Tag: گرمی

  • اگلا ہفتہ سال کا گرم ترین ہفتہ ہونے کا امکان

    اگلا ہفتہ سال کا گرم ترین ہفتہ ہونے کا امکان

    اسلام آباد: صوبہ سندھ میں گزشتہ 3 روز سے گرمی کی شدید لہر جاری ہے تاہم محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ آنے والا ہفتہ نہ صرف مزید گرم ہوگا بلکہ یہ پورے سال کا گرم ترین ہفتہ ہوگا۔

    محکمہ موسمیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ اگلا ہفتہ سال کا گرم ترین ہفتہ رہنے کا امکان ہے اور اس دوران پورے ملک میں شدید گرمی ہو جائے گی۔

    تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے وسطی علاقوں میں درجہ حرات 45 سے 46 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے، جبکہ اندرون سندھ یہ 48 سے 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچے گا۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک کی وجوہات، علامات اور بچاؤ

    ان کے مطابق بلوچستان کے میدانی علاقوں میں درجہ حرارت 42 سے 44 سینٹی گریڈ اور جنوبی پنجاب میں 45 سے 47 سینٹی گریڈ کے درمیان رہے گا۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان، چترال اور دیگر شمالی علاقہ جات میں بھی درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔

    ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد رہے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں اس سے قبل سنہ 2006 میں درجہ حرات 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا تھا اور یہ 29 اپریل کو ہوا تھا۔

    ان کے مطابق اپریل کے اواخر یا مئی میں ملک کے مختلف حصوں کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جانا معمول کی بات ہے، تاہم اس بار موسم کی شدت اپریل کے وسط سے ہی ظاہر ہونا شروع ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: سال 2016 تاریخ کا متواتر تیسرا گرم ترین سال

    ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا تھا کہ ملک میں فی الحال بارش کا کوئی امکان نہیں، موسم گرم اور خشک رہے گا، البتہ کراچی سمیت دیگر ساحلی علاقوں میں سمندر کی ہوائیں چلتی رہیں گی۔

    سنہ 2015 جیسی ہیٹ ویو

    ڈاکٹر غلام رسول نے کہا کہ رواں برس کراچی میں سنہ 2015 جیسی ہیٹ ویو کا امکان ہے جس میں 1 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

    ان کے مطابق محکمہ نے اس بارے میں پہلے ہی باقاعدہ الرٹ جاری کردیا ہے اور تمام متعلقہ اداروں اور اسپتالوں بشمول جناح اسپتال کراچی کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر غلام رسول موسم سرما کے اختتام پر ہی آگاہ کر چکے تھے کہ رواں برس پورے ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا جس کے بعد درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

    ماہرین اس کی وجہ موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کو قرار دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ کم کرنے کے طریقے

    یاد رہے کہ کلائمٹ چینج کے نقصانات کا سامنا کرنے کے حوالے سے پاکستان پہلے 10 ممالک میں شامل ہے اور اس کا سب سے بدترین نقصان پورے ملک کے درجہ حرارت میں اضافہ ہے جو پانی کے ذخائر اور زراعت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

  • کراچی میں شدید گرمی کا امکان

    کراچی میں شدید گرمی کا امکان

    محکمہ موسمیات پاکستان نے خبردار کردیا ہے کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رواں ہفتے کے اختتام تک گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کا درجہ حرات فی الحال 36 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، تاہم محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلے ایک سے دو روز میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچے گا۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے جب شہر کراچی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ 2 سال قبل سنہ 2015 میں کراچی میں گرمی کی شدید لہر نے 1 ہزار سے زائد جانیں لے لی تھیں۔

    ماہرین نے اسی وقت خبردار کردیا تھا کہ اب یہ ہیٹ ویوز کراچی کے موسم کا حصہ بن جائیں گی اور کراچی والوں کو اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    چند روز قبل محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول بھی آگاہ کرچکے ہیں کہ رواں برس پورے ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا جس کے بعد درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

