Tag: گمشدہ

  • میڈیلین مک کین: گمشدگی کا معمہ 16 سال بعد حل ہونے کے قریب

    میڈیلین مک کین: گمشدگی کا معمہ 16 سال بعد حل ہونے کے قریب

    پولینڈ میں رہنے والی خاتون جولیا وینڈل، جو 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کے لیے امریکا پہنچ گئیں۔

    پولش خاتون جولیا وینڈل اپنی وکیل ڈاکٹر فیا جانسن کے ساتھ امریکا پہنچی ہیں جہاں انہوں نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے اپنا سیمپل فراہم کیا، جس کے بعد امید ہے کہ اس کیس کی گتھیاں سلجھنے لگیں گی۔

    وکیل کا کہنا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ اگر جولیا کے دعوے کی تصدیق کر دیتا ہے تو وہ تفتیش کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے، جبکہ اگر وہ وہی گمشدہ بچی ہیں، تو ان کی عمر 18 برس ہونی چاہیئے، لہٰذا ان کا قیاس ہے کہ ان کی عمر غلط درج ہے جبکہ ان کے پاس ان کا برتھ سرٹیفیکٹ بھی موجود نہیں۔

    دوسری طرف جس خاندان کے ساتھ جولیا رہائش پذیر تھیں، اس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے منتقل ہوتے ہوئے جولیا برتھ سرٹیفیکٹ سمیت اپنے تمام دستاویزات ساتھ لے گئی تھیں۔

    مذکورہ خاندان کے بارے میں جولیا کا کہنا ہے کہ ان سے اسے اپنے بچپن کے بارے میں متضاد باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

    وکیل فیا جانسن کا کہنا ہے کہ اس خاندان سے جو بھی دستاویز جولیا کو ملی ہیں وہ سب اس کی 5 سال کی عمر کے بعد کی ہیں، ایسا لگتا ہے 5 سال کی عمر سے قبل اس کا وجود ہی نہیں تھا۔

    دھمکیاں ملنے لگیں

    چند روز قبل ڈاکٹر فیا جوہانسن نے بتایا کہ جولیا کو لڑکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ جولیا کو قتل کرنے والے کو 3 لاکھ یوروز کا انعام دیں گی۔

    ان لڑکیوں نے اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا جولیا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی کئی بار رپورٹ کیا جس کے بعد وہ عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پیغامات پڑھ کر جولیا پر اینگزائٹی اٹیک ہوا، وہ خوفزدہ ہوگئیں اور بری طرح رونے لگیں۔

    وکیل کے مطابق جولیا اب تک کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جکہ ان کے اصل خاندان کی جانب سے بھی انہیں نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ حالات ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہیں۔

    فروری میں کیا جنے والی ایک ابتدائی تفتیش میں پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے خاتون کے دعوے کو غلط بھی قرار دیا تھا، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا۔

  • خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    پولینڈ میں رہنے والی خاتون جولیا وینڈل کو، جو 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں جبکہ اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا ان کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    جولیا وینڈل کی وکیل ڈاکٹر فیا جوہانسن کا کہنا ہے کہ جولیا کو لڑکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ جولیا کو قتل کرنے والے کو 3 لاکھ یوروز کا انعام دیں گی۔

    ان لڑکیوں نے اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا جولیا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی کئی بار رپورٹ کیا جس کے بعد وہ عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پیغامات پڑھ کر جولیا پر اینگزائٹی اٹیک ہوا، وہ خوفزدہ ہوگئیں اور بری طرح رونے لگیں۔

    وکیل کے مطابق جولیا اب تک کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جکہ ان کے اصل خاندان کی جانب سے بھی انہیں نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ حالات ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہیں۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے، جبکہ اگر وہ وہی گمشدہ بچی ہیں، تو ان کی عمر 18 برس ہونی چاہیئے، لہٰذا ان کا قیاس ہے کہ ان کی عمر غلط درج ہے جبکہ ان کے پاس ان کا برتھ سرٹیفیکٹ بھی موجود نہیں۔

    دوسری طرف جس خاندان کے ساتھ جولیا رہائش پذیر تھیں، اس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے منتقل ہوتے ہوئے جولیا برتھ سرٹیفیکٹ سمیت اپنے تمام دستاویزات ساتھ لے گئی تھیں۔

    مذکورہ خاندان کے بارے میں جولیا کا کہنا ہے کہ ان سے اسے اپنے بچپن کے بارے میں متضاد باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

    ادھر پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    جولیا نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

