Tag: گرے لسٹ

  • پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اعلامیے پر دیا گیا بھارتی بیان مسترد کر دیا

    پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اعلامیے پر دیا گیا بھارتی بیان مسترد کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اعلامیے پر دیا گیا بھارتی بیان مسترد کر دیا، دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کا بیان ایک مخصوص سوچ کی عکاسی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کے عالمی نگراں ادارے کی جانب سے جاری اعلامیے پر پاکستان نے بھارت کا بیان غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی بیان ایف اے ٹی ایف معاملے کو سیاسی رنگ دینے کا ثبوت ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے خدشات ایف اے ٹی ایف سے شیئر کیے ہیں، امید کرتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف اس سے واقف ہے، اور وہ بھارتی کوشش کو مسترد کرے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف اے ٹی ایف کا کرپٹو کرنسی کے خلاف کارروائی کا آغاز

    واضح رہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے 3 اہم ممالک کا تعاون حاصل کر لیا ہے جن میں ترکی، چین اور ملائیشیا ہیں جس کے بعد پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کے امکانات معدوم ہو گئے ہیں۔

    تاہم فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے یا نہ ڈالنے سے متعلق حتمی اعلان اکتوبر میں کیا جائے گا، عالمی ادارے کے صدر نے گزشتہ روز کہا ہے کہ اکتوبر میں پاکستان کے بلیک لسٹ ہونے کا امکان موجود ہے۔

    دوسری طرف بھارت اس وقت ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ میں شریک ہے اور پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈلوانے کے لیے سرگرم ہے، بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی ضابطوں پر پوری طرح عمل کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔

  • بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے: وزیر خارجہ

    بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے، ہمارے سفارت کار اس کے سدباب کے لیے محدود وسائل کے باوجود پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاک بھارت تعلقات اور مقبوضہ کشمیر کے حالات پر سیمینار منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تقریب سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نامساعد حالات کے باوجود کشمیری عوام جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، پلوامہ واقعے کے بعد بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کیا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام مشکل زندگی بسر کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا سب کچھ جانتے ہوئے بھی خاموش ہے، مودی کی ذہنی کیفیت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قیادت کو تیار رہنا ہوگا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان ایک قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، آصف زرداری اور شہباز شریف سے فون پر مشاورت کی، چند روز قبل وزیر اعظم کے ساتھ بلوچستان گئے 2، 3 منصوبوں کا اعلان کیا۔ تعلیم کے منصوبے کا اعلان کیا، گوادر میں ایئرپورٹ کی بنیاد رکھی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت کو مشاورت کے لیے دعوت دی ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادتوں سے رابطے کیے۔ سیاسی قیادت کا رویہ منفی نہیں تھا مگر ہچکچاہٹ تھی۔ سمجھ سکتا ہوں ہچکچاہٹ کیوں تھی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، نیشنل ایکشن پلان کا فوجی حصہ بہت کامیابی سے آگے بڑھا۔ سابق فاٹا میں امن بحال ہو چکا، لوگ واپس آباد ہو رہے ہیں۔ سابق حکومت کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان کا سیاسی حصہ آگے نہ بڑھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر روح کے مطابق عمل کرے گی، حکومت کو گرے لسٹ ورثے میں ملی ہے۔ بھارت پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ نیویارک میں طے وزرائے خارجہ کا اجلاس بھارت نے منسوخ کیا، سفارتکار محدود وسائل کے پاکستان کا مقدمہ پیش کر رہے ہیں۔ ’ماضی میں بلیک لسٹ کا تو کسی نے سوچا ہی نہیں کہ اگر ایسا ہوا تو اس کے معیشت پر کیا اثر ہوں گے‘۔

    واضح رہے کہ پاکستان کو گزشتہ سال فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جس پر پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کرنے جیسے الزامات کا جائزہ لیتے ہوئے سدباب کے لیے اقدامات اٹھائے تھے۔

    بعد ازاں فروری میں فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار رکھا تھا جبکہ بھارت کی خواہش تھی کہ پاکستان کا نام اس بار بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے۔

    ایف اے ٹی ایف کا آئندہ اجلاس رواں برس مئی میں ہوگا جس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔

  • پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا حکومت کی اولین کوشش ہے، شاہ محمود قریشی

    پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا حکومت کی اولین کوشش ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی کوشش ہے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے، ماضی میں حکومتوں نے ارادہ کیا مگر اس پر عمل نہیں کیا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالا جائے اور گزشتہ ن لیگ کے دورحکومت میں پاکستان گرے لسٹ میں آچکا تھا۔

