Tag: گرفتاری کا حکم

  • صحافی ذیشان بٹ قتل : سپریم کورٹ کا مرکزی ملزم کو15 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    صحافی ذیشان بٹ قتل : سپریم کورٹ کا مرکزی ملزم کو15 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سمبڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم کو 15 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سمبڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    آئی جی پنجاب پولیس کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز نے عدالت کوبتایا کہ اب تک مرکزی ملزم گرفتار نہیں کرسکے جس پرعدالت نے صحافی ذیشان بٹ کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم کو 15 روز میں مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ جانتے ہیں معاملہ کتنا اہم ہے، خود احساس کریں۔

    خیال رہےکہ 14 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب پولیس کو ذیشان بٹ کے قتل کے مرکزی ملزم کو 10 روز میں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔


    صحافی ذیشان بٹ قتل

    یاد رہے کہ صحافی ذیشان بٹ کو گزشتہ ماہ 27 مارچ کو سمبڑیال میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ دکانداروں پرعائد کیے جانے والے ٹیکس کے حوالے سے معلومات لینے یونین کونسل بیگوالا کے دفتر پہنچنے تھے۔

    ذیشان بٹ پر تین گولیاں فائر کی گئی تھیں جس کے بعد مرکزی ملزم یوسی چیئرمین عمران چیمہ موقع سے فرار ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دس سالہ بچی کے شوہر کے دعویدار70سالہ بوڑھے کی گرفتاری کا حکم

    دس سالہ بچی کے شوہر کے دعویدار70سالہ بوڑھے کی گرفتاری کا حکم

    کوئٹہ : چیف جسٹس آف پاکستان نے دس سالہ بچی سے نکاح کے دعویدار ستر سالہ بوڑھے شخص کو ساتھی سمیت گرفتار کرکے23اپریل تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سترسالہ شخص کے ہاتھوں تین سال سے ہراساں کی جانے والی دس سالہ بچی نرگس کی فریاد چیف جسٹس نے سن لی۔

    کمسن بچی کی بوڑھے شخص سے زبردستی شادی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے پولیس کو بچی اور اس کے گھر والوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ملزم دین محمد کو اس کے ساتھی سمیت گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے ہدایت کی کہ ملزمان کو حراست میں لے کر آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے،  قبل ازیں کوئٹہ میں تین سال سے دربدر کی ٹوکریں کھانے والی دس سالہ بچی نرگس اپنے بھائی عبداللہ کےہمراہ عدالت پہنچی۔

    عبداللہ نے عدالت کو  بتایا کہ میری بہن  نرگس کی شادی نہیں ہوئی ہے بلکہ زبردستی کی جارہی ہے، ستر سالہ دین محمد نامی  شخص نرگس کے شوہر ہونے کا دعویٰ کررہا ہے، دین محمد نے ہمیں دھمکایا اور فائرنگ بھی کی، مقدمہ درج ہونے کے باوجود ملزم تاحال آزاد ہے۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نےعدالت میں موجود پولیس افسران کی سرزنش کی اور پوچھا کہ ملزم اور اس کے ساتھی اب تک کیوں گرفتار نہیں ہوئے؟ جس پر پولیس جواب دیا کہ ملزم افغانستان میں ہے،۔

    عبداللہ نے عدالت میں پولیس کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم دین محمد پاکستان میں ہے ہمیں فون کرکے دھمکیاں دیتاہے، جس پر پولیس نے پینترا بدلتے ہوئے کہا کہ چارملزمان کو گرفتارکیا تھا جو اب ضمانت پر ہیں،

    چیف جسٹس نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم گرفتار کرکے دس روز میں رپورٹ پیش کریں اور پولیس کو ہدایت دی کہ بچی اوراس کےگھر والوں تحفظ دیا جائے۔ آئندہ سماعت تئیس اپریل کو اسلام آباد میں ہوگی تاہم سماعت کے موقع پر نرگس کو طلب نہیں کیا گیا۔

