Tag: گمشدگی

  • 14 سالہ انڈا فروش مبینہ زیادتی کے بعد قتل

    14 سالہ انڈا فروش مبینہ زیادتی کے بعد قتل

    فیصل آباد میں 14 سالہ انڈا فروش کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا اور لاش خالی پلاٹ سے پلاسٹک شیٹ میں لپیٹی ہوئی ملی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماجھی وال کے رہائشی محنت کش محمد حفیظ کا 14 سالہ بیٹا عبدالقدیر ابلے انڈے فروخت کر کے اپنے باپ کا ہاتھ بٹاتا تھا، وہ اتوار کی شام گھر سے انڈے بیچنے گیا اور لاپتا ہو گیا۔

    مقتول کے والد حفیظ نے تھانہ ڈجکوٹ پولیس کو بچے کی گمشدگی کی اطلاع کی لیکن پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچے کو تلاش نہ کیا۔

    رپورٹ کے مطابق پیر کی صبح گاؤں کے قریب خالی پلاٹ سے عبدالقدیر کی لاش مل گئی، نامعلوم ملزم نے کسی اور جگہ پر مبینہ طور پر زیادتی کے بعد تیزدھار آلے سے بچے کا گلا کاٹ کر لاش پلاسٹک میں ڈال کر پلاٹ میں پھینکی۔

    فرانزک سائنس ایجنسی کے عملے نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے جبکہ مقتول عبدالقدیر کی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے رورل ہیلتھ سنٹر ڈجکوٹ منتقل کر دی گئی۔

  • کراچی میں بہن بھائی کی گمشدگی واقعے میں اہم پیش رفت

    کراچی میں بہن بھائی کی گمشدگی واقعے میں اہم پیش رفت

    کراچی: نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ میں بہن بھائی کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ سے کم عمر بہن بھائی لاپتہ ہوگئے ہیں، ماموں نے بتایا ایان اور انابیہ رات گیارہ بجکر پچاس منٹ پر نیچے اترے تھے۔

    ماموں کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کے والدین کی آٹھ سال قبل اہلیہ سے علیحدگی ہوگئی تھی، بچوں کی والدہ دبئی میں ملازمت کرتی ہیں، دونوں بچے ماموں کے ساتھ ہی رہتے ہیں۔

    کراچی : نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ سے کم عمر بہن بھائی لاپتہ

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایان، انابیہ کی گمشدگی کا مقدمہ حیدری مارکیٹ تھانے میں درج کیا گیا، بہن بھائی گھر سے برگر لینے کیلئے نکلے تھے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News Urdu (@urdu.arynews.tv)

    پولیس نے بتایا کہ بچے والدین سے علیحدگی کے بعد  ماموں کے گھر رہتے تھے جبکہ بچوں کی والدہ دبئی میں ملازمت کرتی ہیں۔

    سولجر پولیس کا بتانا ہے کہ مقدمہ درج کر کے سی سی ٹی وی حاصل  کررہے ہیں ساتھ ہی بچوں کے والد راشد کا بیان بھی ریکارڈ کیاجائے گا۔

  • جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا درست نہیں، نگران وزیراعظم

    جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا درست نہیں، نگران وزیراعظم

    اسلام آباد : بلوچ طلبا بازیابی کیس میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جسٹس محسن اختر کیانی سے مکالمے میں کہا کہ ہم آئین کے اندر رہ کر کام کررہے ہیں، ہمیں بلوچستان میں مسلح جدوجہدکاسامناہے، جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ بلوچ طلبا کی بازیابی درخواست پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے مکالمے میں کہا ہم نے 2 سال میں کئی سماعتیں کیں،بلوچ طلبا اٹھائے گئے، کچھ لوگ دہشتگرد ہیں،کچھ نے ٹی ٹی پی کو جوائن کیا۔ کچھ لوگ گھروں کو پہنچ گئے ہیں، جس پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہم بلوچستان میں مسلح جدوجہد کا سامنا کررہے ہیں، پیراملٹری فورسز،کاؤنٹر ٹیرارزم کے اداروں پر الزامات لگائے جاتے ہیں۔

    انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ خودکش حملہ آور نیک نامی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ لاپتہ افراد کا ایشو خود حل نہیں کرنا چاہتے، ان سے لاپتہ افراد کا پوچھو تو5 ہزار نام دے دیتے ہیں، یو این کا بھی ایک طریقہ ہے وہ پوچھتے ہیں کون لاپتہ ہوا؟ وہ پوچھتے ہیں آپ جسٹس محسن اختر کیانی ہیں آپ لاپتہ ہو گئے ہیں؟

    جس پر جسٹس کیانی نے کہا آپ مجھے بتا رہے ہیں کہ میں نے جبری لاپتہ ہو جانا ہے؟ تو نگران وزیراعظم نے بتایا میں مثال دے رہا ہوں، میں انوار کا نام لے لیتا ہوں۔

    نگران وزیرعظم نے مزید کہا کہ ایک سابق چیف جسٹس بلوچستان میں نماز ادائیگی کے دوران شہید ہوئے، کوسٹل ہائی وے پر بس میں افراد کو زندہ جلادیا گیا، جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا درست نہیں، روڈ کنارےلوگوں کو مارا گیا مگر مجال ہے کسی کو انسانی حقوق یاد آئے ، یہ بسوں سے اتارکرنام پوچھتے اورچوہدری یا گجرکو قتل کردیتے ہیں، پھر لوگ کہتے ہیں کہ اسٹوڈنٹس کی لسانی بنیادوں پر پروفائلنگ نہ کریں۔

    انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے ساتھ لوگوں کے جینے کا بھی حق ہے۔ آئین پاکستان شہریوں سے ریاست کیساتھ غیر مشروط وفاداری کا تقاضہ کرتا ہے۔ دہشتگردی سے 90 ہزار شہادتیں ہوئیں، 90 لوگوں کو سزا نہیں ہوئی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کی ناکامی ہے کہ وہ انہیں پراسیکیوٹ نہیں کرسکے، اگر قانون میں سقم ہے اور ثبوت نہیں ہیں تواس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ قانون ایک ہی ہے،اس کے مطابق ہی چلنا ہے، اگر کسی کوگرفتارکریں تواس متعلق پتہ ہونا چاہیے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ عدالتوں نے بہت بڑے دہشت گردوں کو بھی سزائیں دی ہیں۔کوئی عدالت نان اسٹیٹ ایکٹرز کو تحفظ دینے کا نہیں کہہ رہی۔ بلاشبہ یہ ایک جنگ ہے ، جو ہماری فوج اور ادارے لڑرہے ہیں۔ آپ نے بہت اچھی باتیں کیں لیکن بلوچستان جانے کی ضرورت نہیں،اسلام آباد میں ہم بہت کچھ دیکھ رہے ہیں۔ یہ مطیع اللہ جان کھڑے ہیں،انہیں دن دیہاڑے اٹھایا گیا تھا۔

    جس پر نگران وزیراعظم نے کہا ایسا اقدام جس کسی نے اٹھایا ان کےخلاف کاروائی ہونی چاہیے، دوران سماعت ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا جب بات لاپتہ افراد کی ہوتو دہشتگردوں کی طرف چلی جاتی ہے، لاپتہ افراد کے اہلخانہ کیلئے یہ بات بہت تکلیف دہ ہوتی ہے، یہ تاثردرست نہیں کہ ہم ریاست کےخلاف کوئی پروپیگنڈا کررہے ہیں، ہم بھی اسی ریاست کا حصہ ہیں، ہم کبھی بھی دہشتگردی کو سپورٹ نہیں کرتے۔ کمیشن کی رپورٹس موجود ہیں کہ جبری گمشدگیوں میں ادارے ملوث ہیں۔

