Tag: گردہ عطیہ

  • لڑکی نے گردہ عطیہ کردیا، منگیتر نے کسی اور کو جیون ساتھی بنالیا

    لڑکی نے گردہ عطیہ کردیا، منگیتر نے کسی اور کو جیون ساتھی بنالیا

    مصری لڑکی نے اپنے منگیتر کی زندگی بچانے کی خاطر اسے اپنا گردہ بھی عطیہ کردیا، اتنی بڑی قربانی کے باوجود لڑکی کے منگیتر نے کسی اور سے شادی کرلی۔

    عرب میڈیا المرصد نیوز کی رپورٹ کے مطابق مصری دوشیزہ ’ریم‘ نے اپنی آپ بیتی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی منگنی ان کے چچا زاد نبیل سے ہوئی تھی۔

    ریم نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ”ہم دونوں کا بچپن ایک ساتھ گزرا تھا اس لیے گھر والوں نے ہماری محبت کو دیکھتے ہوئے منگنی کردی تھی“۔

    ریم کا کہنا تھا کہ ایک دن اچانک میرا منگیتر بے ہوش ہوگیا، ہسپتال لے جانے پر معلوم ہوا کہ اس کا ایک گردہ مکمل ختم ہو چکا ہے جبکہ دوسرا گردہ بھی کسی بھی وقت ختم ہوسکتا ہے۔

    ریم سے اپنی محبت (منگیتر) کی تکلیف برداشت نہ ہوئی اور اسے اپنا ایک گردہ عطیہ کرنے کا فیصلہ کرلیا، تمام ٹیسٹ مکمل ہونے پر کامیاب آپریشن کیا گیا، منگیتر تیزی سے صحتیاب ہونے لگا مگر ریم کی صحت خراب ہوتی چلی گئی اور اسے اسپتال میں داخل کرادیا گیا۔

    ریم اس بات سے بے خبر کہ اس کا منگیتر باہر کیا کررہا ہے، اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑرہی تھی، ایک دن اس کی سہیلی اسپتال پہنچی تو اس نے اسے بتایا کہ اس کے منگیتر نے کسی اور سے شادی کرلی ہے۔

    شادی سے انکار پر لڑکے نے خود کو اور لڑکی کو گولی ماردی

    ریم کو یہ سن کو شدید صدمہ پہنچا، اس نے منگیتر کو اسپتال بلوایا تاکہ اس حوالے سے تصدیق ہوسکے، اسپتال پہنچنے کے بعد منگیتر نے ریم کے زور دینے پر کہا کہ اس نے صرف ’عارضی شادی‘ کی ہے۔

  • 70 سالہ ساس نے بہو کو گردہ عطیہ کرکے مثال قائم کردی

    70 سالہ ساس نے بہو کو گردہ عطیہ کرکے مثال قائم کردی

    بھارت میں ساس  نے اپنی بہو سے محبت کی اعلیٰ مثال قائم کردی، 70 سالہ پربھا نے اپنی بہو کو گردہ عطیہ کرکے اس کی جانب بچالی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی کی رہنے والی امیشا کو گزشتہ سال گردے کی بیماری ہوئی تھی جس کے باعث ان کا گردہ خراب ہوگیا تھا اور انہیں گردے کی ضرورت تھی۔

    تاہم 70 سالہ پربھا کانتی لال موٹانامی خاتون نے اپنی بہو امیشا کی جان بچانے کے لیے  اسے گردہ عطیہ کردیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امیشا کی ساس پربھا کانتی لال موٹا کا کہنا تھا کہ میرے 3 بیٹے ہیں اور تینوں بہو کو گردہ دینے سے ڈر رہے تھے جس کے بعد میں نے اپنی بہو امیشا کو گردہ عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    ساس نے معمولی سی بات پر بہو کو سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا

    برطانوی شاہی خاندان میں ساس بہو کے جھگڑے عروج پر

    ساس بہو کا سالانہ جھگڑا

    70سالہ ساس نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ میں نے امیشا کو ہمشہ اپنی بیٹی کی طرح رکھا ہے، سرجری کے بعد بالکل فٹ ہوں ساتھ ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے کہنا چاہتی ہوں  کہ وہ لوگوں کو عطیہ دہندگان بننے کے لیے آگے آنے کی دعوت دیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امیشا کے شوہر جتیش موٹا ذیابیطس کا شکار ہیں جس کے باعث وہ اپنی اہلیہ کو گردہ عطیہ نہیں کرسکے، لیکن وہ اپنی اہلیہ کی زندگی بچانا  چاہتے تھے اور اپنی ماں کی صحت کیلئے بھی فکرمند تھے۔

    خیال رہے امیشا کے گردے کا ٹرانسپلانٹ ممبئی کے اسپتال میں کیا گیا جہاں سرجری کے بعد امیشا کی صحت میں بہتری آرہی ہے دوسری جانب  امیشا کی ساس کی طبیعت بھی ٹھیک ہے۔

  • خواتین نے گردہ عطیہ کر کے ایک دوسرے کے شوہر کی جان بچالی

    خواتین نے گردہ عطیہ کر کے ایک دوسرے کے شوہر کی جان بچالی

    نئی دہلی: کشمیر اور اتر پردیش کے دو گردے کے مریضوں کو اس نئی زندگی مل گئی جب ان کی بیویوں کی جانب سے ایک دوسرے کے شوہر کو عضو عطیہ کیا گیا۔ 

    بھارت کی میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی کے اوکھلا میں واقع اسپتال میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ’ریئر انٹراسٹیٹ سویپ ٹرانسپلانٹ‘ کو انجام دیا، جس میں عطیہ دہندگان کے گردے کو ضرورت مند شخص کو لگایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق پہلے مریض کا نام 62 سالہ محمد سلطان ڈار ہے جس کا تعلق کشمیر سے ہے جو ٹیلی فون کے شعبے میں کام کرتا ہے، جبکہ دوسرے مریض کا نام 58 سالہ وجے کمار ہے جو یوپی میں بریلی کے رہائشی ہیں اور سابق فوجی افسر ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں عطیہ دہندگان کافی وقت سے کڈنی ٹرانسپلانٹ کے منتظر تھے، کیونکہ ان کے متعلقہ خاندان، بشمول ان کی بیویوں کے گردے بھی ان سے میچ نہیں کر رہے تھے۔ بالآخر، کمار کی بیوی نے ڈار کو اور ڈار کی بیوی نے کمار کو اپنا گردہ عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

    چھ ڈاکٹروں کی ٹیم نے 16 مارچ کو چار سرجری انجام دیں، جس میں چھ گھنٹے لگے۔ ڈاکٹرز کی قیادت میں اس ٹیم میں 4 سینئر ڈاکٹرز سمیت دو جونیئر ڈاکٹر شامل تھے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ مریضوں اور عطیہ دہندگان کو 27 مارچ کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا اور وہ ٹھیک ہو رہے ہیں۔

    ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرانسپلانٹ بروقت نہیں کیا جاتا تو مریض زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک زندہ رہ پاتے۔