Tag: گلوان

  • بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بیجنگ: چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی اخبار نے کہا ہے کہ بھارت جانتا ہے وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتا، اس نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، مودی جانتے ہیں کہ وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتے۔

    گلوبل ٹائمز نے لکھا کہ مودی سخت بیانات دے کر محض انتہا پسندوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں، پڑوسیوں سے الجھنا بھارت کے لیے اچھا نہیں، بھارت اپنے ملک میں کرونا کی وبا اور معاشی مسائل پر توجہ دے۔

    اخبار نے یہ بھی لکھا کہ بھارتی حکام چاہتے ہیں کہ انتہا پسند لداخ میں چینی فوجیوں کی اموات کی تعداد سے متعلق اندازے لگاتے رہیں، اور چین کی جانب سے تعداد سامنے نہ آئے، اگر ہلاک فوجیوں کی تعداد 20 سے کم ہوئی تو بھارتی حکومت پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا، تاہم چین نے جھڑپ میں ہلاک افراد کی تعداد جاری کی۔

    بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کرلی

    گلوبل ٹائمز نے مزید لکھا کہ چین تنازع نہیں چاہتا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بھارتی جارحیت سے خوف زدہ ہے۔

    ادھر گلوان ویلی میں چین کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق جھوٹا بیان مودی کو بھاری پڑ گیا ہے، انھیں اپنے ہی ملک میں کڑی تنقید کا سامنا ہے، اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو سرنڈر مودی کا نام دے دیا۔

    یاد رہے کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر انڈین فورسز کی طرف سے دراندازی پر چینی فوجیوں کے ہاتھوں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، بھارت نے 16 جون کو پہلے کہا کہ اس کے 3 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں لیکن بعد میں اسی دن کہا گیا کہ 17 مزید زخمی فوجی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ چین اور بھارت دونوں کی جانب سے اس لڑائی کے دوران ایک بھی گولی چلائی جانے سے انکار کیا گیا تھا، رپورٹس کے مطابق بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان یہ لڑائی دوبدو ڈنڈوں اور پتھروں کے ذریعے لڑی گئی، جس میں بھارتی فوجیوں کی بہادری اور مضبوطی کا پول بھی کھل گیا۔

  • لداخ میں جھڑپ کیسے ہوئی؟ چینی وزارت خارجہ نے تفصیل جاری کر دی

    لداخ میں جھڑپ کیسے ہوئی؟ چینی وزارت خارجہ نے تفصیل جاری کر دی

    بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ نے لداخ گلوان میں بھارتی فوجیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کی تفصیل جاری کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر چین کے علاقے میں ہے، کئی برس سے چینی فورسز اس علاقے میں پٹرولنگ کر رہی ہیں، اپریل سے بھارتی فورسز نے گلوان میں یک طرفہ طور پر سڑکوں کی اور دیگر تعمیرات جاری رکھیں، جس پر چین نے متعدد بار بھارت کو آگاہ کیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کے مزید اندر آیا اور اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا، 6 مئی کو بھارتی بارڈر فورسز نے ایل اے سی عبور کی اور چینی علاقے میں گھس آئے، بھارتی فورسز نے یک طرفہ طور پر اسٹیٹس کو، کنٹرول اور مینجمنٹ تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

    بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کرلی

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق بھارتی فورسز کے اقدامات کے بعد چینی فورسز نے گراؤنڈ سیچویشن کے مطابق اقدامات کیے، چینی فورسز نے سرحدی علاقے میں کنٹرول اور مینجمنٹ کو مضبوط کیا، اب کشیدگی میں کمی کے لیے چین بھارت کے ساتھ سفارتی و فوجی چینلز کے ذریعے رابطے میں ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ بھارت نے ایل اے سی عبور کرنے والے فوجیوں کی واپسی پر اتفاق کیا، بھارتی فوجیوں نے ایل اے سی پر تعمیرات بھی گرا دی ہیں، بھارت نے وعدہ کیا کہ پٹرولنگ کے لیے دریائے گلوان عبور نہیں کرے گا، بھارت نے یہ بھی وعدہ کیا وہ تعمیرات بھی نہیں کرے گا، دونوں ممالک فورسز کی مرحلہ وار واپسی کا لائحہ عمل بھی طے کریں گے۔

    لداخ :سرحدی خلاف وزری پر چینی فورسز کا کرارا جواب، بھارتی کرنل سمیت 2 فوجی ہلاک

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق 15 جون کو بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی، بھارت نے ایک بار پھر ایل اے سی عبور کی اور اشتعال انگیزی کی، ایسا اس وقت ہوا جب وادی گلوان میں صورت حال معمول پر آ رہی تھی، چینی افسر اور فوجی وہاں مذاکرات کے لیے گئے تھے، اس کے نتیجے میں جھڑپ ہوئی اور ہلاکتیں ہوئیں۔