  • کیا پولش لڑکی کا گمشدہ بچی میڈیلین میک کین ہونے کا دعویٰ درست ہے؟

    کیا پولش لڑکی کا گمشدہ بچی میڈیلین میک کین ہونے کا دعویٰ درست ہے؟

    پولینڈ میں رہنے والی ایک خاتون جولیا وینڈل کا 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ، مقامی پولیس نے مسترد کردیا۔

    چند روز قبل جولیا کی سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹس بے حد وائرل ہوئی تھیں، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 قبل ایک بچی کی گمشدگی کے جس کیس نے عالمی شہرت حاصل کی تھی، وہ وہی بچی ہیں۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    خاتون نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

    اس کیس پر سنہ 2019 میں نیٹ فلکس ایک دستاویزی فلم بھی بنا چکا ہے۔

  • دانیہ شعیب لوڈ شیڈنگ کے دوران اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر گھر سے گئی، پولیس کا دعویٰ

    دانیہ شعیب لوڈ شیڈنگ کے دوران اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر گھر سے گئی، پولیس کا دعویٰ

    کراچی: پولیس نے لائنز ایریا سے 13 سالہ لڑکی دانیہ شعیب کی گم شدگی کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وہ علاقے میں لوڈ شیڈنگ کے دوران اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر گھر سے بھاگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تفتیشی پولیس حکام نے لائنز ایریا جیکب لائن سے گم شدہ لڑکی دانیہ شعیب کے حوالے سے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق لڑکی کو اغوا نہیں کیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق بریگیڈ تھانے میں مقدمہ درج ہونے کے بعد انوسٹی گیشن پولیس نے کام شروع کر دیا ہے۔

    کراچی سے 13 سالہ لڑکی لاپتا ہوگئی

    حکام نے بتایا کہ لڑکی علاقے میں لوڈ شیڈنگ کے دوران اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر گھر سے گئی، لڑکی اپنی والدہ کے موبائل فون سے کسی کے ساتھ رابطے میں تھی۔

    پولیس حکام کے مطابق لڑکی نے گھر چھوڑنے سے قبل والدہ کے موبائل فون سے کالز ریکارڈ اور چیٹنگ کا ریکارڈ بھی ڈلیٹ کیا، پولیس ٹیکنالوجی کی مدد سے کیس کو حل کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔

  • 24 سال سے گمشدہ بھائی نے اچانک سامنے آ کر بھائی پر حملہ کردیا

    24 سال سے گمشدہ بھائی نے اچانک سامنے آ کر بھائی پر حملہ کردیا

    اٹلی میں 24 سال تک اپنے گمشدہ بھائی کو ڈھونڈنے والے شخص کو بھائی کا سراغ اس وقت ملا، جب اس کا بھائی چاقو لہراتا ہوا اس کے گھر میں داخل ہوا اور اس پر حملہ کردیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 35 سالہ مارٹن گزشتہ 24 سال سے اپنے بھائی آئیوو کی تلاش میں تھا، اس نے کئی اخبارات میں اشتہارات دیے لیکن بھائی کو ڈھونڈنے میں ناکام رہا۔

    آئیوو باپ کے مرنے کے بعد 18 سال کی عمر میں گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا۔

    پھر ایک رات اچانک ایک حملہ آور اس کے گھر میں داخل ہوا اور چاقو سے اس پر حملہ کردیا، خوفزدہ مارٹن نے چلا کر پوچھا کہ وہ کون ہے اور کیا چاہتا ہے، جس پر حملہ آور نے بتایا، میں تمہارا بھائی ہوں کیا تم نے مجھے پہچانا نہیں؟

    مارٹن اس وقت زخمی حالت میں اسپتال میں موجود ہے جبکہ آئیوو کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    مارٹن کے وکیل کے مطابق آئیوو ممکنہ طور پر جائیداد کی تقسیم پر نالاں تھا، مارٹن جس گھر میں رہائش پذیر تھا وہ ان دونوں کے باپ نے مارٹن کو دے دیا تھا۔

    تاہم وکیل کا کہنا ہے کہ اس قسم کے معاملات کے حل کے لیے لوگ وکیل کی مدد لیتے ہیں، 2 دہائیوں تک غائب رہنا اور پھر ایک رات اچانک چاقو کے ساتھ نمودار ہونا اس مسئلے کا حل نہیں۔

    گھر سے جانے کے بعد آئیوو غربت میں زندگی بسر کر رہا تھا اور یقیناً وراثتی گھر سے محروم ہونے کا غصہ لیے بیٹھا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ آئیوو نے اپنے بھائی پر چاقو سے پے در پے کئی وار کیے لیکن اس بات کا خیال رکھا کہ کوئی وار جان لیوا ثابت نہ ہو۔ کیس کو جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد آئیوو کی زندگی کا فیصلہ ہوگا۔

