Tag: گدھوں

  • گوادر میں پہلا گدھوں کا سلاٹر ہاؤس قائم کردیا گیا

    گوادر میں پہلا گدھوں کا سلاٹر ہاؤس قائم کردیا گیا

    اسلام آباد : وزارت خوراک کے حکام کا کہنا ہے کہ گوادر میں گدھوں کا سلاٹر ہاؤس قائم کردیا گیا، چینی کمپنی   کام کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خوراک و تحفظ کے اجلاس میں حکام نے بتایا کہ گوادر میں گدھوں کا سلاٹر ہاؤس قائم کردیا گیا ہے اور پیداوار بھی شروع کر دی ، گودار میں چینی کمپنی یہ کام کرے گی۔

    رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ پاکستان میں گدھوں کا استعمال کم ہو رہا ہے، لوڈر رکشوں نے جگہ لے لی ہے، اچھی نسل کے گدھوں کی بریڈنگ ہونی چاہیے۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی نے پوچھا کہ زندہ گدھوں کو چین ایکسپورٹ کیوں نہیں کرتے، جس پر حکام وزارت خوراک و تحفظ نے بتایا کہ زندہ گدھوں کی ایکسپورٹ مشکل کام ہے، ملک کے دوسرے حصوں میں بھی گدھوں کے سلاٹر ہاؤس کیلئے درخواستیں آرہی ہیں اور مزید چینی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

    وزارت خوراک کے حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کو بتایا کہ چین کے ساتھ گدھے کی کھالوں اور ہڈیوں کی برآمد کا معاہدہ کیا گیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال اقتصادی سروے میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں ایک سال کے دوران ایک لاکھ گدھے بڑھ گئے، گدھوں کی تعداد 58 سے بڑھ کر 59 لاکھ تک پہنچ گئی تھی جبکہ گزشتہ مالی سال ملک میں گدھوں کی تعداد 58 لاکھ تھی۔

    اکنامک سروے کے مطابق سال 2021-22 میں گدھوں کی تعداد 57 لاکھ تھی جبکہ دو سال میں گدھوں کی تعداد میں دو لاکھ کا اضافہ ہوا تھا۔

  • خیبرپختونخواہ حکومت کا گدھوں کی افزائش اور ایکسپورٹ کا اعلان

    خیبرپختونخواہ حکومت کا گدھوں کی افزائش اور ایکسپورٹ کا اعلان

    پشاور: خیبرپختونخواہ کی حکومت نے گدھوں کی برآمد سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچانے کی حکمت عملی مرتب کی جس کے تحت گدھوں کی افزائش کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان اور مانسہرہ میں فارم بنائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے محکمہ لائیو اسٹاک نے صوبے کے دو مقامات پر گدھوں کی افزائش کے حوالے سے فارمز بنانے کا اعلان کیا جس کے تحت ابتدائی مرحلے میں بیمار، لاغر اور معذور گدھے یہاں لائے جائیں گے اور پھر اُن کو برآمد کیا جائے گا۔

    حکام کے مطابق رواں سال مانسہرہ اور ڈی آئی خان میں غیر ملکی کمپنیوں کے اشتراک سے فارمز پر کام رواں سال شروع کردیا جائے گا،چینی کمپنیوں نے فارمنگ میں دلچپسی ظاہر کی جو تین ارب ڈالرز تک کی سرمایہ کاری کو تیار ہیں۔

    محکمہ لائیو اسٹاک کے حکام کا کہنا تھا کہ ’ حکومت کے ساتھ منسلک کمپنی کے ساتھ ہی ایکسپورٹ کا کام کیا جائے گا،  ہم معاہدہ کرنے سے پہلے سوچ بچار کررہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ صوبے میں گدھوں کی قلت ہوجائے کیونکہ ایک گدھے کی افزائش میں ڈھائی سے تین سال لگتے ہیں‘۔

    اُن کا کہنا تھاکہ خیبرپختونخواہ میں 70 ہزار سے زائد خاندانوں کا روزگار گدھوں پر منحصر ہے، معاہدے کے بعد تین سال تک بیمار، لاغر ، معذور اور بوڑھے گدھے چین برآمد کرنے کی منصوبہ بند کی جارہی ہے۔

    محکمہ لائیو اسٹاک کے حکام کا مزید کہنا تھا کہ ’چین میں گدھوں کی مانگ بہت زیادہ ہے کیونکہ وہاں کے شہری ان کا دودھ اور گوشت استعمال کرتے جبکہ میک اپ اور فرنیچر بنانے والی کمپنیاں گدھوں کی کھال اور بال استعمال کرتی ہیں‘۔

  • بدین میں گدھوں کی سالانہ منڈی

    بدین میں گدھوں کی سالانہ منڈی

    بدین: سندھ کے ضلع بدین میں گدھوں کی خریدوفروخت کے لیے لگائی جانے والی سالانہ منڈی سج گئی جہاں نایاب نسل کے گدھے فروخت کے لیے لائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ہر سال کی طرح امسال بھی ضلع بدین کے شہر ٹنڈو غلام علی میں گدھوں کی سالانہ منڈی سجائی گئی جہاں ملک کے  مختلف علاقوں سے مالکان نایاب نسل کے گدھے فروخت کے لیے لائے۔

    گدھوں کی خریداری کے لیے کراچی سمیت ملک کے طول عرض سے لوگ بدین پہنچ رہے ہیں، زیادہ تر افراد گدھوں کی خریداری مال برداری کے لیے کرتے ہیں۔

    منڈی میں لاسی نسل کے سفید گدھے سب سے قیمتی تصور کئے جاتے ہیں جبکہ ایرانی نسل کے کالے گدھے بھی توجہ کا مرکز ہیں۔

    مہنگا ترین گدھا لاسی نسل کا ہے جو اپنے قد کاٹھ کی وجہ سے 3 لاکھ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے، ان گدھوں کو دوڑ میں بھگانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔  دس محرم کے روز لگائی جانے والی منڈی آج شام ختم ہوگئی۔

    منتظمین کے مطابق ہر سال 70 سے 80 ہزار گدھے منڈی لائے جاتے ہیں جس میں سے 80 فیصد فروخت ہوجاتے ہیں۔