Tag: گوادر

  • بلوچستان محرومی اور نظر اندازی کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان

    بلوچستان محرومی اور نظر اندازی کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ سی پیک میں گوادر کی وجہ سے صوبے کی اہمیت بڑھی، بلوچستان محرومی اور نظر اندازی کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں سی پیک سے بلوچستان میں بے روزگاری اور پس ماندگی میں کمی آئے گی۔

    [bs-quote quote=”گوادر پورٹ، حب کو منصوبے نکال دیں تو بلوچستان کا شیئر سی پیک میں ایک فی صد رہ جاتا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”جام کمال” author_job=”وزیر اعلیٰ بلوچستان”][/bs-quote]

    جام کمال نے کہا کہ ماضی میں سی پیک کے فیصلے کہیں اور ہوتے تھے، ہماری حکومت میں پہلی بار سی پیک سے متعلق اجلاس کوئٹہ میں ہوا۔

    انھوں نے مزید کہا ’سی پیک منصوبے میں بلوچستان کا مالیاتی شیئر صرف ساڑھے 4 فی صد ہے، گوادر پورٹ، حب کو منصوبے نکال دیں تو بلوچستان کا شیئر ایک فی صد رہ جاتا ہے۔‘

    وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ انھوں نے جب حکومت سنبھالی تو معلوم ہوا کہ سی پیک میں مزید کسی منصوبے کی گنجائش نہیں، ماضی میں وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو کچھ نہیں ملا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سی پیک بلوچستان میں خوش حالی لائے گا:‌ وزیراعظم عمران خان


    جام کمال نے اسمبلی اجلاس میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ’فیڈرل پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام) میں بلوچستان کا شیئر صرف ساڑھے 3 فی صد ہے، این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ 9 فی صد ہے، 5 سال میں 5 ہزار میں سے صرف 350 ارب روپے خرچ ہوئے۔‘

    انھوں نے کہا کہ وفاقی ملازمتوں میں بھی ہمیشہ بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا، بلوچستان محرومی اور نظر اندازی کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔

  • شیخ رشید کا گوادر میں ریلوے اسٹیشن تعمیر کرنے کا اعلان

    شیخ رشید کا گوادر میں ریلوے اسٹیشن تعمیر کرنے کا اعلان

    کوئٹہ: گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کے پاس کسی کی پرچی نہیں چلتی، ریلوے میں 10 ہزار بھرتیاں میرٹ پر کی جائیں گی۔ دوسری جانب وزیر ریلوے نے گوادر میں ریلوے اسٹیشن تعمیر کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کا دورہ کیا۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ شیخ رشید کے پاس کسی کی پرچی نہیں چلتی، ریلوے میں 10 ہزار بھرتیاں میرٹ پر کی جائیں گی۔

    گورنر نے کہا کہ شیخ رشید دن رات کام کر رہے ہیں ان کا مشکور ہوں، شیخ رشید نوکریوں کے ساتھ ریلوے کا خسارہ بھی کم کر رہے ہیں۔

    وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ 100 دنوں کا پلان وقت سے پہلے مکمل کرلیں گے، بلوچستان حکومت گوادر میں ریلوے کے لیے زمین فراہم کر چکی ہے۔ گوادر میں ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کے بعد اسے ڈویژن بنایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تمام ٹرینوں کو فعال کر دیا گیا ہے، وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق کام کر رہے ہیں، انہوں نے ملک کی ترقی کا ایجنڈا اٹھایا ہوا ہے، ’عمران خان ان میں سے نہیں جو مال لوٹ کر کھا جائیں‘۔

    شیخ رشید نے کہا کہ گوادر میں ریلوے اسٹیشن کا سنگ بنیاد وزیر اعظم عمران خان رکھیں گے۔ بلوچستان حکومت سے درخواست کی ہے کہ 280 ایکڑ زمین مزید دی جائے۔

    وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ بلوچستان کو آج دو تحفے دے کر جا رہا ہوں، غیر فعال 2 پلانٹس کی بحالی اور واپڈا کے ذریعے بحالی کی ہدایت کردی۔ ’سندھ بلوچستان پانی کے تنازع کو جلد حل کیا جائے گا‘۔

