Tag: گردے

  • وہ عادتیں جو گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ عادتیں جو گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    گردے ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہیں جو ہمارے جسم کی غیر ضروری اشیا کو جسم سے باہر نکالتے ہیں، لیکن ہمارے بعض معمولات زندگی ہمارے گردوں کو خراب کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    گردوں کے علاج کے لیے ڈاکٹر جو دوائیں تجویز کرتے ہیں گردے ان کو آسانی سے قبول نہیں کرتے، جس کی وجہ سے انفیکشن کے ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے، جتنی جلدی آپ گردے کے انفیکشن سے باخبر ہوں گے اور اس کے علاج پر توجہ دیں گے، شفا یابی اتنی ہی آسان اور تیزی سے ہوگی۔

    زیادہ تر کیسز میں گردے کا انفیکشن دراصل مثانے کے ابتدائی انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، اس لیے اگر آپ مثانے میں انفیکشن محسوس کریں تو قبل اس کے کہ وہ گردوں تک پہنچ جائے، اس کے علاج پر توجہ دیں۔

    امریکا کی نیشنل کڈنی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے کے قابل رکھنے کے لیے ورزش کرنا ناگزیر ہے، ورزش سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول گھٹتا ہے اور جسمانی وزن کم ہوتا ہے۔

    اس سے نیند کو منانے میں مدد ملتی ہے اور پٹھوں کو کام کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔ یہ تمام عوامل گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    ہم جو غذائی اشیا کھاتے یا مشروب پیتے ہیں ان کو جسم میں جذب کرنے کے لیے بھی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے اور گردے اس کام میں مددگار ہوتے ہیں۔

    جو لوگ فربہ یا موٹاپے کا شکار ہیں، انہیں لازماً ورزش کرنی چاہیئے۔

    گردوں کی خرابی کا ایک سبب نیند کی کمی بھی ہے۔

    جب ہم سو جاتے ہیں اس وقت ہمارے جسم کے تمام اعضا، عضلات اور ٹشوز کو از سر نو تخلیق ہونے اور ری چارج ہونے کا موقع ملتا ہے، ان اعضا میں گردے بھی شامل ہیں۔

    جب ہم سو رہے ہوتے ہیں، اس وقت گردوں کو اتنا وقت آسانی سے مل جاتا ہے کہ وہ ہمارے جسم میں موجود فاضل سیال مادوں کو پروسیس کرلیں یا چھان لیں اور آنے والے دن کی سرگرمیاں شروع کرنے سے پہلے کچھ آرام کرلیں۔

    ہمارے گردوں کا فنکشن اس طرح ہے کہ وہ رات کو دن کے اوقات سے مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔

    اب تک کسی ریسرچ سے اگرچہ یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ زیادہ سونے سے گردے کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے یا اگر آپ سونے کا دورانیہ بڑھا دیں تو اس سے گردوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے، لیکن یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ نیند میں کمی سے نہ صرف گردے فیل ہو سکتے ہیں بلکہ امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

  • کے پی کے بڑے کڈنی انسٹیٹیوٹ میں کسی ماہر سرجن کے نہ ہونے کا انکشاف

    کے پی کے بڑے کڈنی انسٹیٹیوٹ میں کسی ماہر سرجن کے نہ ہونے کا انکشاف

    پشاور: خیبر پختون خوا کے سب بڑے کڈنی انسٹیٹیوٹ میں کسی ماہر سرجن کے نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے سب سے بڑے کڈنی انسٹیٹیوٹ میں سرجری کا کوئی ماہر ڈاکٹر موجود نہیں، انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز حیات آباد میں سرجری کے لیے آنے والوں مریضوں کو اسلام آباد سے ڈاکٹر دیکھتا ہے، اور یہاں کے ڈاکٹرز کو بھی سرجری کی آن لائن ٹریننگ دے رہے ہیں۔

    اس حوالے سے محمد اللہ نامی شہری کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔

    انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز( آئی کے ڈی) کے ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ کئی سال سے آئی کے ڈی میں مریضوں کی سرجری ہو رہی ہے، لیکن کرونا وبا کے دوران سرجری کے عمل کو روکنا پڑا تھا، اور دو سال تک سرجری کا عمل تعطل کا شکار رہا، اس دوران آئی کے ڈی میں سینئر ڈاکٹرز ریٹائرڈ ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ اب جب کہ سرجری کا عمل دوبارہ شروع ہو گیا ہے تو سینئر ڈاکٹرز کی غیر موجودگی میں ہم نے اسلام آباد کے ایک سینئر ڈاکٹر کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جو سرجری کے لیے آنے والے مریضوں کا علاج کرتے ہیں، اور آئی کے ڈی کے ڈاکٹرز کو ٹریننگ بھی دے رہے ہیں، ان میں چار سرجن بھی شامل ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر مریض کی جان بہت قیمتی ہے، انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں کسی ماہر ڈاکٹر کا نہ ہونا بہت سنگین معاملہ ہے، اسپتال میں مریضوں کو مشکلات نہیں ہونی چاہیئں۔