    ماہرین نے اس کی وجہ موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کو قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    یاد رہے کہ کلائمٹ چینج کے نقصانات کا سامنا کرنے کے حوالے سے پاکستان پہلے 10 ممالک میں شامل ہے اور اس کا سب سے بدترین نقصان پورے ملک کے درجہ حرارت میں اضافہ ہے جو پانی کے ذخائر اور زراعت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    درجہ حرات میں اس اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا اور بہت جلد پاکستان سے بہار کا موسم ختم ہوجائے گا۔

    محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے (گلوبل وارمنگ) کی وجہ سے اب موسم سرما کے بعد فوراً بعد موسم گرما زور پکڑ جائے گا، یوں دونوں موسموں کے درمیان کا وقفہ جسے بہار کا موسم کہا جاتا ہے بہت مختصر سا ہوگا جو نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں موسم بہار کے تہوار

    ماہرین کے مطابق موسم بہار میں پھولوں کے کھلنے اور ان کے افزائش پانے کی مخصوص مدت مختصر ہوجائے گی یوں ہم آہستہ آہستہ کھلتے ہوئے پھولوں اور موسم بہار کا جوبن دیکھنے سے محروم ہوجائیں گے۔

    دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ گرم موسم سے مطابقت کرنے اور شدید گرمی سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل تدابیر پر عمل کریں۔

    زیادہ سے زیادہ پانی پئیں

    hw-1

    پانی آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے چنانچہ گرمی کے دنوں میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔

    اپنا شیڈول ترتیب دیں

    hw-3

    شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کریں۔ کوشش کریں کہ باہر نکلنے والے کام صبح سورج نکلنے سے پہلے یا شام کے وقت نمٹالیں۔

    باہر نکلتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    hw-4

    گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کیجیئے۔ سورج کی براہ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں اتنا ہی بہتر ہے۔

    بچوں کو بند کار میں نہ چھوڑیں

    hw-2

    دن کے اوقات میں اگر باہر جانا ہو تو بند گاڑی میں کبھی بھی بچوں یا جانوروں کو نہ چھوڑیں۔ یہ عمل ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

  • ملک میں قبل از وقت موسم گرما آنے کا امکان

    ملک میں قبل از وقت موسم گرما آنے کا امکان

    اسلام آباد: محکمہ موسمیات پاکستان کا کہنا ہے کہ رواں برس ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا اور اگلے 10 سے 15 روز میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ مارچ کے وسط تک درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچے گا۔ مارچ کے اختتام تک اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ اگلے ماہ یعنی اپریل میں مختصر دورانیے کی ہلکی بارشوں کا بھی امکان ہے، تاہم اسی ماہ سندھ کے جنوبی حصوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے اثرات گزشتہ برس اگست کے بعد سے واضح طور پر سامنے آنا شروع ہوئے۔ کلائمٹ چینج ہی کی وجہ سے اس بار موسم سرما کے معمول میں تبدیلی ہوئی اور جنوری کے آخر میں شدید سردیوں کا آغاز ہوا۔

    فراہمی آب کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فی الحال دریاؤں میں آبادی کی ضرورت کے لحاظ سے وافر مقدار میں پانی موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حالیہ منظر نامے میں یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ رواں برس ملک میں شدید برفباری ہوئی ہے۔ اپریل میں شمالی علاقوں میں جمی برف تیزی سے پگھلنا شروع ہوجائے گی جس کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ رواں برس ملک میں پانی کی کمی واقع نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر کے درجہ حرارت میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے اور سال 2016 تاریخ کا گرم ترین سال تھا۔

