Tag: گلوکار

  • شہنشاہِ غزل مہدی حسن کا تذکرہ

    شہنشاہِ غزل مہدی حسن کا تذکرہ

    برصغیر اور بالخصوص ہندوستان سے تعلق رکھنے والے کئی نام موسیقی کی دنیا میں پاکستان کی شناخت اور پہچان بنے اور ان میں سے چند نام اپنے فن کے بے تاج بادشاہ کہلائے۔ مہدی حسن انہی میں سے ایک ہیں جن کی آواز کی دنیا نے مداح سرائی کی اور ان کے فن کو سراہا۔ آج مہدی حسن کی برسی ہے۔

    ریڈیو کی مقبولیت کے دور میں مہدی حسن کا نام اور ان کی آواز ملک بھر میں سنی جانے لگی تھی۔ اس دور میں ریڈیو پر بڑے بڑے موسیقار اور گلوکار ہوا کرتے تھے اور ان اساتذہ کو متاثر کرنا اور ان کی سفارش پر ریڈیو سے منسلک ہونا آسان نہیں‌ تھا۔ اس وقت ڈائریکٹر سلیم گیلانی نے مہدی حسن کو ریڈیو پر گانے کا موقع دیا اور بعد میں مہدی حسن فنِ گائیکی کے شہنشاہ کہلائے۔

    مہدی حسن نے غزل گائیکی سے اپنی مقبولیت کا آغاز کیا تھا اور پھر فلمی گیتوں کو اپنی آواز دے کر لازوال بنا دیا۔ انھوں نے غزلوں کو راگ راگنی اور سُر کی ایسی چاشنی کے ساتھ گایا کہ سننے والا سحر زدہ رہ گیا۔ پھر وہ وقت بھی آیا کہ ہر فلم میں مہدی حسن کا گانا لازمی سمجھا جانے لگا۔ انھوں نے فلمی غزلیں بھی گائیں اور ان کی گائی ہوئی تقریباً ہر غزل اور گیت مقبول ہوا۔ مہدی حسن کے گیت سرحد پار بھی بہت ذوق و شوق سے سنے گئے اور ان کی پذیرائی ہوئی۔ کلاسیکی رکھ رکھاؤ اور انفرادیت نے مہدی حسن کو ہر خاص و عام میں مقبول بنایا اور ان کے شاگردوں نے بھی انہی کے رنگ میں آوازوں کا جادو جگا کر سننے والوں سے خوب داد سمیٹی۔ فلمی دنیا میں قدم رکھنے سے قبل ہی فیض جیسے بڑے شاعر کی غزل ’’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے…اور میر صاحب کا کلام ’’یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے….‘‘ گا کر مہدی حسن نے سب کی توجہ حاصل کرلی تھی۔ بعد میں وہ میر تقی میر، غالب، داغ دہلوی اور دیگر اساتذہ کا کلام گاتے اور فلمی نغمات کو اپنی آواز میں یادگار بناتے رہے۔

    گلوکار مہدی حسن کے مقبول ترین گیتوں میں ’’اب کے ہم بچھڑے (محبت)، ’’پیار بھرے دو شرمیلے نین (چاہت)، ’’زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں (عظمت)، ’’تیرے بھیگے بدن کی خوشبو سے (شرافت) اور کئی نغمات شامل ہیں۔ یہ گیت اپنے وقت کے مشہور اور مقبول ترین ہیروز پر فلمائے گئے۔

    اپنی ابتدائی زندگی اور اساتذہ کے متعلق مہدی حسن نے انٹرویوز کے دوران بتایا کہ وہ بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جے پور کے گاؤں جھنجھرو میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ’’کلاونت‘‘ گھرانے سے تھا اور ان کے والد، دادا، پر دادا بھی اسی فن سے وابستہ رہے تھے۔ والد عظیم خان اور چچا اسماعیل خان سے اس فن کی تعلیم اور تربیت حاصل کی اور کلاسیکی موسیقی سیکھی۔ ان کے بقول ان کے بزرگ راجاؤں کے دربار سے وابستہ رہے تھے۔ 47ء میں قیام پاکستان کے بعد مہدی حسن بھارت سے لاہور آگئے۔ وہاں تین چار برس قیام کے بعد کراچی کو اپنا مستقر بنایا۔ فلم انڈسٹری سے وابستگی کراچی میں آکر ہوئی کیونکہ اس زمانے میں زیادہ تر فلمیں کراچی میں ہی بنا کرتی تھیں۔