    انہوں نے کہا کہ سعد رفیق کو جیل سے قبل کوئٹہ کی پرانی ریل گاڑیوں کا چکر کھانا چاہیئے۔ ماضی میں بلوچستان کو اہمیت نہیں دی گئی لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں ان کی ترقی کے لیے کام کریں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان کو مینڈیٹ دے کر جارہا ہوں وہ اپنے آپ کو واٹر منسٹر بھی سمجھیں۔

  • گوادرمیں رائج کشتی سازی کا قدیم طریقہ

    گوادرمیں رائج کشتی سازی کا قدیم طریقہ

    گوادر: دنیا بھر میں جہاں کشتی سازی ایک جدید صنعت کا رخ اختیار کرچکی وہیں گوادر کے کشتی ساز آج بھی اپنے آباؤ اجداد سے سیکھے ہوئے طریقے پر کشتی سازی میں مصروف ہیں۔

    اے آروائی نیوز کے نمائندے بسیم افتخار کے مطابق گوادر میں موجود کشتی سازی کی صنعت آج بھی جدید ٹیکنالوجی سے دوراور مشکلات کا شکارہے ، ایک بڑی کشتی کی تعمیر میں سال بھرکا وقت صرف ہوتا ہے۔

    کشتی کی تعمیر میں عموماً پارٹیکا ، بلاو ٔاور برما ٹیک کی لکڑی کا استعمال کیاجاتا ہے۔ سمندر کی موجوں کامقابلہ کرتی کشتیاں ہنرمندوں کی مہارت اورثقافت کی عکاسی کرتی نظر آتی ہیں لیکن ان کے پیچھے ان کشتیوں کو بنانے والوں کی غربت کی داستاں چھپی ہوئی ہے۔

    سارا دن سخت گرمی میں محنت کرنے والا ایک ماہر کاریگر بمشکل اپنی محنت کے عوض بارہ سے تیرہ سو روپے تک حاصل کرپاتا ہے۔ مقامی ہنر مند یہ کشتیاں اپنے آباؤ اجداد سے سیکھے ہوئے طریقے کے مطابق بناتے چلے آرہے ہیں اور حکومتی سرپرستی نہ ہونے کے سبب آج بھی قدیم ذرائع حرفت پر قناعت کرنے پر مجبور ہیں۔

    عبد الصمد نامی کشتی ساز نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک وقت اور محنت طلب کام ہے ، اس میں کاریگر کو شدید جسمانی مشقت انجام دینا ہوتی ہے۔ ایک کشتی کی سیٹنگ میں ہی صرف تین سے چار مہینے صرف ہوتے ہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ جب ایک بار کسی کشتی کو بنانے کے لیے لکڑیاں تیار کرلی جاتی ہیں تو پھر اسے بنانے کا عمل شروع ہوتا ہے جو کہ کشتی کے سائز پر منحصر ہوتا ہے۔ چھوٹی کشتی کی تیاری میں مجموعی طور پر پانچ سے چھ ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے تو بڑی کشتی کی تعمیر میں کم از کم ایک سال کا عرصہ لگتا ہے۔

    کشتی سازی کے لیے لکڑی کے بڑے ٹکڑوں کو تختوں کی شکل میں ڈھالا جاتا ہے اس کے بعد انہیں انتہائی مشقت سے چھیل کر ہموار اور پالش کے لائق بنایا جاتا ہے ۔ جس کے بعد ان تختوں کو کشتی کی شکل میں جوڑنے کا مرحلہ آتا ہے جو بذاتِ خود ایک مشقت طلب کام ہے۔ ان سارے مراحل سے گزر کر ایک کشتی پانی کی لہروں کا سینہ چیر کر مچھیروں کا رزق تلاش کرنے کے قابل ہوتی ہے۔

  • بلوچستان پورے خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے: چیئرمین سینیٹ

    بلوچستان پورے خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے: چیئرمین سینیٹ

    گوادر: قائم مقام صدر اور سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ گوادر ایک بہت بڑے پروجیکٹ کی گزر گاہ بننے جا رہا ہے۔ حکومت کے پرامن انتقال اقتدار سے جمہوریت کو فروغ ملا۔ بلوچستان پورے خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے شہر گوادر میں ایشیا پارلیمانی اسمبلی کا پہلا سیشن منعقد ہوا۔