    جس پر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ زندہ رہنے کا حق سر فہرست ہے، مجھے بلوچستان سے ہونےکی وجہ سے حالات کا زیادہ علم ہے،بلوچستان میں مسلح مزاحمت ہو رہی ہے، میں ایمان مزاری کے دلائل سے اختلاف کرتا ہوں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدالت اور آپ کی اولین کوشش تھی لاپتہ لوگ گھروں کو پہنچ جائیں، درخواست پر کارروائی آگئے نہ بڑھتی تو لوگ بازیاب نہ ہوتے، کوشش رہی رہا ہونے والے بھی عدالت میں آکر اپنا موقف دیں۔

    اٹارنی جنرل کی آئندہ سماعت کے لیے وقت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں نئی حکومت آجائے اور اس تھوڑا وقت مل جائے تو جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ بلکل آئندہ سماعت کے لیے تھوڑا وقت دیں گے، عدالت نے جو کمیٹی تشکیل دی اسکی رپورٹ جمع کروا دی، بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

  • 4 سالہ گمشدہ بچی 18 روز بعد صحیح سلامت بازیاب، ویڈیو وائرل

    4 سالہ گمشدہ بچی 18 روز بعد صحیح سلامت بازیاب، ویڈیو وائرل

    آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں گزشتہ 18 روز سے گمشدہ 4 سالہ بچی صحیح سلامت بازیاب کروا لی گئی، بچی کو اغوا کرنے والے 36 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    آسٹریلوی حکام کے مطابق بچی اپنے والدین کے ساتھ پرتھ سے کچھ دور جنگلات میں ہائیکنگ کے لیے آئی تھی، جہاں رات کے وقت وہ اپنے ٹینٹ سے غائب ہوئی۔

    بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ جب ان کی آنکھ کھلی تو ٹینٹ کی زپ کھلی ہوئی تھی جبکہ بچی غائب تھی۔

    بچی کی گمشدگی کے بعد وسیع پیمانے پر اس کی تلاش جاری تھی، 18 روز بعد اسے قریبی علاقے میں ایک خالی مکان سے بازیاب کرلیا گیا۔ ملزم کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

    لوگوں کا خیال تھا کہ 18 روز بعد اب بچی کے حوالے سے کوئی اندوہناک خبر سننے کو ملے گی لیکن بچی کے صحیح سلامت ملنے پر پورے ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، حتیٰ کہ اس کی تلاش پر معمور پولیس اہلکار بھی فرط جذبات سے رونے لگے۔

    اس موقع پر پولیس کی جانب سے بچی کی بازیابی کی وڈیو اور ایک آڈیو بھی جاری کی گئی ہے جو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے۔

    بازیابی کے بعد بچی کے والدین سے اس کی ایک مختصر ملاقات کروائی گئی جس کے بعد اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں تفصیلی چیک اپ کے بعد وہ اپنے گھر لوٹ سکے گی۔

    بچی کے گھر والے گھر کو سجا کر بے صبری سے اس کا انتظار کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب پولیس نے ملزم پر متعدد دفعات عائد کی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ اغوا بغیر کسی منصوبہ بندی کے موقع کا فائدہ اٹھا کر کیا گیا۔

  • وزیر اعظم کا بڑا فیصلہ: ’میرا بچہ الرٹ‘ ایپلی کیشن بنانے کا حکم جاری

    وزیر اعظم کا بڑا فیصلہ: ’میرا بچہ الرٹ‘ ایپلی کیشن بنانے کا حکم جاری

    اسلام آباد: ملک میں بچوں کے ساتھ پیش آنے والے نا خوش گوار واقعات کے تدارک کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ کر لیا، انھوں نے میرا بچہ الرٹ نامی ایپلی کیشن کی تیاری کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں کے اغوا اور گم شدگی کیسز کے تدارک کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے ’میرا بچہ الرٹ‘ کے نام سے ایک خصوصی ایپلی کیشن بنانے کا حکم دے دیا ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر ’میرا بچہ الرٹ‘ ایپلی کیشن 2 ہفتے میں تیار کر لی جائے گی، اس ایپلی کیشن کی مدد سے گم شدہ بچے کے درج کوائف فوری طور پر پولیس تک پہنچ جائیں گے۔

