Tag: گلوبل وارمنگ

  • شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ

    شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ

    اسلام آباد: وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) نے متنبہ کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث چترال اور گلگت بلتستان کے کچھ حصوں میں 5000 کے قریب گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

    وزارت برائے کلائمٹ چینج کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد سلیم شیخ کے مطابق عالمی حدت میں اضافہ (گلوبل وارمنگ) کے جو مضر اثرات پاکستان پر پڑ رہے ہیں ان میں گلیشیئرز کا پگھلنا، سطح سمندر میں اضافہ، درجہ حرارت میں اضافہ، خشک سالی کی مدت میں اضافہ اور صحرائی علاقوں میں وسعت (ڈیزرٹیفکیشن) شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے گردوں کے امراض میں اضافے کا خطرہ

    انہوں نے بتایا کہ رواں برس گرمیوں کے موسم میں گلیشیئرز کے اوسط بہاؤ میں اضافہ دیکھا گیا جس سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہوا۔ ’یہ بہت واضح ہے کہ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں‘۔

    g2

    شمالی علاقوں میں ہنزہ، گوپس، اسکردو، گلمت اور بگروٹ کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اب سردیوں میں بھی گلیشیئرز پگھل رہے ہیں۔ ایسا ان کی زندگی میں پہلی بار ہورہا ہے اور انہوں نے پہلے کبھی اس کا مشاہدہ نہیں کیا۔

    ایک مقامی شخص کے مطابق پہاڑی علاقوں میں گرمی میں درجہ حرارت 30 سے اوپر کبھی نہیں گیا لیکن اب یہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کی طرف توجہ دلانے کے لیے قطب شمالی میں پیانو کی پرفارمنس

    محمد سلیم نے یہ بھی بتایا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بارشوں کے موسم کے دورانیہ میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ برفباری کے موسم کے دورانیہ میں کمی ہورہی ہے۔ اس دورانیہ میں کمی کی وجہ سے گلیشیئرز پر برف رک نہیں پارہی۔

    g3

    محمد سلیم کے مطابق ’ان دونوں موسموں میں تبدیلی شدید سیلاب کا بھی باعث بن رہی ہے جس کی وجہ سے ان ترقی پذیر علاقوں کو بے تحاشہ مالی نقصانات کا سامنا ہے‘۔

    اس سے قبل پاکستانی سائنسدانوں نے ایک تحقیق کی تھی جس کے مطابق دریائے سندھ کے کنارے واقع قراقرم پہاڑی سلسلہ کے گلیشیئرز مستحکم ہیں اور ان کی برف میں اضافہ ہورہا ہے تاہم سائنسی بنیاد پر کیے جانے والے مشاہدوں سے پتہ چلا کہ درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث گلیشیئرز کی بڑی تعداد تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    واضح رہے کہ گذشتہ برس کلائمٹ چینج کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پیرس میں ایک تاریخ ساز معاہدے پر دستخط کیے جاچکے ہیں۔ اس معاہدے کو پیرس کلائمٹ ڈیل کا نام دیا گیا ہے۔

    g5

    اس کے تحت 195 ممالک نے عہد کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی کے باعث عالمی درجہ حرات میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ ہو۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    پاکستان بھی اس معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔

  • کلائمٹ چینج کی بدولت خطرناک امراض کی پہلے سے پیشگوئی ممکن

    کلائمٹ چینج کی بدولت خطرناک امراض کی پہلے سے پیشگوئی ممکن

    لندن: سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا ماڈل تیار کیا ہے جس کی مدد سے وہ موسم میں تغیر یا کلائمٹ چینج کو مدنظر رکھتے ہوئے خطرناک وبائی امراض کی پہلے سے پیشگوئی کر سکتے ہیں۔

    ان امراض میں ایبولا اور زیکا وائرس جیسے امراض شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ماڈل بیماریوں کے پھوٹنے سے قبل انہیں سمجھنے، اور حکومتوں کو ان کے مطابق طبی پالیسیاں بنانے میں مدد دے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بیماریاں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہیں زیادہ خطرناک ہیں۔ چمگاڈر خاص طور پر ایسی جاندار ہیں جو کئی چھوت کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

    ایبولا وائرس کی علامات اور بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر *

    واضح رہے کہ ایبولا اور زیکا وائرس جیسے جان لیوا امراض بھی جانوروں سے انسانوں میں پھیلے۔

    سائنسدانوں نے اس تحقیق کے لیے مغربی افریقہ کے ان حصوں کا انتخاب کیا جہاں 1967 سے 2012 کے دوران ’لاسا بخار‘ پھیلا تھا۔ ماہرین نے اس جگہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں، فصلوں کی پیدوار میں تبدیلی، درجہ حرارت اور بارشوں کے سائیکل کا مطالعہ کیا۔

    کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر *

    ماہرین نے اس بخار کا سبب بننے والے چوہوں اور ان کے جسمانی ساخت پر اثر انداز ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کا بھی مطالعہ کیا۔

    اس تحقیق میں مستقبل میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی پیش گوئیوں، آبادی، اور زمین کے استعمال میں تبدیلی کے بارے میں معلومات کو بھی شامل کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق انہوں نے تحقیق میں ان عوامل کو بھی شامل رکھا جن کے باعث انسان جانوروں سے رابطے پر مجبور ہوتے ہیں۔

    کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم *

    ماڈل کے ابتدائی نتائج کے مابق ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاسا بخار 2070 تک شدت اختیار کرلے گا اور اس کے متاثرین کی تعداد دو گنا بڑھ جائے گی۔

  • ماہ رمضان اور سمندر کنارے گاؤں والوں کی مشکلات

    ماہ رمضان اور سمندر کنارے گاؤں والوں کی مشکلات

    کراچی: آپ کے گھر کے پیچھے ایک خوبصورت، صاف ستھرا، نیلا سمندر بہتا ہو، تو آپ کو کیسا لگے گا؟

    کراچی جیسے شہر میں جہاں سال کے 10 مہینے گرمی، اور اس میں سے 6 مہینے شدید گرمی ہوتی ہو، ایسی صورت میں تو یہ نہایت ہی خوش کن خیال ہے۔

    اور اگر آپ اس سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر اپنی غذائی ضروریات پوری کرسکتے ہوں، تو پھر آپ کو اس جگہ سے کہیں اور جانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ لیکن ایسا آپ سوچتے ہیں، اس سمندر کنارے رہائش پذیر افراد نہیں۔۔

    کیماڑی سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سومار گوٹھ کا پہلا منظر تو بہت خوبصورت لگتا ہے، ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا، گاؤں کی پشت پر بہتا صاف ستھرا نیلا سمندر، لیکن جیسے جیسے آپ آگے بڑھتے ہیں اور لوگوں سے ملتے ہیں، تو بھوک اور غربت کا عفریت پوری طرح سامنے آتا جاتا ہے۔

    صرف 83 گھروں پر مشتمل اس گاؤں میں میر بحر (مچھلی پکڑنے والے) ذات کے لوگ آباد ہیں۔ ان کا بنیادی پیشہ مچھلی پکڑنا اور اسے بیچ کر اپنی روزی کمانا ہے۔ لیکن گاؤں کی رہائشی 45 سالہ حمیدہ بی بی کا کہنا ہے کہ انہیں اور ان کے خاندان کو مچھلی کھائے ہوئے ایک عرصہ گزر چکا ہے۔

    ’ہم ترس گئے ہیں مچھلی کھانے کے لیے، جتنی بھی مچھلی ہاتھ آتی ہے وہ ہم بیچ دیتے ہیں۔ اس رقم سے تھوڑا بہت گھر کا سامان آجاتاہے جس سے پیٹ کی آگ بجھا لیتے ہیں۔ مچھلی کھانے کی عیاشی کدھر سے کریں‘۔

    گاؤں والے سمندر سے جو مچھلی پکڑتے ہیں اسے 20 سے 30 روپے فی کلو بیچتے ہیں۔ شہروں میں یہی مچھلی 400 سے 500 روپے کلو بکتی ہے۔ شہر لے جا کر بیچنے کے سوال پر حمیدہ بی بی نے بتایا کہ گاؤں سے شہر آنے جانے میں اتنا کرایہ خرچ ہوجاتا ہے کہ 500 کلو مچھلی کی فروخت بھی کوئی فائدہ نہیں دیتی۔ لہٰذا وہ گاؤں کے اندر ہی اسے بیچتے ہیں۔