    یہی نہیں یہ متواتر تیسرا سال ہے جس میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ سال 2014 اور 2015 میں بھی معمول سے ہٹ کر درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    امریکا کے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیریک ایڈمنسٹریشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اکیسویں صدی کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ 5 بار ٹوٹ چکا ہے۔ سنہ 2005، سنہ 2010، اور اس کے بعد سے متواتر گزشتہ تینوں سال سنہ 2014، سنہ 2015 اور سنہ 2016۔

    رپورٹ کے مطابق درجہ حرارت میں اس اضافے کی وجہ تیل اور گیس کا استعمال ہے جن کے باعث کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور دیگر زہریلی (گرین ہاؤس گیسیں) پیدا ہوتی ہیں۔

    ایک اور وجہ ایل نینو بھی ہے جو سال 2015 سے شروع ہو کر 2016 کے وسط تک رہا۔ ایل نینو بحر الکاہل کے درجہ حرارت میں اضافہ کو کہتے ہیں جس کے باعث پوری دنیا کے موسم پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    یہ عمل ہر 4 سے 5 سال بعد رونما ہوتا ہے جو گرم ممالک میں قحط اور خشک سالیوں کا سبب بنتا ہے جبکہ یہ کاربن کو جذب کرنے والے قدرتی ’سنک‘ جیسے جنگلات، سمندر اور دیگر نباتات کی صلاحیت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے جس کے باعث وہ پہلے کی طرح کاربن کو جذب نہیں کرسکتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بے تحاشہ تیز رفتار صنعتی ترقی بھی زمین کے قدرتی توازن کو بگاڑ رہی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال پچھلے سال کے مقابلے میں سرد ہونے کا امکان ہے تاہم ’لا نینا‘ کا کوئی خدشہ موجود نہیں۔ لا نینا ایل نینو کے برعکس زمین کو سرد کرنے والا عمل ہے۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث دنیا بھر میں غیر معمولی واقعات

    کلائمٹ چینج کے باعث دنیا بھر میں غیر معمولی واقعات

    واشنگٹن: امریکی سائنسی ماہرین نے حال ہی میں ایک چونکا دینے والی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج نے سال 2015 میں دو درجن سے زائد ایسے موسمیاتی مظاہر پیدا کیے جن کا اس سے پہلے تصور بھی ناممکن تھا۔

    ماہرین نے ان واقعات میں سنہ 2015 میں کراچی کو اپنا نشانہ بنانے والی خوفناک اور جان لیوا ہیٹ ویو کو بھی شامل کیا ہے۔

    report-1

    امریکا کے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیریک ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری کی گئی اس تحقیقاتی رپورٹ میں دنیا بھر میں ہونے والے 24 سے 30 ایسے غیر معمولی واقعات کی فہرست بنائی ہے جو اس سے پہلے کبھی ان علاقوں میں نہیں دیکھے گئے۔

    ان واقعات میں دنیا کے 11 علاقوں بشمول پاکستان اور بھارت کی ہیٹ ویو، برطانیہ میں سردیوں کے موسم میں سورج کا نکلنا، اور امریکی شہر میامی کے ایسے سیلاب کو شامل کیا گیا ہے جو اس وقت آیا جب سورج سوا نیزے پر تھا۔

    report-2
    امریکی شہر میامی میں آنے والا سیلاب

    رپورٹ میں مزید واقعات میں جنوب مشرقی چین کی شدید بارشیں، جبکہ شمال مغربی چین کی سخت گرمی، برفانی خطے الاسکا کے درجہ حرارت میں اضافہ اور اس کی وجہ سے وہاں کے جنگلات میں آتشزدگی، اور مغربی کینیڈا میں ہونے والی سخت خشک سالی شامل ہے۔