    ماضی میں حکومتوں نے نام نکلوانے کا ارادہ کیا مگر اس پر عمل نہیں کیا، موجودہ حکومت نے مسمم ارادہ کیا ہے کہ اب اس عمل کو پورا کرنا ہے، صورتحال کو دیکھ کر جوابی اقدامات کرنا ہوں گے، بلیک لسٹ کے ملکی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ عوامی نمائندوں کے تحت اسمبلی کو چلانا ہم سب کا فرض ہے، بھارت دھمکیاں دے رہا ہے جس پر پارلیمنٹ کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ہمارے اختلافات سیاسی نوعیت کے ہیں اور وہ رہیں گے۔

    اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں احتجاج کا حق ضرور ہے مگر صورتحال کو بھی دیکھنا چاہیے، افسوس ہے کہ پارلیمنٹ میں سنجیدگی اور یکجہتی کی کمی دکھائی دے رہی ہے، اپوزیشن سے گزارش ہے کہ بھارتی دھمکیوں کے معاملے پر متحد ہونا چاہیے۔

    ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حالیہ معیشت اور ملکی صورتحال کے ذمہ دار کون لوگ ہیں یہ ایک دن کی بحث نہیں، اپوزیشن کیلئے عشائیہ اہمیت رکھتا ہے یا پاکستان کے مفادات؟ معاملات یہ ہیں کہ نیب کارروائی کرتا ہے تو یہ آزاد ادارہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آغاسراج درانی کیخلاف بھی کیس پہلے سے چلا آرہا ہے،نیب پر غصہ ہے تو بدلہ حکومت اور عوام سے کیوں لیاجارہا ہے؟ اپوزیشن کو احتجاج کرنا ہے تو نیب سے کرے پارلیمنٹ میں کیوں؟

  • ایف اے ٹی ایف اجلاس، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار

    ایف اے ٹی ایف اجلاس، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار

    پیرس: فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے جبکہ بھارت کی خواہش تھی کہ پاکستان کا نام اس بار بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے۔

    وزیر خزانہ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنس دہشت گردوں کی فنڈز کے معاملے کا جائزہ لیا، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی درجہ بندی کو برقرار رکھا ہے۔

    اسد عمر نے لکھا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کو گزشتہ سال فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جس پر پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کرنے جیسے الزامات کا جائزہ لیتے ہوئے سدباب کے لیے اقدامات اٹھائے تھے۔

    ایف اے ٹی ایف ٹاسک فورس کے آج ختم ہونے والے 6 روزہ اجلاس میں آئی ایم ایف، عالمی بینک سمیت کئی اداروں نے پاکستانی کی کاشوں کا ذکر کیا جس پر بھارتی پروپیگنڈے کے باوجود فنانشل ٹاسک فورس نے پاکستان کو بلیک لسٹ شامل نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے وفد نے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا

    فنانشل ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان نے پانچ سوالوں پر تسلی بخش رپورٹ جمع کرائی، پاکستانی اداروں نے 8500 کے قریب مشکوک ٹرانزیکششن کا پتہ لگایا، انتہا پسندی میں ملوث تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے، جیش محمد، لشکر طیبہ، فلاح انسانیت جیسی تنظیموں کے اثاثہ جات ضبط کیے گئے۔

    اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنظیموں کے اکاؤنٹس کی چھان بین کی گئی، پاکستان ایسی تنظیموں کی فہرست بنا رہا ہے جن پر دہشت گردی کا ایکٹ کا نفاذ ہوتا ہے۔

    یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کا آئندہ اجلاس رواں برس مئی میں ہوگا جس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔

  • پاکستان کا بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے خود کو بچانا بڑی کامیابی تھی، شمشاد اختر

    پاکستان کا بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے خود کو بچانا بڑی کامیابی تھی، شمشاد اختر

    کراچی: نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ پاکستان نے خود کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے کام یابی کے ساتھ بچا لیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ممبرز اسٹاک بروکرز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیرِ خزانہ نے ممبرز کو بتایا کہ انھیں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بلیک لسٹ کیے جانے کے حوالے سے خط کے ذریعے واضح پیغام ملا تھا۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ’فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے خط لکھا اور واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو بلیک لسٹ کر رہی ہے۔‘

    وزیرِ خزانہ شمشاد اختر کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے اس سلسلے میں کسی مذاکرات کے امکان کو بھی رد کر دیا تھا، فنانشل ٹاسک فورس نے لکھا ’مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔‘

    ڈاکٹر شمشاد کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی طرف سے ایکشن پلان پر عمل در آمد کے لیے صرف تین سے گیارہ ماہ دیے گئے تھے، جسے چھے سے پندرہ ماہ تک بڑھوایا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اٹھائیس جون کو پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، اس دوران گرے لسٹ سے نام واپس نکلوانے کے لیے پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل در آمد کے حوالے سے گفتگو بھی جاری تھی۔