    لیکن گاؤں والے آج کل اس سے بھی محروم ہیں۔ سمندر میں بلند لہروں کی وجہ سے 4 مہینے (مئی تا اگست) مچھیرے سمندر میں نہیں جا سکتے اور بقول حمیدہ بی بی یہ 4 مہینے ان کے لیے عذاب بن جاتے ہیں۔

    ’گاؤں سے باہر کے لوگ آ کر ان دنوں میں تھوڑا بہت راشن دے جاتے ہیں جس سے کسی حد تک گزارہ ہوجاتا ہے‘۔

    پچھلے کچھ عرصے سے انہی دنوں میں رمضان آرہا ہے جس سے گاؤں والوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ’افطار میں کبھی کچھ کھانے کو ہوتا ہے، کبھی صرف پانی سے روزہ کھولتے ہیں‘، حمیدہ بی بی نے بتایا۔

    ’ان دنوں میں کھانے پینے کی اتنی مشکل ہوجاتی ہے کہ ہم بچوں کو بھی روزہ رکھواتے ہیں تاکہ وہ سارا دن کچھ نہ مانگیں‘۔

    ماہ رمضان میں جہاں لوگوں کی غذائی عادات تبدیل ہوجاتی ہیں اور وہ رمضان میں صحت مند غذا کھاتے ہیں، اس گاؤں کے لوگ اپنی روزمرہ غذا سے بھی محروم ہیں۔ ’کبھی کبھار مہینے میں ایک آدھ بار گوشت، یا پھل کھانے کو مل جاتا تھا، لیکن پابندی کے موسم میں تو ان چیزوں کے لیے ترس جاتے ہیں۔ کبھی کوئی آکر دال، آٹا دے جاتا ہے تو اسی سے گزارا کرتے ہیں‘۔

    گاؤں میں ایک بہت بڑا مسئلہ پانی کا بھی ہے۔ سمندر کنارے واقع یہ گاؤں پینے کے پانی سے محروم ہے۔ حمیدہ بی بی نے بتایا کہ وہ لوگ پانی نہ ہونے کے باعث کئی کئی ہفتہ نہا نہیں پاتے۔ پانی سے روزہ کھولنے کے لیے بھی بعض دفعہ پانی نہیں ہوتا۔

    گاؤں میں کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’کاریتاس‘ کے پروجیکٹ ہیڈ منشا نور نے اس بارے میں بتایا کہ پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے انہوں نے پہلے ہینڈ پمپس لگوانے کا سوچا۔ لیکن ان ہینڈ پمپس سے سمندر کا کھارا پانی نکل آیا۔ چنانچہ اب وہ پانی ذخیرہ کرنے والے ٹینکس پر کام کر رہے ہیں۔

    سومار گوٹھ قومی اسمبلی کے حلقہ 239 میں آتا ہے جو پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل کا حلقہ ہے۔ وہ 2008 کے الیکشن میں یہاں سے فتح یاب ہو کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ قادر پٹیل الیکشن کے بعد تو کیا آتے، وہ تو کبھی ووٹ مانگنے بھی یہاں نہیں آئے۔

    ان کی جانب سے کچھ لوگ آکر گاؤں کے وڈیرے سے ملتے ہیں، اور پھر وڈیرے کے حکم پر گاؤں والوں کو قادر پٹیل کو ہی ووٹ دینا پڑتا ہے۔

    ’ہمیں کبھی کسی نے پوچھ کر نہیں دیکھا، نہ کوئی حکومت کا کارندہ، نہ کوئی این جی او کبھی ادھر آئی‘، حمیدہ بی بی نے اپنے پلو سے آنسو صاف کرتے ہوئے بتایا۔ ’ان 4 مہینوں میں ہم فاقے کرتے ہیں۔ کبھی پانی بہت چڑھ جاتا اور سمندر کنارے واقع ہمارے گھر ٹوٹ جاتے ہیں، لیکن کوئی مدد کو نہیں آتا۔ ہم اپنی مدد آپ کے تحت زندگی گزار رہے ہیں‘۔

    گاؤں کے لوگ یوں تو سارا سال ہی غربت کا شکار رہتے ہیں، مگر ان 4 مہینوں میں ان کی حالت بدتر ہوجاتی ہے اور وہ امید نہ ہونے کے باوجود فشریز ڈپارٹمنٹ، حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔

  • برفانی سمندر پر پیانو کی پرفارمنس

    برفانی سمندر پر پیانو کی پرفارمنس

    اطالوی پیانو نواز لڈووکو اناڈی نے بحر منجمد میں گلیشیئر کے سامنے اپنی سحر انگیز پرفارمنس سے سماں باندھ دیا۔

    پیانو کی یہ پرفارمنس عالمی ادارے گرین پیس کی بحر منجمد کی حفاظت کے لیے چلائی جانے والی مہم کا حصہ ہے۔ عالمی پیانو نواز نے اپنی دھن ’الجی فار دا آرکٹک‘ ایک سمندر میں ایک تیرتے ہوئے پلیٹ فارم پر بیٹھ کر پیش کی۔

    cc-5

    انہوں نے اپنی پرفارمنس ویلن برگ برین گلیشیئر کے سامنے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی موسیقی کے ذریعے انہوں نے ان 8 ملین افراد کی حمایت کی ہے جو بحر منجمد کے ماحول کو بچانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    cc-2

    بحر منجمد شمالی کے بیشتر حصے پر برف جمی ہوئی ہے۔ یہاں آبی حیات بھی کافی کم ہیں جبکہ نمکیات دیگر تمام سمندروں کے مقابلے میں سب سے کم ہیں۔

    cc-3

    اس کا رقبہ 14,056,000 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کے ساحل کی لمبائی 45 ہزار 389 کلومیٹر ہے۔ یہ تقریباً چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے جن میں یورپ، ایشیا، شمالی امریکہ، گرین لینڈ اور دیگر جزائر شامل ہیں۔

    cc-4

    کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کا اثر بحر منجمد پر بھی پڑا ہے۔ شدید گرمی کے باعث اس کے گلیشیئرز کی برف پگھلنی شروع ہوگئی ہے جس سے ایک تو سطح سمندر میں اضافے کا خدشہ ہے، دوسری جانب یہاں پائی جانے والی جنگلی حیات جیسے برفانی ریچھ وغیرہ کی بقا کو بھی سخت خطرات لاحق ہیں۔

  • جنگلات کی آگ سے کلائمٹ چینج میں اضافہ کا خدشہ

    جنگلات کی آگ سے کلائمٹ چینج میں اضافہ کا خدشہ

    امریکا میں واقع عالمی خلائی ادارے ناسا نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کے مختلف حصوں میں جنگلات میں لگنے والی آگ کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر میں اضافہ کا باعث بن رہی ہے۔

    ناسا جنگلات میں لگنے والی آگ کے کرہ ارض کی آب و ہوا پر اثرات کے بارے میں تحقیق کر رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: جنگلات میں آگ: بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی عائد

    واضح رہے کہ رواں برس مئی میں کینیڈا کے شمال میں واقع جنگلات میں آگ لگ گئی تھی جس کے باعث 88 ہزار افراد کو فورٹ مک مرے سے منتقل ہونا پڑا۔ اسی طرح کی شدت والی آگ دیگر کئی ممالک میں بھی لگ چکی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

    سخت موسم گرما میں جنگلات میں آگ لگنا معمول کی بات ہے۔ یہ آگ آس پاس کی آبادیوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جبکہ کئی ایکڑ کے درخت جل کر راکھ ہوجاتے ہیں اور قیمتی زمینی مٹی بھی ضائع ہوجاتی ہے۔

    ناسا کے کاربن سائیکل اور ایکو سسٹم آفس کے بانی ڈائریکٹر پیٹر گرفتھ کا کہنا ہے، ’جنگلات کی آگ گرین ہاؤس گیسز کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    واضح رہے کہ ماحولیاتی تبدیلی یا کلائمٹ چینج اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ اس وقت دنیا کی بقا کے لیے 2 اہم ترین خطرات ہیں۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج کئی ممالک کی معیشت پر برا اثر ڈالے گی جبکہ اس سے دنیا کو امن و امان کے حوالے سے بھی شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث جنوبی ایشیائی ممالک میں تنازعوں کا خدشہ

