Tag: گرفتاری کی وجوہات

  • پارک لین کیس میں آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آ گئیں

    پارک لین کیس میں آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آ گئیں

    اسلام آباد : پارک لین کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات منظر عام پر آگئیں ، جس میں بتایا گیا آصف زرداری نے جعلی دستاویزات پر نیشنل بینک سے قرضہ لیا، انھوں نے بطور صدر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور منی لانڈرنگ کرتے رہے، جس سے قومی خزانے کو 3.7ارب کا نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے پارک لین کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات جاری کردیں ، جس میں بتایا آصف زرداری نے بطورشیئر ہولڈر پارک لین فرضی فرنٹ کمپنی پیراتھون بنائی، انھوں نے 2009 میں کمپنی کے نام پر نیشنل بینک سے ڈیڑھ ارب روپے قرض حاصل کیا اور قرضے کی رقم نجی بینک میں کمپنی اکاؤنٹ میں منتقل کی۔

    ذرائع نیب نے کہا آصف زرداری نے قرضے کے حصول کےلیےجعلی دستاویزات تیار کیں اور ایس ای سی پی ، نیشنل بینک سے حقائق چھپائے ، انھوں نےبطور صدر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اثرو رسوخ کے ذریعے قرضے کی رقم میں اضافہ کرایا۔

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری نےاثر و رسوخ سےقرض کی رقم2ارب 80کروڑ کر الی ، انھوں نے ایک اورنجی بینک میں پارک لین کے نام سےاکاؤنٹ کھلوایا، سابق دیگر ذرائع سے ملنے والی رقم نجی بینک میں رکھواتے تھے۔

    نیب کا کہنا تھا آصف زرداری بطورڈائریکٹر پارک لین اسٹیٹ معاملات چلاتے رہے اور بطور صدر مملکت منی لانڈرنگ کرتے رہے ، وہ کمپنی کےفرضی اکاؤنٹس سےمنی لانڈرنگ کرتےتھے، آصف زرداری نے دھوکے سے لیےگئے قرضےکی منی لانڈرنگ کی۔

    آصف زرداری نےقومی خزانے کو 3.7ارب کا نقصان پہنچایا، دستیاب شواہد کی بنیاد پر آصف زرداری کو حراست میں لیا گیا، وہ کیس سے متعلقہ شواہد ضائع کر سکتے ہیں ، اضافی شواہد کے حصول کےلیے آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    یاد رہے نیب نےسابق صدراورپیپلزپارٹی کے سینئررہنماآصف علی زرداری کو پارک لین کیس میں بھی گرفتار کرلیا ہے، آصف زرداری کا احتساب عدالت سے جسمانی ریمانڈ بھی جائے گا۔

    خیال رہے آصف زرداری میگامنی لانڈرنگ کےکیسزمیں پہلے ہی سے جسمانی ریمانڈ پر ہیں او ران سے مختلف معاملات پر تفتیش جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف علی زرداری پارک لین کیس میں بھی گرفتار

    بلاول زرداری بھی پارک لین کیس میں ملزم ہیں، ان سے بھی پوچھ گچھ ہوچکی ہے۔ مونٹاج پارک لین کمپنی کے ذریعے جعلی دستاویزات پر قر ضے حاصل کئے گئے، پارک لین کیس میں بزنس اینڈ سٹی سینٹربھی سیل کیا جا چکا ہے جبکہ اس کیس میں دو کمپنیوں کے افسران پہلے ہی گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

    واضح رہے پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پر پارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کا الزام ہے۔

    ذرائع کا کہناتھا 2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئر ہولڈر بنے، دونوں 25، 25 فیصد کے شیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاؤنٹس استعمال کرنے کا اختیار رکھتے تھے جبکہ 2008 میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کے بطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔

  • نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات بتادیں

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات بتادیں

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات بیان کردیں، جس میں بتایا گیا تفیش کےدوران حمزہ شہباز کے دعوے جھوٹے نکلے، 2003  میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے، جو 2017 تک 411.630 ملین ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات جاری کردیں، نیب نے کہا 2003میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، ملزم نے 181ملین روپے باہر سے آمدن کادعویٰ کیا۔

    نیب کا کہنا تھا تفیش کےدوران حمزہ شہباز کے دعوے جھوٹے نکلے ، ملزم نے خاندان سمیت 12 انڈسٹریل یونٹس بنائے ، مصنوعی فنڈ اور 244 ملین کا مصنوعی قرض حاصل کیا۔

    قومی احتساب بیورو نے بتایا ملزم نےکمپنی کی تنخواہ ، تحائف بھی جعلی طریقے سے ظاہر کیں، ملزم نے167 ملین کمرشل ،رہائشی اورزرعی زمین بھی ظاہر کی۔

    مزید پڑھیں : نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے نیب نے آج لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا تھا ، عدالت کے باہرمشتعل کارکنوں نے حمزہ شہباز کی گاڑی بھی روکنے کی کوشش کی تاہم نیب ٹیم حمزہ شہباز کو لے کر روانہ ہوگئی تھی۔

    گرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کونیب آفس منتقل کردیا گیا، حمزہ شہبازکومنی لانڈرنگ کیس میں پکڑا گیا، انہیں جسمانی ریمانڈکیلئے کل احتساب عدالت میں پیش کیاجائے گا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • سابق صدر آصف  زرداری کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں

    سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب ) نے سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات جاری کردیں، جس میں بتایا گیا آصف زرداری نےفرنٹ مین اور بےنامی داروں کےذریعے منی لانڈرنگ کی اور جعلی اکاونٹس کے ذریعے فائدے لیے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے آصف علی زرداری کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں ، جس میں بتایا گیا بےنامی دار اورفرنٹ مین کےذریعے منی لانڈرنگ کے منصوبےکا الزام ہے اور حاصل کی گئی رقم کو وائٹ کرنے کیلئے جعلی اکاؤنٹس کھلوائے گئے ، اکاؤنٹس بینک افسروں کی معاونت سے کھلوائےگئے ۔

    نیب کا کہنا ہے اکاؤنٹس اے ون انٹرنیشنل ،لکی انٹرنیشنل،لاجسٹک ٹریڈنگ دیکھتےتھے اور رائل انٹرنیشنل اورعمیر ایسوسی ایٹس بھی اکاؤنٹس کنٹرول کرتے تھے، بےنامی دارملازمین اوردیگر نےکمیشن ،کک بیکس بینک میں جمع کرائیں۔

    نیب کے مطابق 1.7 ارب کے 67فیصدشیئرخریدےگئے، شیئرز کی کل قیمت 14.6ارب ہے ، کمپنی کے ذریعےبھی منی لانڈرنگ کی گئی ،معاملات انورمجیددیکھ رہاتھا۔

    نیب نے بتایا اومنی گروپ،آصف زرداری اورجعلی اکاونٹس میں روابط کےلیےبنایاگیا، مقصد آصف علی زرداری کوجعلی اکاؤنٹس کےلنک سے دور رکھنا تھا، آصف زرداری نےجعلی اکاونٹس کےذریعے فائدے لیے، جعلی اکاؤنٹس میں ٹرانزیکشن کرکےغیرقانونی آمدن کوجائز کرنےکامنصوبہ بنایا۔

    آصف زرداری نےفرنٹ مین اوربےنامی داروں کےذریعے منی لانڈرنگ کی، فرنٹ مین منصوبوں سےرشوت لے کر جعلی اکاؤنٹس میں جمع کراتے جبکہ آصف زرداری نے اے جی مجید کےذریعے 14 ارب کےشئیرخریدے۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، نیب نے سابق صدر آصف زرداری کو گرفتار کرلیا

    قومی احتساب بیورو کے مطابق آصف زرداری نےاپنےاور جعلی اکاونٹس کے درمیان اومنی گروپ کا سہارا لیا، نجی بینک کےصدر نےبھی منی لانڈرنگ میں مدد کی ، 4.4 ارب کی رقم اے ون انٹرنیشنل کے جعلی اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی اور 2.8ارب سے شیئرز خریدے گئے جبکہ بچوں کے نام پررقوم اے ون انٹرنیشنل کے جعلی اکاونٹ سے بھیجی گئی۔

    یاد رہے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو بلاول ہاؤس سے گرفتار کرلیا تھا۔

    خیال رہے نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی جا چکی تھی۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • خواجہ سعدرفیق اورسلمان رفیق کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں

    خواجہ سعدرفیق اورسلمان رفیق کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعدرفیق اور سلمان رفیق کی گرفتاری کی وجوہات منظر عام پر آگئیں ، نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ سعدرفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی ، دونوں نےاپنےساتھیوں سےمل کرعوام کودھوکادیااوررقم بٹوری۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعدرفیق اور سلمان رفیق کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں، نیب کا کہنا ہے کہ سعدرفیق نے اہلیہ،سلمان رفیق، ندیم ضیا، قیصر امین سے مل کر ایئرا یونیو سوسائٹی بنائی ، بعد ازاں ایئرا یونیو سوسائٹی کا نام تبدیل کرکے پیراگون رکھ لیا گیا۔

    [bs-quote quote=”خواجہ سعدرفیق نےاپنےاختیارات کاغلط استعمال اور شواہدکوٹمپرکرنےکی کوشش بھی کی ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    نیب نے الزام لگایاہے کہ خواجہ برادران نےاپنےساتھیوں سےمل کرعوام کو دھوکا دیا اور رقم  بٹوری، سعدرفیق اورسلمان رفیق پیرا گون ہاوسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40کنال اراضی موجود ہے۔

    نیب کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ سعدرفیق نےاپنےاختیارات کاغلط استعمال کیا اور شواہدکوٹمپرکرنےکی کوشش بھی کی جبکہ غیرقانونی ہاوسنگ سوسائٹی کی تشہیر کرکے عوام سےاربوں روپے بٹورے۔

    مزید پڑھیں : نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے خواجہ برادران کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد نیب نے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سابق وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق کو گرفتار کرلیا اور تفتیش کیلئے لاہور آفس میں منتقل کردیا ہے۔

    سماعت میں وکلا صفائی نے دلائل میں کہا آج تک پیراگون کےساتھ ان کےموکلوں کاکوئی تعلق سامنےنہیں آیا،ایک ایک پیسہ قانونی ہے، جس پر نیب کےوکلا نے کہا سعد رفیق اور سلمان رفیق تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے گرفتاری کے بغیر تفتیش مکمل نہیں کر پائیں گے۔

    واضح رہے آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    بعد ازاں خواجہ برادران سے  الگ الگ قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے کی ایک گھنٹے پوچھ گچھ کی تھی، جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔

    خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی، خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں مطلوب تھے۔