Tag: گندم اسکینڈل

  • انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل میں خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا

    انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل میں خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل میں خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا اور کہا جوڈیشل کمیشن بنادیں، جواب دینے کو تیار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ  نے گندم اسکینڈل کے حوالے سے کہا کہ جسٹس فائز، بابر یا اطہرمن اللہ جو بھی پسند ہے جوڈیشل کمیشن بنادیں دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں جواب دینے کو تیار ہوں۔

    سابق نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے لوگوں کے ذہن میں ہو کہ کسی ادارے کی وجہ سے مجھ پر ہاتھ نہیں ڈالا جارہا تو پرائیوٹلی تحقیقات کرالیں، اس سے کیوں ڈرتے ہیں، ویسے تو ٹویٹر پر بڑی گالیاں دیتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ ہمارے دور میں چار لاکھ ٹن اضافی گندم آئی، یہ صرف ڈھائی دن کی گندم ہے، ڈھائی دن کی گندم سے قیامت آگئی، کیا کوکین منگوائی تھی۔

    سابق نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ جس کو دیکھو محمود الرحمان کمیشن رپورٹ کی بات کررہاہے، احادیث پر پوری امت تقسیم ہے، قرآن حکیم کے حوالے سوال کرتے ہیں لیکن حمود الرحمان کمیشن پر من و عن ایمان لائے ہوئے ہیں، مغربی پاکستان سے متعلق ترانوے ہزار فوج کا طعنہ ہر جگہ دیا جاتا ہے لیکن فوجیوں کی تعداد تئیس ہزار تھی۔

  • جب ہمارا کسان رُل گیا ہے، ایسے وقت میں آٹا سستا ہونے کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے: انٹرویو سلیم حیدر

    جب ہمارا کسان رُل گیا ہے، ایسے وقت میں آٹا سستا ہونے کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے: انٹرویو سلیم حیدر

    کراچی: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ پنجاب میں کسانوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے، جب ہمارا کسان رُل گیا ہے، ایسے وقت میں آٹا سستا ہونے کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے۔

    گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کراچی دورے کے موقع پر اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا پچھلی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے، یہ صوبے پر بڑا ظلم تھا، پچھلی حکومت نے پنجاب میں سب سے نالائق شخص کو صوبے کا وزیر اعلیٰ لگایا۔

    انھوں نے گندم اسکینڈل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کسانوں سے گندم کی خریداری صحیح وقت پر شروع نہیں کی جا سکی ہے، یہ نا اہلی ہے، کرپشن ہے یا کچھ اور یہ وقت ثابت کرے گا۔ سلیم حیدر نے کہا جب نظر آ رہا تھا کہ اس مرتبہ گندم کی پیداوار وافر مقدار میں ہونی ہے، تو ایسے میں گندم امپورٹ کرنا مناسب عمل نہیں تھا۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ گندم اسکینڈل پر شفاف تحقیقات ہونی چاہیے اور جو جو اس کے ذمہ داران ہیں ان کو سخت سزا ملنی چاہیے۔

    انھوں نے کہا بلاول بھٹو کی بات درست ہے کہ کمیٹی پر کمیٹی، پھر سب کمیٹی، یہ کمیٹی کمیٹی کا کھیل اسی طرح چلتا رہے گا، موجودہ صورت حال میں ملک کو ترقی کی جانب لے جانا ہے تو سزا و جزا کا عمل تیز کرنا ہوگا۔

    سردار سلیم حیدر نے کہا یہ پنجاب کی بدقسمتی ہے کہ پی ٹی آئی دور میں اس صوبے پر ایسا شخص مسلط کیا گیا جو منصب کے قابل نہ تھا ، ہم نے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو مضبوط کرنا اور بلاول کو وزیر اعظم بنوانا ہے، پیپلز پارٹی پنجاب میں بہتر ہو رہی ہے اور اس کے لیے ہم دن رات جدوجہد کریں گے۔

  • گندم اسکینڈل : نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 4 افسران  کو معطل کرنے کا حکم

    گندم اسکینڈل : نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 4 افسران کو معطل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے گندم اسکینڈل میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 4افسران کو معطل کرنے کا حکم دے دیا، معطل افسران پر ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا چارج لگایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گندم اسکینڈل میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے چار افسران کو معطل کرنے کی منظوری دے دی گئی، ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر افسران کی معطلی کی منظوری دی۔

