Tag: گردوں کے امراض

  • یہ مزیدار مشروب گھر میں بنائیں، گردوں کے امراض سے نجات پائیں!

    یہ مزیدار مشروب گھر میں بنائیں، گردوں کے امراض سے نجات پائیں!

    (15 اگست 2025): گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں جو خون کو صاف کرتے ہیں اس کے انفیکشن سے بچنے کے لیے یہ مشروب مفید ہے۔

    گردے انسانی جسم کے اعضائے رئیسہ میں شامل عضو میں سے ایک ہے۔ یہ جب تک کام کرتے ہیں، انسان کی زندگی سہل رہتی ہے اور جب ان کے کام میں رکاوٹ آئے تو انسان مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگتا ہے۔

     صحت سے متعلق خبریں اور معلومات

    گردے فیل ہو جائیں تو اس کا علاج صرف ڈائیلاسز ہے، جو تکلیف دہ علاج ہے۔ تاہم گردوں کے دیگر امراض میں ایک گھریلو ٹوٹکا مفید ہے جو بہت سارے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔

    اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام ’’صحت اور سنت‘‘ میں میزبان نے اس حوالے سے ایک انتہائی مزیدار مشروب کا نسخہ بتایا ہے جو با آسانی گھر میں بنایا جا سکتا ہے۔

    اکثر لوگوں کو گردے میں ورم کی شکایت ہوتی ہے جو عموماً پانی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یا کبھی گردوں میں کوئی انفیکشن آ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو پیشاب میں انفیکشن کی شکایت ہوتی ہے، جیسا کہ پیشاب کرتے ہوئے جلن کا احساس یا پیشاب میں رکاوٹ ہونا۔

    پروگرام میزبان کے مطابق اگر کسی کو ان مسائل کا سامنا ہے تو ان کے لیے یہ مشروب انتہائی مفید ہے جو صرف چار چیزوں پر مشتمل ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک گلاس ٹھنڈے پانی میں چوتھائی ٹی اسپون میٹھا سوڈا، ایک چمچ خالص عرق گلاب اور شہد آدھا چمچہ ملائیں۔ یہ خوش ذائقہ مشروب بن جائے گا جو گردے کے درج بالا مسائل سے نجات حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تاہم یہ گھریلو نسخہ گردے کے امراض سے متعلق چھوٹے موٹے مسائل کا علاج ہے۔ گردوں کی خرابی اور جن کے کریٹینائن کی سطح بڑھ گئی ہے انکے لیے نہیں ہے۔

     

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • مچھلی گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند

    مچھلی گردوں کے امراض میں بھی فائدہ مند

    مچھلی دل، دماغ، نظام ہاضمہ اور آنکھوں کی بیماری کے لیے فائدہ مند غذا مانی جاتی ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں اس سے گردوں کے امراض میں فائدہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔

    امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گردوں کی بیماری میں مبتلا افراد کی جانب سے مچھلی کھانا انہیں فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

    طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے اومیگا تھری یا آسان الفاظ میں کہیں تو مچھلیوں کی مختلف اقسام کے گردوں کی بیماری پر اثرات جانچنے کے لیے تحقیق کی۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے دنیا بھر کے 12 ممالک میں ہونے والی 19 مختلف تحقیقات کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے تحقیقات میں شامل 26 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان رضا کاروں سے 11 سال تک معلومات لی گئی تھیں، ماہرین نے جن رضاکاروں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، ان کی صحت کا 11 سال بعد دوبارہ جائزہ لیا گیا تھا۔

    ماہرین نے تحقیقات سے نتیجہ اخذ کیا کہ مجموعی طور پر سمندری مخلوق یعنی مچھلیوں کی مختلف قسموں پر مبنی غذائیں کھانے والے افراد میں گردوں کی بیماریاں کم ہوتی ہیں جبکہ مچھلیاں کھانے سے گردوں کے پرانے یا شدید مرض میں مبتلا افراد کو فائدہ ملتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے سبزیوں اور پھلوں سے اومیگا تھری وٹامن حاصل کیا، ان کے گردوں کی بیماری پر کوئی فرق نہیں پڑا جبکہ مچھلیاں کھانے والے افراد میں بیماری نمایاں طور پر کم ہوئی۔