    کیس کی سماعت کے دوران بہت سے لوگ روسٹرم پر کھڑے تھے، ان میں ایک شخص نے عدالت سے بات کرنے کی استدعا کی تو عدالت نے ان کو بولنے کا موقع دیا، اس شخص نے اپنا تعارف کرایا کہ وہ آئی کے ڈی میں سینئر ڈاکٹر ہے، اور انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں پہلی سرجری کرنے والے تین رکنی ٹیم کا وہ حصہ تھے، لیکن اب آئی کے ڈی انتظامیہ نے ان کو برطرف کر دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ اپنے معاملات خود ٹھیک کریں، ہم نہیں چاہتے کہ کسی مریض کو کوئی بھی مسئلہ ہو، ڈاکٹرز کی آپس کے معاملات سے کسی مریض کو اسپتال میں کوئی مشکل پیش نہیں آنی چاہیے۔

    ڈائریکٹر آئی کے ڈی نے عدالت کو بتایا کہ سینئر ڈاکٹر نے اسپتال میں کام سے بائیکاٹ کیا، اس وجہ سے ان کو برطرف کیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز یا نرسنگ اسٹاف کو اجازت نہیں کہ وہ ہڑتال کریں، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی ڈاکٹر اسپتال بند کر کے ہڑتال پر چلا جائے، چیف جسٹس نے آئی کے ڈی کے لیگل ایڈوائزر منصور طارق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چیئرمین بی او جی کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائیں، اگر معاملات ٹھیک نہیں ہوئے تو پھر چیئرمین بی او جی خود آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری لیے یہ مشکل نہیں کہ ایک کمیشن بنائیں اور ان سب چیزوں کو دیکھیں، جو ڈاکٹر ڈیوٹی ٹھیک طریقے سے ڈیوٹی نہیں کرتے ہم یہاں سے ان کو برخاست کرنے کے احکامات جاری کریں گے، آپ رپورٹ دیں کہ کتنے ڈاکٹرز کو ٹریننگ دی جا رہی ہے، عدالت نے ڈائریکٹر آئی کے ڈی سے سینئر ڈاکٹر کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

    درخواست گزار کے وکیل اجمل خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز حیات آباد میں کوئی ماہر ڈاکٹر نہیں ہے، یہ مسئلہ کافی عرصے سے ہے، اور مریضوں کو بہت زیادہ مشکلات درپیش ہیں۔

    انھوں ںے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں جب سرجری کے لیے مریض آتے ہیں تو انتظامیہ کے کہنے پر اسلام آباد کے ایک سینئر ڈاکٹر جس کا نام سعید اختر ہے، وہ اپنی 14 رکنی ٹیم کے ساتھ آئی کے ڈی وزٹ کرتے ہیں اور مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔

    ملک اجمل خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ حالت یہ ہے کہ کسی مریض کو تکلیف بھی ہو تو اس کو اسلام آباد سے آنے والے ڈاکٹر کا انتظار کرنا پڑے گا، ڈاکٹر مریضوں کو آن لائن چیک کرتے ہیں اور ساتھ ہی ڈاکٹرز کو ٹریننگ بھی آن لائن دیتے ہیں۔

  • گردوں کا عالمی دن: گردوں کے امراض ہر سال 17 لاکھ اموات کی وجہ

    گردوں کا عالمی دن: گردوں کے امراض ہر سال 17 لاکھ اموات کی وجہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں ہر سال 17 لاکھ سے زائد افراد گردوں کی مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 17 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض کا خدشہ مردوں سے زیادہ خواتین میں ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 19 کروڑ 50 لاکھ خواتین گردوں کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب گردوں کے امراض میں مبتلا ڈائیلاسز کروانے والے مریضوں میں زیادہ تعداد خواتین کے بجائے مردوں کی ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ حمل اور پیدائش میں پیچیدگی اور نومولود بچے میں بھی مختلف مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

    پاکستان میں بھی محکمہ صحت کے مطابق 1 کروڑ 70 لاکھ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ بھی گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردوں کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

  • وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ غذائیں جو گردوں میں پتھری کا سبب بن سکتی ہیں

