Tag: گرمیاں

  • دھوپ سے جھلسی جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    دھوپ سے جھلسی جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    گرمیوں کا موسم آتے ہی کئی طبی مسائل کے ساتھ ساتھ جلدی مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے، موسم گرما میں جسم اور جلد کو مائع کی صورت میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    موسم گرما اور برسات میں حبس اور تیز گرمی کی وجہ سے جلد کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سورج کی تیز شعاعوں سے نہ صرف رنگت سیاہ پڑجاتی ہے بلکہ چہرے کی شادابی ختم ہوجاتی ہے۔

    ماہرین طب اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔

    گرمیوں کے موسم میں اپنی جلد کو نکھارنے اور تروتازہ رکھنے کے لیے پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔

    اپنے چہرے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں، دن میں کم از کم تین چار مرتبہ منہ دھوئیں، اگر ہو سکے تو نیم کے پتوں کو پانی میں ابال لیں اور اس سے چہرہ دھوئیں، اس طرح چہرے کی صفائی کے ساتھ ساتھ مہاسوں میں بھی کمی آسکتی ہے۔

    اپنے چہرے کو دھوپ کی تیز شعاعوں سے محفوظ رکھیں کیونکہ سورج کی چہرے پر پڑنے والی ڈائریکٹ شعاعیں چہرے کو نقصان پہنچاتی ہیں، ان شعاعوں سے بچنے کے لیے چہرے پر سن بلاک کا استعمال کریں۔

    چہرے کے لیے عرق گلاب سے بہتر کوئی سن بلاک نہیں، اس لیے دھوپ میں نکلنے سے قبل چہرے پر عرق گلاب کا چھڑکاؤ کرلیں، اسپرے والے عرق گلاب بازار میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔

    دھوپ کی وجہ سے اگر رنگت سیاہ ہوجائے تو انگور کو توڑ کر اپنے چہرے پر ملیں، تھوڑی دیر بعد خشک ہونے پر چہرہ دھولیں، اس کے استعمال سے رنگت میں نکھار آجائے گا۔

    اسی طرح سونے سے پہلے اگر دودھ میں کھیرے کا رس شامل کر کے لگایا جائے تو بھی دھوپ کی وجہ سے چہرے کی ماند رنگت بھی کھل اٹھے گی، اس مکسچر کو ہاتھوں اور پیروں پر بھی لگا سکتے ہیں۔

    دھوپ سے جلی ہوئی رنگت اور متاثرہ جلد کو واپس بحال کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کریں۔

    سورج کی روشنی سے ہونے والی جلد کی جلن کو کم کرنے کے لیے کھیرے کے چھلکے بہت مؤثر ہیں۔

    مسلا ہوا پپیتا اور پاؤڈر کا دودھ ملا کر پیسٹ بنالیں، اس پیسٹ کو چہرے پر لگائیں، یہ ماسک نہ صرف دھوپ سے جلی ہوئی رنگت کو نکھارتا ہے۔

    کچا آلو لے کر اسے دو حصوں میں کاٹ لیں، ایک ٹکڑا لے کر اسے اچھی طرح کچل کر یا پیس کر کپڑے پر پھیلا دیں اور رات کو سوتے وقت اسے اپنے چہرے پر لگائیں، تمام رات اس کا عرق جلد میں جذب ہو جائے گا۔

    صبح کو روئی کو پانی میں ڈبو کر اس سے چہرہ صاف کرلیں، دھوپ سے جلی ہوئی جلد کے لیے بہترین ہے اور اس کے استعمال سے آپ کی جلد کی رنگت بھی نکھر جائے گی۔

    بیسن، لیموں کا رس اور ہلدی کو خوب یکجان کر کے بلینڈ کرلیں، اس آمیزے کو تھوڑی دیر چہرے پر لگا رہنے دیں اور پھر خشک ہونے پر پانی سے دھولیں، اس کے استعمال سے دھوپ سے متاثرہ جلد کی اپنی حالت بحال ہوجائے گی اور سیاہ رنگت کو نکھارنے اور جلد کو خوبصورت بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

  • سخت گرمیوں میں اے سی کے بغیر گھر کو کیسے ٹھنڈا رکھا جائے؟

    سخت گرمیوں میں اے سی کے بغیر گھر کو کیسے ٹھنڈا رکھا جائے؟

    سخت موسم گرما کی تپتی دوپہروں اور گرم راتوں میں ایئر کنڈیشنر ایک ضرورت معلوم ہونے لگتا ہے، لیکن ہر شخص اسے افورڈ نہیں کرسکتا۔

    علاوہ ازیں ایئر کنڈیشنر کے استعمال کی صورت میں بجلی کا بل آسمان تک جا پہنچتا ہے جسے دیکھ کر بہت سے لوگ اے سی نہ چلانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔

    امریکا کے محکمہ توانائی کے مطابق امریکی شہری ہر سال صرف اے سی کی مد میں 29 ارب ڈالر کا بجلی کا بل بھرتے ہیں۔

