Tag: گرمی

  • پنجاب کے مختلف شہروں میں گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ متوقع

    پنجاب کے مختلف شہروں میں گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ متوقع

    لاہور: صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں آج سے گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے فصلوں کے حوالے سے کسانوں کو ہدایات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب کا کہنا ہے کہ مختلف شہروں میں گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے، پنجاب کے مختلف شہروں میں درجہ حرارت میں 7 سے 8 سینٹی گریڈ تک اضافہ متوقع ہے۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گرمی کی لہر 26 اپریل سے 2 مئی تک متوقع ہے۔

    پی ڈی ایم اے کے مطابق اس دوران لوگ گھروں میں رہیں اور غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں، کسان فصلوں کو پانی دیں تاکہ فصلوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

    متوقع گرم موسم کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔

  • کراچی والے ہوشیار! گرمی کا الرٹ جاری

    کراچی والے ہوشیار! گرمی کا الرٹ جاری

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گرمی کا الرٹ جاری کردیا گیا، شہر میں پارہ 38 ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے کراچی میں گرمی کا الرٹ جاری کر دیا، شہر میں 25 سے 27 مارچ کے دوران شدید گرمی ہوگی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں پارہ 38 ڈگری تک جانے کا امکان ہے، تاہم گرم اور خشک ہوا کے باعث گرمی کی شدت 40 ڈگری تک محسوس ہوگی۔

    شہر قائد میں 27 مارچ کے بعد گرمی میں کمی کا امکان ہے۔

  • ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا

    ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا

    نیویارک: ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا ہے، اقوام متحدہ کی تازہ کلائمٹ چینج رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں شدید موسم اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ایشیا میں نہ صرف ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ لاکھوں لوگ بے گھر بھی ہوئے۔

    منگل کو سالانہ رپورٹ ’اسٹیٹ آف دی کلائمٹ چینج ان ایشیا‘ میں اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ اس خطے کا ہر حصہ متاثر ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایشیا کو 2020 میں ریکارڈ گرمی کا سامنا رہا، یہ گرم ترین سال تھا، اس برس سیلاب اور طوفان کی وجہ سے تقریباً 5 کروڑ افراد متاثر اور 5 ہزار افراد ہلاک ہوئے، اس کے علاوہ انفرا اسٹرکچر اور ماحولیاتی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

    چین کو اس سال 238 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، بھارت کو 87 ارب ڈالر، جاپان کو 83 ارب ڈالر اور جنوبی کوریا کو 24 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    قدرتی آفات کا خطرہ، گرین ہاؤس گیسز کی کثافت میں خطرناک اضافہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیا اور اس کے اردگرد سمندروں کی سطح کا درجہ حرارت اور سمندر کی حدت عالمی اوسط سے زیادہ بڑھ رہی ہے، 2020 میں بحر ہند، بحرالکاہل اور آرکٹک میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچا۔

    ڈبلیو ایم او کے سربراہ پٹیری تالس نے بتایا کہ سیلاب، طوفان اور خشک سالی نے ایشیا کے بہت سے ممالک پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ گلاسگو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے کانفرنس کاپ 26 سے قبل سامنے آئی ہے۔

  • کراچی: شہر میں گرمی کی شدت آج بھی برقرار رہے گی

    کراچی: شہر میں گرمی کی شدت آج بھی برقرار رہے گی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آج بھی گرمی کا زور برقرار رہے گا، 16 سے 18 ستمبر کے دوران شہر میں بارش کا امکان موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر میں آج موسم گرم اور مرطوب رہے گا، 2 روز تک سمندری ہوائیں معطل رہیں گی۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 2 روز تک زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 41 ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔

    اس وقت ہوا کا کم دباؤ راجستھان میں موجود ہے۔ ایک اور ہوا کا کم دباؤ خلیج بنگال میں بن چکا ہے، خلیج بنگال میں بننے والے ہوا کے کم دباؤ کی شدت زیادہ ہے۔

    محکمہ موسمیات کا مزید کہنا ہے کہ شہر میں 16 سے 18 ستمبر کے دوران بارش کا امکان بھی موجود ہے۔

  • یورپ میں تباہ کن سیلاب، عالمی ماحولیاتی تنظیم نے بڑھتی گرمی کو بڑا خطرہ قرار دے دیا

    یورپ میں تباہ کن سیلاب، عالمی ماحولیاتی تنظیم نے بڑھتی گرمی کو بڑا خطرہ قرار دے دیا