    مہدی حسن نے ابتدائی زمانہ میں کئی کام کیے، اور روزی روٹی کا انتظام کرتے رہے۔ وہ بتاتے تھے کہ انھیں محنت میں کبھی عار محسوس نہیں ہوئی۔ پیٹ پالنے کے لیے پنکچر لگائے، ٹریکٹر چلایا، موٹر مکینک کے طور پر کام کیا اور پھر انھیں ریڈیو تک رسائی حاصل ہوگئی۔ بعد میں ڈائریکٹر رفیق انور نے مہدی حسن کو فلم میں کام دلوایا اور پہلی فلمی غزل فلم ’’شکار‘‘ کے لیے گائی جس کے بول تھے۔

    ’’میرے خیال و خواب کی دنیا لئے ہوئے
    کہ آ گیا کوئی رخ زیبا لئے ہوئے‘‘

    گلوکار مہدی حسن نے پاکستانی اور غیرملکی حکومتی شخصیات اور ممالک کے سربراہان کے سامنے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور بڑی عزت اور احترام پایا۔ حکومت پاکستان نے مہدی حسن کو تمغائے حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت دوسرے نمایاں قومی سطح کے ایوارڈز سے نوازا تھا۔

    زندگی کے آخری ایّام میں مہدی حسن فالج کے بعد بستر پر رہے اور سینے اور سانس کی مختلف بیماریوں کا شکار تھے۔ ان کا انتقال 13 جون 2012 کو ہوا۔

  • تان رس: دلّی کا باکمال گویا

    تان رس: دلّی کا باکمال گویا

    ہندوستان کی سرزمین پر سُروں کا جادو صدیوں سے پھونکا جارہا ہے۔ سریلی آوازیں اور آلاتِ موسیقی لوگوں کی سماعتوں میں رس گھول رہی ہیں۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے، مگر زمانے کے ساتھ ساز اور گائیکی کے انداز بھی بدل گئے ہیں۔

    صدیوں پہلے ہندوستان کے گویّے جو اپنے فن میں‌ طاق اور اپنے انداز میں‌ یگانہ تھے، ان کا نام آج بھی لیا جاتا ہے۔ یہ شاہانِ وقت کے دربار سے بھی منسلک رہے اور فنِ موسیقی میں بے مثال ہوئے۔ اکبر کے عہد میں سوامی ہری داس اور تان سین جیسا درخشاں ستارہ موجود تھا۔ بعد میں کئی اور نام ہو چلے اور پھر بادشاہت کا زمانہ ختم ہوا۔ ہندوستانی ریاستوں پر سلطان، راجہ اور نوابوں نے حکم رانی کی جو باذوق اور بڑے قدر دان تھے۔ اپنے عہد کے گانے والوں کو عزت اور احترام بھی دیا اور ان پر زر و جواہر بھی نچھاور کیے۔

    یہ ایک ایسے ہی گویّے تان رس کا تذکرہ ہے جو مرزا احمد سلیم شاہ عرش تیموری کے قلم سے نکلا ہے۔ قارئین کی دل چسپی کے لیے ان کا مضمون پیشِ خدمت ہے۔ وہ لکھتے ہیں:

    اس سے پہلے کہ تان رسؔ خاں کے حالات بیان کروں، بہتر ہے کہ ان واقعات میں جو بیان کیے گئے ہیں، کتنی واقعیت ہے اور اس کے واقعہ ہونے کے ثبوت کیا ہیں، بیان کر دوں۔

    یہ حالات جو بیان کیے گئے ہیں، خاندانی بزرگوں اور ان شہزادوں سے منقول ہیں جو زمانۂ غدر میں بیاہے تیاہے تھے۔ اس لیے ان واقعات کے صحیح ہونے میں ذرا بھی شبہ نہیں۔

    تان رس خاں

    نام قطبؔ بخش تھا اور بادشاہ عالم ثانی کے انتقال کے وقت اس کی عمر پانچ سال کی تھی۔ یہ بہت فریس اور خوش قسمت تھا۔ چند ہی دنوں میں اپنے فنِ آبائی میں معقول ترقی کی۔ قطبؔ بخش ان لوگوں کی نسل سے تھا جو محمد شاہ باد شاہ کے دربار میں بہت بڑھے چڑھے تھے۔ جب قطب بخش کی استادی کی شہرت ہوئی تو بہادر شاہ بادشاہ دہلی کے دربار میں پیش ہوا۔ اس زمانے میں ملازمین شاہی کی تنخواہیں تو بہت کم ہوتی تھیں لیکن انعام و اکرام بہت ملتا تھا۔

