Tag: گمشدہ

  • محمد بن سلمان کی پالیسی پر تنقید، سعودی صحافی ترکی میں لاپتہ

    محمد بن سلمان کی پالیسی پر تنقید، سعودی صحافی ترکی میں لاپتہ

    استنبول/ریاض : سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی ترکی میں واقع سعودی سفارت خانے سے مبینہ طور پر لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی حکومتی پالیسیوں، باالخصوص ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کے جرم میں سعودیہ کے معروف صحافی جمال خاشقجی کو سعودی حکام نے مبینہ طور پر ترکی میں گرفتار کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کی پالیسیوں ہدف تنقید بنانے والے معروف صحافی جمال خاشقجی ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سفارت خانے کے دورے پر گئے اور لاپتہ ہوگئے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے جمال خاشقجی منگل کے روز استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوئے جس کے بعد سے لاپتہ ہیں، صحافی کے اہل خانہ کا خیال ہے ولی عہد پر تنقید کرنے کے جرم میں سعودی حکام نے ہی جمال خاشقجی کو گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطن ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی شہری حالیہ دنوں معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ سے وابستہ تھے، جس نے جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا ہے کہ منگل کی دوپہر جمال خاشقجی اور میں اہم دستاویزات کے سلسلے میں سعودی سفارت خانے میں داخل ہوئے لیکن مجھے جمال خاشقجی کے ہمراہ اندر داخل ہونے نہیں گیا اور جمال خاشقجی کا موبائل بھی باہر ہی لے رکھ لیا تھا۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا ہے کہ جب سے جمال خاشقجی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوئے ہیں اس کے بعد سے انہیں نہیں دیکھا گیا۔

    دوسری جانب سے سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ استنبول میں واقع سعودی سفارت خانہ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے حقائق جاننے کے لیے کام کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے بارے میں بدھ کے روز کنفیوژن اضافہ ہوا جب واشنگٹن میں موجود ایک سعودی اہلکار نے ان کی گمشدگی کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات جھوٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے کچھ دیر بعد واپس چلے گئے تھے۔

    ترک حکام کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی تاحال سفارت خانے کے اندر موجود ہیں، حالات کو جاننے کے لیے ترک حکام سعودی سفارت خانے سے رابطہ کررہے ہیں۔

    امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی صحافی کی حیثیت سے حقائق آشکار کرنے پر گرفتاری اشتعال انگیز عمل ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی ماضی میں سعودی عرب کے شاہی خاندان کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں تاہم وہ ولی عہد محمد بن سلمان پالیسیوں کے سخت مخالف ہیں۔

  • برطانوی سیاح اسرائیل کے لق و دق صحرا میں لاپتہ

    برطانوی سیاح اسرائیل کے لق و دق صحرا میں لاپتہ

    لندن : برطانوی سیاح جنوبی اسرائیل کے صحرا میں لاپتہ میں ہو گئے اُن سے آخری بار رابطہ سات ہفتے قبل ہوا تھا جب وہ صحرائی علاقے متسبی رمون میں موجود تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کے قریبی علاقے ایسسکس کا رہائشی 29 سالہ اولیور نومبر کے آخری ہفتے سے سیاحت کے لیے اپنے پسندیدہ علاقے سے لاپتہ ہے۔

    اولیور کے بھائی میتھیو کا کہنا ہے کہ بھائی کی گمشدگی نے ہمیں بے حال کردیا ہے‘ ہم  اپنے بھائی کی خیریت کے لیے سخت پریشان ہیں جب کہ  اسرائیلی حکومت کی دو ہفتوں سے جاری تلاش کی مہم بھی کارگر ثابت نہیں ہوئی ہے۔

    میتھیو کا بین الاقوامی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھائی کا لاپتہ ہوجانا اتنا اچانک اور تکلیف دہ ہے کہ ہمیں سنبھلنے کا بھی موقع نہیں ملا اور یقین نہیں آتا کہ جو گھر آنے کی تیاریاں کر رہا تھا یوں اچانک گمشدہ ہوجائے گا۔

    سیاحت کے دلدادہ اولیور شمالی آئرلینڈ میں پرورش میں پائی جب کہ وہ ایسسکس میں بطور مالی کام ک اس کے علاوہ مختلف فلاحی پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے بیرون ملک کے دورے بھی کیا کرتے تھے جہاں وہ اپنی سیاحت کے شوق کو بھی پورا کرتے اور فلاحی خدمات بھی انجام دیتے تھے۔

    اولیور کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں اپنی گرل فرینڈ کے گھر میں رہائش پذیر تھے تاہم نومبر میں وہ وہاں سے روانہ ہو گئے اور ان کا ارادہ تھا کہ واپسی کے بعد چیلمس فورڈ میں کچھ دوستوں کے ہمراہ رہائش اختیار کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق تل ابیب یونیورسٹی کے زیر استعمال جگہ سے 90 منٹ کی مسافت پر اولیور نے بطور آبزرور ایک صحرا میں کیمپ لگا کر قیام کیا جہاں سے ایک بیگ ملا ہے جس میں اولیور کا پرس، کیمرہ، ٹیبلٹ اور موبائل فون وغیرہ ملا ہے تاہم خود اولیور کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

    اسرائیلی حکومت کی تحقیقات کے مطابق اولیور سے متعلق کرنے والا آخری شخص ایک امریکی سیاح تھا جو سائیکل پرمحو سفر تھا‘ امریکی سیاح نے اولیور کو پینے کا پانی پیش کیا تھا یہ 21 نومبر کی بات ہے اور تب سے اب تک اولیور کا کچھ پتہ نہیں ہے۔

    طویل عرصے سے رابطہ نہ ہونے پر ایسسکس میں موجود اولیمور کے دوستوں نے اہل خانہ سے رجوع کیا اور پولیس میں رپورٹ درج کرانے کا کہا تاہم پولیس نے وہاں سے کیس شمالی آئرلینڈ بھیج دیا جہاں خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔

    اسرائیلی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ برطانوی شہری کو آخری اسرائیل کے صحرائی علاقے متسبی رمون میں دیکھا گیا تھا اور گزشتہ دو ہفتوں سے اسی علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاہم اب تک لاپتہ سیاح کا کوئی کھوج نہیں مل سکا ہے

    اسرائیلی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اب تک کسی بھی قسم کی واردات یا دہشت گردی سے جڑا کوئی عنصر سامنے نہیں آیا ہے اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ اولیور اسرائیل کے لق و دق صحرا میں راستہ بھٹک گئے ہوں۔

    دوسری جانب برطانوی حکومت کی جانب سے اولیمور کی تلاش میں کی جانی والی کوششوں سے غیر مطمئن اُس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ یہ سوچ کر ہی دل دہل جاتا ہے کہ سب کی مدد کرنے والا دوست آج خود پانی کی ایک ایک بوند اور خوراک کے ایک نوالے کو ترس رہا ہو گا۔