    جنیوا: یورپ میں تباہ کن سیلاب کے بعد عالمی ماحولیاتی تنظیم نے بڑھتی گرمی کو یورپ کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ شدید بارشوں سے متعدد مغربی یورپی ممالک میں تباہ کن سیلاب اس بات کا انتباہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ آفات کو روکنے کے لیے تمام ممالک کو زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    ڈبلیو ایم او کے عہدے دار نے کہا کہ یقینی طور پر اس ہفتے جرمنی، بیلجیئم اور نیدرلینڈ کے مناظر چونکا دینے والے ہیں، انھوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منظرناموں کے تحت ہمیں شدید گرمی میں مزید اس قسم کے واقعات دیکھنے کو ملیں گے۔

    ورلڈ میٹیورولوجیکل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ بیلجیئم، جرمنی، لکسمبرگ اور نیدرلینڈ میں 14 سے 15 جولائی تک صرف 2 دن میں دو ماہ کی بارش ہو چکی ہے، جو انتہائی خطرناک ہے، اطلاعات کے مطابق جرمنی اور بیلجیئم میں جمعہ کی صبح تک 100 سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ وسیع علاقوں میں متعدد افراد ابھی تک لا پتا ہیں۔

    ڈبلیو ایم او کی خاتون ترجمان کلیر نولیس کا کہنا ہے کہ ان سیلابوں نے متاثرہ ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے کیے جانے والے حفاظتی اقدامات کو بھی تہس نہس کر دیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مجموعی طور پر یورپ تیار ہے لیکن جب دو مہینوں کی بارش دو دن میں ہو تو اس کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

    کلیر نولیس نے کہا کہ جیسے جیسے ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے، اس میں مزید نمی آتی جا رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ طوفانوں کے دوران اور بھی زیادہ بارش ہوگی، جس سے سیلاب کا خطرہ اور بڑھ جائے گا۔

  • ایسا کپڑا جو جسم کو گرمی سے بچائے

    ایسا کپڑا جو جسم کو گرمی سے بچائے

    چینی سائنس دانوں نے ایک ایسا کپڑا تیار کیا ہے جو جسم کے درجہ حرارت کو 5 درجہ سینٹی گریڈ تک کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یوں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے نمٹنے میں لوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔

    میٹا فیبرک بظاہر عام ٹی شرٹ کا کپڑا لگتا ہے لیکن یہ ایسی ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے جو مڈ انفرا ریڈ ریڈی ایشن کو خارج کرتی ہے اور یوں پہننے والے کا درجہ حرارت گھٹاتی ہے۔

    جریدے سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ٹیسٹ میں ظاہر ہوا کہ عام سوتی کپڑے پہننے والے شخص کے مقابلے میں میٹا فیبرک پہننے والا شخص اپنے درجہ حرارت کو 4.8 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔ محققین کے مطابق میٹا فیبرک کی کم لاگت اور اعلیٰ کارکردگی اسے ملبوسات اور کولنگ ایپلی کیشنز کے لیے کارآمد بناتی ہے۔

    انسانی جلد ایم آئی آر خارج کرتی ہے، جو دوسری انفرا ریڈ تابکاری کی طرح آنکھوں سے نظر نہیں آتی لیکن گرمی کی صورت میں محسوس ہوتی ہے۔ گو کہ جلد کا عام درجہ حرارت تقریباً 37 درجہ سینٹی گریڈ ہوتا ہے، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ میٹا فیبرک پہننے سے یہ 31 سے 32 ڈگری تک ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے ایسا کپڑا ایجاد کیا ہے جسے مختلف رنگوں میں پیش کیا جا سکتا ہے، تاکہ دنیا بھر میں لوگوں کو ایسے وقت میں اپنے جسم کا درجہ حرارت کم رکھنے میں مدد ملے جس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

    یہ ہواچونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ووہان ٹیکسٹائل انڈسٹری، چنگ ڈاؤ کے انٹیلی جنٹ ویئریبل انجینئرنگ ریسرچ سینٹر اور بیجنگ کے چائنا ٹیکنالوجی اکیڈمی کے محققین کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

  • زمین پر سب سے زیادہ گرمی اس وقت کہاں پڑ رہی ہے؟

    زمین پر سب سے زیادہ گرمی اس وقت کہاں پڑ رہی ہے؟

    کلائمٹ چینج کی وجہ سے موسم گرما میں گرمی کے نئے نئے ریکارڈز قائم ہو رہے ہیں، ماہرین نے زمین پر اب تک کے سب سے گرم مقام کی نشاندہی کی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی وادی موت (ڈیتھ ویلی) میں گزشتہ دنوں زمین پر اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

    یو ایس نیشنل ویدر سروس نے سدرن کیلیفورنیا میں واقع وادی موت کے مقام فرنس کریک میں زمین کی تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا ہے۔

    10 جولائی کو اس مقام پر 54.4 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا اور اس کی تصدیق ہوگئی تو وہ گزشتہ سال اسی مقام پر بننے والے ریکارڈ کے برابر ہوگا اور گزشتہ سو برسوں میں ریکارڈ کیے جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت بھی ہوگا۔

