Tag: گدھے

  • کرنٹ لگنے سے کراچی میں 2 گدھے ہلاک

    کرنٹ لگنے سے کراچی میں 2 گدھے ہلاک

    کراچی: کرنٹ لگنے سے کراچی میں 2 گدھے ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز کراچی کے علاقے منگھوپیر، سلطان آباد میں بارش کی وجہ سے کرنٹ لگنے سے دو گدھے مر گئے۔

    کراچی میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات رک نہیں سکے، بتایا جا رہا ہے کہ بارش کے دوران سڑک پر پانی جمع ہوا تھا، اس دوران زیر زمین پھیلی ناقص کیبل سے کرنٹ پھیل گیا۔


    کراچی میں سرمئی بادلوں نے ڈیرے ڈال دیے، بارش شروع


    ایک محنت کش گدھا گاڑی پر سڑک سے گزر رہا تھا تو اس کے دونوں گدھے کرنٹ لگنے سے مر گئے، پولیس کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک عملے نے غیر محفوظ طریقے سے زیر زمین کیبل بچھائی تھی۔

    پولیس حکام کے مطابق واقعے سے متعلق کے الیکٹرک حکام کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ شہر قائد میں سرمئی بادلوں نے ڈیرے ڈال دیے ہیں اور موسم خوش گوار ہو گیا ہے، کراچی میں آج بھی بادل جم کربرسیں گے، اور متعدد علاقوں میں صبح سے بارش شروع ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی ہواؤں کے زیر اثر کراچی میں 29 جون تک بارش کا سلسلہ جاری رہے گا، اور آج وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔

  • جدید سہولیات سے مکمل محروم علاقہ، آٹے کی چکی چلانے کے لیے گدھوں کا استعمال

    جدید سہولیات سے مکمل محروم علاقہ، آٹے کی چکی چلانے کے لیے گدھوں کا استعمال

    ویڈیو رپورٹ: چاکر خان دیناری

    مراد واہ بلوچستان کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کے لوگ دنیا کی تمام تر ترقی کے باوجود صدیوں پرانے طریقوں پر زندگی گزار رہے ہیں۔ مراد واہ میں آج بھی پتھر کی چکی سے گندم پیس کر آٹا بنایا جاتا ہے۔

    یہ بلوچستان کی تحصیل لہڑی کا علاقہ مراد واہ ہے، یہاں مشین نہیں بلکہ لوگ قدیم زمانے میں استعمال ہونے والی پتھر کی چکیوں میں آٹا پیستے ہیں، جو گدھے کی مدد سے چلایا جاتا ہے۔ یہ لوگ یقین رکھتے ہیں کہ روایتی طریقے سے تیار کیا گیا آٹا انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔

    مراد واہ لہڑی شہر سے 12 کلو میٹر دور (میدانی) علاقے میں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قدیم طریقوں سے زندگی گزارنا یہاں کے باسیوں کی خواہش نہیں، بلکہ حکومتی عدم توجہی کے باعث یہ علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔

    قلعہ نما عمارت میں مسجد مندر ساتھ ساتھ، درخت اور پرانے کنویں سے لوگوں کی عقیدت کیوں؟

    مراد واہ میں پانی آسانی سے میسر ہے نہ بجلی، زیادہ تر مرد کھیتی باڑی اور مویشیوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، تو خواتین دو وقت کی روٹی کے لیے سو جتن کرتی ہیں، وہ گندم کو کوٹتی صاف کرتی ہیں اور گدھا اس کی پسائی کے لیے گھومتا رہتا ہے۔

    بلوچستان میں بہت سارے دور دراز کے علاقے ہیں جہاں آج بھی سائنسی ترقی کی سہولیات نہیں پہنچیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت ان علاقوں پر توجہ دے کر لوگوں کو سہولیات فراہم کرے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • کس گدھے کو خوبصورت قرار دیا گیا، دلچسپ مقابلہ حسن

    کس گدھے کو خوبصورت قرار دیا گیا، دلچسپ مقابلہ حسن

    دنیا کے مختلف ممالک میں ملکہ حسن کے مقابلوں کا انعقاد تو ایک عام سی بات ہے لیکن اس کے علاوہ لوگ اپنے پالتو جانوروں کیلئے بھی ایسا ہی مقابلہ منعقد کرواتے ہیں۔

