Tag: گندم درآمد اسکینڈل

  • گندم در آمد اسکینڈل میں ملوث اہم کردار کا نام سامنے آگیا

    گندم در آمد اسکینڈل میں ملوث اہم کردار کا نام سامنے آگیا

    اسلام آباد : گندم درآمد اسکینڈل میں ملوث اہم کردار کا نام سامنے آگیا، گندم درآمد پر سب سے اہم پوزیشن سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی پر کیپٹن (ر) محمد محمود تعینات تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اےآروائی نیوز نے گندم درآمد کے وقت وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کے سربراہ کا پتہ لگالیا۔

    ستمبر2023میں غیرضروری گندم درآمد کےوقت نگران وزیرفوڈسیکیورٹی ڈاکٹرکوثرعبداللہ ملک تھے جبکہ گندم درآمد پر سب سے اہم پوزیشن سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی پر کیپٹن (ر) محمدمحمود تعینات تھے۔

    گندم در آمد اسکینڈل میں ملوث سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کا ماضی کے متنازع اسکینڈلز میں بھی کردار سامنے رہا۔

    کیپٹن (ر)محمد محمود کا پہلے نندی پورپاور پراجیکٹ اورراولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں بھی نام آیا تھا ، نومبر 2015 میں محمد محمود کو نندی پورپلانٹ میں بےضابطگیوں پرایم ڈی کےعہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

    مئی 2021کوکیپٹن (ر)محمدمحمود بطورکمشنر راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں گرفتار بھی ہوئے تاہم کیپٹن (ر) محمد محمود اب بھی چیئرمین پی ٹی سی ایل اورسیکریٹری آئی ٹی کےعہدےپر موجود ہیں۔

    اےآروائی نیوز نے کیپٹن (ر) محمد محمود سے گندم امپورٹ اسکینڈل پر مؤقف کے لیے رابطہ کیا تو حقائق سامنے آنے پرکیپٹن (ر) محمود نےمعاملہ ڈائریکٹ پارٹیسپیشن پروگرام پر ڈال دیا۔

    سابق سیکریٹری محمدمحمود نے کہا کہ یہ ڈی پی پی کا اپنا فیصلہ تھا کیونکہ گندم امپورٹ پر پابندی نہیں تھی۔

    اےآروائی نیوز کے نمائندے نے سوال کیا کہ ڈی پی پی سےآپ کی کیا مراد ہے؟ فوڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی مرضی کےبغیرڈی پی پی کیسے گندم امپورٹ کرسکتا ہے؟ تو سابق سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی کیپٹن (ر) محمد محمود نے ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکے۔

  • گندم درآمد اسکینڈل کی انکوائری میں اہم انکشافات سامنے آگئے

    گندم درآمد اسکینڈل کی انکوائری میں اہم انکشافات سامنے آگئے

    اسلام آباد: گندم درآمد اسکینڈل کی انکوائری میں اہم انکشافات سامنے آگئے اور وفاقی ادارے کو غیرضروری گندم درآمد کا ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گندم درآمد اسکینڈل کی انکوائری کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ، ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں وفاقی ادارے غیرضروری گندم درآمد کے ذمہ دار قراردیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارتیں فوڈسیکیورٹی ، کامرس پر مشتمل کمیٹی نے غیر ضروری درآمد کو روکنا تھا۔

    رپورٹ میں محکمہ خوراک پنجاب اور پاسکو کے چند آفیشلزکو بھی مشکوک قرار دیا گیا ہے۔

    کمیٹی تجاویز میں کہا ہے کہ 43 لاکھ 65 ہزار220 میٹرک ٹن گندم موجود ہونےکےباوجوددرآمد کی گئی، 35 لاکھ 87 ہزار 378میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔

    تجاویز میں کہنا تھا کہ پنجاب میں گندم ذخائر40لاکھ 47 ہزار 508میٹرک ٹن پہلےسےموجودتھے، گندم کو 2600 سے 2900 فی من تک درآمد کرکے 4700تک فروخت کی گئی اور گندم کےاسٹاک کو روک کرمصنوئی قلت ظاہرکی گئی۔

    کمیٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ گندم امپورٹ کی اجازت 1ملین میٹرک ٹن تک دیناتھی لیکن اسےلامحدودکردیاگیا، گندم درآمد 26 ستمبر 2023سے31مارچ2024تک جاری رہی۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی اداروں نےہی پرائیویٹ کمپنیوں کو درآمدکرنےکی اجازت دی، وزارت خزانہ کےچندآفیشلز نےبھی اتنی بڑی درآمد کو چیک نہیں کیا، تاہم آئندہ3روز میں مکمل رپورٹ حکومت کو پیش کردی جائےگی۔