    سابق سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی محمدآصف کے خلاف باضابطہ انکوائری کی منظوری دی گئی جبکہ سابق ڈی جی فوڈ پروٹیکشن اے ڈی عابد، نیشنل فوڈ سیکیورٹی کمشنر ون ڈاکٹر وسیم اور ڈائریکٹر سہیل کو معطل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

    معطل افسران پر ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا چارج لگایا گیا، ملک میں گندم ہونے کے باوجود مزید گندم درآمد کرنے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

    رواں ماہ کے آغاز میں گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے ہوئے سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو برطرف کر دیا تھا۔

    بعد ازاں محمد فخرعالم کو سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی تعینات کرکے ان کی تقرری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے گندم خریداری کے معاملے میں غفلت برتنے پر پاسکو منیجنگ ڈائریکٹر اور جی ایم پروکیورمنٹ کو معطل کردیا تھا۔

  • کسان کے پی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، پنجاب حکومت نے راستے بند کر دیے

    کسان کے پی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، پنجاب حکومت نے راستے بند کر دیے

    راولپنڈی: پنجاب حکومت نے گندم کے پی حکومت کو 3900 روپے میں بیچنے کے راستے مسدود کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے کسان خیبر پختونخوا کی حکومت کو گندم 3900 روپے میں نہ بیچ سکیں، اس کے لیے پنجاب حکومت نے ’اسمگلنگ روکنے‘ کی آڑ میں راستے مسدود کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    جاری نوٹیفکیشن میں سیکریٹری فوڈ کی جانب سے اہم شاہراہوں پر چیک پوسٹیں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، گندم اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اہل افسران کو ذمہ داری سونپنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

    دوسری طرف ذرائع آٹا ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا نے 3 لاکھ ٹن گندم کی ڈیمانڈ کی ہے، اور کے پی میں ہزاروں ٹرک گوداموں کے باہر کھڑے ہیں، کے پی حکومت پنجاب کی گندم 3900 روپے فی من خرید رہی ہے۔

    آٹا ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں اوپن مارکیٹ میں گندم 2800 سے 3000 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے، اب جب کہ کے پی حکومت صحیح دام دے رہی ہے تو حکومت پابندیاں لگا کر کسان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔

  • گندم امپورٹ کے وقت سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کون تھے؟ گندم اسکینڈل پر نیب میں شکایت درج

    گندم امپورٹ کے وقت سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کون تھے؟ گندم اسکینڈل پر نیب میں شکایت درج

    اسلام آباد: گندم اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے نیب میں شکایت درج کرا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے نیب میں شکایت درج کرا دی جس میں اے آر وائی نیوز کی خبروں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

    نیب کو دی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ سابق نگراں وزیر نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو میں گندم اسکینڈل کے راز کھولے، ڈاکٹر کوثر عبداللہ نے بتایا کہ 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم تھی پھر بھی درآمد کی گئی۔

    نیب شکایت کے مطابق ڈاکٹر کوثر نے بتایا کہ گندم امپورٹ کے وقت کیپٹن (ر) محمد محمود ہی سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی تھے، غیر ضروری گندم امپورٹ سے ملک کو 300 ارب کا نقصان ہوا۔

    نیب کو دی گئی شکایت میں پاسکو، فوڈ ڈیپارٹمنٹ پنجاب، وزارت کامرس اور خزانہ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، اور استدعا کی گئی ہے کہ معاملے کی فوری تفتیش کر کے اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس شکایت کی کاپی صدر آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، رجسٹرار سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کو بھی بھیجی گئی ہے۔

  • گندم اسکینڈل میں بیوروکریٹ اور ٹیکنوکریٹس ملوث ہیں: ندیم افضل چن کا تہلکہ خیز انٹرویو

    گندم اسکینڈل میں بیوروکریٹ اور ٹیکنوکریٹس ملوث ہیں: ندیم افضل چن کا تہلکہ خیز انٹرویو

    پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ گندم اسکینڈل میں تگڑے لوگ ملوث ہیں جو بیوروکریٹ اور ٹیکنوکریٹس ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گندم اسکینڈل کی حکومتی انکوائری تو صرف لالی پاپ ہے، اتنے بڑے اسکینڈل کی انکوائری فیئر ہونی ہوتی تو اب تک نیب ایکشن میں آچکا ہوتا۔

    ندیم افضل چن نے کہا کہ کسان تنظیموں سے میٹنگز کررہے تا کہ مشترکہ فورم سے درخواست دیں، گندم اسکینڈل دبانے کی کوشش ہورہی ہے لیکن ہم دبنے نہیں دینگے، درخواست کا ڈرافت تیار کرلیا ہے جو نیب یا عدالت میں دیکر خود مدعی بنیں گے۔

