Tag: گردش

  • سال کے آخری دن، آخری سیکنڈ میں کچھ حیرت انگیز ہونے والا ہے

    سال کے آخری دن، آخری سیکنڈ میں کچھ حیرت انگیز ہونے والا ہے

    سال 2016 اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ بہت جلد ہم اس سال اور اس کی یادوں کو الوداع کہہ کر نئے سال میں داخل ہوجائیں گے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سال کے اختتام سے چند لمحوں قبل ایک ایسا واقعہ پیش آئے گا جو بہت کم پیش آتا ہے؟

    آج یعنی 2016 کے آخری دن جب 11 بج کر 59 منٹ ہوں گے تو ہم نئے سال میں داخل نہیں ہوں گے، بلکہ اس کے لیے ہمیں مزید 1 سیکنڈ کا انتطار کرنا پڑے گا۔

    دراصل آج وقت کے دورانیے میں ایک سیکنڈ کا اضافہ ہوجائے گا اور جس وقت 12 بج کر 1 منٹ ہونا چاہیئے اس وقت 12 بجیں گے اور ایک سیکنڈ بعد ہم اگلے سال میں داخل ہوں گے۔

    وقت کی یہ رفتار برطانیہ، آئرلینڈ، آئس لینڈ اور کچھ افریقی ممالک میں اپنی چال بدلے گی جبکہ پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک میں وقت وہی رہے گا اور اس میں کسی قسم کا کوئی اضافہ یا کمی نہیں ہوگی۔

    leap-3

    سائنسدانوں کے مطابق جس طرح فروری کی 29 ویں تاریخ کا سال لیپ کا سال کہلاتا ہے، اسی طرح اس اضافی سیکنڈ کو بھی لیپ سیکنڈ کہا جاتا ہے اور آج اس کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک میں 2016 کا آخری منٹ 60 کے بجائے 61 سیکنڈ کا ہوگا۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لیپ سیکنڈ ہر ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد آتا ہے اور آخری لیپ سیکنڈ 30 جون 2015 میں دیکھا گیا تھا۔

    دوسری جانب پیرس آبزرویٹری کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق وقت میں اس اضافے کے بعد، خلا کے وقت کا درست تعین کرنے کے لیے بھی اس میں تبدیلی کرنی ہوگی۔

    سائنسی و خلائی تحقیقوں کے لیے سیکنڈ کا ہزارواں حصہ بھی بے حد اہمیت رکھتا ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ زمین کے وقت کے ساتھ خلا کے وقت کو بھی درست کیا جائے۔

    واضح رہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ وقت کا دورانیہ ہمیشہ ایک سا نہیں ہوتا اور اس میں چند سیکنڈز کا اضافہ یا کمی ہوتی رہتی ہے۔

    leap-2

    ماہرین کے مطابق یہ فرق اس لیے رونما ہوتا ہے کیونکہ زمین کی گردش کا سبب بننے والے جغرافیائی عوامل اس قدر طویل عرصے تک اتنی درستگی کے ساتھ جاری نہیں رہ سکتے۔ کسی نہ کسی وجہ سے ان میں فرق آجاتا ہے جو نہایت معمولی ہوتا ہے۔

    رائل گرین وچ آبزرویٹری کے سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش میں جن وجوہات کے باعث تبدیلی آتی ہے ان میں چاند کے زمین پر اثرات، برفانی دور کے بعد آنے والی تبدیلیاں، زمین کی تہہ میں موجود دھاتوں کی حرکت اور ان کا زمین کی سطح سے ٹکراؤ، اور سطح سمندر میں اضافہ یا کمی شامل ہیں۔

    چند روز قبل ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں ماہرین کا کہنا تھا کہ زمین کی گردش کی رفتار کبھی آہستہ ہوتی ہے اور کبھی تیز، لیکن فی الحال مجموعی طور پر زمین کی گردش کی رفتار آہستہ ہوگئی ہے یعنی دن بڑے ہوگئے ہیں۔