    امریکی محکمہ موسمیات کے مطابق اگر اس کی تصدیق ہوئی تو یہ جولائی 1913 کے بعد سب سے زیادہ ریکارڈ ہونے والے درجہ حرارت ہوگا۔

    اب تک سب سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ جولائی 1913 ڈیتھ ویلی میں 56.7 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا مگر موجودہ دور کے ماہرین موسمیات اس پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے زور دیتے ہیں کہ اس دور کے آلات میں غلطیوں کا امکان بہت زیادہ تھا۔

    ان کے مطابق جب یہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تو قریبی علاقے اتنے گرم نہیں تھے۔

    کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2013 میں وادی موت میں 54.88، 2016 میں کویت میں 54 سینٹی گریڈ اور 2017 میں پاکستان کے شہر تربت میں 53.5 سینٹی گریڈ اب تک زمین پر درست طریقے سے ریکارڈ ہونے والے سب سے زیادہ 3 درجہ حرارت والے مقام ہیں۔

    اس مقام پر گرمی کی اس شدت کو کئی روز سے دیکھا جارہا تھا اور مسلسل 3 دن تک فرنس کریک میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 53.3 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو رات کو 32 سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔

    اس گرم موسم نے کافی بڑے خطے کو متاثرکیا، کیلیفورنیا کے متعدد علاقوں میں گرمی کے نئے ریکارڈ بن چکے ہیں جبکہ شدید قحط سالی کا بھی سامنا ہوا۔

  • کویتی شہری نے گرمی ختم کرنے کے لیے حکومت کو کیا تجویز دی؟

    کویتی شہری نے گرمی ختم کرنے کے لیے حکومت کو کیا تجویز دی؟

    کویت سٹی: کویتی شہری نے حکومت کو گرمی ختم کرنے کے لیے عجیب و غریب تجویز دے دی، شہری نے حکومت سے کہا ہے کہ گرمی سے بچاؤ کے لیے طیاروں سے برف گرائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق گرمی کا زور توڑنے کے لیے ایک کویتی شہری کی تجویز نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے، ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انھوں نے جو تجویز دی، اس کی وجہ سے ان کا یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہو رہا ہے۔

    کویتی شہری نے ان دنوں اپنے یہاں ہلاکت خیز گرمی سے نجات حاصل کرنے کے لیے یہ عجیب و غریب حل تجویز کیا کہ طیاروں سے ملک کی فضاؤں پر برف باری کی جائے۔

    انھوں نے کہا گرمی سخت پڑ رہی ہے، میری آرزو ہے کہ وزارت دفاع جن طیاروں سے فوجیوں کو لانے، لے جانے اور ٹینک ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا کام انجام دیتی ہے، ان پر برف کی سلیں لادے اور شدید گرمی والے علاقوں پر برف کی بارش کر دے۔

    شہری کا مؤقف تھا کہ اگر ایسا ہو جائے تو ہمارے یہاں گرمی کا موسم برسات کے موسم میں تبدیل ہو جائے گا۔

    شہری کا یہ بھی کہنا تھا کہ فضا سے برف گرائے جانے کا یہ فائدہ بھی ہوگا کہ برف کے کارخانے دن رات کام کریں گے، دوسری طرف سخت گرمی ختم ہوگی اور آب و ہوا خوش گوار ہو جائے گی۔

  • پاکستان کا وہ شہر جس نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

    پاکستان کا وہ شہر جس نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

    ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے مختلف حصوں کو کلائمٹ چینج کی وجہ سے گرمی کی لہروں یعنی ہیٹ ویوز نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے،، وہیں پاکستان کے ایک شہر کے رہنے والوں کے لیے اتنی گرمی ایک معمول ہے۔

    یہ ہے صوبہ سندھ کا شہر جیکب آباد، جہاں درجہ حرارت اس حد تک چلا جاتا ہے کہ جسے انسان کی برداشت سے باہر سمجھا جاتا ہے۔

    جیکب آباد میں درجہ حرارت ہر سال 52 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے، جس کی بدولت یہ شہر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کا گرم ترین شہر سمجھا جاتا ہے۔ ایسی گرمی کا سامنا صرف متحدہ عرب امارات کا شہر راس الخیمہ ہی کرتا ہے۔

