Tag: گزٹ نوٹیفکیشن جاری

  • 26 ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط  ، گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    26 ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط ، گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : صدر آصف زرداری کے دستخط کے بعد آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا اور 26 ویں آئینی ترمیم کا نفاذ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم پر صدر آصف زرداری نے دستخط کردیئے ، صدر آصف زرداری کے دستخط کے بعد آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے 26 ویں آئینی ترمیم کا نفاذ ہوگیا، آئینی ترمیم کے مطابق نئےچیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا۔

    آرٹیکل 175 اے میں ترمیم سے چیف جسٹس پاکستان کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین کی بجائے تین سینئر ججوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔

    تقرر کمیٹی میں 8 ایم این ایز اور 4 سینیٹرز شامل ہوں گے، کمیٹی چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے 14 دن پہلے نئے چیف جسٹس کا نام دے گی اور مدت پوری ہونے سے 3 دن پہلے نئے چیف جسٹس کی تقرری کی جائے گی، جس کی معیاد 3 سال ہوگی۔

    مزید پڑھیں : 26 ویں آئینی ترمیم کا بل دستخط کیلئے صدرِ مملکت کو ارسال

    ججز تقرری کے آرٹیکل 175 میں بھی ترمیم کردی گئی، جس کے تحت سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن سے 2 سینیٹرز اور 2 ارکان قومی اسمبلی ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم یہ نام صدر مملکت کو بھیجیں گے۔

    آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل دیا جائے گا، جس میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کیے جائیں گے، اور سربراہ سینئر ترین جج کہلائے گا، بینچ، آئین کی تشریح اور آئینی مقدمات سنے گا۔

    آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا، آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹس اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہیں کرسکیں گے، نہ ہی سوموٹو نوٹس لے سکیں گی۔

    ہائیکورٹس میں بھی آئینی بینچز تشکیل دیے جائیں گے، آرٹیکل 209 میں ترمیم کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو کی جائے گی، چیف جسٹس پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ ہوں گے۔ جبکہ دیگر ارکان میں سپریم کورٹ کے 2 سینئر ترین ججز اور 2 ہائیکورٹس کے چیف جسٹس ہوں گے ۔۔

  • ہتک عزت قانون کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    ہتک عزت قانون کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    لاہور : پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا، جس کے بعد صوبے پھر میں نیا قانون بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحافیوں کا احتجاج نظر انداز کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے قانون کا اطلاق فوری طور پر پنجاب بھر میں ہوگا، بل کے تحت ٹرائل سے قبل تیس لاکھ روپے تک ہرجانہ بھجوایاجا سکے گا۔

    قائم مقام گورنر نے سات جون کو اسمبلی کی جانب سے بھجوائے گئے مسودے پر دستخط کئے تھے، مسودے میں لفظ پنجاب ہتک عزت ایکٹ 2024 کا استعمال کیا گیا ہے۔

    گذشتہ روز ہتک عزت بل کی منظوری کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں تمام صحافی تنظیموں نے بل کو انسان دشمن قانون قرار دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ہتک عزت بل قانون بنتے ہی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    کمیٹی اجلاس میں حکومتی تقریبات، وفاقی وصوبائی بجٹ کی کوریج سمیت حکومتی اتحادی جماعتوں کی سرگرمیوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بل کے خلاف موثر قانونی چارہ جوئی بھی کی جائے گی۔

    اجلاس میں کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، دیگرعالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سےبھی رابطہ کیا جائے گا۔

    صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے قانون کیخلاف انصاف کیلئے ہائیکورٹ جانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    نیب ترمیمی آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : نیب ترمیمی آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس میں زیرحراست ملزم کا ریمانڈ 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام صدر مملکت اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری کے بعد وزارت قانون وانصاف نے نیب ترمیمی آرڈیننس دوہزار چوبیس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    ۔نیب آرڈیننس کے تحت زیر حراست ملزم کا ریمانڈ چودہ دن سے بڑھاکر 40 دن کردیا گیا ہے جبکہ نیب افسر کی جانب سے بدنیتی پر مشتمل نیب ریفرنس بنانے پر سزا پانچ سال سے کم کر کے دو سال کر دی گئی ہے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی کیا جائے گا۔

    ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق پہلے ہی نیب آرڈیننس کی مخالفت کرچکے ہیں۔

    پیپلزپارٹی کے دوسینئررہنما بھی نیب ترمیمی آرڈیننس کے مخالف ہیں ، رضا ربانی کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ اورنیب ترمیمی آرڈیننس جلد بازی میں جاری کیے گئے، قائم مقام صدرنے کوئی وجہ پیش نہیں کی، آرڈیننس کے اجرا کی مذمت کرتے ہیں۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کےذریعےکی گئی نیب ترمیم واپس لی جائےیہ کالاقانون ہے، چودہ دن سےزیادہ ریمانڈ قانون کی نفی کرتا ہے، سوال یہ ہے جو افسرجھوٹا مقدمہ بنائے اسے سزا کیوں نہ ہو۔