Tag: گمشدہ بچے

  • بچھڑے بچوں کو ان کے خاندانوں سے ملانے کا مشن

    بچھڑے بچوں کو ان کے خاندانوں سے ملانے کا مشن

    کوئی بھی بچہ والدین کی آنکھوں سے اوجھل ہوجائے یا گمشدہ ہوجائے تو ان کو اپنے پیروں کے نیچے سے زمین سرکتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، اپنے بچے کے بچھڑنے کا کرب ماں باپ ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں۔

    ایسے ہی والدین کی مشکل کو آسان کرنے کیلئے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی صوبائی حکومت نے ایک بڑا اور انقلابی قدم اٹھایا ہے جس کے تحت ’میرا پیارا ‘ کے نام سے منصوبہ متعارف کرایا گیا ہے۔

    اس پروگرام کا مقصد گمشدہ بچوں کو ان کے والدین تک بحفاظت پہچانا ہے، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں میرا پیارا کی ٹیم کی انچارج سدرہ اکرم رانا اور اے آئی ہیڈ صدف ظہور رانا نے اس مہم سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

    سدرہ اکرم رانا نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں یومیہ 70 سے 72 بچے لاپتہ یا گمشدہ ہوجاتے ہیں جن میں سے تقریباً 50 فیصد بچے ہمیں مختلف مقامات سے لاوارث حالت میں مل جاتے ہیں۔

    اے آئی ہیڈ صدف ظہور رانا نے بتایا کہ اس پروگرام کا آغاز 26 جولائی 2024 سے کیا گیا تھا اور اب تک تقریباً 9 ماہ میں 50ہزار بچوں کو ان کے والدین سے ملایا جا چکا ہے۔

    انہوں نے بتایاکہ ہمارے کام کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ پولیس ہیلپ لائن ون فائیو کے ذریعے ہمیں کال موصول ہوتی ہے اور پولیس کے تعاون سے بچہ ملنے کے بعد اسے ایدھی سینٹر یا چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کردیا جاتا ہے، جس کے بعد اس کی شناخت کا باقاعدہ عمل شروع کیا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے بچوں کی شناخت کیلئے آرٹیفشل انٹیلی جینس (اے آئی) کی مدد سے بھی کام کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ہماری سوشل میڈیا ٹیم بھی اپنا مؤثر کردار ادا کرتی ہے اور لوگ ہمارے پوسٹ کیے گئے بینرز کو صارفین دیگر گروپوں میں شیئر کرتے ہیں جس سے بہت آسانی ہوجاتی ہے۔

  • بچوں کی فروخت قابلِ افسوس امر ہے، چیف جسٹس

    بچوں کی فروخت قابلِ افسوس امر ہے، چیف جسٹس

    لاہور : سپريم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے پنجاب میں بچوں کے اغواء کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر وجوہات جاننے کے لیے بنائی گئی کمیٹی سے مزید تجاویز طلب کرتے ہوئے پولیس کو ایک ماہ کے اندر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل بنچ نے پنجاب میں بچوں کے اغواء ہونے کی بڑھتی ہوئی واردتوں پر ازخود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کی۔

    اس موقع پر اغواء شدہ بچوں کی تفصیلات جاننے کے ليے عاصمہ جہانگیر کی سربراہی ميں بنائی گئی کميٹی نے اپنی رپورٹ جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتايا کہ ملک میں بچوں سے مشقت لینے کی روک تھام کے حوالے سے کوئی قدم نہیں اُٹھایا گیا ہے۔

    عاصمہ جہانگیر کی سربراہی میں کام کرنے والی کمیٹی نے اپنی سفارشات میں بچوں سے مشقت لینے والوں کے لیے سخت سزائیں تجویز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچوں سے مشقت لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی سے ہی اس لعنت سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

    سماعت کے دوران معزز جج صاحبان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ازخود نوٹس سے بچوں کے اغوا کے حوالے سے خوف کم ہوا ہے تا ہم افسوسناک بات یہ ہے کہ والدین خود اپنے بچے فروخت کر دیتے ہیں حالانکہ بچے فروخت کرنے کی چیز نہیں ہیں۔

    اس موقع پر جسٹس عمرعطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بچوں کی فروخت کا سلسلہ پسماندہ علاقوں میں ہو رہا ہے جہاں والدین معمولی مالی فائدے کے عوض اپنے بچوں کو فروخت کر دیتے ہیں۔

    سماعت کے دوران ایک سوال پر چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے عدالت کو بتایا کہ بچوں کے اعضاء نکالنے کے حوالے سے خبریں غلط ہیں اور ایسا واقعہ ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

    پولیس کی جانب سے عدالت کو اپنی کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ دوگمشدہ بچیوں کو بازیاب کروا کران والد کے حوالے کر دیا گیا ہے، جس پر عدالت نے بچیوں کے ماں اور باپ کو طلب کرلیا۔

    اس موقع پر گم شدہ بچوں کے والدین نے عدالت کو بتایا کہ بچوں کی تلاش میں روز مرتے اور روز جیتے ہیں مگر ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں جب کہ سینئر سول جج یوسف نے اپنے بیٹے کو اغواء کرنے والے ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھی دائر کی۔

    عدالت نے پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کے اغواء سے متعلق حکومت اور سول سوسائٹی سے مزید تجاویز طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