Tag: گرینڈ ڈائیلاگ

  • سیاسی مخالف جماعتوں کے درمیان بڑا بریک تھرو

    سیاسی مخالف جماعتوں کے درمیان بڑا بریک تھرو

    اسلام آباد : سیاسی جماعتوں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ پر کام شروع ہوگیا، پی ٹی آئی وفد اور مولانا فضل الرحمان ملاقات گرینڈ ڈائیلاگ کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیاسی مخالف جماعتوں کے درمیان بڑا بریک تھرو سامنے آیا ، سیاسی جماعتوں کےدرمیان گرینڈ ڈائیلاگ پر کام شروع ہوگیا۔

    ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد اور مولانا فضل الرحمان ملاقات گرینڈ ڈائیلاگ کی جانب ایک بڑا قدم ہے، فضل الرحمان، آصف زرداری ملاقات میں بھی گرینڈ ڈائیلاگ پر بات چیت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مولاناپہلےہی سیاسی جماعتوں کوایک دوسرےکیلئےاسپیس پیداکرنےکامشورہ دےچکےہیں ، گرینڈڈائیلاگ میں سب سےبڑی حریف جماعتیں جےیوآئی اورپی ٹی آئی بھی شامل ہوں گی۔

    ذرائع کے مطابق گرینڈ ڈائیلاگ میں پیپلز پارٹی اورن لیگ سمیت تمام جماعتوں کوشامل کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے پاکستان تحریک انصاف کے اعلیٰ سطحی وفد نے اہم ملاقات کی تھی، جس میں سابق اسپیکر اسد قیصر،علی محمد خان، بیرسٹرسیف اور جنید اکبر جیسے رہنما شامل تھے۔

    ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی ہے اور دنوں جانب سے اپنے خیالات کا اظہار کیا گیا، اس دوران نماز کا وقت ہونے پر پی ٹی آئی کے وفد میں شامل ارکان نے فضل الرحمان کے پیچھے نماز ادا کی۔

  • گرینڈ مذاکرات کے لیے اپوزیشن میں اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟

    گرینڈ مذاکرات کے لیے اپوزیشن میں اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟

    لاہور: پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں نیشنل ڈائیلاگ کے لیے پی ڈی ایم جماعتوں نے اختیارات وضع کر لیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں ایک طرف اہم اختلافات سامنے آ گئے ہیں تو دوسری طرف گرینڈ مذاکرات کے لیے اختیارات بھی وضع کر لیے گئے ہیں۔

    ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا اختیار صرف نواز شریف، شہباز شریف یا مریم نواز کے پاس ہوگا، دیگر لیگی قیادت کے پاس گرینڈ مذاکرات کا اختیار نہیں ہوگا۔

    اسی طرح پیپلز پارٹی میں بھی گرینڈ مذاکرات کا اختیار صرف آصف علی زرداری اور بلاول کے پاس ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اہم اختلافات سامنے آگئے ہیں، جماعتوں کی ایک دوسرے کو کسی ایک مؤقف پر منانے کی کوششیں جاری رہیں۔

    جے یو آئی کا مؤقف رہا کہ تمام اسمبلیوں کے اراکین کو استعفے قیادت کو دینے چاہیے، آصف زرداری اور بلاول نے فی الفور استعفے دینے پر اختلاف رائے کا اظہار کیا جب کہ ن لیگ نے جے یو آئی کے مؤقف سے اتفاق کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ سینیٹ اور ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لیا جائے، جب کہ ن لیگ کا مؤقف ہے کہ سینیٹ انتخابات میں حصہ لینا چاہیے مگر ضمنی انتخابات میں نہیں، ادھر مولانا فضل الرحمان کا مؤقف ہے کہ کسی بھی انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہیے، بلکہ استعفے دے دیں۔

    واضح رہے کہ جاتی امرا میں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں نواز شریف، آصف زرداری اور بلاول نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

    ادھر نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام استعفے آ گئے ہیں، اگر یہ تمام استعفے ایک ساتھ استعمال کریں تو زیادہ مؤثر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم متحد ہے اور اجلاس سے خوش خبری ملے گی۔