Tag: گرما

  • موسم خزاں ۔ شاعروں کی نظر میں

    موسم خزاں ۔ شاعروں کی نظر میں

    سال کا ہر موسم اور ہر ماہ اپنے اندر کچھ الگ انفرادیت رکھتا ہے۔ دھوپ کے گھٹتے بڑھتے سائے، سردیوں کی لمبی راتیں، ٹھنڈی شامیں، پت جھڑ، پھولوں کے کھلنے کا موسم، بارش کی خوشبو اور بوندوں کا شور، ہر شے اپنے اندر الگ جادوئی حسن رکھتی ہے۔

    آج کل کی تیز رفتار زندگی میں ہر شخص اتنا مصروف ہے کہ کسی کو موسموں پر توجہ دینے کی فرصت ہی نہیں۔ لیکن بہرحال شاعروں اور تخلیق کاروں کی تخلیق کا مرکز یہی موسم ہوتے ہیں۔

    پرانے وقتوں میں بھی شاعر و ادیب موسموں کی خوشبو محسوس کر کے اپنی تخلیقات جنم دیا کرتے تھے۔ ستمبر کا مہینہ جسے پت جھڑ یا خزاں کے موسم کا آغاز کبھی کہا جاتا ہے بھی کئی تخلیق کاروں کے فن کو مہمیز کردیا کرتا ہے۔

    آپ نے آج تک مشرقی ادب میں ستمبر کے بارے بہت کچھ پڑھا ہوگا، آئیے آج سمندر کے اس طرف مغربی ادب میں جھانکتے ہیں، اور دیکھتے ہیں کہ مغربی شاعروں و ادیبوں نے ستمبر کے بارے میں کیا لکھا۔

    sep-5

    انگریزی ادب کا مشہور شاعر ولیم ورڈز ورتھ جو فطرت کو اپنی شاعری میں بیان کرنے کے لیے مشہور ہے، ستمبر کے لیے لکھتا ہے

    موسم گرما کو رخصت کرتے ہوئے
    ایک روشن پہلو دکھائی دیتا ہے
    موسم بہار کی نرمی جیسا
    پتوں کے جھڑنے کا موسم
    خود روشن ہے
    مگر پھولوں کو مرجھا دینے کے لیے تیار ہے

    کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر رابرٹ فنچ کہتے ہیں، ’ستمبر میں باغوں میں سناٹا ہوتا ہے، سورج سروں کو جھلسانے کے بجائے نرم سی گرمی دیتا ہے، اسی لیے مجھے ستمبر بہت پسند ہے‘۔

    sep-7

    اٹھارویں صدی کا ایک آئرش شاعر تھامس مور ستمبر کے لیے لکھی گئی ایک نظم میں کہتا ہے

    ستمبر کا آخری پھول
    باغ میں اکیلا ہے
    اس کے تمام خوبصورت ساتھی پھول
    مرجھا چکے ہیں یا مر چکے ہیں

    اٹھارویں صدی کے برطانوی ادیب ہنری جیمز لکھتے ہیں، ’نرم گرم سی دھوپ اور اس کی روشنی، یہ سردیوں کی سہ پہر ہے۔ اور یہ دو لفظ ادب میں سب سے زیادہ خوبصورت الفاظ ہیں‘۔

    sep-4

    مشہور شاعر تھامس پارسنز کہتا ہے

    دکھ اور گرے ہوئے پتے
    غمگین سوچیں اور نرم سی دھوپ کا موسم
    اف! میں، یہ چمک اور دکھ کا موسم
    ہمارا جوڑ نہیں، پر ہم ساتھ ہیں

  • کراچی میں شدید گرمی کا امکان

    کراچی میں شدید گرمی کا امکان

    محکمہ موسمیات پاکستان نے خبردار کردیا ہے کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رواں ہفتے کے اختتام تک گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کا درجہ حرات فی الحال 36 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، تاہم محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلے ایک سے دو روز میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچے گا۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے جب شہر کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ 2 سال قبل سنہ 2015 میں کراچی میں گرمی کی شدید لہر نے 1 ہزار سے زائد جانیں لے لی تھیں۔

    ماہرین نے اسی وقت خبردار کردیا تھا کہ اب یہ ہیٹ ویوز کراچی کے موسم کا حصہ بن جائیں گی اور کراچی والوں کو اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    چند روز قبل محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول بھی آگاہ کرچکے ہیں کہ رواں برس پورے ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا جس کے بعد درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

    ماہرین نے اس کی وجہ موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کو قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    یاد رہے کہ کلائمٹ چینج کے نقصانات کا سامنا کرنے کے حوالے سے پاکستان پہلے 10 ممالک میں شامل ہے اور اس کا سب سے بدترین نقصان پورے ملک کے درجہ حرارت میں اضافہ ہے جو پانی کے ذخائر اور زراعت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    درجہ حرات میں اس اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا اور بہت جلد پاکستان سے بہار کا موسم ختم ہوجائے گا۔

    محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے (گلوبل وارمنگ) کی وجہ سے اب موسم سرما کے بعد فوراً بعد موسم گرما زور پکڑ جائے گا، یوں دونوں موسموں کے درمیان کا وقفہ جسے بہار کا موسم کہا جاتا ہے بہت مختصر سا ہوگا جو نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں موسم بہار کے تہوار

    ماہرین کے مطابق موسم بہار میں پھولوں کے کھلنے اور ان کے افزائش پانے کی مخصوص مدت مختصر ہوجائے گی یوں ہم آہستہ آہستہ کھلتے ہوئے پھولوں اور موسم بہار کا جوبن دیکھنے سے محروم ہوجائیں گے۔

    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ گرم موسم سے مطابقت کرنے اور شدید گرمی سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل تدابیر پر عمل کریں۔

    زیادہ سے زیادہ پانی پئیں

    hw-1

    پانی آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے چنانچہ گرمی کے دنوں میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔

    اپنا شیڈول ترتیب دیں

    hw-3

    شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کریں۔ کوشش کریں کہ باہر نکلنے والے کام صبح سورج نکلنے سے پہلے یا شام کے وقت نمٹالیں۔

    باہر نکلتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    hw-4

    گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کیجیئے۔ سورج کی براہ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں اتنا ہی بہتر ہے۔

    بچوں کو بند کار میں نہ چھوڑیں

    hw-2

    دن کے اوقات میں اگر باہر جانا ہو تو بند گاڑی میں کبھی بھی بچوں یا جانوروں کو نہ چھوڑیں۔ یہ عمل ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

  • پاکستان سے موسم بہار ختم ہونے کا خدشہ؟

    پاکستان سے موسم بہار ختم ہونے کا خدشہ؟

    پاکستان کے محکمہ موسمیات نے موسمیاتی تغیرات (کلائمٹ چینج) کے شدید ترین اور نہایت تشویشناک پہلو سے آگاہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگلے چند سالوں میں پاکستان سے موسم بہار کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر غلام رسول نے بتایا تھا کہ رواں برس ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا اور اگلے 10 سے 15 روز میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

    اس اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا اور بہت جلد پاکستان سے بہار کا موسم ختم ہوجائے گا۔

    spring-3

    محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے (گلوبل وارمنگ) کی وجہ سے پاکستان کا درجہ حرارت بھی بڑھ چکا ہے۔ اب موسم سرما کے بعد فوراً بعد موسم گرما زور پکڑ جائے گا، یوں دونوں موسموں کے درمیان کا وقفہ جسے بہار کا موسم کہا جاتا ہے بہت مختصر سا ہوگا جو نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق موسم بہار میں پھولوں کے کھلنے اور ان کے افزائش پانے کی مخصوص مدت مختصر ہوجائے گی یوں ہم آہستہ آہستہ کھلتے ہوئے پھولوں اور موسم بہار کا جوبن دیکھنے سے محروم ہوجائیں گے۔

    ماہرین نے اس کی وجہ موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کو قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کلائمٹ چینج کے نقصانات کے حوالے سے پاکستان پہلے 10 ممالک میں شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے اثرات گزشتہ برس اگست کے بعد سے واضح طور پر سامنے آنا شروع ہوئے۔ کلائمٹ چینج ہی کی وجہ سے اس بار موسم سرما کے معمول میں تبدیلی ہوئی اور جنوری کے آخر میں شدید سردیوں کا آغاز ہوا۔

    تاہم اب اس کی وجہ سے کسی ایک موسم کا سرے سے ختم ہوجانا نہایت تشویشناک امر ہے۔

    spring-2

    موسمیاتی تغیر کی وجہ سے موسموں کے طریقہ کار (پیٹرن) میں تبدیلی کا عمل سہنے والا پاکستان واحد ملک نہیں۔ گزشتہ برس ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکا میں موسم خزاں کا دورانیہ بھی کم ہورہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث اب سردیوں میں موسم کی شدت کم ہوگی جبکہ موسم گرما بھی اپنے وقت سے پہلے آجائے گا یعنی خزاں کا دورانیہ کم ہوگا اور پھولوں کو مرجھانے اور پتوں کو گرنے کا ٹھیک سے وقت نہ مل سکے گا۔

    یوں امریکی عوام خزاں کی سحر انگیزی اور سنہری پتوں کے گرنے اور راستوں کے ان سے بھر جانے کے خوبصورت نظاروں سے محروم ہوجائے گی۔