    ہم اپنے کھانے میں ایسی بے شمار اشیا کا استعمال کرتے ہیں جو بے خبری میں ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہوتی ہیں۔ ہمارے کھانوں میں شامل کچھ ایسی ہی اشیا گردوں میں پتھری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    ایک روسی ویب سائٹ میں شائع شدہ مضمون کے مطابق روسی ڈاکٹر الیگزینڈر میاسنیخوف نے انکشاف کیا ہے کہ کھانے کی تین اقسام ایسی ہیں جو گردوں کی پتھری کا سبب بن سکتی ہیں۔

    ڈاکٹر الیگزینڈر نے کھانے کی ان اقسام کو زیادہ استعمال کرنے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

    ان کے مطابق گردے کی پتھری کا سبب بننے والے اجزا یا مادوں میں سے سب سے پہلے نمبر پر جانوروں کی چربی اور وہ پروٹین ہے جو سرخ گوشت میں پائی جاتی ہے، یہ مادے گردے کی پتھریوں کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

    دوسری چیز نمک ہے، ڈاکٹر الیگزینڈر کے مطابق پالک اور سبزیوں جیسی کھانے کی چیزیں سب کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن وہ خون میں آکسیلیٹ (نمک اور آکسالک ایسڈ کے ایسٹر) میں اضافہ کرتی ہیں، جس سے پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    تیسری شے سافٹ ڈرنکس ہیں جو پتھری بننے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھری بننے سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، نمک، گوشت، تیل اور جانوروں کے پروٹینز میں کمی کردیں۔ دودھ کی مصنوعات کی معتدل مقدار بھی اس سے بچاتی ہے۔

  • ڈائلاسس کے دوران طلبا کو پڑھانے والا سعودی استاد

    ڈائلاسس کے دوران طلبا کو پڑھانے والا سعودی استاد

    ریاض: سعودی استاد نے فرض شناسی کی مثال قائم کردی، گردوں کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث ڈائلاسس کے دوران بھی استاد طلبا کو لیکچر دیتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الاحسا شہر میں اسکول ٹیچر نے شدید بیماری کے باوجود بھی کلاس سے چھٹی نہیں کی، گردوں کے مرض میں مبتلا استاد ڈائلاسس کے سیشن کے دوران کلاس کا وقت ہونے پر طلبا کو لیپ ٹاپ پر لیکچر دیتے ہیں۔

    الاحسا کے یہ اسکول ٹیچر گردوں کے عارضے میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے وہ ڈائلاسس کے لیے کڈنی سینٹر جاتے ہیں۔

    ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے استاد کا کہنا تھا کہ ہفتے میں ڈائلاسس کے لیے 3 سیشن کروانے ہوتے ہیں جبکہ اسکول میں ان کے 12 پیریڈ ہیں، جس دن مجھے ڈائلاسس کے لیے سینٹر جانا ہوتا ہے میں اپنا لیپ ٹاپ ہمراہ لے جاتا ہوں تاکہ طلبا کا نقصان نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ڈائلاسس کروانے کے دوران لیکچر بھی دیتا ہوں اور طلبا کی جانب سے سوالات کی وضاحت بھی کرتا ہوں۔

    پروگرام میں ایک سوال پر استاد نے کہا کہ طلبا کو تعلیم دینا میرا فرض ہے اور میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے طلبا کا نقصان ہو اور میں اپنے فرض سے غفلت برتوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ میرے ساتھی بھی میری مدد کرتے ہیں اس کے باوجود میری کوشش ہوتی ہے کہ میری وجہ سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔

    استاد نے یہ بھی کہا کہ میری بیماری کے بارے میں بیشتر طلبا کو علم نہیں کہ میں ڈائلاسس کے لیے ہفتے میں 3 دن سینٹر جاتا ہوں۔

  • ایف آئی اے نے گردے بیچنے والے ایجنٹس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا

    ایف آئی اے نے گردے بیچنے والے ایجنٹس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا

    راولپنڈی: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے تھانہ نیو ٹاؤن، راولپنڈی کے علاقے سید پور روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے گردے بیچنے والے ایجنٹس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کے کاروبار کا انکشاف ہوا ہے، ملزمان 25 سے 30 لاکھ روپے میں گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنے میں ملوث نکلے۔

    تھانہ نیو ٹاؤن کے علاقے سید پور روڈ پر ایف آئی اے نے گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنے والے کلینک کے خلاف کارروائی میں ڈاکٹر کامران عرف ڈاکٹر علی کو گرفتار کیا، جس کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ گردوں کی پیوند کاری کے لیے آپریشن کرنے والا ڈاکٹر نہیں بلکہ ٹیکنیشن ہے، جو خود کو جعلی طور پر ڈاکٹر کہلواتا ہے۔