    ایسا ہی دلچسپ مقابلہ مراکش میں بھی منعقد کیا گیا جی ہاں، یہاں ہر سال گدھوں کے درمیان مقابلہ حسن رکھا جاتا ہے جہاں سب سے زیادہ منفرد اور خوبصورت دکھائی دینے والے گدھے کو پہلے انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مراکش کے اس منفرد تہوار کو سرکاری طور پر "فیسٹ پاز” کہا جاتا ہے "سوسائٹی فار اینیمل ویلفیئر اینڈ کنزرویشن آف نیچرل انوائرمنٹ” کے زیر اہتمام گدھوں اور خچروں سمیت گھریلو جانوروں کے فائدے کے لیے ایک ویٹرنری آگاہی مہم چلائی جاتی ہے۔

    خوبصورت گدھے

    مراکش میں بنی عمار کے تاریخی قصبہ میں "گدھے کارنیول” کی سرگرمیاں منعقد ہوئیں، یہاں سب سے خوبصورت گدھوں کا مقابلہ ہوا اس موقع پر گدھوں کے درمیان ریس بھی منعقد کی گئی۔

    فاتح گدھے کے 26 سالہ مالک عبدالجلیل نے کہا کہ یہ ایک محنتی جانور ہے ان کی بقا کیلئے ہم سب کو ان کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔

    دنیا کے مختلف ممالک میں لفظ گدھے کا استعمال نااہل اور ذہانت کی کمی کے طور پر کیا جاتا ہے حالانکہ یہ محض اور غلط العام لفظ ہے لیکن بنی عمار زرہون کے مکین گدھوں کو مقامی معیشت میں ایک ناگزیر اثاثہ سمجھتے ہیں۔

  • ’چین پاکستان سے گدھے اور کتے برآمد کرنا چاہتا ہے‘

    ’چین پاکستان سے گدھے اور کتے برآمد کرنا چاہتا ہے‘

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ چین پاکستان سے گدھے درآمد کرنے کا خواہاں ہے، چین گوشت برآمد کرنے کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت ہوا۔

    سابق وزیر خزانہ اور سینیٹر شوکت ترین نے اجلاس کو بتایا کہ آئندہ 5 سال میں آئی ٹی برآمدات کو 50 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں، آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے کے لیے حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔

    شوکت ترین نے کہا کہ فری لانسر کی 4 ارب ڈالر تک کی رقم بیرون ممالک میں ہے، فری لانسر نے یقین دہانی کروائی تھی کہ یہ رقم پاکستان لے آئیں گے۔ جب تک فری لانسرز کو سہولیات نہیں دی جائیں گی وہ پیسہ نہیں لائیں گے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو بٹھا کر معاملات کو حل کیا جائے۔

    وزارت تجارت نے برآمدی صنعت کو بجلی کی سبسڈی کا معاملہ حل کرنے کی سفارش کی، حکام کا کہنا تھا کہ 5 برآمدی شعبوں پر دی جانے والی بجلی سبسڈی واپس لے لی گئی، سبسڈی واپس لیے جانے پر ہمارے شدید تحفظات ہیں، سبسڈی واپس لینے سے برآمدات کم ہوسکتی ہیں۔

    وزارت تجارت نے ملکی برآمدات اور درآمدات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چین پاکستان سے گدھے درآمد کرنے کا خواہاں ہے، چین گوشت برآمد کرنے کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

    رکن کمیٹی دنیش کمار نے کہا کہ چین کہتا ہے پاکستان گدھے اور کتے برآمد کرے، سینیٹر عبدالقادر نے بتایا کہ چینی سفیر کئی بار گوشت برآمد کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

    کمیٹی ارکان نے بتایا کہ بلوچستان سے پاکستانی مچھلی اسمگل ہو رہی ہے، مچھلی کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستانی ماہی گیر مچھلیاں پکڑ کر غیر ملکی ٹرالرز کو وہیں فروخت کر دیتے ہیں۔