  • عدم حاضری ، ایس ایس پی راﺅ انوار کی گرفتاری کا حکم

    عدم حاضری ، ایس ایس پی راﺅ انوار کی گرفتاری کا حکم

    کراچی : ایڈیشنل اینڈ سیشن جج شرقی نے عدم حاضری پر ایس ایس پی راو انوار، ڈی ایس پی خالد سمیت دیگر اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ میں سلیم شہزاد کے خلاف جلاو گھیراو، قتل اور ہنگامہ آرائی کے معاملہ پر سماعت ہوئی، سماعت میں ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار اور ڈی ایس پی خالد کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات گواہوں کی عدم حاضری پر التوا کا شکار ہورہے ہیں، عدالت نے کہا کہ ایس ایس پی راو انوار کو متعدد بار پیش ہونے کے نوٹسسز جاری کئے جاچکے ہیں،نوٹس تعمیل ہونے کے باوجود وہ پیش نہیں ہورہے۔

    جس پر ایڈیشنل اینڈ سیشن جج شرقی نے ایس ایس پی راو انوار، ڈی ایس پی خالد سمیت دیگر اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے ڈی آئی جی شرقی کو حکم دیا ہے کہ راﺅ انوار اور ڈی ایس پی سمیت دیگر اہلکاروں کو ہتھکڑی لگاکر 25 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

    بعد ازاں لیم شہزاد کے خلاف جلاو گھیراو، قتل اور ہنگامہ آرائی کے معاملہ پر سماعت گواہوں کی عدم حاضری پر 25 نومبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ سلیم شہزاد کے خلاف لانڈھی تھانہ میں 3 مقدمات 1992 سے درج ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماؤں کیخلاف مقدمات درج، گرفتاری کا حکم

    ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماؤں کیخلاف مقدمات درج، گرفتاری کا حکم

    کراچی : فوج کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین،ڈاکٹر فاروق ستار اور خالدمقبول صدیقی سمیت ایم کیوایم کے تمام مرکزی رہنماؤں کیخلاف کراچی کے تھانوں میں دس مقدمات درج کر لئے گئے,چوبیس رہنماؤں کے ایئرپورٹ پہنچنے پر گرفتار کرنے کی ہدایت بھی کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایم کیو ایم کے مر کزی رہنماؤں کےخلاف مقدمات درج کئے جانے لگے،شہر کے مختلف تھانوں میں الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کے چوبیس رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔

    جن رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں ان میں ڈاکٹرفاروق ستار، خالدمقبول صدیقی ، وسیم اختر،قمرمنصور ،خواجہ  اظہارالحسن،رؤف صدیقی،ریحان ہاشمی نامزد کئے گئے ہیں۔

    خواتین رہنماؤں میں خوش بخت شجاعت،کشورزہرہ بھی نامزد کی گئی ہیں ان کے علاوہ رشیدگوڈیل،سیف یارخان بھی ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں۔

    تھانہ ڈاکس میں بھی کسی شہری نے مقدمہ درج کرادیاہے۔ مذکورہ مقدمات تھانہ سچل ، ملیر اور گڈاپ، تھانہ سٹی ،سکھن اور بن قاسم ودیگر تھانوں میں درج کرائے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کراچی سمیت ملک بھرمیں قائدتحریک الطاف حسین اور ایم کیوایم کے رہنماؤں اورمنتخب نمائندوں کے خلاف مقدمات درج کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس طرح کے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے ایم کیوایم کے رہنماؤں، منتخب نمائندوں ،عہدیداروں،کارکنوں اورعوام کوڈرایادھمکایانہیں جاسکتا۔

    اپنے ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ایم کیوایم کے خلاف کی جانے والی انتقامی کارروائیوں کانوٹس لیں اوران کے خلاف آوازاحتجاج بلندکریں۔