    بتایا گیا ہے کہ میرا بچہ الرٹ ایپلی کیشن پاکستان سٹیزن پورٹل سے منسلک ہوگی، اس اقدام سے کسی بھی واقعے میں بچے کی برآمدگی اور کیس پر پیش رفت کے سلسلے میں نظر رکھی جا سکے گی۔

    کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ بچوں کے ساتھ غیر اخلاقی، نا خوش گوار واقعات کی تحقیقات میں بڑی کام یابی ملی ہے، اس کام یابی سے ایسے مکروہ فعل میں ملوث دیگر ملزمان تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ بچوں سے متعلق واقعات کو معاشرتی وجوہ کے سبب سامنے نہیں لایا جاتا، تاہم موجودہ حکومت معصوم بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی۔

    انھوں نے کہا ایسے مکروہ اور بھیانک جرائم میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دلوائی جائیں گی۔

  • فلپائن میں زیر تربیت سعودی پائلٹ کی پراسرار گمشدگی کا معمہ حل نہیں ہوسکا

    فلپائن میں زیر تربیت سعودی پائلٹ کی پراسرار گمشدگی کا معمہ حل نہیں ہوسکا

    منیلا : فلپائن میں زیر تربیت ایک سعودی پائلٹ کی پراسرار گمشدگی کا معمہ حل نہیں ہوسکا، عبداللہ کے ایک قریبی عزیز نے ان کا فون نمبر ملایا تو چوتھی کوشش پر مل گیا تاہم بات نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی پائلٹ کیپٹن عبداللہ الشریف جو ڈیڑھ سال سے فلپائن میں اورینٹ فضائی کمپنی کے ایک اسکول میں زیر تربیت تھے اپنے مقامی انسٹرکٹر کے ساتھ ایک ہفتہ قبل لاپتا ہو گئے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر یہ خبر سامنے آئی تھی کہ عبداللہ الشریف جس طیارے میں سوار تھے وہ حادثے کا شکار ہوا ہے تاہم اس طیارے کا کہیں بھی سراغ نہیں مل سکا اور نہ ہی اس کے ملبے کا کوئی پتا چلا ہے۔

    سعودی عرب میں موجود عبداللہ کے ایک قریبی عزیز نے اس کا فون نمبر ملایا تو چوتھی کوشش پر نمبر مل گیا تاہم اس پر بات نہیں ہو سکی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گمشدگی کے واقعے کے تین روز بعد اس کے نمبر سے کوئی فلپائنی زبان میں بات کر رہا تھا مگر اس کا سعودی دوست فلپائنی نہیں سمجھ سکا تاہم بات کرنے والا اونچی اونچی بول رہا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جب سعودی شہری نے اسے پوچھا کہ آپ انگریزی بول سکتے ہیں تو اس کے ہاں کہہ کر فون بند کردیا، اس کے بعد سے نمبر مسلسل بند مل رہا ہے۔

    خیال رہے کہ فلپائنی حکام جنوب کے جزیرہ میندورو میں لاپتا طیارے کو تلاش کر رہے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کیا حقیقت میں طیارے کو کوئی حادثہ پیش آیا ہے۔

  • کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں جمیل بلوچ گمشدگی کیس کی سماعت

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں جمیل بلوچ گمشدگی کیس کی سماعت

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کے ڈی اے افسر جمیل بلوچ کی گمشدگی پرآئی جی سندھ اور متعلقہ اداروں سے جواب طلب کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق سند ھ ہائی کورٹ میں کے ڈی اے افسر جمیل بلوچ کی گمشدگی کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کے ڈی اے افسر کے اہلخانہ کی جانب سے داخواست دائر کی گئی.

    درخواست میں سیکٹریری محکمہ داخلہ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنا یا گیا ہے.

    کےڈی اے کے ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات جمیل بلوچ گذشتہ دنوں شام کے وقت اپنے دفتر سے گھر جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئے،اُن کی گمشدگی کی رپورٹ عزیز بھٹی تھانے میں درج کرادی کئی تھی.

    مزید پڑھیں : کےڈی اے ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات جمیل بلوچ لا پتہ ہوگئے