Tag: گرم ترین سال

  • 2024 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار

    2024 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار

    یورپی یونین کی کوپرنکس کلائمیٹ چینج سروس نے 2024 کو دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دے دیا ہے۔

    موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آہستہ آہستہ زمین کو آگ کے گولے میں تبدیل ہو رہی ہے اور ہر گزرتا دن اور سال زندگی رکھنے والے اس واحد سیارے کو گرم سے گرم تر کرتا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سال 2024 نے گرمی کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے اور یورپی یونین کی کوپرنکس کلائمیٹ چینج سروس نے 2024 کو دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دے دیا ہے۔ اس سے قبل 2023 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق سال 2016 کے بعد خطِ استوا پر گرم اور ٹھنڈی ہوا میں تبدیلی کا عمل بدل گیا ہے جس نے 2024 کو انسانی تاریخ کا گرم ترین سال بنا دیا۔ اس سال جنوری سے نومبر تک عالمی اوسط درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینیٹی گریڈ سے زائد رہا۔

    بڑھتے عالمی درجہ حرارت کے باعث دنیا کے مختلف شہروں کو یکے بعد دیگرے قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا۔

    ایک طرف اٹلی اور جنوبی امریکا کو شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا تو دوسری طرف اسپین، نیپال، سوڈان اور یورپ میں طوفانی بارشوں اور سیلابوں نے سال بھر تباہی مچائے رکھی۔ امریکا اور فلپائن میں تباہ کن طوفانوں نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔

    ایک طرف زمین کا خطہ بارشوں کا مرکز اور برف کا گولہ بنا ہوا تھا تو دوسرا خطہ شدید گرمی کے باعث آگ کا گھر۔ ریکارڈ ساز گرمی کی وجہ سے میکسیکو، مالی اور سعودی عرب میں گرمی کی لہر کے باعث ہزاروں لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    سال 2024 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔

  • سال 2018 تاریخ کا متواتر چوتھا گرم ترین سال

    سال 2018 تاریخ کا متواتر چوتھا گرم ترین سال

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ سال 2018 جدید تاریخ کا ایک اور گرم ترین سال تھا اور یہ مسلسل چوتھا سال ہے جس میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔

    امریکا کے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیریک ایڈمنسٹریشن (نووا) کی جاری کردہ رپورٹ میں سنہ 1880 سے موسم اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 1880 سے اب تک درجہ حرارت میں مجموعی طور پر 2 ڈگری فارن ہائیٹ یا 1 ڈگری سیلسیئس کا اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سال 2014 اور 2015 کو بھی گرم ترین سال قرار دیا گیا، 2016 ان سے بھی زیادہ گرم رہا جبکہ 2017 اور اس کے بعد اب 2018 ایک اور گرم ترین سال ثابت ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں برس برفانی خطوں اور قطبین کی برف پگھلنے میں بھی خطرناک اضافہ دیکھا گیا۔ ماہرین کے مطابق گرین لینڈ کی برف جسے قطبین کی سب سے فرسودہ اور پرانی برف کہا جاتا ہے وہ بھی پگھلنا شروع ہوگئی۔

    رپورٹ کی تیاری میں شامل محققین کا کہنا ہے کہ متواتر 4 سال تک درجہ حرارت میں اضافہ برفانی خطوں، سمندروں، آبی ذخائر اور زراعت پر شدید منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ 3 دن قبل ہی انٹرنیشنل سینٹر فار انٹگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ (آئی سی آئی موڈ) کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2100 تک ہمالیہ اور ہندو کش خطے کی تقریباً ایک تہائی برف پگھل جائے گی جس کے نتیجے میں دریاؤں میں شدید طغیانی پیدا ہوجائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق اس پگھلاؤ کے سبب دریائے یانگزے، دریائے میکونگ، دریائے سندھ اور دریائے گنگا میں طغیانی آجائے گی۔

    اس طغیانی سے زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا جبکہ آس پاس موجود کئی علاقے صفحہ ہستی سے مٹ سکتے ہیں۔ اس خطے میں تقریباً 25 کروڑ افراد پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ میدانی علاقوں میں رہنے والوں کی تعداد ایک ارب 65 کروڑ ہے۔