    تحقیق کے مطابق جو افراد یومیہ مچھلیوں پر مبنی غذا کھاتے رہے، ان کی گردوں کی بیماری 8 فیصد کم ہوگئی جبکہ جن رضا کاروں نے مچھلیوں سے تیار زیادہ غذائیں کھائیں ان کی شدید گردوں کی بیماری 13 فیصد تک ہوگئی۔

    ماہرین نے بتایا کہ مچھلیاں کھانے سے گردوں کے امراض پیدا ہونے سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے، ماہرین نے تجویز دی کہ گردوں کی صحت کے لیے لوگوں کو مختلف اقسام کی مچھلیاں کھانی چاہئیں۔

  • کیا کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد گردے فیل ہونے کے خطرے کا سامنا کریں گے؟

    کیا کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد گردے فیل ہونے کے خطرے کا سامنا کریں گے؟

    لندن: کرونا وائرس کے طویل المیعاد اثرات پر کام کرنے والے طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاکھوں افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق طبی ماہرین کی جانب سے کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد میں گردوں کے امراض کے خطرے کا انتباہ سامنے آیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو ممکنہ طور پر گردوں کے ڈائیلاسز یا پیوند کاری کی ضرورت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    اس سلسلے میں برطانوی پارلیمنٹ کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کمیٹی کو طبی ماہرین کی جانب سے بریفنگ دی گئی، سالفورڈ رائل این ایچ ایس ٹرسٹ کے طبی ماہر ڈونل اوڈونوہو نے بتایا کہ صحت یابی کے بعد کرونا وائرس کے اثرات دیگر بھی ہیں تاہم گردوں کو پہنچنے والا نقصان زیادہ بڑا خدشہ ہے، کرونا وائرس براہ راست گردوں پر حملہ کرتا ہے، وائرس سے ہونے والے ورم سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام حالات میں آئی سی یو میں زیر علاج رہنے والے 20 فی صد افراد میں ڈائیلاسز کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن کو وِڈ 19 کے دوران یہ شرح 40 فی صد تک چلی گئی، 85 فی صد افراد کو گردوں کے کسی نہ کسی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    پروفیسر ڈونل اوڈونوہو نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ڈائیلاسز اور پیوند کاری کی ضرورت پڑنے جیسے گردوں کے زیادہ سنگین امراض میں مبتلا افراد کی تعداد لاکھوں میں ہو سکتی ہے، عام حالات میں ہر سال ساڑھے 6 ہزار افراد کو ڈائیلاسز اور پیوند کاری کے پروگرامز کا حصہ بنایا جاتا ہے، تاہم اب تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔

    تحقیقی ٹیم میں شامل لیسٹر یونی ورسٹی کے پروفیسر کرس برائٹلنگ نے اس حوالے سے بتایا کہ اٹلی میں ہونے والی تحقیق میں بھی مزید سراغ فراہم کیے گئے ہیں کہ یہ وائرس کتنے بڑے پیمانے پر دیرپا اثرات مرتب کرتا ہے، ہم نے گردوں، جگر، پھیپھڑوں اور دل کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھا اور کسی حد تک دماغ بھی متاثر ہوا، جن مریضوں کا 2 ماہ بعد جائزہ لیا گیا ان میں سے ایک تہائی سے زائد میں یہ اثرات دیکھنے میں آئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آغاز میں کرونا کو نظام تنفس کی ایک بیماری سمجھا گیا تھا لیکن اب ایسے متعدد شواہد ملے ہیں کہ دیگر کئی اعضا اس بیماری کے نتیجے میں شدید متاثر ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ کچھ مسائل شاید وقت کے ساتھ مزید بدتر ہوں، جیسے گردوں کو پہنچنے والا ابتدائی نقصان یا ذیابیطس کا آغاز۔

  • گردوں کے امراض سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    گردوں کے امراض سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    کراچی: پاکستان سمیت آج دنیا بھر میں گردوں کے امراض سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر شعبہ طب میں کام کر نے والی تنظیموں نے اس موقع پر مختف پروگرام منعقد کئے۔

    گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ گردہ عطیہ کرنے والوں کی کمی ہے محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ پندرہ سے بیس فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردے کے مرض کی وجہ بلندفشارِخون،ذیابیطس ،ذہنی دباؤاور پانی کم پینا ہے،گردوں کے امراض سے بچنے کیلئے پانی کا زائد استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ضروری ہے۔