    گو اس کی تنخواہ بھی بہت کم تھی لیکن میوے اور یخنی کا خرچ دربار شاہی سے بطور یومیہ عطا ہوتا تھا۔ یخنی نے تان رسؔ خاں کے گلے کو لوچ دار بنانے میں بہت مدد دی۔ کیونکہ گوشت کی یخنی اور طاقت بخش میوے گلے کے پٹھوں کو مضبوط اور لچک دار بناتے ہیں۔

    بہرحال قطبؔ بخش نے گانے میں بہت ترقی حاصل کی اور تان رسؔ خاں کا خطاب حاصل کیا۔

    تان رسؔ خاں بہادر شاہ بادشاہ کی گائنوں کو تعلیم دیتے تھے۔ چنانچہ پیاریؔ بائی، چندراؔبائی، مصاحبؔ بائی، سلطانؔ بائی وغیرہ کل تعداد میں اٹھارہ تھیں اور ہر ایک ان میں سے لاجواب گانے والی تھی۔

    قلعے سے نکالا

    جب تان رسؔ خاں کا رسوخ بڑھ گیا اور بادشاہ میں زیادہ پیش ہونے لگے تو زمانہ گردش کا آیا یعنی ایک گائن سے جس کا نام پیاریؔ تھا، تعلقات ہوگئے۔ آخر کار بھانڈا پھوٹ گیا اور قلعے سے نکالا ملا۔ تان رسؔ خاں بہت پریشان ہوئے کیونکہ قلعہ سے نکالے ہوئے آدمی کو کون منہ لگاتا۔ ہر ایک نے آنکھیں پھیر لیں اور لوگوں کی نظروں میں ان کی عزت نہ رہی۔

    قدرِ کمال

    اب تان رسؔ خاں اپنی قسمت پر شاکر رہ کر بیٹھ گئے تھے۔ بہت افسردہ تھے کہ حکم شاہی آیا کہ ’’خطاب، تنخواہ اور معاش بدستور بحال و جاری ہے لیکن آئندہ کے لیے دربار بند اور قلعہ میں آنے کی اجازت نہیں۔‘‘

    یہ بہادر شاہ بادشاہ نے از راہِ قدرِ کمال کیا کہ تنخواہ اور خطاب کو بحال رکھا اور شہر میں رہنے کی اجازت دی۔ ان اٹھارہ گائنوں کو بھی بادشاہ نے نکال دیا اور وہ مختلف شہزادوں کی سرکاروں میں نوکر ہوگئیں۔

    غدر

    جب سلطنت دہلی برباد ہوئی تو تان رسؔ خاں نے ریاست الور، جے پور اور جودھ پور میں ملازمتیں کیں۔ اور ہزاروں روپے کے انعام و اکرام بھی پائے۔ حیدرآباد دکن کی شاہانہ داد و دہش کا شہرہ سن کر حیدرآباد آئے اور اعلیٰ حضرت میر محبوب علی خاں مرحوم و مغفور کی ملازمت اختیار کرکے بہت عروج حاصل کیا۔ تان رسؔ خاں کے دو فرزند تھے۔ غلامؔ غوث خاں، امراؤؔ خاں۔

    حاضر جوابی

    ایک دن تان رس خاں نواب میر محبوب علی خاں کے حضور میں حاضر تھے۔ اعلیٰ حضرت ایک پلنگڑی پر لیٹے ہوئے تھے اور تان رسؔ خاں یہ ٹھمری گا رہے تھے،

    ’’رات بالم تم ہم سے لڑے تھے۔۔۔‘‘ راگ پورے جوبن پر تھا اور بڈھے تان رسؔ خاں کی آواز اپنے استادانہ کمالات کے جوہر دکھاتی ہوئی دل میں اتر رہی تھی، در و دیوار سے اسی ٹھمری کی آواز بازگشت سنائی دیتی تھی۔ ایسا سماں بندھا کہ حضور بے تاب ہوگئے اور فرمایا،