     ندیم افضل چن نے انکشاف کیا کہ گندم اسکینڈل میں تگڑے لوگ ملوث ہیں جو بیوروکریٹ اور ٹیکنوکریٹس ہیں، اگر اس اسکینڈل میں کوئی سیاستدان ملوث ہوتا تو اب تک اسکا گلا دبا دیتے، اتنے بڑے گندم اسکینڈل پر نیب کو تو ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا۔

    انقلاب کے پیچھے کوئی رائٹر ضرور ہوتا ہے: ندیم افضل چن

    پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کبھی الیکشن کبھی دیگر طریقوں سے حوصلہ مل جاتاہے، اب لوگ محسوس کررہے ہیں انقلاب کے پیچھے کوئی رائٹر ضرور ہوتا ہے۔

    ’ نوازشریف نے اپنا نقصان خود کرلیا ‘

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ نواز شریف بزرگ سیاستدان ہیں انہوں نے اپنا نقصان خود کرلیا، بندے کا ایگزٹ شاندار اور جاندار ہونا چاہیے جو میاں صاحب کا نہیں ہوا، ایگزٹ اچھا نہ ہونے میں نوازشریف کی اپنی اور مشیروں کی غلطیاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمر کے آخری حصے میں نوازشریف وزیراعظم نہ بن سکے، اب سیاست میں متحرک نہیں، پارٹی صدر سے کیا ہوناہے، متحرک سیاست تو بیٹی یا بھائی ہی کررہا ہے۔

    انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کے ساتھ کابینہ میں آنا پیپلزپارٹی کے لیے اتنا آسان نہیں، کابینہ کے حوالے سے جب پارٹی میں بات ہوگی تو پھر دیکھیں گے۔

  • ایک ہیرے نے گندم منگوائی، دوسرے نے اسکینڈل پر کمیٹی بنادی، رہنما جے یو آئی

    ایک ہیرے نے گندم منگوائی، دوسرے نے اسکینڈل پر کمیٹی بنادی، رہنما جے یو آئی

    اسلام آباد : جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ نے گندم اسکینڈل پر کہا کہ ایک ہیرے نے گندم منگوائی اور دوسرے نے اسکینڈل پر کمیٹی بنادی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں گندم اسکینڈل سے متعلق کہا کہ بدقسمتی ہے گندم امپورٹ جیسے بڑے اسکینڈل طاقتور اور بااثر لوگ کرتےہیں۔

    حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ اے آر وائی نیوز پر معاملہ آیا تو ہمیں اندازہ ہواگندم امپورٹ میں کیا کچھ ہواہے، ایک ہیرے نے گندم منگوائی دوسرےنے اسکینڈل پر کمیٹی بنادی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جب بھی بڑے اسکینڈل پرکمیشن یاکمیٹی بنائیں تواس کا مطلب ہے’’مٹی پاؤ‘‘۔

    یاد رہے گندم کی درآمد سے متعلق انکشاف ہوا تھا کہ نجی شعبہ نے حکومتی شعبہ سے 70 فیصد سستی گندم امپورٹ کی۔

    دستاویزات کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومت نے 1.07 ارب ڈالر کی 26 لاکھ 10 ہزار ٹن گندم امپورٹ کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 1.03 ارب ڈالر کی 35 لاکھ 57 ہزار ٹن گندم امپورٹ کی، نجی شعبے کی ایک ارب ڈالر مالیت میں 9 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم زیادہ لے آیا۔

    دستاویزات کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومتی شعبہ نے 67 کروڑ ڈالر میں 17 لاکھ ٹن گندم روس سے درآمد کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 63 کروڑ ڈالر میں 22 لاکھ ٹن گندم روس سے درآمد کی نجی شعبہ نے 4 کروڑ ڈالر کم خرچ کرکے 4.5 لاکھ ٹن گندم زیادہ سستی درآمد کی۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومتی شعبہ نے 13.5 کروڑ ڈالر میں 2.8 لاکھ ٹن گندم رومانیہ سے درآمد کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 13.7 کروڑ ڈالر میں 4.6 لاکھ ٹن گندم رومانیہ سے درآمد کی، یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے روس کی گندم کا ریٹ کم ہوا اور سستی گندم امپورٹ ہوئی۔