    کلائمٹ چینج کے باعث جنوبی ایشیائی ممالک میں تنازعوں کا خدشہ

    برسلز: سابق فوجی افسران نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر جنوبی ایشیا میں مختلف تنازعوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے 3 سابق فوجی افسران نے ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ تینوں ممالک مل بیٹھ کر کلائمٹ چینج سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے پائیدار منصوبوں پر کام کریں اور علاقائی تعاون میں اضافہ کریں، دوسری صورت میں یہ تینوں ممالک آپس میں مختلف تنازعوں کا شکار ہوجائیں گے جس سے ان 3 ممالک میں بسنے والے کروڑوں افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔

    report-3

    یہ رپورٹ گلوبل ملٹری ایڈوائزری کونسل آن کلائمٹ چینج کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مصنفین پاکستان کے لیفٹننٹ جنرل (ر) طارق وسیم غازی، بنگلہ دیش کے میجر جنرل (ر) اے این ایم منیر الزماں اور بھارت کے ایئر مارشل (ر) اے کے سنگھ ہیں۔

    report
    رپورٹ کے مصنفین

    رپورٹ کے مطابق مشترک آبی ذخائر کی تقسیم اور گلیشیئرز پر سے اپنی افواج ہٹانا پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان موجود کئی تنازعوں سے بچاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    واضح رہے کہ جنوبی افریقہ کا رقبہ دنیا کے کل رقبہ کا 4 فیصد ہے جبکہ اس کی 1.7 آبادی دنیا کی کل آبادی کا 20 فیصد حصہ ہے۔ یہ خطہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے دنیا کا کمزور ترین اور شدید خطرات میں گھرا ہوا خطہ ہے۔

    یہ خطہ سیاسی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے۔ یہی نہیں اس خطہ میں علاقائی تناؤ بھی پائے جاتے ہیں جن میں پاکستان اور بھارت سرفہرست ہیں۔

    report-4

    رپورٹ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایئر مارشل (ر) اے کے سنگھ نے بتایا، ’جنوبی ایشیا میں آنے والے حالیہ سیلاب صرف ایک مثال ہیں کہ کلائمٹ چینج کس طرح جنوبی ایشیائی ممالک کی معیشتوں کو درہم برہم کرسکتا ہے۔ اس کا سب سے واضح اثر تو بے روزگاری کی صورت میں سامنے آیا ہے‘۔

    ان کے مطابق یہ اثرات آگے چل کر شدت پسندی اور منظم جرائم کا سبب بنیں گے جس سے موجودہ تنازعوں میں اضافہ ہوگا، جبکہ دیگر کئی نئے تنازعہ پیدا ہوجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آبی ذخائر کو مناسب طریقے سے تقسیم کرنا جنوبی ایشیا میں امن و استحکام قائم رکھنے کا واحد حل ہے۔ پاکستان چند ہی عشروں میں پانی کی کمی کا شکار ممالک میں شامل ہوچکا ہے، جبکہ بھارت کی کئی ریاستوں میں اچانک پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    flood-2

    پاکستان کے لیفٹننٹ جنرل (ر) طارق وسیم غازی نے اس رپورٹ کو ’افواج کی جانب سے امن کے لیے ایک کوشش‘ کا نام دیا ہے۔

    اس سے قبل ورلڈ بینک بھی اپنی ایک رپورٹ میں متنبہ کرچکا ہے کہ کلائمٹ چینج اور پانی کی کمی کچھ ممالک کی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی میں 2050 تک 6 فیصد کمی کردے گی۔ پانی کی قلت کے باعث مشرق وسطیٰ کو اپنی جی ڈی پی میں 14 فیصد سے بھی زائد کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • شارجہ کی ماحول دوست مسجد

    شارجہ کی ماحول دوست مسجد

    شارجہ: شارجہ میں ایک مسجد میں ماحول دوست خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں جس کے بعد اب یہ مسجد 37 فیصد توانائی کی بچت کرتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی 5000 مساجد میں سے ایک مسجد، مسجد التوبہ کو 6 ماہ کے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ماحول دوست مسجد میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

    اس مسجد میں توانائی کی بچت کرنے والے 5 آلات کو نصب کیا گیا اور صرف 6 ماہ میں اس سے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے۔ جنوری 2016 تک اس مسجد میں بجلی کے استعمال میں 37 فیصد کمی آئی۔ یہاں پر بجلی کی کھپت میں 778 کلو واٹ کمی دیکھنے میں آئی۔ یہ تناسب کسی بھی جگہ پر گرمیوں کے موسم میں توانائی کی بچت کی بلند ترین سطح ہے۔