    اجلاس میں قائم مقام صدر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی شریک ہوئے۔ مختلف ممالک کے 50 سے زائد وفود اجلاس میں شریک ہیں۔

    قائم مقام صدر اور سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی مہمان اور پارلیمنٹرین اور دیگر شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ گوادر میں منعقد ہونے والی یہ سب سے بڑی کانفرنس ہے۔ کانفرنس کا گوادر میں ہونا علاقے کے لیے نیک شگون ہے۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ گوادر ایک بہت بڑے پروجیکٹ کی گزر گاہ بننے جا رہا ہے۔ حکومت کے پرامن انتقال اقتدار سے جمہوریت کو فروغ ملا۔ بلوچستان پورے خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گوادر کو قومی دھارے میں شامل کرنا ہی ہمارا مقصد ہے، گوادر جلد عالمی تجارت کا مرکز بننے والا ہے۔ پاک فوج دہشت گردوں کو ناکام بنانے کے لیے ثابت قدمی سے کھڑی ہے۔

    اجلاس کے موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پیغام دیا کہ ایوان بالا کا سربراہان اجلاس بلا کر ان کو اکٹھا کرنا اہم اقدام ہے، سینیٹ پاکستان کی طرف سے کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اور ریاستی اداروں کے لیے یہ امر باعث اطمینان ہے، سینیٹ نے خطے میں بہتر روابط کے لیے کانفرنس منعقد کروائی۔ خطے سے باہر ممالک سے مربوط اور دوستانہ روابط ہمارا ایجنڈا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ فورم علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرے گا۔ ملکی قراردادیں اور آئندہ کا لائحہ عمل ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوں گے۔

    اجلاس کے پہلے سیشن سے سیکریٹری سینیٹ امجد علی نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تقریب کا مقصد گوادر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔ پارلیمانی، وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون سے اجلاس کا انعقاد ہوا۔

    سیکریٹری سینیٹ کا کہنا تھا کہ اجلاس سے علاقائی روابط اور ترقی میں اضافہ ہوگا۔

    اجلاس سے سیکریٹری جنرل ایشیائی پارلیمانی اسمبلی ڈاکٹر رضا مجیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پاکستانی عوام کی جانب سے پرتپاک استقبال پر شکر گزار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر ایشیا کے مسائل حل کر سکتے ہیں، ایشیا کی ترقی کو مد نظر رکھتے ہوئے باہمی اشتراک ناگزیر ہے۔ پارلیمانی اسمبلی باہمی تعاون اور مسائل کے حل کے لیے بہترین فورم ہے۔

  • سنجیدہ کوششیں کی جائیں، تو بلوچستان  اور گوادر  کے مسائل حل ہوسکتے ہیں: جام کمال

    سنجیدہ کوششیں کی جائیں، تو بلوچستان اور گوادر کے مسائل حل ہوسکتے ہیں: جام کمال

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ سنجیدہ کوششیں کی جائیں، تو بلوچستان اور گوادر کے مسائل حل ہوسکتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ہر پلیٹ فورم پر بلوچستان کا مقدمہ لڑیں گے.

    جام کمال نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ این ایف سی میں بلوچستان کاحصہ بڑھے، ماضی میں بلوچستان کابہت نقصان ہوا ہے، بلوچستان اور گوادر کے مسائل بہت ہیں، جیوانی، گوادر، پسنی میں اربوں کی اسکیمیں نامکمل ہیں.

    بلو چستان کا رقبہ بڑا ہے، بہترانتظامی معاملات کی ضرورت ہے

    انھوں نے کہا کہ سربندرمیں 2 لاکھ گیلن ڈی سیلی نیشن پلانٹ کا افتتاح کیا، گوادر میں 1.7 ملین گیلن پانی تقسیم ہورہا ہے، چین کےتعاون پرپلانٹ سے1.5ملین گیلن پانی مل رہا ہے.


    قومی کوششوں سے بلوچستان اورملک میں امن واستحکام آئے گا: وزیراعظم


    جام کمال کا کہنا تھا کہ بلو چستان کا رقبہ بڑا ہے، بہترانتظامی معاملات کی ضرورت ہے، ریکوڈک، سینڈک سے متعلق اسمبلی میں کمیٹی بنارہے ہیں، کوشش کی جائے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں عمران خان نے بلوچستان کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ قومی کوششوں سے بلوچستان اورملک میں امن واستحکام آئے گا.