    انھوں نے کہا ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف سے ایکشن پلان کی 47 شرائط کم کروا کر 29 کروائیں، پاکستان نے گرے لسٹ سے متعلق بہت سی سہولتیں حاصل کیں۔

    ایکشن پلان پرعمل کر کے گرے لسٹ سے نام نکلوا سکتے ہیں: دفتر خارجہ


    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر شمشاد اختر نے ملک کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے سمیت کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف اقدامات کیے ہیں۔

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا، اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ اورچین دونوں پاکستان کے لیے اہم ہیں‘ علی جہانگیرصدیقی

    امریکہ اورچین دونوں پاکستان کے لیے اہم ہیں‘ علی جہانگیرصدیقی

    واشنگٹن : امریکہ میں پاکستانی سفیر علی جہانگیرصدیقی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اقدامات کرنے کےعزم ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں پاکستانی سفیرعلی جہانگیرصدیقی نے غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں 80 فیصد تک کمی آئی ہے۔

    علی جہانگیرصدیقی کے مطابق فوجی امداد کے بارے میں امریکہ سے کوئی خصوصی بات چیت نہیں ہوئی۔

    پاکستانی سفیرکا کہنا تھا کہ واشنگٹن میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ان کی توجہ امریکہ کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات کوفروغ دینا ہے۔

    انٹرویو کے دوران ایک سوال پرعلی جہانگیرصدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکہ اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت بھی امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کوکسی مخصوص زاویے سے نہیں دیکھے گا۔

    چین سے تعلقات سے متعلق سوال پرپاکتسانی سفیرکا کہنا تھا کہ ہم نے چین کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا ہے اور ہرملک کے مختلف ملکوں سے کثیرالجہتی تعلقات ہوسکتے ہیں۔

    علی جہانگیرصدیقی کا انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ امریکہ اور چین دونوں پاکستان کے لیے اہم ہیں۔

    پاکستانی سفیر نے انٹرویو کے دوران گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس حوالے سے 15 ماہ کا فریم ورک تیار کیا ہے۔

    ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کردیا

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا، گرے لسٹ میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ملکوں کو شامل کیا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا، ایف اے ٹی ایف

    پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا، ایف اے ٹی ایف

    پیرس: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں نہیں بلکہ گرے لسٹ میں شامل ہوا ہے۔

    ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے انسداد دہشت گردی پلان پر پوری طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا اور اُس کے نظام میں دس خامیاں موجود ہیں البتہ حکومت دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کا سیاسی عزم بھی رکھتی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کے حکام سے ملاقات کی اور نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ایکشن پلان پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی۔

    ایف اے ٹی ایف نے اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان اُس کی بلیک لسٹ میں نہیں بلکہ گرے لسٹ میں ہے، اگر حکومت کی جانب سے دی جانے والی یقین دہانیوں پر عملدرآمد ہوگا تو اسے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کردیا

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس سے قبل فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو اقدامات کے لیے 3 ماہ یعنی جون تک کا وقت دیا تھا۔

    ایک روز قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل ہونے سے متعلق پہلے ہی آگاہ کردیا تھا، ہمیں یہ یقین تھا کہ بلیک لسٹ میں نام شامل نہیں ہوگا‘۔

    مزید پڑھیں: ایکشن پلان پرعمل کر کے گرے لسٹ سے نام نکلوا سکتے ہیں: دفتر خارجہ

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان گرے لسٹ میں رہتے ہوئے ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا اور پھر  ایف اے ٹی ایف کارکردگی کی بنیاد پر ہمارا نام گرے لسٹ سے نکال دے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایکشن پلان پرعمل کر کے گرے لسٹ سے نام نکلوا سکتے ہیں: دفتر خارجہ

    ایکشن پلان پرعمل کر کے گرے لسٹ سے نام نکلوا سکتے ہیں: دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ گرے لسٹ میں رہتے ہوئے ایکشن پلان پرعمل درآمد یقینی بنائیں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کیا.

    ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ایکشن پلان پرعمل درآمد یقینی بنائیں گے، مطمئن ہونے پرایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نام نکال دے گا.

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق فروری میں بتا دیا تھا کہ پاکستان کو جون میں گرے لسٹ میں ڈالا جائے گا، پاکستان اور ایف اے ٹی ایف میں ایکشن پلان پربات چیت ہورہی، ہماری کارکردگی بہترہوئی تو نام واپس نکل سکتا ہے، البتہ اگر کارکردگی بہتر نہ ہوئی، تو مسائل ہوں گے. اس سے پہلے بھی گرے لسٹ سے کارکردگی کی بنیاد پر باہر آئے تھے.

    مسئلہ کمشیر

    دفتر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کی بھی تحقیقات کرائے، یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظرنہیں آتیں. پاکستان جمہوری ملک ہے، آئین کے تحت سول سوسائٹی کوحقوق حاصل ہیں.