    ’’واہ تان رسؔ خاں واہ۔۔۔‘‘ اس فقرے کے سنتے ہی تان رسؔ خاں لپک کر قریب پہنچا اور چٹ چٹ بلائیں لے لیں۔

    یہ حرکت حضور کو بہت بری معلوم ہوئی۔ آپ نے گرم نگاہوں سے تان رسؔ خاں کو بھی دیکھا اور مڑ کر حاضرین کی طرف بھی نگاہ ڈالی۔ سب لوگ سناٹے میں آگئے اور انتظار کرنے لگے کہ دیکھو اب کیا ہوتا ہے۔ بڈھا تان رسؔ خاں گرم و سرد روزگار اور امیروں اور بادشاہوں کے مزاج سے واقف تھا۔ فوراً بھانپ لیا کہ کیا معاملہ ہے اور جب قریب تھا کہ خرابی اور بے عزتی کے ساتھ نکالا جائے، حواس کو جمع کرکے کہا، ’’قربان جاؤں! مدّت سے آرزو تھی کہ کسی مسلمان بادشاہ کی بلائیں ہوں، ان ہاتھوں نے یا تو حضور بہادر شاہ شاہ کی بلائیں لیں یا آج آپ کی۔‘‘

    یہ سن کر میر محبوب علی خاں بہادر مرحوم مسکرا دیے اور بات رفع دفع ہوگئی۔

    انتقال

    تان رسؔ خاں کا انتقال حیدر آباد دکن میں ہوا اور شاہ خاموش صاحب کی درگاہ کے قرب و جوار میں دفن ہوئے ہیں۔ اس طرح دلّی کے بہترین اور مشہور گویے کا انجام ہوا۔ انتقال کے بعد ان کی اولاد نے چاہا کہ لاش کو چند روز کے لیے حیدرآباد سپرد خاک کر کے پھر دلّی لے جائیں لیکن اعلیٰ حضرت میر محبوب علی خاں بہادر نے ان کے فرزندوں کو بلوایا اور فرمایا، ’’کیا خدا وہیں ہے یہاں نہیں ہے؟‘‘

    اس تہدید کی بنا پر تان رسؔ خاں ہمیشہ کے لیے حیدر آباد دکن کی سرزمین میں آرام گزیں ہوگئے۔ دلّی (قلب ہندوستان) کا آفتاب حیدرآباد میں غروب ہوگیا۔ لیکن اپنی آتشیں کرنوں کا نشان آسمان کمال پر چھوڑ گیا۔

  • بھارت پولیس کا برطانوی گلوکار ایڈ شیرن کے ساتھ ناروا سلوک، پرفارمنس سے روک دیا

    بھارت پولیس کا برطانوی گلوکار ایڈ شیرن کے ساتھ ناروا سلوک، پرفارمنس سے روک دیا

     بھارت کی بینگلورو پولیس نے گریمی ایوارڈ یافتہ برطانوی گلوکار ایڈ شیرن کے اسٹریٹ پرفارمنس سے روک دیا جس پر گلوکار نے ردعمل بھی دیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی بھارتی ریاست کرناٹک کے صدر مقام بینگلور کی سڑک پر ایڈ شیرن پرفارمنس کرنے کھڑے ہوگئے، اس دوران مقامی پولیس کی جانب سے انہیں روکنے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    ویڈیو میں گلوکار شیرن کو ایک سفید ٹی شرٹ اور شارٹس میں ملبوس دیکھا جاسکتا ہے، اپنے بنگلورو کنسرٹ سے پہلے وہ ایک فٹ پاتھ پر گاتے اور گٹار بجاتے ہوئے نظر آئے۔

    ویڈیو میں دیکھا گیا کہ بینگلورو پولیس ایڈ شیرن کو پہنچان نہ سکی اور انہیں پرفارمنس روکنے کو کہا جبکہ ایک افسر نے انکا مائیکرو فون بند کردیا جسے دیکھ کر تماشائی حیران رہ گئے۔

    اس واقعے کے بعد ایڈ شیرن نے انسٹاگرام اسٹوریز پر واضح کیا کہ یہ اچانک نہیں بلکہ پہلے سے طے شدہ پرفارمنس تھی، ہمارے پاس اسکی اجازت تھی اور ہم بالکل اسی جگہ پر پرفارم کر رہے تھے جہاں کی ہمیں اجازت ملی تھی۔

