Tag: گرفتار نکاح خواں

  • دعا زہرا  کیس: گرفتار نکاح خواں  اور گواہ  نے ضمانت کی درخواست دائر کردی

    دعا زہرا کیس: گرفتار نکاح خواں اور گواہ نے ضمانت کی درخواست دائر کردی

    کراچی : دعا زہرا کے مبینہ اغوا کیس میں گرفتار نکاح خواں غلام مصطفی اور گواہ اصغر نے ضمانت کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی میں دعا زہرا کے مبینہ اغوا کیس میں گرفتار نکاح خواں غلام مصطفی اور گواہ اصغر نے ضمانت کی درخواست دائر کردی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کیس کا سی کلاس چالان پیش کیا گیا ہے ،پولیس نے ہمیں مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔

    عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست ضمانت منظور کی جائے ، عدالت نے درخواست ضمانت پر سماعت 7 جولائی کو مقرر کردی۔

    یاد رہے نکاح خواں غلام مصطفیٰ اور گواہ اصغر عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

    گذشتہ روز دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ منظرعام پر آئی تھی، جس میں میں بتایا گیا تھا کہ دعا زہرا کی جسمانی عمر14سے15سال ، دانتوں کی عمر13 سے 15 سال اور ہڈیوں کی عمر 16 سے 17 سال ہے۔

    رپورٹ کے مطابق میڈیکل بورڈ کی مشاورت سے طے پایا عمر 15 سے 16 سال بنتی ہے۔

  • دعا زہرا کیس  : ‘گرفتار نکاح خواں  اور گواہ کے  اہم انکشافات’

    دعا زہرا کیس : ‘گرفتار نکاح خواں اور گواہ کے اہم انکشافات’

    کراچی : دعا زہرا کیس میں گرفتار ملزمان نے مزید اہم انکشافات کیے ، وکیل مدعی نے بتایا کہ ملزمان کے ساتھ دیگر لوگ بھی اغوا میں ملوث ہیں ، ملزمان کی نشاندہی پرپولیس کارروائی کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں دعا زہرا کے اغوا کے مقدمے کی سماعت ہوئی ، جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پولیس نے گرفتارمبینہ نکاح خواں اور گواہ کوپیش کیا۔

    دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کےمزیدجسمانی ریمانڈکی استدعا کی ، جس پر عدالت نے ملزمان کے ریمانڈ میں 4 جون تک توسیع کردی اور آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    وکیل مدعی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے کچھ مزید اہم انکشافات کیے ہیں، گرفتار ملزمان کے ساتھ دیگر لوگ بھی اغوا میں ملوث ہیں، ملزمان کی نشاندہی پرپولیس کارروائی کررہی ہے۔

    والد دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ بچی کی بازیابی کی جلد پر امید ہیں، گرفتار ملزمان سے مزید انکشافات ہوئے ہیں ، ملزمان کیخلاف تھانہ الفلاح میں اغوا کا مقدمہ درج ہے۔

    گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کامران افضل کو کام کرنے سے روک دیا تھا اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسرکودینے کا حکم دیا۔

    اس سے قبل سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا تھا کہ دعا زہرا مانسہرہ کے قریب کسی مقام پر ہے، اے جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس میں سے کوئی ان کی مدد کررہا ہے ، چھاپے کی اطلاع لیک ہوجاتی ہے ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے تجویز دی کہ ڈی آئی جی ہزارہ کو طلب کرکے رپورٹ لیں۔

    عدالت نے استتفسار کیا کیا دوسرے صوبے کی پولیس بھی ہمارے دائرہ کارمیں آتی ہے ، اب کہے رہے ہیں ڈی آئی جی ان کی مدد کررہا ہے ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈی آئی جی مدد کررہا ہے ، پولیس والے اور کچھ وکلاانکی مدد کررہے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا پولیس بازیاب نہیں کرائے گی توکون بچی کو بازیاب کرائے گا، وفاقی سیکریٹری داخلہ نے کیا کہا ہے ، کون ہے اتنا طاقتور جو لڑکی کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