  • دنیا اپنا وقت تبدیل کررہی ہے

    دنیا اپنا وقت تبدیل کررہی ہے

    اردو کا ایک مشہور شعر ہے:

    صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
    عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

    دن بھر ایک جیسی روٹین کے کام کرتے ہوئے، صبح شام کے چکر میں شاید کچھ لوگوں کو لگتا ہو کہ دن بہت چھوٹے ہوگئے ہیں اور وقت تیزی سے گزر رہا ہے، یا یوں کہیں کہ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چل رہا۔

    اور یہ خیال صرف آپ کا ہی نہیں، مشہور بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے بھی کچھ روز قبل دن اور رات کے گھٹنے بڑھنے کا شکوہ کر ڈالا۔

    لیکن آپ کو یہ جان کر جھٹکا لگے گا کہ دن چھوٹے نہیں ہو رہے، بلکہ درحقیقت بڑے ہو رہے ہیں، یعنی ان کے دورانیے میں اضافہ ہورہا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کے دن کے دورانیے یا وقت میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن یہ اضافہ اس قدر معمولی ہے کہ ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 33 لاکھ سال میں صرف ایک منٹ کا اضافہ ہوتا ہے۔

    برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پچھلے 27 سال میں ہمارے دن میں 1.8 ملی سیکنڈز کا اضافہ ہوا۔ رائل گرین وچ آبزرویٹری سے منسلک ایک ہیئت دان کے مطابق یہ ایک نہایت سست رفتار عمل ہے جو لاکھوں سال بعد واضح ہوتا ہے۔

    earth-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فرق اس لیے رونما ہوتا ہے کیونکہ زمین کی گردش کا سبب بننے والے جغرافیائی عوامل اس قدر طویل عرصے تک اتنی درستگی کے ساتھ جاری نہیں رہ سکتے۔ کسی نہ کسی وجہ سے ان میں فرق آجاتا ہے جو نہایت معمولی ہوتا ہے۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش میں جن وجوہات کے باعث تبدیلی آتی ہے ان میں چاند کے زمین پر اثرات، برفانی دور کے بعد آنے والی تبدیلیاں، زمین کی تہہ میں موجود دھاتوں کی حرکت اور ان کا زمین کی سطح سے ٹکراؤ، اور سطح سمندر میں اضافہ یا کمی شامل ہیں۔

    اس سے قبل بھی اسی بارے میں ایک تحقیق کی گئی تھی جس میں دن کے دورانیے میں چند ملی سیکنڈز کا فرق دیکھا گیا تھا۔ ماہرین نے اس کی وجہ چاند کی زمین کے گرد گردش کو قرار دیا تھا جو سمندر میں جوار بھاٹے کا سبب بنتی ہے۔

    earth-3

    حالیہ تحقیق میں ماہرین نے زمین کی کشش ثقل، زمین کی سورج کے گرد گردش، چاند کی زمین کے گرد گردش، اور اس دوران پیش آنے والے چاند اور سورج گرہنوں کا مطالعہ کیا۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے قدیم چینی، یونانی، عربی اور قرون وسطیٰ کے یورپی ادوار کے علم فلکیات اور تاریخ دانوں کے سفر ناموں کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے اس بات کو بھی مد نظر رکھا کہ قدیم ادوار سے اب تک گرہنوں کا نظارہ کس مقام سے اور کس زاویے سے کیا جاتا رہا اور ان میں کیا کیا تبدیلی آئی۔

    ماہرین نے بتایا کہ زمین اور فلکیات کا باقاعدہ مطالعہ 720 قبل مسیح سے شروع کیا گیا۔ ماہرین نے اس وقت سے زمین کی گردش اور اس میں آنے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی اس تبدیلی کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے ہم چند سالوں بعد اپنی گھڑیوں کا وقت بھی زمین کے حساب سے تبدیل کریں تاکہ ہم وقت کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں۔