    افغان طالبان اور سیزفائر

    دفتر خارجہ نے کہا کہ مشیر قومی سلامتی کے استعفے سے پاک افغان مذاکرات متاثرنہیں ہوں گے، پاکستان افغانستان میں مفاہمت اورامن اقدامات کی حمایت کرتا ہے، مفاہمتی اقدامات میں تمام ممکن سہولتیں بھی فراہم کریں گے.

    انھوں نے کہا کہ افغان طالبان کو سیزفائر پیش کش قبول کرنی چاہیے، تمام افغان فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے، پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں بھرپورتعاون کررہا ہے.

    پاک امریکا تعلقات

    انھوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ اعتماد سازی میں بہتری آئی ہے، ملا فضل اللہ کی ہلاکت دہشت گردی کی خلاف اہم پیش رفت ہے.


    ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس،  پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ ہوگا

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس، پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ ہوگا

    پیرس : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس پیرس میں جاری ہے، اجلاس میں پاکستان کی گرے لسٹ میں شمولیت کا جائزہ لیا جائے گا، پاکستانی حکام آج اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس چوبیس جون سے شروع ہوا اجلاس چھ دن تک جاری ہے، چھ روزہ اجلاس میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    پاکستان کا اعلی سطحی وفد اجلاس میں شرکت کرے گا جبکہ پاکستان آج 27 صفحات پر مبنی اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

    ذرائع کےمطابق اجلاس میں پاکستان نے اپنے دفاع کے لئے تیاری کرلی، پاکستان نے گرے لسٹ سے بچنے کیلئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی روک تھام کے لیے اقدامات بھی کئے ہیں، جن کی تفصیلات سے ٹاسک فورس کو آگاہ کیا جائےگا۔

    ایف اے ٹی ایف اجلاس میں دہشتگردی اورمنی لانڈرنگ کیخلاف نافذ کردہ قوانین اور آٹھ خصوصی سفارشات پرغور ہوگا۔

    نگران وزیر خزانہ شمشاد اخترکا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک، دیگر بینکوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون کو مزید بہتر کیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کا گرئے لسٹ میں شامل ہونا ملکی معشیت کیلئے نقصان دہ ہے۔


    مزید پڑھیں : پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کوشش تیز، عالمی اداروں سے تعاون کا فیصلہ


    زرائع کے مطابق جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے وفد کی پاکستان آمد متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان سال 2012 سے 2015 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل تھا، ذرائع کے مطابق جولائی میں ایف اے ٹی ایف کے وفد کی پاکستان آمد متوقع ہے

    واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ اجلاس میں پاکستان کے تین رکنی وفد نے 27 صفحات پر مشتمل اینٹی منی لانڈرنگ اوراینٹی ٹیرر فناسنگ اقدامات پرمبنی رپورٹ پیش کی تھی، سابقہ دور حکومت میں پیش کی جانے والی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ یاد رہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کوشش تیز، عالمی اداروں سے تعاون کا فیصلہ

    پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کوشش تیز، عالمی اداروں سے تعاون کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان نے فنانش ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سےنکلنے کیلئے کوششیں تیز کر دیں اور عالمی اداروں سے تعاون کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے فنانش ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سےنکلنے کیلئے عالمی اداروں سے تعاون کا فیصلہ کرلیا ہے، وزارت خرانہ زرائع کے مطابق ایشیا پیسفک ر گروپ آن منی لانڈرنگ کا وفد اپریل کے دوسرے ہفتے میں اسلام آباد پہنچے گا اور حکومت کے سینئر وزراء اور حکام کو ایکشن پلان تیار اور ترجیح وضع کرنے سے متعلق مشورہ اور مدد کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کو اے پی جی اور اسٹک ہولڈرز سے مشاورت کرکے ایکشن پلان تیار کرنا ہوگا اور ایف اے ٹی ایف کو یہ پلان مئی میں جمع کروانا ہے۔


    مزید پڑھیں :  ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کا نام واچ لسٹ میں ڈالنے کے لیے سرگرم


    خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کوگر لسٹ میں شامل کیا ہے اور اس لسٹ کا اطلاق رواں سال جون سے ہوگا۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف کے نائب مینیجگ ڈائریکٹ تاؤ ژنگ کا کہنا ہے کہ گرے لسٹ میں شمولیت کسی بھی ملک کی آئی ایم ایف سے قرض کے حصول پر اثر انداز نہیں ہوگی، پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام مکمل کیا ہے اور معاشی اصلاحات بھی ہوئی ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔

    مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عالمی واچ لسٹ میں نامزدگی رکوانے کے لیے امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے رابطے میں ہیں۔ توقع ہے پاکستان کو واچ لسٹ میں نہیں ڈالا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