    ماحول دوست پورٹیبل اے سی ’ایوا پولر‘ تیار *

    یہاں پر بجلی کی بچت کے لیے اسمارٹ تھرمو سٹیٹ نصب کیے گئے جو کہ پچھلے 3 سال سے متحدہ عرب امارات میں مقامی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں۔

    شارجہ کے محکمہ مذہبی امور نے انجینیئرز کو اس پروجیکٹ کی نگرانی و مشاہدے کے لیے مقرر کیا ہے تاکہ مشرق وسطیٰ میں مساجد توانائی کی بچت کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

    حکومت کا ماحول دوست پیٹرول متعارف کرانے کا فیصلہ *

    مساجد میں اکثر نمازی اس بات کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ نماز کے وقت شدید گرمی ہوجاتی ہے کیونکہ اے سی کو صحیح وقت پر کھولا نہیں جاتا۔ یہ تھرمو سٹیٹ روزانہ کی بنیاد پر نماز کے وقت، اور اے سی کے ٹھنڈا کرنے کی مدت کو مدنظر رکھتے ہوئے اے سی کو چلا دیتے ہیں جس سے بجلی کی بچت بھی ممکن ہے اور نمازی تکلیف سے بھی بچ جاتے ہیں۔

    ان تھرمو سٹیٹ کی مؤثر کارکردگی کے لیے انہیں ’آٹو اذان‘ کے آلات سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔ چونکہ اذان کا وقت ہر روز مختلف ہوتا ہے اور روزانہ 7 سے 10 منٹ کا فرق آجاتا ہے تو اسی فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ آلات اے سی کو مقررہ وقت پر کھول دیتے ہیں۔

    بجلی سے چلنے والا ماحول دوست رکشہ سڑکوں پر رواں دواں *

    اس پروجیکٹ پر تقریباً 200 ڈالر کی رقم خرچ کی جارہی ہے۔ ملک بھر کی تمام مساجد کی انتظامیہ کے لیے ممکن نہیں کہ وہ اپنی مساجد کو ماحول دوست بنائیں۔ البتہ پروجیکٹ شروع کرنے والی تنظیم ہنی ویل انوائرنمنٹ اینڈ انرجی سلوشن کے جنرل مینیجر دلیپ سنہا کے مطابق پروجیکٹ پر جو رقم خرچ کی جائے گی، وہ بجلی کے بلوں میں کمی کے بعد 3 ماہ میں ہی وصول ہوجاتی ہے۔

    پروڈکٹ مارکیٹنگ مینیجر محمد التاول کے مطابق کئی مساجد کی انتظامیہ نے اس پروجیکٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے ان آلات کی تنصیب کو نہایت سادہ رکھا ہے اوراسے نصب کرنے میں کسی قسم کے تار استعمال نہیں ہوتے۔

    ماحول دوست کاغذ جس پر بار بار لکھا جا سکتا ہے *

    ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت اس قسم کے دیگر کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور بہت جلد ایسے پروجیکٹس شاپنگ مالز اور اسکولوں میں بھی شروع کردیے جائیں گے تاکہ مشرق وسطیٰ کے گرم موسم سے مطابقت کرتے ہوئے توانائی کی زیادہ سے زیادہ بچت کو ممکن بنایا جا سکے۔

  • جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری

    جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری

    اسلام آباد: وزیر اعظم گرین پاکستان پروگرام کے تحت جنگلات اور جنگلی حیات کے فروغ کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ وفاق اور صوبے آئندہ مالی سال کے دوران 50، 50 فیصد شراکت داری کے تحت شجر کاری کریں گے۔

    wildlife

    آئی جی فاریسٹ محمود ناصر نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گزارا فاریسٹ میں بھی حکومتیں سرمایہ کاری کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ جنگلات رقبہ کے لحاظ سے سرکاری جنگلات سے بھی زیادہ ہیں جس کے باعث گزارا فاریسٹ میں سرمایہ کاری کی پالیسی بنائی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: قومی پالیسی برائے جنگلات کا مسودہ تیار

    آئی جی فارسٹ نے بتایا کہ گلوبل انوائرمنٹ فیسلٹی نے پاکستان میں برفانی چیتے کے تحفظ کے لیے 46 لاکھ ڈالر سے زائد کی گرانٹ کی بھی منظوری دی ہے۔ وزارت ماحولیاتی تبدیلی اور یواین ڈی پی مشترکہ طور پر اس پروجیکٹ پر عمل درآمد کریں گے۔

    مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں جنگلات سے غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے کا فیصلہ

    انہوں نے بتایا کہ جدید تحقیق کے نتیجے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں برفانی چیتے کی تعداد 200 سے زائد ہے جبکہ دنیا بھر میں ان کی تعداد 4 سے 6 ہزار کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔

  • مئی کا مہینہ گرم ترین قرار

    مئی کا مہینہ گرم ترین قرار

    واشنگٹن: ماہرین نے رواں برس مئی کو زمین کا گرم ترین مہینہ قرار دیا ہے۔ ناسا کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کرہ شمالی میں رواں برس گرم ترین موسم بہار ریکارڈ کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق قطب شمالی میں اس بار غیر معمولی گرمی دیکھی گئی جس کے باعث بحر الکاہل اور گرین لینڈ میں برف معمول سے پہلے پگھلنی شروع ہوگئی۔ الاسکا میں گرم ترین موسم بہار ریکارڈ کیا گیا جبکہ فن لینڈ کے موسم میں دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں 3 سے 5 ڈگری اضافہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    جنیوا کے ورلڈ کلائمٹ ریسرچ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈیوڈ کارلسن کے مطابق موسم میں یہ تغیر ایک الارمی صورتحال ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی ایک وجہ ایل نینو بھی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    ایل نینو اس وقت واقع ہوتا ہے جب بحر الکاہل میں پانی غیر معمولی گرم ہو جاتا ہے اور دنیا بھر میں موسمی بگاڑ کا باعث بنتا ہے، جس کے نتیجے میں خشک سالی اور سیلاب آسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی ہیٹ ویو: اسے ہوّا مت بنائیں

    البتہ ماہرین صرف ایل نینو کو اس کی وجہ قرار دینے سے انکاری ہیں۔ ال نینو کے باعث آسٹریلیا کے 53 فیصد حصہ میں گرم ترین موسم خزاں ریکارڈ کیا گیا تاہم سائنسدانوں کے مطابق اس کی بنیادی وجہ گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہی ہے۔

    اس سے قبل اپریل کو بھی تاریخ کا گرم ترین اپریل قرار دیا گیا تھا۔

  • ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    کینبرا: سائنسدانوں نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل معدوم ہوچکی ہے۔

    بریمبل کے میلومیز نامی یہ چھوٹا چوہا گریٹ بیریئر ریف کا مقامی ممالیہ ہے اور انسانی افعال کے باعث موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کی وجہ سے اس کی نسل مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔ یہ کلائمٹ چینج کے باعث معدوم ہونے والی پہلا ممالیہ ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

    ماہرین کے مطابق یہ معدومی صرف ایک آغاز ہے، کلائمٹ چینج اور ماحولیاتی تبدیلیاں دنیا کے ہر جاندار کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہیں۔

    برمبل کے نامی یہ چوہا آسٹریلیا کے کوئنز لینڈ کے شمالی ساحل پر پایا جاتا ہے۔ یہ ایک کم آبادی والا ممالیہ تھا جبکہ اسے بیریئر ریف کا مقامی ممالیہ کہا جاتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق اس چوہے کی معدومی کی وجہ سطح سمندر کا بلند ہونا ہے۔ یہ علاقہ سمندر میں پانی میں اضافے کی وجہ سے کئی بار زیر آب آ چکا ہے جس ک باعث کئی چوہے ڈوب کے مر گئے جبکہ ان کے رہنے کے ٹھکانے بھی تباہ ہوگئے۔

    ماہرین نے حتمی طور پر اس نسل کو معدوم قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اب ان کی دوبارہ افزائش کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے گردوں کے امراض میں اضافے کا خطرہ

    واضح رہے کہ کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر اور گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کی وجہ سے 1901 سے لے کر 2010 تک سمندروں کی سطح میں 20 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوچکا ہے۔

    اتنا اضافہ پچھلے 60 ہزار سال کی تاریخ میں بھی نہیں دیکھا گیا البتہ آسٹریلیا کے ساحلوں پر صرف 1993 سے 2014 تک کے عرصہ میں یہ اضافہ دگنی مقدار میں دیکھنے میں آیا ہے۔