    ادارے کے پروفیسر اور رپورٹ کے نگران اسٹیفنی ہیئرنگ کے مطابق ان عوامل کی وجوہات کا تعین ہونا ضروری ہے۔

    report-3
    الاسکا کے جنگلات میں آگ

    انہوں نے کہا کہ دنیا کو تیزی سے اپنا نشانہ بناتا کلائمٹ چینج دراصل قدرتی عمل سے زیادہ انسانوں کا تخلیق کردہ ہے اور ہم اپنی ترقی کی قیمت اپنے ماحول اور فطرت کی تباہی کی صورت میں ادا کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    پروفیسر اسٹیفنی کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ غیر معمولی تو ضرور ہے تاہم غیر متوقع ہرگز نہیں اور اب ہمیں ہر سال اسی قسم کے واقعات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ مراکش میں ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق عالمی کانفرنس کوپ 22 میں بھی ماہرین متنبہ کر چکے تھے کہ موسمیاتی تغیرات میں مزید شدت آتی جائے گی اور یہ دنیا کے تمام حصوں کو متاثر کرے گی۔

  • بعض لوگوں کو بہت زیادہ سردی یا بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    بعض لوگوں کو بہت زیادہ سردی یا بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    ہم میں سے بعض افراد اکثر بہت زیادہ گرمی یا بہت زیادہ سردی لگنے کی شکایت کرتے ہیں۔ قطع نظر اس کے، کہ موسم کون سا ہے، وہ ہمیشہ ایک مخصوص کیفیت میں مبتلا رہتے ہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات ان کے قریب موجود افراد بھی الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیفیت کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں جن کا تعلق صحت، نفسیات یا جذبات سے ہوتا ہے۔ آئیے آج ہم آپ کو وہ وجوہات اور ان سے نمٹنے کی تجاویز بتاتے ہیں۔

    بہت زیادہ سردی کیوں لگتی ہے؟

    اگر آپ کسی ایسی جگہ موجود ہیں جہاں سب کو گرمی لگ رہی ہو اور وہاں آپ کو سردی لگ رہی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی طبیعت خراب ہے اور آپ بخار میں مبتلا ہیں یا ہونے والے ہیں۔

    ایسی صورت میں آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہے۔

    بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    اگر سردیوں کے موسم میں آپ کے آس پاس موجود تمام افراد گرم کپڑوں میں ملبوس ہوں لیکن آپ کو گرمی لگ رہی ہو، اور آپ کے پسینے بہہ رہے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی قسم کے دباؤ کا شکار ہیں۔

    یہ دباؤ کام کی زیادتی کا بھی ہوسکتا ہے اور گھریلو زندگی سے متعلق بھی ہوسکتا ہے۔

    اس سے چھٹکارہ پانے کا واحد حل یہ ہے کہ آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ زندگی میں آنے والی مشکلات سے کیسے نمٹنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سردی اور گرمی کی اس کیفیت کا تعلق جذبات سے بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسے کمرے میں بیٹھے ہیں جہاں کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ہے لیکن اس کے باوجود آپ مخصوص کیفیت کا شکار ہیں تو آپ کے جذبات کی کارستانی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص تنہائی، پریشانی یا ذہنی دباؤ کا شکار ہو تو اسے سردی لگتی ہے اور بعض اوقات وہ کانپنا بھی شروع کردیتا ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب اس کے پاس اجنبی افراد یا ایسے افراد موجود ہوں جو اسے ناپسند ہوں۔

    اس کے برعکس جب کوئی شخص اپنے محبت کرنے والے اور پسندیدہ افراد کے درمیان موجود ہوتا ہے تو اس کے جسم کا درجہ حرات معمول کے مطابق یا گرم رہتا ہے۔

    جسمانی درجہ حرات کو معمول پر کیسے رکھا جائے؟

    ماہرین اس صورتحال سے بچنے کے لیے کچھ تجاویز اختیار کرنے پر زور دیتے ہیں۔

    :لباس

    سب سے پہلے تو موسم کی مناسبت سے لباس زیب تن کریں۔ سردیوں میں مناسب گرم کپڑے اور گرمیوں میں ہلکے لباس آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھیں گے۔