    برطانوی گلوکار ایڈ شیرن نے اسٹوری پر مزید لکھا کہ شو آج رات ایکس پر دیکھیے گا، انہوں نے ایک تصویر بھی پوسٹ کی کہ وہ شہر میں پرفارم کےلیے کس قدر پُرجوش تھے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Ed Sheeran (@teddysphotos)

    واضح رہے کہ ایڈ شیرن کنسرٹس کے لیے اس وقت بھارت میں ہے، انہوں نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر بینگلورو کانسرٹ کی ویڈیو شیئر کی ہے، انہوں نے ایک کھلے میدان میں ہزاروں لوگوں کے سامنے پرفارم کیا، ان کے ساتھ بھارتی گلوکارہ شلپا راؤ بھی تھیں۔

  • گلوکار درشن راول نے اپنی دیرینہ دوست سے شادی کرلی، تصاویر وائرل

    گلوکار درشن راول نے اپنی دیرینہ دوست سے شادی کرلی، تصاویر وائرل

    بالی ووڈ کے معرود گلوکار درشن راول نے اپنی دیرینہ دوست دھرل سوریلیا سے شادی کر لی جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    گلوکار نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر درشن راول نے اپنی شادی کی خبر شیئر کی ہے، تصاویر میں دلہا دلہن کو روایتی لباس میں دیکھا جاسکتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Darshan Raval (@darshanravaldz)

    شادی کی تصاویر میں دیکھا جاسکتا یے کہ دلہے گلوکار درشن راول نے آف وائٹ رنگ کی شیروانی اور کلا جب کہ دلہن سوریلیا سرخ رنگ کے عروسی لباس میں ملبوس ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق درشن راول نے اپنی اسکول فرینڈ دھارل سریلا سے شادی کی ہے جو پیشے کے اعتبار سے ایک آرکیٹیکٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ گلوکار درشن راول نے کئی مشہور گانے گائے ہیں جن میں کھینچ میری فوٹو، میرے ماہیے جنا سوہنا، جب تم چاہو، مہرماہ، اوڑھنی، ڈھنڈورا باجے رے اور صاحبہ وغیرہ شامل ہیں۔

  • نامور گلوکار ایڈ شیران پہلے کیا بننا چاہتے تھے؟

    نامور گلوکار ایڈ شیران پہلے کیا بننا چاہتے تھے؟

    عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکار ایڈ شیران نے اپنے کیرئیر سے متعلق انکشاف کردیا۔

    حال ہی میں گلوکار ایڈ شیران نے دی گریٹ انڈین کپل شو میں شرکت کی جو نیٹ فلکس پر 18 مئی کو نشر ہوا، اس میں انہوں نے اپنی زندگی کے کچھ دلچسپ واقعات بھی سنائے۔

    گلوکار نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 11 سال کی عمر میں گانے لکھنا شروع کیے تھے لیکن وہ گلوکار نہیں بلکہ اداکار بننا چاہتے تھے، ’’ میں اصل میں ایک اداکار بننا چاہتا تھا اور میں نے ایک ٹی وی شو کے لیے آڈیشن بھی دیا جس میں موسیقی کے ساتھ اداکاری کرنی تھی‘‘۔

    کامیڈی کا بلاک بسٹر ختم ہوگیا؟ کپل شرما شو سے متعلق بڑی خبر

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Ed Sheeran (@teddysphotos)

    ایڈ شیران نے بتایا کہ میں نے 16 سال کی عمر میں ٹی وی شو کے لیے آڈیشن بھی دیا تھا اور ٹاپ 10 کی لسٹ میں شامل بھی ہوگیا تھا جس کے بعد میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر مجھے اس شو میں یہ کردار مل گیا تو میں گلوکاری چھوڑ دوں گا اور اگر شارٹ لسٹ نہ ہوئے تو اداکاری کو خیر باد کہہ دوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ ’پھر مین نے اداکاری چھوڑ دی کیونکہ مجھے شو نہیں ملا اور پھر میں نے موسیقی میں مکمل کریئر بنانے کا فیصلہ کیا‘۔

    گلوکار ایڈ شیران نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے زندگی میں ایک بار ملازمت بھی کی جہاں وہ برتن دھوتے تھے، انہوں نے کہا کہ بار میں کھانا کھانے والے افراد کے تمام برتن وہاں لائے جاتے جسے میں دھو کر خشک کیا کرتا تھا۔