  • خیرپور: آوارہ گدھوں کی تعداد میں اضافہ، شہریوں کا گھروں سے نکلنا دشوار ہو گیا

    خیرپور: آوارہ گدھوں کی تعداد میں اضافہ، شہریوں کا گھروں سے نکلنا دشوار ہو گیا

    خیرپور: سندھ کے علاقے پیر گوٹھ شہر میں آوارہ گدھوں کی تعداد بڑھنے لگی، جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے ضلع خیر پور کے علاقے پیر گوٹھ میں آوارہ گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے، مقامی لوگوں کو آوارہ گدھوں سے پریشانی لا حق ہو گئی۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ ہر جگہ آوارہ گدھے آزادانہ گھومتے نظر آتے ہیں، یہ گدھے دکانوں پر آٹا، گندم اور سبزیاں کھا جاتے ہیں۔

    مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انتظامیہ کو شکایات درج کرا رہے ہیں مگر مسئلہ حل نہیں ہو پا رہا ہے۔

    معلوم ہوا ہے کہ گدھوں کی بڑی تعداد کے باعث شہریوں کا گھروں سے نکلنا بھی دوبھر ہو گیا ہے، وہ گھر سے باہر نہیں نکل پا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  خیبرپختونخواہ حکومت کا گدھوں کی افزائش اور ایکسپورٹ کا اعلان

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل پنجاب میں گدھے کا گوشت عوام کو کھلانے کا اسکینڈل سامنے آیا تھا، معلوم ہوا تھا کہ گدھوں کی کھالوں کی غیر قانونی تجارت کے باعث کاٹے گئے گدھوں کا گوشت تلف کرنے کی بجائے لوگوں کو کھلایا گیا۔

    دو سال قبل کراچی میں گدھوں کی تقریباً 5 ہزار کھالیں پکڑی گئی تھیں، یہ کھالیں لاہور سے کراچی بذریعہ ٹرین بھیجی گئیں، 3 گوداموں میں رکھی گئیں، کراچی اور لاہور کے کئی گروہ اس مکروہ دھندے میں ملوث تھے۔

    خیبر پختون خواہ کی حکومت نے رواں سال کے آغاز پر گدھوں کی برآمد سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچانے کی حکمت عملی مرتب کی تھی، جس کے تحت گدھوں کی افزائش کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان اور مانسہرہ میں فارم بنائے جانے کا اعلان کیا گیا۔

  • مولا بخش چانڈیو کے گاؤں میں واٹر سپلائی اسکیم کی رکھوالی پر گدھے مامور

    مولا بخش چانڈیو کے گاؤں میں واٹر سپلائی اسکیم کی رکھوالی پر گدھے مامور

    حیدر آباد: صوبہ سندھ کے علاقے ٹنڈو محمد خان میں پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کے گاؤں کمال رشیدانی میں واٹر سپلائی اسکیم کی رکھوالی گدھے کرنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹنڈو محمد خان کے مذکورہ گاؤں میں 50 کروڑ سے زائد کی لاگت سے تیار کی جانے والی واٹر سپلائی کا پانی گاؤں کے مکینوں تک نہیں پہنچ سکا۔

    واٹر سپلائی کی نگرانی کے لیے فی الحال وہاں 2 گدھے تعینات دکھائی دے رپے ہیں۔ واٹر سپلائی اسکیم مکمل طور پر ناکارہ دکھائی دے رہی ہے۔

    دونوں گدھے واٹر اسکیم کے مالکان کی تلاش میں پورا دن گیٹ کے باہر موجود رہے۔

    یاد رہے کہ نواحی گاؤں کمال رشیدانی میں واٹر سپلائی اسکیم کا افتتاح 1985 میں سید خورشید شاہ نے کیا تھا۔ دوسری جانب مولا بخش چانڈیو کے آبائی گاؤں کمال رشیدانی میں جمع بارش کا پانی دو ماہ گزر جانے کے باوجود بھی تاحال نکالا نہ جاسکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہورمیں‌ گدھے ذبح، نامعلوم افراد کھالیں لے کر فرار

    لاہورمیں‌ گدھے ذبح، نامعلوم افراد کھالیں لے کر فرار

    چوہنگ: لاہور کے علاقے چوہنگ میں نامعلوم افراد نے 10 گدھے چوری کیے اور انہیں ذبح کرکے کھالیں اپنے ہمراہ لے کر فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے چوہنگ میں نامعلوم افراد محمد فیاض نامی شخص کے گھر میں داخل ہوکر 10 گدھے چوری کر کے اپنے ہمراہ لے گئے، متاثرہ شخص نے تھانے میں مقدمہ درج کروادیا۔