  • گوادر آئل سٹی کے لیے پاکستان اور سعودی عرب میں 10 ارب ڈالر کا اقتصادی پیکج طے

    گوادر آئل سٹی کے لیے پاکستان اور سعودی عرب میں 10 ارب ڈالر کا اقتصادی پیکج طے

    اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب کے مابین 10 ارب ڈالر کا اقتصادی پیکج طے ہوا ہے، پیکج کے تحت سعودی حکومت گوادر میں آئل سٹی بنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دورۂ سعودی عرب میں دونوں ممالک کے درمیان دس ارب ڈالر کا ایک اقتصادی پیکج طے ہو گیا ہے جس کے تحت گوادر میں آئل سٹی بنایا جائے گا جو سی پیک کا حصہ ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دورۂ سعودی عرب میں متعدد معاہدے اور فیصلے کیے گئے ہیں، اے آر وائی نیوز کو موصولہ تفصیلات کے مطابق ان میں سب سے اہم اقتصادی راہ داری میں سعودی اشتراک ہے۔

    [bs-quote quote=”گوادر میں آئل سٹی کا معاہدہ پہلے چین کے پاس تھا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق گوادر میں جس آئل سٹی بنانے کے لیے دس ارب ڈالر پر مبنی پاک سعودی معاہدہ ہوا ہے، یہ منصوبہ پہلے چین کے پاس تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے پاکستان نے چین کو آمادہ کرنے کے بعد معاہدہ سعودی عرب کو دے دیا، چین کو سعودی عرب کے ساتھ سی پیک معاہدوں سے متعلق اعتماد میں لیا گیا۔

    وزیرِ اعظم اور وفد نے بھارتی شر انگیزیوں پر بھی سعودی عرب کو اعتماد میں لیا، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب شریف برادران کے ساتھ کسی قسم کی ڈیل پر آمادہ نہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کی سعودی عرب کو سی پیک میں تیسرے پارٹنر کی حیثیت سے شمولیت کی دعوت


    ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم کی عرب قیادت سے سعودی عرب اور ایران تنازعات پر بھی گفتگو ہوئی، پاکستان نے برادر ممالک ایران اور سعودی عرب میں تنازعہ ختم کرانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

    ذرائع نے کہا کہ پاکستان نے دونوں ممالک میں خلیج کم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ہے۔ دوسری طرف یو اے ای حکومت کے ساتھ بھی اربوں ڈالر کے معاہدے کیے جائیں گے۔

  • گوادر کا نیا چہرہ دکھاتی انوکھی لڑکی

    گوادر کا نیا چہرہ دکھاتی انوکھی لڑکی

    گوادر: صوبہ بلوچستان اور ترقی سے کوسوں دور اس کا ساحلی شہر گوادر شاید آپ نے آج سے پہلے اس نظر سے نہیں دیکھا ہوگا جو ایک خاتون آپ کو دکھانے جارہی ہیں۔

    انیتا جلیل نامی یہ بلوچ نوعمر لڑکی ایک ولوگر ہے جس کا یوٹیوب چینل روز بروز مقبولیت حاصل کرتا جارہا ہے۔

    انیتا عام لڑکیوں سے ہٹ کر کچھ کرنا چاہتی تھی، اس نے سوچا کہ لوگ گوادر کو جیسا ٹی وی پر دیکھتے ہیں کیوں نہ اس سے ہٹ کر گوادر کا اصل چہرہ دکھایا جائے۔

    اس کے لیے اسے باہر نکلنا تھا جس پر اس کا خاندان راضی نہیں تھا۔ انیتا کو والدین کو منانے میں 3 سال لگے۔

    اس کے بعد اس نے گوادر کے مختلف مقامات، وہاں کے لوگ، ان کا رہن سہن اور ان کے مسائل پر ویڈیوز بنا کر یوٹیوب پر ڈالنا شروع کیں۔

    انیتا کا خیال تھا کہ یہ ایک مہنگا آئیڈیا ہے جس کے لیے اسے بیش قیمت کیمرہ اور بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہوگی۔ لیکن کسی مہربان دوست کے مشورے سے اس نے موبائل سے ہی ویڈیوز بنانی شروع کردیں۔