  • گندم اسکینڈل: گندم  درآمد کی دستاویز میں نیا انکشاف

    گندم اسکینڈل: گندم  درآمد کی دستاویز میں نیا انکشاف

    اسلام آباد: گندم کی درآمد کی دستاویز میں نیا انکشاف ہوا ہے،  نجی شعبہ نے حکومتی شعبہ سے 70 فیصد سستی گندم امپورٹ کی۔

    دستاویزات کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومت نے 1.07 ارب ڈالر کی 26 لاکھ 10 ہزار ٹن گندم امپورٹ کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 1.03 ارب ڈالر کی 35 لاکھ 57 ہزار ٹن گندم امپورٹ کی، نجی شعبے کی ایک ارب ڈالر مالیت میں 9 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم زیادہ لے آیا۔

    دستاویزات کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومتی شعبہ نے 67 کروڑ ڈالر میں 17 لاکھ ٹن گندم روس سے درآمد کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 63 کروڑ ڈالر میں 22 لاکھ ٹن گندم روس سے درآمد کی نجی شعبہ نے 4 کروڑ ڈالر کم خرچ کرکے 4.5 لاکھ ٹن گندم زیادہ سستی درآمد کی۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومتی شعبہ نے 13.5 کروڑ ڈالر میں 2.8 لاکھ ٹن گندم رومانیہ سے درآمد کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 13.7 کروڑ ڈالر میں 4.6 لاکھ ٹن گندم رومانیہ سے درآمد کی، یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے روس کی گندم کا ریٹ کم ہوا اور سستی گندم امپورٹ ہوئی۔

  • گندم اسکینڈل : انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آج وزیراعظم کو  پیش کیے جانے کا امکان

    گندم اسکینڈل : انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آج وزیراعظم کو پیش کیے جانے کا امکان

    اسلام آباد : گندم اسکینڈل پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آج وزیراعظم کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گندم درآمد تحقیقات کے لئے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کا اجلاس آج بھی ہوگا۔

    گزشتہ روز اجلاس میں دستاویزات اوراعداد و شمارکا جائزہ لیاگیا تاہم اجلاس میں کسی حکومتی، سیاسی یاسرکاری شخصیت کو طلب نہیں کیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے، رپورٹ مکمل ہونے پر وزیراعظم کو آج پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات میں نئے حقائق سامنے آئے تھے، جن کے مطابق پنجاب حکومت کے منع کرنے کے باوجود وفاق نے ساڑھے 8 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی۔

    مزید پڑھیں : گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات میں نئے حقائق سامنے آگئے

    26 لاکھ ٹن گندم امپورٹ پر پنجاب نے سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی کو امپورٹ روکنے کا خط لکھا تھا۔ 25 مارچ 2024 کو سیکرٹری فوڈ پنجاب کی جانب سے لکھے گئے خط کی کاپی سامنے آئی ہے۔

    سیکرٹری فوڈ پنجاب نے خط میں لکھا تھا کہ اب تک ساڑھے 34 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی جا چکی ہے، پنجاب میں پیدواری رقبہ ایک کروڑ 60 لاکھ ایکڑ سے بڑھ کر ایک کروڑ 74 لاکھ ایکڑ ہوگیا ہے جبکہ گندم کی پیداوار 2 کروڑ 13 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ 42 لاکھ ٹن متوقع ہے۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ امپورٹ جاری رہی تو نہ صرف مارکیٹ میں گندم سر پلس ہوگی بلکہ کسان بھی متاثر ہوگا، صوبے میں گزشتہ برس 40 لاکھ ٹن گندم خریداری کی گئی، مارکیٹ میں امپورٹڈ گندم کی موجودگی سے گندم کی ریلیز محض 18 لاکھ ٹن ہو سکی۔

    خط کے مطابق پنجاب کے پاس 22 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے، صوبائی حکومت کے پاس موجود اسٹاک کی مالیت 80 ارب ہے جس پر سود دینا ہے۔

    اس سے قبل سابق نگراں وزیر فوڈ سکیورٹی ڈاکٹر کوثر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں انکشاف کیا کہ گندم درآمد کی سمری میرے وزیر بننے سے پہلے جا چکی تھی، سمری بھیجی گئی کہ 5 لاکھ یا 1 ملین ٹن تک گندم درآمد کی جائے لیکن جب مجھے معلوم ہوا تو میں نے رائے دی کہ ابھی ہمارے پاس گندم کے وافر ذخائر ہیں لہٰذا گندم منگوانے کی ضرورت نہیں۔