    :غذائی عادات

    دوسرا طریقہ غذائی عادات ہیں۔ موسم کی مناسبت سے غذا کا استعمال کریں۔ سردیوں میں پروٹین اور کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں اور سوپ کا استعمال کریں جبکہ گرمیوں میں پھل، سبزیاں اور سلاد کا استعمال کریں۔

    :دماغ پر قابو پائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دماغ کو اپنے کنٹرول میں کرلیں تو آپ اپنے جسمانی احساسات کو بھی اپنی مرضی کے مطابق کر سکتے ہیں۔

    مثلاً گرمی کے موسم میں اگر آپ اپنے دماغ کو یہ سوچنے پر مجبور کریں کہ وہ کسی سرد جگہ پر موجود ہے اور آس پاس بہت سردی ہے تو تھوڑی دیر بعد دماغ آپ کے جسم کو بھی ایسے درجہ حرارت پر لے آئے گا جس کے بعد آپ سردی محسوس کریں گے۔

  • گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ

    گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ

    ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔

    واضح رہے کہ حال ہی میں کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل معدوم ہوچکی ہے جس کی گزشتہ ماہ باقاعدہ طور پر تصدیق کی جاچکی ہے۔

    حال ہی میں ماہرین کی جانب سے پیش کی جانے والی ایک پیشن گوئی میں کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور اس کے باعث غذائی معمولات میں تبدیلی جانوروں کو ان کے آبائی مسکن چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہے اور وہ ہجرت کر رہے ہیں۔

    birds

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب یہ جاندار دوسری جگہوں پر ہجرت کریں گے تو یہ وہاں کے ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس میں کچھ جاندار کامیاب رہیں گے، کچھ ناکام ہوجائیں گے اور آہستہ آہستہ ان کی نسل معدوم ہونے لگے گی۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اگر درجہ حرارت میں اضافے کا رجحان ایسے ہی جاری رہا تو 2050 تک دنیا سے ایک چوتھائی جنگلی حیات کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    wildlife-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کے باعث جہاں دنیا کو قدرتی آفات میں اضافے کا خطرہ لاحق ہے وہیں جانور بھی اس سے محفوظ نہیں۔

    اس سے قبل کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث 1999 میں سینٹرل امریکا کا آخری سنہری مینڈک بھی مرچکا ہے جسے کلائمٹ چینج کے باعث پہلی معدومیت قرار دی گئی ہے۔

    polar-bear

    درجہ حرارت میں اضافے کے باعث قطب شمالی کی برف بھی پگھل رہی ہے جس سے برفانی ریچھوں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے۔

    درجہ حرارت میں اضافے کے باعث کئی امریکی ریاستوں میں پائے جانے والے پرندے وہاں سے ہجرت کرچکے ہیں۔ یہ وہ پرندے تھے جو ان ریاستوں کی پہچان تھے مگر اب وہ یہاں نہیں ہیں۔

  • ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    دنیا بھر میں اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کا عمل جاری ہے۔ پوری دنیا کو اس وقت جس سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ ہے عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ۔

    ماہرین کے مطابق پچھلے 10 سے 15 سال میں جس قدر موسمیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، اتنی پچھلے 200 سالوں میں نہیں ہوئیں۔ اس کی وجہ تیزی سے ہوتی صنعتی ترقی ہے۔ پچھلے ایک عشرے میں بے شمار صنعتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کئی ممالک میں صنعتی زونز بناد یے گئے۔ ترقی پذیر ممالک میں تو شہر کے بیچوں بیچ اور رہائشی علاقوں میں بھی صنعتیں قائم ہوگئیں یوں دنیا کا موسم تیزی سے تبدیل ہونے لگا۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    اس موسمیاتی تبدیلی سے سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوا کہ پوری دنیا کی حدت میں اضافہ ہوگیا۔ مختلف ممالک میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ گرمی پڑنے لگی۔ گرمی کی وجہ سے گلیشیئرز بھی پگھلنے لگے یوں سطح سمندر میں اضافے کے باعث سیلابوں کا خطرہ بھی بڑھ گیا۔ ماہرین کے مطابق دنیا کے کئی ساحلی شہر 2050 تک صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    موسم کی تبدیلی سے فصلوں کی افزائش پر بھی اثر پڑا۔ علاوہ ازیں قحط اور پانی کی کمی جیسے مسائل نے بھی کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    بھارت میں بھی شدید گرمی کے باعث اب تک نہ صرف 200 افراد ہلاک ہوچکے ہیں بلکہ جنگلوں اور جھونپڑیوں میں آگ لگنے کے واقعات اور کئی ریاستوں میں پانی کی شدید کمی کے مسائل کا سامنا ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی عائد

