Tag: گندم کی پیداوار

  • گندم کی پیداوار : کیا کسانوں کو اس بار اچھی قیمت مل سکے گی؟ اہم رپورٹ

    گندم کی پیداوار : کیا کسانوں کو اس بار اچھی قیمت مل سکے گی؟ اہم رپورٹ

    پاکستان گندم کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے، گزشتہ 20 سال میں گندم کی پیداوار میں نمایاں بہتری آئی ہے، تاہم گزشتہ سال اس کی قیمت کے حوالے سے کاشتکاروں کو کافی تحفظات تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں گندم کی فصل اور اس کے سرکاری ریٹ سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔

    گزشتہ و رواں سال پاکستان میں گندم کی فصل کے موازنے کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق گندم کی پیداوار کے حوالے سے پاکستان دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے، ملک میں گندم کی کُل کھپت 3 کروڑ 20 لاکھ ٹن ہے۔

    ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا گندم کی مجموعی پیداوار میں 70 فیصد حصہ ہے جبکہ اس کی اوسط پیداوار ڈھائی سے پونے تین کروڑ کے درمیان رہتی ہے، ملک میں گندم کی باقی کمی درآمدات سے پوری کی جاتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پنجاب میں ایک کروڑ 70 لاکھ ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جو تقریباً سو فیصد پورا ہوا۔

    رواں سال کیلیے صوبہ پنجاب میں ایک کروڑ 65 لاکھ ایکڑ رقبے گندم کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ ہدف ایک کروڑ 20 لاکھ ایکڑ کی حد تک پورا ہوا۔ تاہم دوسری جانب دیگر ذرائع یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ ہدف 50 فیصد بھی پورا نہیں ہوسکا۔

    اس کے علاوہ گزشتہ سال گندم کی امدادی قیمت 2200 سے بڑھا کر 3900 کی گئی تھی تاہم درآمدی اسکینڈل کے باعث حکومت پنجاب کو گندم کی سرکاری خریداری روکنا پڑی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پنجاب سمیت ملک بھر میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی تھی تاہم اس وقت کی نگراں حکومت نے نجی شعبے کو 35 لاکھ ٹن 87ہزار ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی، یہ اجازت اس وقت دی گئی تھی جب نئی فصل پک کر تیار ہوچکی تھی، اور ملک بھر کے گوداموں میں 23 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود تھا۔

    اس سال حکومت پنجاب نے یہ بیان جاری کیا ہے کہ ہم نے امدادی قیمت مقرر کرنے اور اس کی سرکاری خریداری کے بجائے اوپن مارکیٹ ریٹ پالیسی اپنائی ہے۔

    اس حوالے سے پرائس کنٹرول کمیٹی میں حکومت پنجاب کی معاون خصوصی سلمیٰ بٹ نے گزشتہ روز ایک نجی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بار ہم نے گندم کی قیمت مقرر نہیں کرنی اور یہ ہی قیمتوں کا تعین کرنا ہے یعنی اس کی قیمت کو ڈی ریگولرائزڈ کیا جارہا ہے۔

  • رواں سال گندم کی پیداوار کم ہوگی، فوڈ سیکیورٹی نے خبردار کر دیا

    رواں سال گندم کی پیداوار کم ہوگی، فوڈ سیکیورٹی نے خبردار کر دیا

    اسلام آباد: فوڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری نے رواں سال ملک میں گندم کی کم پیداوار کے حوالے سے خبردار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سید مسرور احسن کی زیر صدارت سینیٹ کی قومی غذائی تحفظ کمیٹی کے اجلاس میں فوڈ سیکیورٹی کمشنر نے گندم کے حوالے سے ویٹ بورڈ سے متعلق بریفنگ میں خبردار کیا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال گندم کی پیداوار کم ہوگی۔

    فوڈ سیکیورٹی کمشنر کے مطابق گزشتہ سال گندم کے بیج کی دستیابی 5 لاکھ 29 ہزار میٹرک ٹن تھی، رواں سال ملک میں گندم کے بیج کی ضرورت 1.1 ملین میٹرک ٹن ہے، جب کہ 5 لاکھ 92 ہزار میٹرک ٹن گندم کا بیج دستیاب ہے۔

    فوڈ سیکیورٹی کمشنر نے بتایا کہ ویٹ بورڈ گندم کے بیج کی ضروریات کے حوالے سے ذمہ دار ہے، ویٹ بورڈ ای سی سی کو گندم کی درآمد و برآمد کی سفارش بھی کرتا ہے، ملکی ضروریات کے پیش نظر ابھی گندم کی برآمد روک دی گئی ہے، مارچ میں فیصلہ ہوگا کہ گندم ایکسپورٹ کی جائے یا نہیں۔

    انھوں نے کہا اس وقت ملک میں گندم کی کھپت 32 ملین میٹرک ٹن سے زائد ہے، جب کہ چاروں صوبوں میں 8 ملین میٹرک ٹن کے ذخائر موجود ہیں۔

    دوسری طرف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ناکارہ گندم امپورٹ سکینڈل کی انکوائری کا بھی فیصلہ کیا ہے، کمیٹی نے تحقیقات کے لیے ایمل ولی خان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، تاہم سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی اور ایم ڈی پاسکو نے ذیلی کمیٹی کی تجویز کی مخالفت کی، ایم ڈی پاسکو نے کہا کہ پہلے ہی انکوائری کمیٹیاں گندم اسکینڈل پر کام کر رہی ہیں، ایمل ولی نے کہا کہ ہم صرف ان کمیٹیوں کے سہارے ہی نہیں رہ سکتے، یہ بڑا اسکینڈل ہے کمیٹی خود تحقیقات کرے گی۔

    غذائی تحفظ کے اجلاس میں ’کاٹن سیس‘ کی نان ریکوری کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کو کاٹن سیس سے بھاری ریونیو آتا تھا لیکن کئی سالوں سے یہ ریونیو نہیں آ رہا، اس کی کیا وجہ ہے؟ پاکستان کاٹن کمیٹی نے بریفنگ میں بتایا کہ 2016 سے 2024 تک کاٹن سیس مد میں 3.4 ارب روپے کی وصولی باقی ہے، اس عرصے کے دوران کئی ٹیکسٹائل ملز بند بھی ہو چکی ہیں، اور 8 نئی کاٹن ملوں کو کاٹن سیس میں شامل کیا گیا ہے، 2016 سے 2014 تک ٹیکسٹائل ملز سے 2 ارب 19 کروڑ کاٹن سیس جمع کیا گیا، اور 2023-24 میں 293 ملین روپے ریونیو آیا، کاٹن کمیٹی نے 665 ملین روپے کا قرض فوری جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا، تاہم سینیٹ کمیٹی نے پاکستان کاٹن کمیٹی کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں کاٹن سیس پر تفصیلی بریفنگ طلب کی۔

    بریفنگ میں کاٹن کمشنر کا کہنا تھا کہ کاٹن سیس کے حوالے سے مختلف عدالتوں میں 65 کیسز ہیں، عدالتوں سے 63 کیسز کے فیصلے پاکستان کاٹن کمیٹی کے حق میں آ چکے ہیں، صرف 2 کیسز زیر التوا ہیں، ملک بھر میں ٹوٹل 568 ٹیکسٹائل ملز ہیں، جن میں سے 187 ٹیکسٹائل ملز بند ہو چکی ہیں، اس وقت فی کاٹن بیل 50 روپے کاٹن سیس وصول کی جا رہی ہے۔