  • انگلینڈ میں 4 روز سے لاپتہ کھلاڑی کی لاش مل گئی

    انگلینڈ میں 4 روز سے لاپتہ کھلاڑی کی لاش مل گئی

    انگلینڈ میں 4 دن سے لاپتہ فٹبالر کی لاش مل گئی جس کے بعد ان کے مداحوں میں غم کی لہر دوڑ گئی، پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم کے بعد تعین کیا جاسکے گا کہ فٹبالر کی موت کس طرح ہوئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لنکا شائر پولیس کو چار دن سے لاپتہ فٹبالر جیمز ڈین کی لاش ملی ہے، پولیس اور فٹبالر کے قریبی دوست ان کی تلاش میں مصروف تھے لیکن اتوار کو بلیک برن کے علاقے میں ان کی لاش برآمد ہوئی۔

    جیمز ڈین کی عمر 35 سال تھی اور وہ آخری بار 5 مئی کو آکرڈ ڈرائیور کے علاقے میں دیکھے گئے تھے۔

    ان کی گمشدگی کے بعد لنکا شائر پولیس نے ٹویٹر پر ان کی تصویر بھی پوسٹ کی لیکن ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

    تاحال یہ تعین نہیں کیا جاسکا کہ آیا فٹبالر کا قتل ہوا ہے یا انہیں کوئی حادثہ پیش آیا، لنکا شائر پولیس کے مطابق جیمز ڈین کا پوسٹ مارٹم ہوگا اور اسی کے بعد حتمی بات سامنے آسکے گی۔

    جیمز ڈین نے اپنا کیریئر گریٹ ہاروڈ ٹاؤن کے ساتھ شروع کیا تھا، وہ کلیتھیور، نارٹ وچ وکٹوریہ اور اسٹریلی بریج سیلٹک کے ساتھ وابستہ تھے۔

  • برطانیہ: خاتون کی جسمانی باقیات برآمد، پولیس افسر حراست میں

    برطانیہ: خاتون کی جسمانی باقیات برآمد، پولیس افسر حراست میں

    لندن: برطانوی علاقے کینٹ سے انسانی جسم کی باقیات دریافت ہوئی ہیں، برطانوی پولیس کے مطابق مذکورہ خاتون کئی روز سے لاپتہ تھیں اور ان کی گمشدگی کے الزام میں ایک پولیس افسر زیر تفتیش ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ کینٹ کے علاقے سے ملنے والی جسمانی باقیات سارہ ایورڈ کی ہیں جو چند روز قبل اپنے گھر جاتے ہوئے لاپتہ ہوئی تھیں۔

    پولیس کے مطابق 33 سالہ سارہ ایورڈ 3 مارچ کو جنوبی لندن سے اپنے گھر برکسٹن جاتے ہوئے لاپتہ ہوئی تھیں، پولیس نے سارہ کی تلاش کے لیے 750 گھر وں میں جا کر معلومات حاصل کیں جبکہ 120 افراد نے فون کر کے معلومات دیں۔

    سارہ کی گمشدگی کے الزام میں ایک پولیس افسر کو گرفتار کیا گیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار پولیس افسر 3 مارچ کی شب اپنی ڈیوٹی پر نہیں تھا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزم کی معاونت کے الزام میں ایک عورت کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جو اب ضمانت پر ہے۔

    اب کینٹ کے علاقے میں ایک خاتون کی جسمانی باقیات دریافت ہوئی ہیں اور فرانزک کے بعد تصدیق ہوئی کہ یہ سارہ ہی ہیں۔

    پولیس، گرفتار پولیس افسر کے علاوہ دیگر خطوط پر بھی معاملے کی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔

  • گھر پہنچنے والا شخص لاپتہ، سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری

    گھر پہنچنے والا شخص لاپتہ، سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری

    امریکا میں ایک عجیب و غریب واقعے نے پولیس کو چکرا کر رکھ دیا جس میں ایک شخص اپنے گھر میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگیا۔

    امریکی شہر سان فرانسسکو میں پیش آنے والے اس واقعے نے پولیس کو حیران کردیا ہے، 50 سالہ کمپیوٹر انجینئر اپنے گھر میں داخل ہونے کے بعد گمشدہ ہوگیا۔

    مذکورہ شخص کے اپارٹمنٹ کے باہر لگے کیمرے کی سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس نے سوشل میڈیا پر جاری کردی ہے، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ شخص اپنے اپارٹمنٹ میں داخل ہوا لیکن تب سے اب تک 1 ماہ ہوچکا ہے وہ لاپتہ ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کیمرے میں ایسی کوئی ریکارڈنگ نہیں جس میں اس شخص کو باہر آتے دیکھا جاسکے۔