    کراچی بھی اس وقت تاریخ کے گرم ترین موسم کی لپیٹ میں ہے۔ پچھلے سال کراچی میں ہیٹ ویو آئی جس میں پارہ 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا اور اس جان لیوا گرمی نے 1700 افراد کی جان لے لی۔ اس سال بھی گرمی کے موسم میں کئی بار ہیٹ ویو کی پیشن گوئی ہے جس کے لیے تیاریاں کی جاچکی ہیں اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی ہیٹ ویو، اسے ہوّا مت بنائیں

    یہاں ہم آپ کو کچھ ایسی ہی تدابیر بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ ہیٹ ویو کے دنوں میں خطرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    :زیادہ سے زیادہ پانی پئیں

    hw-1

    پانی آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے چنانچہ گرمی کے دنوں میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔

    :بچوں کو بند کار میں نہ چھوڑیں

    hw-2

    دن کے اوقات میں اگر باہر جانا ہو تو بند گاڑی میں کبھی بھی بچوں یا جانوروں کو نہ چھوڑیں۔ یہ عمل ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    :اپنا شیڈول ترتیب دیں

    hw-3

    شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کریں۔ کوشش کریں کہ باہر نکلنے والے کام صبح سورج نکلنے سے پہلے یا شام کے وقت نمٹالیں۔

    :باہر نکلتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    hw-4

    گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کیجیئے۔ سورج کی براہ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں اتنا ہی بہتر ہے۔

  • کراچی میں گرمی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 967 تک جا پہنچی

    کراچی میں گرمی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 967 تک جا پہنچی

    کراچی : شہر قائد میں جان لیوا گرمی کے باعث شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، گرمی اور لوڈشیڈنگ سے مرنے والوں کی تعداد 967ہوگئی، سردخانے میتوں سے بھر گئے، لاشوں سے تعفن اٹھنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جان لیوا گرمی مزید کئی جانیں لے گئی۔ گرمی اور لوڈشیڈنگ سےپانچ روز میں ہلاکتوں کی تعداد967 سے زائد ہوگئی ہے،سردخانے مرحومین کی میتوں سے بھر گئے، لاشوں سے تعفن اٹھنے لگا۔

    حکمرانوں کی بےحسی ،کے الیکٹرک کی نااہلی اور اہلیان کراچی پر آگ برساتے سورج نےمزیدکئی زندگیوں کے چراغ گُل کردیئے۔

    شہرقائدمیں قیامت خیزگرمی کی شدت نےمرنے والوں کیلئےسفر آخرت بھی مشکل بنادیا۔ میتیں اٹھانے کیلئےایمبولینسیں دستیاب نہیں تو غسل میت کیلئے پانی نایا ب ہوگیا۔

    قبر کا حصول بھی مرنے والوں کے لواحقین کیلئے آسان نہیں رہا۔ شہرکےہرسرد خانے میں لاشیں ہیں کہ اشیاء کے ڈھیر کی طرح ایک دوسرے پر پڑیں ہیں اور جن میتوں کو سرد خانوں میں جگہ نہ ملی اُن سے تعفن اُٹھنے لگا ہے۔