    معلوم ہوا کہ مذکورہ ملزم نے خاتون ریحانہ کنول سے اس کے بیٹے حسن علی کے گردے کی پیوند کاری کی مد میں 26 لاکھ روپے وصول کیے تھے، خاتون کا کہنا تھا کہ ملزم نے گردے کی پیوند کاری کی جس سے حسن علی کا انتقال ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم کے خلاف 18 اگست کو کارروائی کے لیے ویجیلنس پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ کو درخواست دی گئی تھی، اور مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ معلوم ہوا ہے کہ گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کی ڈیل اسلام آباد جب کہ آپریشن راولپنڈی کے علاقوں میں ہوتے ہیں، جب کہ گردوں کی پیوند کاری کے لیے آپریشن کرنے والا بھی ڈاکٹر نہیں ٹیکنیشن نکلا۔

    ایف آئی اے ٹیم نے چھاپا مار کر جعلی ڈاکٹر اور گردے بیچنے والے ایجنٹس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا، ملزمان کو ایف ٹین کے علاقے میں نجی اسپتال کی پارکنگ سے گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید کارروائی شروع کر دی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ملزمان کے گروہ کے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرنے کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

  • گردوں کا عالمی دن: جنک فوڈ گردوں کے لیے زہر قاتل

    گردوں کا عالمی دن: جنک فوڈ گردوں کے لیے زہر قاتل

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 24 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض کا خدشہ مردوں سے زیادہ خواتین میں ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 19 کروڑ 50 لاکھ خواتین گردوں کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب گردوں کے امراض میں مبتلا ڈائیلاسز کروانے والے مریضوں میں زیادہ تعداد خواتین کے بجائے مردوں کی ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ حمل اور پیدائش میں پیچیدگی اور نومولود بچے میں بھی مختلف مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ادھر پاکستان کے محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 1 کروڑ 70 لاکھ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ بھی گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردوں کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔

  • نوجوان نے گردے کی پیوندکاری کا بہانہ بناکر محبوبہ سے 3ہزار پاؤنڈ لوٹ لیے

    نوجوان نے گردے کی پیوندکاری کا بہانہ بناکر محبوبہ سے 3ہزار پاؤنڈ لوٹ لیے

    لندن : اوباش نوجوان نے گردے کی پیوند کاری کا بہانہ بناکر محبوبہ سے ہزاروں پاؤنڈ سے زائد کی رقم اینٹھ لی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے علاقے لنکاشائر کی رہائشی خاتون ریبکا روز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے 28 سالہ بوائے فرینڈ پال جیلٹ نے ان سے دھوکے سے رقم لی۔

    برطانوی خاتون 35 سالہ ریبکا روز نے بتایا کہ انہیں اس وقت تشویش ہوئی جب پال نے رقم لینے کے بعد ان کی فون کالز و میسجز کا جواب دینا بند کردیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ خاتون نے پال سے متعلق ویسٹ مرسیا پولیس سے رابطہ جو پال جیلٹ کی دھوکا دہی سے پہلے ہی آگاہ تھے جس نے معروف گلوکار ایڈ شیرن کے کنسرٹ کے جعلی ٹکٹ آن لائن کیے تھے۔

    برطانوی خاتون نے بتایا کہ پال انہیں کئی مرتبہ ایسا ظاہر کیا کہ وہ انہیں اسپتال سے فون کررہا ہے اور اپنے جسم پر لگی اور پٹی بھی دکھائی جو آپریشن کے بعد لگائی جاتی ہے۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق ان کا کہنا تھا: ’پال نے اپنی کار ہمارے گھر کے سامنے چھوڑ دی تھی اور سارا وقت وہ غائب رہے۔ جب میری والدہ اور میں نے کار کو جا کر دیکھا تو اس میں آپریشن کے بعد لگائی جانے والی پٹی نظر آئی جو بوٹس نامی میڈیکل سٹور سے خریدی گئی تھی۔‘

    ربیکا نے بتایا: ’ہمیں شک پڑ گیا کہ جو کچھ پال نے ہمیں بتایا وہ سب غلط تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ ربیکا کی ملاقات 28 سالہ پال سے ڈیٹنگ ایپ ٹنڈر کے ذریعے فروری 2017 میں ہوئی تھی جس کے بعد دونوں میں کربتیں بڑھتی گئی اور مارچ 2017 وہ ربیکا اور ان کی والدہ کے ساتھ رہنے لگا۔

    پولیس نے دھوکے باز شخص کو رواں برس جنوری میں گرفتار کرکے ووسٹر کی عدالت میں پیش کردیا تھا۔