    اگر موسم قیامت خیز حد تک گرم نہ ہو تو مختلف پنکھوں سے گھر کو ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے، لیکن ان پنکھوں کو درست طریقے سے استعمال کرنا ضروری ہے جس سے بجلی کی بچت بھی ہو اور گھر بھی ٹھنڈا رہے۔

    آج ہم ایسے ہی کچھ پنکھوں کو درست طریقے سے استعمال کرنے کے طریقے بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر ان پنکھوں کی کارکردگی بڑھائی جاسکتی ہے۔

    ونڈو فین

    ونڈو فین کھڑکی میں لگائے جانے والے پنکھے ہیں، یہ پنکھے باہر سے ٹھنڈی ہوا کھینچ کر اندر اور اندر کی گرم ہوا کھینچ کر باہر پھینکتے ہیں۔ مندرجہ ذیل طریقوں سے ان پنکھوں کی افادیت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    ونڈو فین صرف اسی صورت میں کھولیں جب باہر کا موسم اندر کے موسم سے ٹھنڈا ہو تاکہ باہر کی ٹھنڈی ہوا اندر آسکے۔

    ایک سے زائد پنکھے استعمال کریں تاکہ ہوا آر پار ہوتی رہے، اس کے لیے گھر کے تمام پنکھے کھلے رکھے جاسکتے ہیں اور لمحوں میں پورے گھر کو ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے۔

    سیلنگ فین

    سیلنگ فین یا چھت کا پنکھا آس پاس موجود ہوا کو کھینچ کر نیچے کی طرف پھینکتا ہے، یہ ونڈو فین یا اے سی کی طرح کمرے کو ٹھنڈا نہیں کر سکتا تاہم ان کی افادیت کو مندرجہ ذیل طریقے سے بڑھایا جاسکتا ہے۔

    پنکھے کے پروں کا کاؤنٹر کلاک وائز یعنی گھڑی کی سوئیوں کی مخالف سمت حرکت کرنا ضروری ہے۔

    کمرے سے نکلتے ہوئے پنکھا بند کردیں، اس سے پنکھے کو وقفہ ملے گا۔

    انرجی ایفیشنٹ ماڈل یعنی بجلی کی بچت کرنے والا پنکھا خریدیں۔

    سیلنگ فین کو اے سی کے ساتھ چلائیں، پنکھا اے سی کی ٹھنڈک کو پورے کمرے میں تیزی سے پھیلا دے گا۔ ایسی صورت میں اے سی کا درجہ حرارت 4 ڈگری بڑھا دیں، اس طرح سے بجلی کی بچت بھی ہوگی جبکہ کمرہ بھی جلد ٹھنڈا ہوگا۔

    ٹاور فین

    ٹاور فین پتلے، لمبے اور پورٹیبل ہوتے ہیں اور انہیں کمروں کے کونے میں باآسانی رکھا جاسکتا ہے، یہ ہوا کو دائیں سے بائیں حرکت دیتے ہیں۔

    ٹاور فین کے سامنے اگر برف رکھی جائے تو ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    اس کے لیے فین کے سامنے برف سے بھری بالٹی رکھ دیں۔

    ایک اور طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل میں پانی بھر کر اسے فریزر میں جما دیں۔ جب وہ پوری طرح جم جائے تو اسے ایک ٹرے میں رکھیں، بوتل کو ایک سوتی کپڑے سے ڈھانپ دیں اور ٹرے کو ٹاور فین کے سامنے رکھ دیں۔

    اس طرح سے ٹاور فین اے سی کی طرح کام کرتا ہے۔

  • گرمیوں میں کھیرے کو کھانے کا لازمی جز بنائیں

    گرمیوں میں کھیرے کو کھانے کا لازمی جز بنائیں

    گرمیوں کا موسم جہاں گرمی سے بے حال کردیتا ہے وہیں بھوک بھی اڑا دیتا ہے، گرم موسم میں روایتی کھانے کھانا نہایت مشکل لگتا ہے۔

    تاہم ایسے میں جسم کو درکار غذائی ضروریات بھی پوری کرنی ہیں، لہٰذا ایسی غذائیں کھانی چاہئیں جو اس موسم میں جسم کو ہلکا پھلکا رکھیں اور جسم کو توانائی بھی فراہم کریں۔

    کھیرا موسم گرما کی ایسی ہی جادوئی غذا ہے۔ یہ اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے۔

    گرمیوں کے موسم میں جب عام طور پر بیشتر افراد تیزابیت کی شکایت کرتے ہیں، کھیرا اسے دور کرنے کا نہایت آسان علاج ہے۔ کھیرے میں ایسے وٹامنز پائے جاتے ہیں جو معدہ کی جلن، تیزابیت اور السر جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

    کھیرے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور کیلشیئم بھی موجود ہوتے ہیں جس کی وجہ سے معدہ میں جانے والی غیر ہاضم غذا اور تیزابیت والے اجزا آسانی سے تحلیل ہوجاتے ہیں اور السر سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