    غم سے نڈھال لواحقین اپنے پیاروں کی میتیں سردخانے میں رکھنےکےلیے دربدرپھرتے رہے۔

  • کراچی میں گرمی: ہلاکتوں کی تعداد 86 تک جاپہنچی

    کراچی میں گرمی: ہلاکتوں کی تعداد 86 تک جاپہنچی

    کراچی :  شہر قائد میں جان لیوا گرمی نے 86 افراد کو موت کی نیند سلادیا ،جبکہ محکمہ موسمیات  نے کراچی میں بارش کی پیش گوئی کردی، اطلاعات کے مطابق آئندہ منگل اور بدھ کے روز بارش کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے باشندے گزشتہ کئی روز سے شدید گرمی کو برداشت کررہے ہیں، اور رات نو بجے تک  بھی درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم نہیں تھا۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر کے مختلف اسپتالوں میں چھیاسی سے زائد افراد کی نعشیں لائی جا چکی ہیں جو اس جان لیوا گرمی کو برداشت کرتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے۔ کراچی کے جناح اسپتال میں 55 اور عباسی شہید اسپتال میہں 20 جبکہ لیاری جنرل اسپتال میں 9 اور دیگر اسپتالوں میں دو افراد کی نعشوں کو لایا گیا۔

    اس شدید گرمی نے شہریوں کے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے، جبکہ آج سال کا سب سے بڑا دن تھا اور کراچی میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ رہا، اور گزشتہ روز درجہ حرارت 46 ڈگری تھا ۔

    جس کے باعث کراچی کے شہری اپنے گھروں میں محصور ہوگئے تھے اور دن بھر سڑکوں پر سناٹا چھایا رہا۔

    محکمہ موسمیات نے آئندہ منگل اور بدھ کے روز بارش کی بارش کی پیش گوئی کی ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک  کی ساحلی پٹی پر غیر معمولی گرمی بڑہے گی۔

    ہوا میں نمی کا تناسب بڑھنے کے باعث حبس زیادہ رہے گا، اور کل بھی کراچی میں درجہ حرارت 43 ڈگری رہنے کا امکان ہے ۔

    کراچی کے علاوہ اندرون سندھ بھی سورج اپنی آب وتاب سے چمکتا رہا، اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں گرمی پارہ سر چڑھ کر بولا اور درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

  • پشاور میں آنے والا طوفان پاکستانی تاریخ کا تیسرا خطرناک طوفان تھا، محکمہ موسمیات

    پشاور میں آنے والا طوفان پاکستانی تاریخ کا تیسرا خطرناک طوفان تھا، محکمہ موسمیات

    پشاور: محکمہ موسمیات کے مطابق میں گذشتہ روز پشاور میں آنے والا طوفان پاکستانی تاریخ کا تیسرا خطرناک طوفان ہے، اس سے قبل سیالکوٹ اورسرگودھا میں بھی ہوائی بگولے تباہی برپا کرچکاہے۔

    اتوار کوپشاور میں آنے والے ہوائی بگولے نے تباہی مچادی، شدید بارش اور آندھی نےکئی گھر اجاڑ دئیے، محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور میں تیز آندھی اور طوفانی بارش ہوائی بگولے کانتیجہ تھی۔

     اس طوفان کو ملکی تاریخ کا تیسرا بڑا سائیکلون قرار دیا گیا، اس سے قبل اسی طرح کا ہوائی بگولہ سیالکوٹ اور سرگودھا میں بھی تباہ کاریاں پھیلا چکا ہے۔

     حیران کن طور پر تینوں طوفان اپریل کے مہینے میں گرمیوں کے آغاز پر آئے،پشاورمیں تباہی مچانے والے ہوائی بگولے کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں آب و ہوا تبدیل ہوچکی ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ جنگلات کا کٹاو اور تیزی سے بڑھتی فضائی آلودگی ہے۔