    1991 میں انگلینڈ میں پیدا ہونے والے ایڈ شیران آج دنیا کے سب سے بڑے پاپ آئیکونز میں سے ایک ہیں جن کے 15 کروڑ سے زیادہ ریکارڈز فروخت ہوچکے ہیں۔

  • عاصم اظہر کا بھارتی گانے پر رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    عاصم اظہر کا بھارتی گانے پر رقص، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    پاکستان کے معروف گلوکار عاصم اظہر کی بھارتی گانے چھیاں چھیاں پر رقص کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے۔

    پاکستان کے معروف گلوکار عاصم اظہر کی منگیتر میرب علی کے بھائی رامس علی کی شادی کی تقریبات کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہوگئیں، جن میں گلوکار سمیت دیگر اداکاروں کو بھی مختلف گانوں پر ڈانس کرتے دیکھا گیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں عاصم اظہر کو شادی کی ایک تقریب میں بالی ووڈ کے کنگ خان کی فلم دل سے کے گانے چھیاں چھیاں پر رقص کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    عاصم اظہر سے قبل اداکار ثمر جعفری کی بھی اسی تقریب میں ڈانس کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی،جس میں وہ دوست کے ساتھ ابرارالحق کے گانے نچ پنجابن نچ پر ڈانس کرتے دکھائی دیے۔

    اسی تقریب میں عاصم اظہر کی گلوکاری کرنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں جب کہ ثمر جعفری کی جانب سے بھی سر بکھیرنے کی ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں۔

  • ہر سیاسی پارٹی کیلئے گانا گا سکتا ہوں: راحت فتح علی خان

    ہر سیاسی پارٹی کیلئے گانا گا سکتا ہوں: راحت فتح علی خان

    گلوکار راحت فتح علی خان کا کہنا ہے کہ وہ ٹیپ ریکارڈر ہیں اور ہر سیاسی پارٹی کے لئے گیت گا سکتے ہیں۔

    لیجنڈری گلوکار راحت فتح علی خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میری سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں نہ ہی میرا ووٹ یہاں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لیکن میں ٹیپ ریکارڈر ہوں اور ہر سیاسی پارٹی کے لئے گیت گا سکتا ہوں اور  ہر پارٹی کے لئے نغمہ گاؤں گا۔

    راحت فتح علی خان نے کہا کہ وہ فروری سے ورلڈ ٹور شروع کر رہے ہیں اور وہ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا سمیت 20 کے قریب ممالک جائیں گے جب کہ وہ ورلڈ ٹور کا آغاز جنوبی افریقہ سے کریں گے۔

  • ویڈیو: لائیو پرفارمنس کے دوران گلوکار کی دردناک موت

    ویڈیو: لائیو پرفارمنس کے دوران گلوکار کی دردناک موت

    ہر ذی روح کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور اس کا کوئی دن مقرر نہیں موت کبھی بھی اور کہیں بھی ہر جاندار کو اپنا شکار بنا سکتی ہے۔

    ایک ایسی ہی افسوسناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے کہ جس میں دکھایا گیا کہ کہ انسان کتنا بے بس ہے اور اس کے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔

    ویڈیو کے دردناک منظر برازیلین گلوکار پیڈرو ہنریک کی ہے، کنسرٹ کے دوران وہ  ایک مشہور گانے پر پرفارم کررہے تھے، وائرل ویڈیو میں 30 سالہ برازیلین گلوکار پیڈرو ہنریک جھومتے  ہوئے نظر آرہے ہیں۔

    کیمرے کی آنکھ میں محفوظ افسوس ناک مناظر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پرفارمنس کے دوران اچانک ہی گلوکار گر جاتے ہیں اور موقع پر ہی ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گلوکار کو فوری طور پر مقامی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر نے ان کی موت کی تصدیق کی ڈاکٹر نے بتایا کہ گلوکار کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔

  • علی ظفر کی تجاویز ایلون مسک کے دل کو بھا گئیں

    علی ظفر کی تجاویز ایلون مسک کے دل کو بھا گئیں

    کراچی: معروف گلوکار علی ظفر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کو بہتر بنانے کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں جو ٹویٹر کے نئے مالک ایلون مسک کو بے حد پسند آئیں۔

