Tag: گرانٹس

  • رواں مالی سال پاکستان کو بیرونی ذرائع سے کتنا قرض اور گرانٹس ملی؟

    رواں مالی سال پاکستان کو بیرونی ذرائع سے کتنا قرض اور گرانٹس ملی؟

    رواں مالی سال جولائی سے اپریل تک پاکسان کو بیرونی ذرائع سے ملنے والے قرض اور گرانٹس کی تفصیلات وزارت اقصادی امور نے جاری کر دی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت اقتصادی امور نے رواں مالی سال جولائی سے اپریل تک بیرونی قرضوں اور گرانٹس کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ اس کے مطابق اس مدت میں پاکستان کو بیرونی ذرائع سے 24 ارب ڈالر ملے۔ آئی ایم ایف فنڈنگ اور دوست ممالک کے رول اوورز ملا کر 14.1 ارب ڈالرز وصول ہوئے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال 10 ماہ میں 6 ارب ڈالر سے زائد فنڈز ملے۔ جولائی تا اپریل 5 ارب 92 کروڑ ڈالر قرضہ اور 15 کروڑ 83 لاکھ ڈالر گرانٹس بھی ملیں۔ جب کہ رواں مالی سال بیرونی ذرائع سے رقم حاصل ہونے کا ہدف 19 ارب 39 کروڑ ڈالر ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 ماہ میں آئی ایم ایف سے ملنے والے 2.1 ارب ڈالر اس رقم کے علاوہ ہیں۔ دستاویز کے مطابق سعودی عرب، یو اے ای، چین نے 6 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس رول اوور بھی کیے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا اپریل عالمی مالیاتی اداروں سے 2 ارب 97 کروڑ ڈالر ملے۔ اسی مدت کے دوران چین اور امریکا سمیت مختلف ممالک نے پاکستان کو 37 کروڑ ڈالر قرض دیا۔

    پاکستان نے 10 ماہ میں مجموعی طور پر 76 کروڑ ڈالر کا بیرونی کمرشل قرضہ حاصل کیا۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے ایک ارب 61 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے۔

    ترجمان اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق پاکستان کو بجٹ سپورٹ کی مد میں 10 ماہ میں 3 ارب ڈالر سے زائد وصول ہوئے جب کہ مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلیے 2 ارب 63 کروڑ ڈالر وصول ہوئے۔

  • ترقیاتی منصوبوں کے لیے ملنے والی گرانٹس میں سے کروڑوں غائب ہونے کا انکشاف

    ترقیاتی منصوبوں کے لیے ملنے والی گرانٹس میں سے کروڑوں غائب ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سال 2017-18 میں 4 منصوبوں کے لیے ملنے والی گرانٹ میں سے 23 کروڑ غائب ہونے کا انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق کنوینر غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں قانون و انصاف ڈویژن سےمتعلق 17-2016 اور 2017-18 کی گرانٹس کا جائزہ لیا گیا۔

    2017-18 میں 4 منصوبوں کے لیے ملنے والی گرانٹ میں سے 23 کروڑ لیپس ہونے کا انکشاف ہوا، ذیلی کمیٹی نے معاملے کی فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کا حکم دے دیا۔

    آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ یہ ترقیاتی گرانٹ ہے، 27 فیصد گرانٹ لیپس کروائی گئی، اس کی تحقیقات کروائیں، یہ سارے تعمیرات کے منصوبے ہیں، فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کروائی جائے۔

    کمیٹی نے معاملے پر ایک ماہ میں فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کروانے کی ہدایت کردی۔

    ذیلی کمیٹی نے مختلف سپلیمنٹری گرانٹس کی پارلیمنٹ سےمنظوری نہ لینے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایک سپلیمنٹری گرانٹ 35 ملین کی لی گئی جو پارلیمنٹ سے منظور نہیں کروائی گئی۔

    کمیٹی رکن سید حسین طارق نے کہا کہ سپلیمنٹری گرانٹس کو ریگولرائز نہیں کروایا جارہا، یہ سنجیدہ بات ہے کہ پیسے استعمال کرلیے جائیں اور منظور نہ کروائیں۔

    ذیلی کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایک ماہ میں آڈٹ کے خدشات دور کیے جائیں، کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف کو ہر ماہ محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس بلانے کی بھی ہدایت کی۔

  • سعودی عرب: کافی پر ریسرچ کے لیے اہم اعلان

    سعودی عرب: کافی پر ریسرچ کے لیے اہم اعلان

    ریاض: سعودی عرب میں کافی پر ریسرچ کے لیے گرانٹس کا اعلان کیا گیا ہے، سعودی عرب دنیا میں کافی کے سب سے بڑے صارفین میں سے ایک ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت ثقافت نے سعودی کافی کمپنی کے تعاون سے سعودی کافی ریسرچ گرانٹس کے لیے درخواستیں قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    گرانٹس کا مقصد سعودی کافی پر تحقیق کے ذریعے ثقافتی بیداری کو فروغ دینا ہے، اس سے خطے کی کافی کی صنعت بھی متحرک ہوگی۔

    یہ گرانٹس سعودی اور بین الاقوامی محققین اور کافی کے مختلف شعبوں میں دلچسپی رکھنے والے ماہرین کے لیے دستیاب ہیں۔

    گرانٹس تین بنیادی تحقیقی راستوں کی حمایت کرتے ہیں، پہلا جزیرہ نما عرب میں کافی کی ابتدا اور اس سے وابستہ اہم ترین تاریخی ادوار اور واقعات کو دریافت کرتا ہے۔

    دوسرا ثقافتی ورثے کے طور پر سعودی کافی کے درمیان تعلق اور اظہار کی زبانی شکلوں جیسے شاعری، فنون لطیفہ، موسیقی، سماجی طریقوں، رسومات اور تہوار کی تقریبات پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

    تیسرا راستہ مقامی کافی کی پیداوار کے فروغ سے متعلق ہے جو پائیدار اقتصادی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ یہ گرانٹ سعودی کافی سال انیشی ایٹو کا حصہ ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب دنیا میں کافی کے سب سے بڑے صارفین میں سے ایک ہے اور مملکت کے وژن 2030 پروگرام کے منصوبوں کے مطابق گھریلو کافی کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنے، کھپت اور اقتصادی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔

    سعودی عرب میں کافی کی کاشت کے لیے جازان، عسیر اور الباحہ میں کافی کے درختوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ کافی کے پھل دار درختوں کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