    عدالت میں پال جیلٹ نے دھوکہ دہی کی تین وارداتوں سمیت اسی قسم کے 21 معاملات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، جس کے بعد مارچ میں انہیں تین سال قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

    گردے کی خرابی کا جھوٹ بول کر اینٹھی گئی رقم سمیت ملزم نے دوسری وارداتوں میں سات ہزار پانچ سو پاؤنڈ کی رقم اکٹھی کی تھی۔

  • گردوں کا عالمی دن: دنیا بھر میں 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار

    گردوں کا عالمی دن: دنیا بھر میں 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ رواں برس یہ دن ’گردوں کی صحت، ہر جگہ سب کے لیے‘ کے عنوان سے منایا جارہا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 24 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق کینسر اور گردوں کے امراض سمیت دیگر کئی امراض سے موٹاپے کا براہ راست تعلق ہے۔ موٹاپے کا شکار افراد کو گردوں کے مختلف مسائل لاحق ہونے کا قوی امکان پیدا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گردوں میں پتھری کی 6 علامات

    ماہرین کے مطابق کسی شخص کے موٹا ہونے کی صورت میں اس کے گردوں کو اضافی مقدار میں خون کی صفائی کرنی پڑتی ہے جو آہستہ آہستہ گردوں کی کارکردگی کو سست کرتا جاتا ہے۔

    گردوں کے امراض آگے چل کر کسی شخص میں امراض قلب، ذیابیطس، بلند فشار خون، کولیسٹرول میں اضافے، مختلف اقسام کے کینسر اور ذہنی امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے جس کے باعث وہ کئی اقسام کے خطرناک امراض کے خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے میں کمی کرنا گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکان میں بھی کمی کر سکتا ہے۔

    پاکستان میں تشویشناک شرح

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردے کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔

  • نارنگی کینسر اور گردوں کی پتھری سے بچاؤ میں معاون

    نارنگی کینسر اور گردوں کی پتھری سے بچاؤ میں معاون

    سردیوں کا پھل نارنگی اپنے اندر بے شمار خواص و فوائد رکھتا ہے۔ وٹامن سی سے بھرپور یہ پھل کئی بیماریوں سے حفاظت فراہم کرتا ہے اور جلد کی خوبصورتی کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

    لیکن اس پھل کے کچھ فوائد ایسے بھی ہیں جن سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔ تو آپ ان فوائد کے بارے میں جانیں، اور جاتی سردیوں کی سوغات سے جی بھر کر لطف اٹھا لیں۔


    :کینسر کا خطرہ گھٹائے

    cancer

    نارنگی متعدد اقسام کے کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی اور سٹرس جلد، پھیپھڑے، چھاتی اور معدے کے کینسر سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔


    :وزن کم کرے

    loss

    کیا آپ جانتے ہیں؟ سردیوں میں آپ بغیر کسی ڈائٹنگ کے صرف نارنگی کھا کر بھی اپنا وزن کم کر سکتے ہیں؟ نارنگی دراصل جسم کی ضروریات کو پورا کر کے بھوک کے احساس کو کم کرتی ہے جس سے آپ بار بار اسنیکس اور مختلف اشیا کھانے سے بچے رہتے ہیں۔


    :کولیسٹرول میں کمی

    orange-2

    نارنگی میں موجود پیکٹن اور لیمونن نامی اجزا جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو معمول کے مطابق رکھتے ہیں اور اسے بڑھنے سے روکتے ہیں۔


    :گردوں کے امراض سے حفاظت

    kidney

    نارنگی کا جوس جسم میں سٹریٹ کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جس سے گردوں میں پتھری بننے کا امکان کم ہوتا ہے۔ روزانہ نارنگی کا جوس پینا پتھری سمیت گردوں کے دیگر کئی امراض سے بھی حفاظت فراہم کرتا ہے۔


    :بوڑھا ہونے سے روکے

    skin

    نارنگی اور اس کے چھلکے جلد کی خوبصورتی کے لیے بہترین اشیا ہیں۔ یہ نہ صرف جلد کو چمکدار بناتے ہیں بلکہ جلد کی خلیات کی ٹوٹ پھوٹ کو روک کر اسے خراب ہونے، اور جلد پر جھریاں پڑنے سے بچاتے ہیں۔


    :نزلہ زکام سے بچاؤ

    نارنگی ترش ہونے کے باوجود نزلہ زکام سے حفاظت اور ان کے علاج میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ نارنگی میں وٹامن سی کی بھرپور مقدار سردیوں میں مختلف وائرل انفیکشن سے حفاظت فراہم کرتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