    پولیس کے مطابق گدھے چوری کی واردات کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کی تو اُس میں یہ بات سامنے آئی کہ نامعلوم افراد گدھوں کو ذبح کر کے اُن کی کھالیں اپنے ہمراہ لے گئے۔پولیس نے گدھے ذبح ہونے کے بعد علاقے کے قصابوں کی دکانوں پر چھاپے مارنے شروع کردیے ہیں۔

    پڑھیں: ’’ گدھے کا گوشت بیچنے والے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ‘‘

    یاد رہے گزشتہ سال خبریں سامنے آئی تھیں کہ لاہور میں گدھوں کا گوشت فروخت کے لیے پیش کیا جارہا ہے، جس پر حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ’’ دس ہزار گدھے چین بھیجنے کی منظوری ‘‘

    گرفتار ملزمان نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ وہ گدھے کی کھالیں چین اور دیگر ممالک بھیجتے ہیں جہاں اُن کا استعمال کرتے ہوئے میک اپ سمیت دیگر خصوصی سامان تیار کیا جاتا ہے۔

  • چین کو گدھوں کی ضرورت ہے

    چین کو گدھوں کی ضرورت ہے

    آپ گدھے کو ہوسکتا ہے ایک کم تر جانور سمجھتے ہوں، اور بے شک اسے یہاں صرف بوجھ ڈھونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہو، لیکن چینیوں کے لیے یہ ایک انتہائی ضروری جانور ہے، اتنا ضروری کہ چین اسے دوسرے ممالک سے خرید رہا ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی معیشت چین آج کل گدھوں کی آبادی میں کمی کے باعث پریشانی کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق سنہ 1990 سے لے کر اب تک گدھوں کی آبادی میں شدید کمی واقع ہوچکی ہے اور ان کی تعداد 11 ملین سے گھٹ کر 6 ملین تک آچکی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ اب چین دوسرے ممالک سے گدھے خرید رہا ہے۔ اس کے لیے اس نے سب سے پہلے افریقی ممالک سے رابطہ کیا تاہم کئی افریقی ممالک نے اپنے گدھے بیچنے سے انکار ردیا۔ افریقی ممالک میں سہولیات کی کمی کے باعث غیر ترقی یافتہ علاقوں اور گاؤں دیہاتوں میں گدھا اب بھی نقل و حمل اور دیگر کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    اس مشکل موقع پر نائیجریا کا پڑوسی ملک نائیجر چین کے کام آیا اور اس نے 80 ہزار گدھے چین کو فروخت کیے۔

    میک اپ مصنوعات میں گدھے کی کھال استعمال کیے جانے کا انکشاف *

    اب سوال یہ ہے کہ چین جیسے ترقی یافتہ ملک کو آخر کس لیے گدھے درکار ہیں؟

    اس کا جواب چین کی معیشت کی ترقی سے تعلق رکھتا ہے۔ گدھے کی کھال سے ایک مادہ جیلاٹن تیار ہوتا ہے۔ یہ مادہ ’اجیاؤ‘ نامی ایک دوا بنانے میں کام آتا ہے۔ یہ دوا کئی اقسام کی تکالیف کے علاج میں معاون ہے۔ خاص طور پر خون کی کمی اور خون سے متعلق دیگر امراض کے لیے یہ دوا نہایت مؤثر ہے۔

    چین نے گذشتہ برس نائیجر سے 27 ہزار گدھے درآمد کیے تھے اور رواں برس یہ تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ افریقی ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے آہستہ آہستہ افریقہ میں بھی گدھوں کی تعداد میں کمی ہوتی جائے گی اور اس کا اثر مجموعی معیشت پر پڑے گا جو پہلے ہی کوئی خاص بہتر نہیں ہے۔

    البتہ افریقہ میں ان افراد کی چاندی ہوچکی ہے جو اس رجحان کو دیکھتے ہوئے اب گدھوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کر رہے ہیں اور اس سے ان کی ذاتی معاشی صورتحال میں کافی بہتری آچکی ہے۔