    چند ویڈیوز کے بعد لوگوں کا ردعمل آنا شروع ہوا جو بہت حوصلہ افزا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس پر تنقید اور دھمکیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔

    دھمکیوں کے باوجود انیتا اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے اور بلوچ نوجوانوں میں اسے بے انتہا مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔

  • سی پیک موجودہ اورآنے والی نسلوں کیلئے چینی صدر کا تحفہ ہیں، وزیراعظم

    سی پیک موجودہ اورآنے والی نسلوں کیلئے چینی صدر کا تحفہ ہیں، وزیراعظم

    گوادر : وزیراعظم شاہدخاقان نے گوادرمیں پہلی بین الاقوامی ایکسپوکا افتتاح کردیا ، شاہد خاقان کا کہنا ہے کہ سی پیک پاکستان اورچین کی لازوال دوستی کاثبوت ہے، منصوبے موجودہ اور آنے والی نسلوں کیلئے چینی صدر کا تحفہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہدخاقان نے گوادرمیں پہلی بین الاقوامی ایکسپوکا افتتاح کردیا، نمائش میں غیرملکی شخصیات،سفیر،غیرملکی تاجرنمائندے شریک ہیں۔

    نمائش کےموقع پرگوادرفری زون کے پہلے حصے کا افتتاح بھی کیا جائیگا، گوادر فری زون کا پہلا حصہ سی پیک کے گیٹ وے پر قائم کیا گیا ہے۔

    وزیراعظم شاہدخاقان نے پہلے بین الاقوامی گوادرایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج چینی صدراورنوازشریف کے وژن کوعملی جامہ پہنانے کا دن ہے، سی پیک پاکستان اورچین کی لازوال دوستی کاثبوت ہے، سی پیک خطے کیلئےگیم چینجراورترقی کی جانب اہم قدم ہے۔

    شاہدخاقان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ آج حقیقت بن رہاہے، منصوبےموجودہ اورآنےوالی نسلوں کیلئےچینی صدرکاتحفہ ہیں، مواصلات کومستقبل کی ضرورت سےہم آہنگ کیا جارہا ہے، سی پیک سےصرف پاکستان یا چین کو نہیں پورے خطے کوفائدہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ سی پیک میں خطے کے دیگرممالک بھی اپنا حصہ ڈال سکتےہیں، گوادر ایکسپو حکومت کا زبردست اقدام ہے، پاکستان ریلویز کو بھی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے، گوادرسے پشاور اور پھر چینی شہروں تک سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مستقبل صوبائی لیڈرشپ کے ہاتھ میں ہے،وفاق تعاون کریگا، توانائی اوردیگرمنصوبےملک میں لوگوں کو روزگارفراہم کریں گے، گوادرپورٹ، فری زون، ایسٹ وے دیگرمنصوبے آج حقیقت ہیں، سی پیک اوردیگرمنصوبے خطےمیں بھی خوشحالی کاسبب بنیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گوادر پورٹ پر سیکیورٹی کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی، سربراہ بحریہ

    گوادر پورٹ پر سیکیورٹی کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی، سربراہ بحریہ

    کراچی: پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکا اللہ نے گوادر میں تیسری فورس پروٹیکشن بٹالین کے ہیڈ کوارٹرز اور دیگر انفرا اسٹرکچر کے تعمیراتی کام کا افتتاح کردیا، انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے باعث گوادر پورٹ کی سیکیورٹی کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بحریہ کے سربراہ ایڈ مرل محمد ذکاء اللہ نے گوادر میں تیسری فورس پروٹیکشن بٹالین کی نئی عمارت کے تعمیراتی کام کا افتتاح کردیا۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل ذکا اللہ کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے منسلک منصوبوں کا استحکام اور ان سے حاصل ہونے والے فوائد اس عظیم منصوبے کے بحری جزو کی سیکیورٹی سے ہی وا بستہ ہیں لہذا میری ٹائم سیکیورٹی کو یقینی بنانا پاک بحریہ کی اہم ذمہ داری ہے۔

     انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوی اس چیلنج سے عہدہ برآ ہونے کے لیے پوری طرح تیار ہے، پاک بحریہ مغربی ساحل پر قائم بحری اثاثوں اور تنصیبات کے ساتھ ساتھ سی پیک کے بحری جزو کو بھی بھر پور سیکیورٹی فراہم کرتی رہے گی۔

    پاک بحریہ کے سربراہ نے بتایا کہ تیسری فورس پروٹیکشن بٹالین پاک میرینز کے قیام کا مقصد گوادر پورٹ کے ساتھ ساتھ گوادر شہر اور ساحلی علاقوں میں قائم حساس تنصیبات سمیت خشکی پر قائم بحری تنصیبات کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

    نیول چیف نے اورماڑہ  اور گوادر میں قائم پاک بحریہ کے یونٹس اور تنصیبات کا دورہ بھی کیا اور وہاں تعینات پاک بحریہ کے افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی اور پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع کے حوالے سے ان کے بلند حوصلے اور لگن کو سراہا۔

  • جزیرہ استولا ۔ پاکستان کی گم گشتہ جنت

    جزیرہ استولا ۔ پاکستان کی گم گشتہ جنت

    گوادر: جزیرہ استولا جسے جزیرہ ہفت تلار یا ’سات پہاڑوں کا جزیرہ‘ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کا ایک غیر آباد جزیرہ ہے۔ صوبہ بلوچستان میں پسنی کے ساحل سے قریب یہ جزیرہ تقریباً 40 کلو میٹر بحیرہ عرب کے اندر واقع پاکستان کا سب سے بڑا سمندری جزیرہ ہے۔

    تقریباً 6.7 کلو میٹر طویل اور 2.3 کلو میٹر چوڑے اس جزیرہ کا بلند ترین مقام سطح سمندر سے 75 میٹر ہے۔ یہ جزیرہ پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل پسنی کا حصہ ہے۔

    اس جزیرے کے غیر آباد ہونے اور یہاں سیاحوں کی آمد ورفت نہ ہونے کی وجہ اس کے سفر کی طوالت ہے۔ کراچی سے 7 گھنٹے تک پسنی کے سفر کے بعد آپ کو ایک موٹر بوٹ کی ضرورت پڑے گی جس میں مزید 3 گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد آپ استولا پہنچیں گے۔

    تاریخ میں اس جزیرہ کا ذکر ایڈمرل نیرکوس کے حوالے سے ملتا ہے جسے 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے بحیرہ عرب اور خلیج فارس کے ساحلی علاقوں کی کھوج میں روانہ کیا تھا۔

    سنہ 1982 میں حکومت پاکستان نے یہاں گیس سے چلنے والا ایک روشنی کا مینار (لائٹ ہاؤس) بحری جہازوں کی رہنمائی کے لیے تعمیر کیا تھا جسے بعد میں سنہ 1987 میں شمسی توانائی کے نظام میں تبدیل کردیا گیا۔

    ستمبر سے مئی کے مہینوں کے درمیان ماہی گیر یہاں کیکڑوں اور جھینگوں کے شکار کے لیے آتے ہیں۔

    یہاں ایک چھوٹی سی مسجد بھی ہے جسے حضرت خضرؑ سے منسوب کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ہندوؤں کے ایک پرانے مندر کے کھنڈرات کے آثار بھی یہاں موجود ہیں۔

    جزیرے پر موجود پہاڑیوں کی ہیئت نہایت عجیب و غریب اور منفرد ہے۔ کچھ پہاڑیوں میں غار بھی ترشے ہوئے موجود ہیں جو قدرتی ہیں۔

    بارشوں کے بعد جزیرے پر جا بجا سبزہ اگ آتا ہے۔ بارش کے علاوہ یہاں میٹھے پانی کی فراہمی کا کوئی ذریعہ نہیں لہٰذا سبزہ بھی کچھ عرصے بعد ختم ہوجاتا ہے۔

    یہاں پر صرف کیکر ایسا پودا ہے جو ہر قسم کے حالات میں زندہ رہ سکتا ہے اور سارا سال دکھائی دیتا ہے۔

    جزیرے کا شفاف نیلا پانی غروب آفتاب کے وقت نہایت خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔

    سفر کی طوالت کے باوجود کئی لوگ یہاں کی سیر کو آتے ہیں تاہم ان کی تعداد بے حد کم ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