    ڈاکٹر کوثر نے بتایا کہ ویٹ بورڈ اجلاس میں میں نے تاریخ دی کہ اس تاریخ کے بعد گندم کا کوئی جہاز نہ آئے، اس تاریخ کے بعد جو کچھ ہوتا رہا علم نہیں اور نہ ہی میرا کردار تھا، ای سی سی میں معاملہ ڈسکس ہوا تو انہوں نے کہا کہ نجی سیکٹر کو امپورٹ کا کہا جائے جب ای سی سی نے اجازت دے دی تو پھر کیا کچھ ہوتا رہا اس کا مجھے علم نہیں ہے۔

    انٹرویو میں سابق نگراں وزیر نے بتایا کہ نگراں سیٹ اپ سے پہلے سمری جاچکی تھی لیکن اگر بعد میں درآمد کو بڑھایا گیا تو ہمیں بتاتے تو روک سکتے تھے، گندم درآمد کے وقت کیپٹن (ر) محمد محمود ہی سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی تھے اور مجھ سے پہلے موجود تھے۔

    ڈاکٹر کوثر نے کہا کہ گندم امپورٹ کا معاملہ پہلے کابینہ اور پھر ای سی سی سے منظور ہوا، ای سی سی میں اصل کردار خزانہ اور وزارت تجارت کا ہوتاہے، میں نے ستمبر اکتوبر 2023 کو بتا دیا تھا ہمارے پاس گندم کے ذخائر موجود ہیں، ڈائریکٹوریٹ پلانٹ پروڈکشن امپورٹ ایکسپورٹ کے پرمٹ دیتاہے وہاں بھی گڑبڑ ہے۔

  • گندم خریداری، خیبر پختونخوا حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان

    گندم خریداری، خیبر پختونخوا حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے کہا ہے کہ وہ 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کل سے شروع کرے گی۔

    صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ کے پی حکومت 29 ارب روپے کی لاگت سے گندم خریداری کرے گی، اور کل سے تین لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری شروع ہو جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت مقامی کاشت کاروں سے 3900 روپے ٹن کے حساب سے گندم خریدے گی، گندم کا معیار اور مقدار جانچنے کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں، جب کہ نیب اور اینٹی کرپشن کے اہلکار بہ حیثیت آبزرور کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں۔

    صوبائی وزیر خوراک کے مطابق صوبے کے 22 گوداموں کو گندم خریداری کے مراکز کی صورت دی گئی ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلے آئیں اور پہلے پائیں کے اصول پر کاشت کاروں سے گندم خریداری ہوگی۔

    دوسری طرف فوڈ ڈپارٹمنٹ کی ایک دستاویز کے مطابق کے پی میں گندم کی پیداوار 15 لاکھ ٹن اور ضرورت 50 لاکھ ٹن ہے، کے پی حکومت پنجاب کے نجی شعبے سے 35 لاکھ ٹن گندم کل سے خریدے گی، 3 لاکھ ٹن گندم صوبائی کسانوں سے براہ راست خریدی جائے گی، وزارت خزانہ کے پی نے گندم کی خریداری کے لیے رقوم کا بندوبست بھی کر لیا ہے، گندم فی من 3900 روپے میں خریدی جائے گی۔

    گندم درآمد اسکینڈل

    گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کا معاملے پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اگست 2023 سے مارچ 2024 تک 330 ارب روپے کی گندم درآمد ہوئی، پی ڈی ایم گورنمنٹ نے جولائی 2023 میں گندم درآمدگی سے متعلق فیصلہ معلق رکھا تھا، نگراں حکومت کے دور میں 250 ارب کی لاگت کی 28 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان میں آئی، موجودہ حکومت میں 80 ارب کی لاگت کی 7 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان پہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان سے گندم کی درآمد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر پاکستان سے باہر گئے، اکتوبر 2024 میں ساڑھے 4 لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن گندم درامد کی گئی، نومبر 2023 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم، ساڑھے 3 لاکھ 35 ہزار میٹرک ٹن گندم دسمبر 2023 میں، جنوری 2024 میں 7 لاکھ میٹرک ٹن، اور فروری 2024 میں ساڑھے 8 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔

    گندم کے 70 جہاز یوکرین سمیت 6 ممالک سے درآمد کیے گئے، پہلا جہاز پچھلے سال 20 ستمبر کو اور آخری جہاز 31 مارچ رواں سال پاکستان پہنچا، باہر سے گندم 280 سے 295 ڈالرز پر میٹرک ٹن درآمد کی گئی، وزارت خزانہ نے نجی شعبے کے ذریعے صرف دس لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