    لاپتہ شخص مختلف کاموں کے لیے 2 قریبی علاقوں میں آتا جاتا رہا اور پولیس نے دونوں مقامات پر اسے تلاش کیا لیکن اس شخص کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔

    اس شخص کے اہل خانہ نے اس کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، بہن کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی کا اس طرح بغیر کسی اطلاع کے غائب ہوجانا غیر معمولی ہے اور ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    پولیس کے مطابق اس شخص کے اپارٹمنٹ میں کسی قسم کی مداخلت کے آثار نہیں جبکہ اپارٹمنٹ کا دروازہ بھی اندر سے بند تھا۔

    پولیس نے مزید بتایا کہ اس شخص کے بینک اکاؤنٹس میں بھی کسی قسم کی کوئی سرگرمی نہیں دیکھی گئی۔

  • 6 سالہ بچی کی پراسرار گمشدگی، اسکول بس سے اتر کر واپس نہیں آئی

    6 سالہ بچی کی پراسرار گمشدگی، اسکول بس سے اتر کر واپس نہیں آئی

    امریکی ریاست ساؤتھ کیرولینا میں 6 سالہ بچی لاپتہ ہوگئی، بچی اسکول بس سے اتر کر کہیں گئی اور پھر واپس نہیں آئی۔

    ساؤتھ کیرولینا میں 6 سالہ بچی کی گمشدگی نے پورے علاقے کو پریشان کردیا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد اس کی بخیریت واپسی کے لیے دعاگو ہے۔

    پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے گمشدگی سے قبل ننھی بچی اسکول بس میں موجود تھی، لیکن کچھ سوچ کر وہ ڈرائیور کے پاس گئی اور اس سے کچھ بات کرنے کے بعد بس سے اتر گئی۔

    اس کے بعد وہ واپس نہیں آئی، پولیس نے آس پاس کا سارا علاقہ چھان مارا ہے لیکن ابھی تک اسے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    پولیس کے 250 اہلکاروں سمیت اہل علاقہ بھی اسے ڈھونڈنے میں سرگرداں ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کو اغوا کیے جانے کے کوئی شواہد نہیں ملے تاہم اس کی پراسرار گمشدگی نے اچھنبے میں مبتلا کر رکھا ہے۔

    دو روز قبل اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے مقامی چرچ میں جمع ہو کر بچی کی سلامتی و حفاظت اور بخیریت واپسی کے لیے اجتماعی دعا بھی کی۔

  • 33 سالہ ماں اپنے 4 بچوں سمیت اچانک لاپتہ ہوگئی

    33 سالہ ماں اپنے 4 بچوں سمیت اچانک لاپتہ ہوگئی

    برطانیہ میں 33 سالہ ماں اور اس کے 4 بچوں کی اچانک گمشدگی نے خوف و ہراس پھیلا دیا، پولیس نے بڑے پیمانے پر پانچوں کی تلاش شروع کردی۔

    یہ پریشان کن واقعہ برطانیہ کے علاقے ووڈلی میں پیش آیا۔ 33 سالہ ماں اپنے 4 بچوں کے ساتھ اچانک لاپتہ ہوگئی۔ بچوں کی عمریں بالترتیب 13، 12، 4 سال اور 4 ماہ ہے۔

    پولیس نے ان پانچوں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر تلاش شروع کردی ہے۔ اس ضمن میں پولیس نے مقامی افراد سے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔

    پڑوسیوں کے مطابق انہوں نے ماں کو اپنے چاروں بچوں کے ساتھ آخری بار سہ پہر 4 بجے دیکھا تھا، اس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔

    پولیس ان سب کی زندگیوں اور صحت کے بارے میں سخت تشویش کا شکار ہے اور انہیں جلد از جلد بحفاظت ڈھونڈنے کی سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔

    اس سے چند روز قبل اسکول کے ساتھ موزیم آف لندن کی سیر کو آنے والا 6 سالہ بچہ بھی لاپتہ ہوگیا تھا۔ میوزیم سے واپسی میں اسکول بس ایک سروس اسٹیشن پر رکی تاکہ طالب علم بیت الخلا استعمال کرسکیں اور یہیں عادل عمیر رحیم نامی 6 سالہ بچہ لاپتہ ہوگیا۔

    9 گھنٹے بعد بچہ ایک سڑک کے کنارے بیٹھا ہوا مل گیا، بچے کی تلاش کے عمل میں پولیس اہلکاروں اور عام افراد سمیت تقریباً 1 ہزار افراد نے حصہ لیا تھا۔