    ٹویٹر کے سربراہ ایلون مسک اور پاکستانی گلوکار علی ظفر کے درمیان ٹویٹر پلیٹ فارم کو مزید بہتر بنانے پر گفتگو ہوئی، دراصل ایلون مسک نے ٹویٹر کو بہتر بنانے کے لیے مشورے مانگے جس پر علی ظفر سمیت دنیا بھر کے صارفین نے مختلف مشورے دیے۔

    علی ظفر نے اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تخلیق کاروں کو لائیکس اور فالوورز کی جنگ سے نکل کر زیادہ سے زیادہ مراعات دی جائیں۔ انہیں اپنی الگ آن لائن ڈیجیٹل دنیا قائم کرنے کی آزادی دی جائے، جہاں وہ جو مرضی تخلیق کریں، مختلف چیزوں کو سیکھیں اور نت نئی تخلیق کریں، اپنے ہم خیال لوگوں سے مل کر سیکھیں اور اس سے کمائیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ٹویٹر کے الگورتھمز کو بھی بہتر بنایا جائے تاکہ مختلف ممالک کے ہم خیال لوگ ایک جگہ جمع ہوسکیں اور ایک دوسرے سے اپنا مواد شیئر کرسکیں اور اسی مناسبت سے سرمایہ کار ان پر سرمایہ کاری کرسکیں۔

    جیسے کہ امریکا میں بیٹھا ہوا شخص صرف امریکا سے ٹویٹ کیا جانے والا مواد ہی نہ دیکھے، بلکہ جاپان میں تخلیق کیا جانے والا مواد بھی اس تک پہنچے۔

    ٹویٹر کے سربراہ ایلون مسک علی ظفر کے خیالات اور تجاویز سے متاثر اور متفق دکھائی دیے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ الگورتھمز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، جاپان میں نصف سے زائد نوجوان صارفین کے پاس حیرت انگیز اور منفرد مواد ہے لیکن وہ جاپان سے باہر کبھی نہیں دیکھا گیا۔

  • سدھو موسے والا کا قتل: لارنس بشنوئی کو انکاؤنٹر کا خوف لاحق ہو گیا

    سدھو موسے والا کا قتل: لارنس بشنوئی کو انکاؤنٹر کا خوف لاحق ہو گیا

    نئی دہلی: مقبول پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کیس میں گرفتار لارنس بشنوئی کو انکاؤنٹر کا خوف لاحق ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے والے گینگسٹر لارنس بشنوئی نے انکاؤنٹر کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے منگل کو دہلی ہائی کورٹ سے پنجاب پولیس کو اسے نہ سونپنے کی درخواست کر دی ہے۔

    دہلی کی تہاڑ جیل میں قید بشنوئی کی عرضی پر عدالت بدھ کے روز سماعت کرے گی، اس نے ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب پولیس ’سیاسی فائدے‘ کے لیے اس کا انکاؤنٹر کر سکتی ہے، ایسے میں اسے سیکیورٹی فراہم کی جائے اور پنجاب پولیس کو نہ سونپا جائے۔

    بشنوئی کو پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے سنسنی خیز قتل کے معاملے میں اہم سازشی بتایا جا رہا ہے، پنجاب پولیس کا دعویٰ ہے کہ بشنوئی سدھو موسے والا کے قتل میں شامل تھا۔

    جب سلمان خان کو سدھو موسے والا کے قاتل نے دھمکی دی

    اس سے قبل پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی این آئی اے کورٹ نے بشنوئی کی درخواست خارج کر دی تھی، جس کے بعد بشنوئی نے اپنے وکیل وشال چوپڑا کے ذریعے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اگر اسے عدالت کے ذریعے وارنٹ کی بنیاد پر پنجاب لے جایا جاتا ہے تو پولیس کو ہدایت دی جائے کہ اسے ہتھکڑی لگا کر لے جایا جائے اور ریمانڈ کے دوران اس کی پوری حفاظت کا انتظام کیا جائے، جہاں تک ممکن ہو اس کی پیشی اور پوچھ تاچھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہو۔

    بشنوئی کی درخواست میں دلیل دی گئی ہے کہ ملزم غیر جانب دار اور سچی جانچ اور سماعت کا حق دار ہے، بشنوئی نے الزام لگایا کہ سیاسی دباؤ کے سبب پنجاب پولیس اس کے ساتھ کچھ غلط کر سکتی ہے۔