    جس شخصیت کے نام پر یہ شہر موجود ہے یعنی جنرل جان جیکب، وہ بھی یہاں کی گرمی ہی کے ہاتھوں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، آج یہاں کی آبادی 2 لاکھ سے زیادہ ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں جیکب آباد میں درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی آگے نکل گیا تھا۔ اگر انسان کی جسمانی ساخت کو دیکھا جائے تو یہ 52 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی برداشت نہیں کر سکتا۔ لیکن جیکب آباد میں زیادہ تر لوگ ایئر کنڈیشنر کی سکت نہیں رکھتے اور عام پنکھوں، برف اور پانی سے ہی کام چلاتے ہیں اور اگر ایئر کنڈیشنر خریدنے کی سکت ہو بھی تو بجلی کی بندش کے مسائل الگ ہیں۔

    جیکب آباد دریائے سندھ کی وادی میں خط سرطان سے اوپر واقع ہے اور اس کا محل وقوع ایسا ہے کہ گرمی کے مہینوں میں سورج عین اس شہر کے اوپر سے گزرتا ہے۔ اس کی بدولت ہونے والی گرمی اور اس پر بحیرہ عرب کی مرطوب ہوا، دونوں مل کر خوب قہر ڈھاتے ہیں۔

    شہر اور اس کے گرد و نواح کی آبادی کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے۔ تھوڑی بہت حیثیت رکھنے والے افراد تو گرمیاں شروع ہوتے ہی کوئٹہ اور کراچی جیسے شہروں کی جانب منتقل ہو جاتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ایک بڑا حصہ شہر ہی میں رہتا ہے اور اس گرمی کا سامنا کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے اس گرمی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

    لف برا یونیورسٹی میں کلائمٹ سائنس کے لیکچرر ٹام میتھیوز کہتے ہیں کہ دنیا بھر می آب و ہوا کی تبدیلی کے تناظر میں جہاں سب سے زیادہ تبدیلیاں رونما ہوں گی، وہ علاقہ بلاشبہ وادئ سندھ کا یہ علاقہ ہے۔ یہاں موسمیاتی تبدیلی کے بد ترین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    اس شہر کو ماضی میں بھی شدید ترین گرمیوں کا سامنا رہا ہے۔ جولائی 1987 کے بعد جون 2005، جون 2010 اور پھر جولائی 2012 میں یہاں گرمی کی شدید لہریں آئیں۔ غیر معمولی گرمی کی یہ لہریں ایسی تھیں کہ ان کے دوران 2010 اور 2012 کے تین دن کا اوسط درجہ حرارت ویٹ بلب ٹمپریچر پر 34 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا جو انسانوں کے لیے انتہائی خطرناک اور مہلک ہے۔

    سائنس ایڈوانس نامی جریدے میں شائع ہونے والی ٹام میتھیوز اور ان کی ٹیم کی تحقیق کے مطابق جیکب آباد اور راس الخیمہ کے علاوہ گرمیوں میں بھارت کے مشرقی ساحل اور شمال مغربی علاقوں کے علاوہ پاکستان میں بھی کئی مقامات پر ویٹ بلب ٹمپریچر 31 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔ 2015 میں پاکستان اور بھارت میں گرمی کی دو شدید لہریں آئیں جن میں 4 ہزار افراد مارے گئے تھے۔

    دنیا کے جن دیگر حصوں کو غیر معمولی گرمیوں کا سامنا ہے ان میں بحیرہ قلزم کے ساحل، خلیج کیلی فورنیا اور خلیج میکسیکو کے جنوبی علاقے شامل ہیں۔ حال ہی میں کینیڈا کے صوبہ برٹش کولمبیا کے ایک شہر لٹن میں درجہ حرارت 49.6 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جس کے بعد جنگلات میں آگ لگ گئی اور ایک ہزار سے زائد افراد بے گھر بھی ہوئے۔

  • کینیڈا میں سخت گرمی سے تاریں اور سڑکیں پگھلنے لگیں

    کینیڈا میں سخت گرمی سے تاریں اور سڑکیں پگھلنے لگیں

    اوٹاوہ: کینیڈا میں جہاں گرمی کا 84 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے، شدید گرمی سے تاریں اور سڑکیں پگھلنے لگیں۔ حکام نے ہفتے بھر کے لیے ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا ہے۔

    کینیڈا میں پارہ پہلی بار49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا اور ہیٹ ویو سے 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جن میں زیادہ تر بڑی عمر کے افراد ہیں۔

    برٹش کولمبیا میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری اور پورٹ لینڈ میں 46 ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، گرمی کے باعث اسکول، کووڈ ویکسی نیشن اور ٹیسٹنگ سینٹر بھی بند کردیے گئے۔

    پورٹ لینڈ میں ریل اور اسٹریٹ کار سروس بند کرنی پڑی کیونکہ ان کی پاور کیبلز گرمی سے پگھلنے لگی تھیں۔ گرمی کی شدت کے باعث ایورسن میں سڑک بھی پگھلنے لگی جسے فوری طور پر ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔

    محکمہ موسمیات نے پورے ہفتے کے لیے ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا ہے۔