    کھیرے میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے جسم میں پانی کا تناسب برقرار رہتا ہے۔ اس میں موجود وٹامنز بی کی بڑی مقدار صرف دماغی کارکردگی میں توازن پیدا کرتی ہے اور اس کا باقاعدہ استعمال ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم پر منفی اثرات بھی مرتب نہیں ہونے دیتا۔

    کھانے سے قبل کھیرے کھانا بھوک کم کرنے اور بڑھانے دونوں میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ ڈائٹنگ کرنے والے اور وزن بڑھانے والے افراد دونوں کھانے سے قبل کھیرا کھا کر مطلوبہ فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔

  • گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    چائے پینے والے اکثر افراد موسم گرما میں اس سوال کا نشانہ بنتے ہیں، ’اتنی گرمی میں چائے کیسے پی لیتے ہو‘؟

    بعض لوگ گرمیاں آنے کے بعد چائے کافی کا استعمال کم یا بالکل ختم کردیتے ہیں۔ بعض افراد گرم چائے کی جگہ آئس ٹی یا کولڈ کافی کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔

    ان کے خیال میں یہ طریقہ کار جسم کو سرد رکھنے میں معاون ثابت ہوگا اور انہیں گرمی کم محسوس ہوگی۔

    تاہم سائنسی و طبی ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    سنہ 2012 میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ اپنے جسم کو اندر سے ٹھنڈا رکھنا چاہتے ہیں تو ٹھنڈے مشروبات استعمال کرنے کے بجائے ورزش کریں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کے دوران جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے جو جسم کی اندرونی حرات کو کم کرتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت معمول کے مطابق رہتا ہے۔

    اسی طریقہ کار کے ذریعے چائے بھی ہمارے جسم پر یہی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: گرمی میں گرم مشروبات جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون

    جب ہم چائے یا کوئی گرم مشروب پیتے ہیں تو اس سے جسم کا اندرونی درجہ حرارت اچانک بڑھ جاتا ہے جو پسینے کی صورت باہر نکلنے لگتا ہے۔

    تھوڑی دیر بعد پسینہ بہنے کے باعث یہ درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے حتیٰ کہ یہ معمول کے درجہ حرارت سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس ٹھنڈے مشروبات وقتی طور پر جسم کو ٹھنڈک کا احساس فراہم کرتے ہیں تاہم ان سے اندرونی درجہ حرارت پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ جوں کی توں قائم رہتی ہے۔

    گویا کتنی ہی گرمیاں کیوں نہ ہوں، چائے کے شوقین افراد ہر موسم میں چائے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تعطیلات میں بچوں کے وزن بڑھنے کی شرح میں اضافہ

    تعطیلات میں بچوں کے وزن بڑھنے کی شرح میں اضافہ

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمیوں کی تعطیلات کے دوران بچوں میں موٹاپے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ یہ امکان اس وقت کم ہوتا ہے جب بقیہ سارا سال بچے اپنے اسکول اور دیگر نصابی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں کی جانے والی اس تحقیق کے لیے مختلف اسکولوں کے 18 ہزار بچوں کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق گرمیوں کی تعطیلات میں بچوں کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کے امکان میں لگ بھگ 12 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جو بچے موٹاپے کا شکار تھے وہ گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران ہی اس علت کا شکار ہوئے۔

    kid-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ چھٹیوں کے علاوہ دیگر پورا سال بچے ایک طے شدہ شیڈول کے مطابق چلتے ہیں جس میں ان کے کھانے پینے، آرام کرنے، ورزش کرنے اور کھیلنے کے اوقات مقرر ہوتے ہیں۔ کم ہی بچے اس شیڈول سے انحراف کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس تعطیلات میں ان معمولات میں تبدیلیاں آجاتی ہیں اور بچے کئی بے قاعدہ سرگرمیوں میں مشغول ہوجاتے ہیں جیسے دیر تک ٹی وی دیکھنا، کم سونا، کم ورزش کرنا، اور بے وقت کھانا۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کو موٹاپے سے بچانے کے لیے تعطیلات کے دوران بھی ورزش کو ان کے معمول میں شامل رکھا جائے اور انہیں کھلی فضا میں کھیلے جانے والے کھیلوں کے لیے ترغیب دی جائے۔

    مزید پڑھیں: باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    کچھ عرصہ قبل اسی قسم کی ایک تحقیق بالغ افراد پر بھی کی گئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ تعطیلات کے دوران جان لیوا دل کے دورے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ یہ امکان عام دنوں کے مقابلے میں تعطیلات کے دنوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تعطیلات میں موت کا شکار ہونے کی وجہ بھی معمولات میں تبدیلی ہے۔ چھٹیوں کے دوران صحت اور غذا کا خیال نہ رکھنا، ورزش سے گریز اور الکوحل کا زیادہ استعمال عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا بیماریوں کا شکار کر سکتا ہے۔