Tag: گریٹا تھون برگ

  • "آپ نے میرے  خواب چرا لیے!” 16 سالہ  گریٹا تھون برگ کی عالمی رہنماؤں پر کڑی تنقید

    "آپ نے میرے خواب چرا لیے!” 16 سالہ گریٹا تھون برگ کی عالمی رہنماؤں پر کڑی تنقید

    نیویارک: سویڈن سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ انوائرمینٹل ایکٹوسٹ گریٹا تھون برگ نے ماحولیاتی بگاڑ روکنے میں‌ ناکامی پر عالمی رہنماؤں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے.

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے موسمیاتی اجلاس میں گریٹا تھون برگ ایک جذباتی خطاب کرتے ہوئے ماحولیاتی بگاڑ کی ذمے داری عالمی حکمرانوں، سیاست دانوں پر عائد کی۔

    انھوں نے کہا کہ میں شدید پریشان ہیں، ہلاکتیں ہو رہی ہیں، مگر عالمی حکمران پیسے اور اقتصادی ترقی کی خام خیالی میں مصروف ہیں۔

    تھنبرگ نے کہا، آپ لوگ ایسی بے عملی کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں۔ مجھے یہاں آنے کے بجائے اس اسکول میں ہونا چاہے تھا، مگر میں‌ آپ لوگوں کی غفلت کے باعث یہاں ہوں.

    مزید پڑھیں: “یہ سیارہ ہمارا اپنا ہے”: 16 سالہ طالبہ کی اپیل پر دنیا بھر میں مظاہرے

    گریٹا تھون برگ نے کہا، آپ ان  حالات میں بھی ہم نوجوان سے امید وابستہ کرنا چاہتے ہیں، آپ ایسا کرنے کی کیسے جرات کرسکتے ہیں، آپ کے کھوکھلے الفاظ نے میرا بچپن، میرا خواب چرا لیے.

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں گریٹا کے تحریک کے اپیل پر دنیا کے سو بڑے شہروں میں ماحولیاتی بگاڑ کے خلاف بڑے مظاہرے کیے گئے تھے.

  • "یہ سیارہ ہمارا اپنا ہے”: 16 سالہ طالبہ کی اپیل پر دنیا بھر میں مظاہرے

    "یہ سیارہ ہمارا اپنا ہے”: 16 سالہ طالبہ کی اپیل پر دنیا بھر میں مظاہرے

    لندن: ماحولیاتی بگاڑ کے خلاف دنیا بھر میں‌ مظاہرے جاری ہیں، ان مظاہروں کا محرک ایک سولہ سالا سویڈش طالبہ ہے، جو ماحول کے تحفظ کی توانا ترین آواز بن گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج  دنیا کے سو بڑوں شہروں میں ہونے والا  احتجاج بین الاقوامی تحریک ’فرائیڈے فار فیوچر‘ کی اپیل پر کی جارہا ہے۔  اس منفرد تحریک کی بنیاد سویڈن کی ٹین ایجر گریٹا تھون برگ نے رکھی.

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اعلیٰ ترین اعزاز اپنے نام کرنے والی اس بچی کی جدوجہد اور کہانی ٹائم میگزین کے سرورق کی بھی زینت بن چکی ہے۔

    گریٹا تھون برگ کی شہرت کی ابتدا اگست 2018 میں اسٹاک ہولم میں سویڈش پارلیمان کے باہر  ہر جمعے کو  کیے جانے والے احتجاج سے ہوئی، جو وہ اکیلے کیا کرتی تھی۔

    دھیرے دھیرے لوگ اس تحریک میں شامل ہوتے گئے، کاررواں بنتا گیا اور آج سو سے زاید شہروں میں ماحول کو بچانے کے لیے احتجاج جاری ہے۔ 

    احتجاج کا سلسلہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے مظاہروں سے شروع ہوا، بعد ازاں برطانیہ میں‌ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بینر اٹھائے سڑکوں پر نکلے.

    یہ مظاہرے ایشیا، یورپ، افریقہ اور امریکی براعظموں کے تمام بڑے شہروں میں کیے جا رہے ہیں۔

    اس مہم کے تحت دنیا کے سو دس سے زائد بڑے شہروں میں مظاہروں کا اہتمام کیا گیا ہے، اس وقت بھی مختلف خطوں میں ریلیاں جاری ہیں۔