Tag: گواہان

  • زینب قتل کیں: آج مزید گواہان کےبیانات قلمبند کیےجائیں گے

    زینب قتل کیں: آج مزید گواہان کےبیانات قلمبند کیےجائیں گے

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں زینب قتل کیس کی سماعت دوبارہ آج ہوگی جہاں مزید گواہان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت میں زینب قتل کیس کی سماعت آج دوبارہ ہوگی، عدالت نے آج مزید گواہان کو طلب کر رکھا ہے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران استغاثہ کے 20 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔


    ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد


    سماعت کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد نے ملزم عمران پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے پراسیکیوشن کی جانب سے تمام گواہوں کو 13 جنوری کو طلب کیا تھا۔

    انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 فروری کو زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے 10 فروری کو زینب قتل کیس پر لیا گیا ازخود نوٹس آئی جی پنجاب پولیس کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ کے بعد نمٹا دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش

    اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش

    اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کی۔

    احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ محمد نعیم اور ظفراقبال، قابوس عزیز، سعید احمد خان، اشتیاق احمد کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔

    استغاثہ کے گواہ ظفراقبال نے عدالت کو بتایا کہ اگست2017 کونیب تفتیشی افسرنے کمپنیوں کے اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگی جبکہ اسٹیٹ بینک نے معلومات طلبی کے لیے مختلف بینکوں کوسمن جاری کیے۔

    ظفراقبال نے اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دیں۔

    نیب کے گواہ کی جانب سے پیش بینک کریڈٹ رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار، اہلیہ اورکمپنی کے15 اکاؤنٹس تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 9 اکاؤنٹس البرکا بینک میں تھے، البرکا بینک میں اکاؤنٹس 8 کمپنیوں کےنام جبکہ ایک تبسم اسحاق کےنام پرہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹس جزوی طور پر بحال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویلفیئر کے منصوبوں پررقم خرچ کی جا سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ 18 جنوری کو عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کی جانب سے دائر اعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب کواسحاق ڈارکےاعتراضات کاجواب داخل کرانےکےلیےآخری مہلت

    نیب کواسحاق ڈارکےاعتراضات کاجواب داخل کرانےکےلیےآخری مہلت

    اسلام آباد : عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں نیب کو سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے اعتراضات پرجواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نےنیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پرجج محمد بشیر نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ عدالتی کارروائی پرجوحکم امتناع تھا اس کا کیا بنا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی پٹیشن خارج کردی۔

    نیب پراسیکیوٹرعمران شفیق نے کہا کہ اسحاق ڈار کی مرکزی پٹیشن ہی خارج ہوگئی ہے جبکہ ریفرنسز کے 28 میں ست 10 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر زیادہ سے زیادہ گواہان کو بلایا جائے۔

    عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کی جانب سے دائر اعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹ بحالی سے متعلق سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ہجویری ٹرسٹ کی بحالی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔


    اسلام آباد ہائیکورٹ کا احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کے خلاف ٹرائل جاری رکھنے کاحکم


    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کی جانب سے انہیں اشتہاری قرار دینے کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے احتساب عدالت کو ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ 20 دسمبر کو اسحاق ڈار کی درخواست پراسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا جس کے بعد احتساب عدالت نے ریفرنس پرکارروائی روک دی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف  سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کے خلاف سماعت21 دسمبرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں چار گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے جبکہ سماعت 21 دسمبرتک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔

    اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی جائیداد قرقی پرجواب جمع کرادیا، تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈارضامن کی جائیداد قرقی کے لیے متعلقہ حکام کوخطوط لکھے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خطوط کے جواب تاحال موصول نہیں ہوئے، جیسے ہی جواب موصول ہوں گے عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ نجی بینک کے افسرفیصل شہزاد نے اپنا بیان ریکاڑد کروایا اور سابق وزیرخزانہ کی اہلیہ تبسم اسحاق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

    بعدازاں ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور بتایا کہ اسحاق ڈار این اے 95 لاہور سے 1993 میں منتخب ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈارنے 16 دسمبر1993 کو بطور ایم این اے حلف اٹھایا، اسحاق ڈار4 نومبر1996 تک ایم این اے رہے۔

    گواہ شیردل خان نے عدالت کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی بننے والے کو تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوجاتی ہے، 1993 میں اسحاق ڈار 14 ہزار ماہوار تنخواہ لیتے تھے۔

    شیردل خان نے کہا کہ اسحاق دار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 1997 کو حلف اٹھایا جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیربن گئے۔

    ڈائریکٹر قومی اسمبلی شیر دل خان نے عدالت کو بتایا، اسحاق ڈار دوسری مرتبہ این اے 97 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور 15 جنوری 97 کو حلف اٹھایا، جبکہ 5 فروری 1997 کو وہ وزیر بن گئے۔

    استغاثہ کے گواہ شیر دل خان کے بعد تیسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس قمرزمان نے بیان ریکارد کراویا اور عدالت کو بتایا کہ 1997میں اسحاق ڈاربورڈآف انویسٹمنٹ کے انچارج مقررہوئے۔

    قمر زمان نے کہا کہ 11جولائی1997 میں اسحاق کو وزرات تجارت کا قلمدان سونپا گیا جبکہ 1998میں اسحاق ڈارکو وزارت خزانہ کے اکنامک افیئرزکی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 16ا کتوبر1999 کونواز شریف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، 1999میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کے دیگروزیروں کوروک دیا گیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کامرس نے بتایا کہ 2008 کو اسحاق ڈارکا وزیرخزانہ ریونیواکنامک افیئرزنوٹیفکیشن جاری ہوا، 13ستمبر 2008 کواسحاق ڈارکا بطوروزیراستعفیٰ قبول کیا گیا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 2013 میں اسحاق ڈارکواکنامک افیئرزاورخزانہ کا وزیربنایا گیا اور انہیں پرائیویٹائزیشن کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ قمر زمان نے بتایا کہ 2017 میں اسحاق ڈارسمیت کابینہ کوکام سے روک دیا گیا، 2017 میں ہی اسحاق ڈارنے پھروزیرخزانہ کا قلمدان سنبھالا۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام نوٹیفکیشن کی اصل کاپیاں دستیاب ہیں، ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹاف نیب لاہورکودستاویزات کی کاپیاں ارسال کردیں۔

    قمرزمان نے عدالت کو بتایا کہ خود پیش ہوکرتفتیشی افسر نادرعباس کوبیان ریکارڈرکرایا، عدالت نے دستاویزات پر موجود دستخط اورانگوٹھے کے نشان کی تصدیق کرائی۔

    استغاثہ کے چوتھے گواہ ڈپٹی سیکریٹری کابینہ ڈویژن واصف حسین نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت میں اسحاق ڈار کی بطوروزیراوردیگر تعیناتیوں کا ریکارڈ پیش کردیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ عظیم طارق خان نے اسحاق ڈار اور ان کی فیملی کے 3بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں تھی۔

    گواہ عبدالرحمن نے بھی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کی 2005 سے2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کیا تھا۔


    عدالت کا اسحاق ڈارکےضامن کی منقولہ جائیداد قرق کرنےکا حکم


    عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی منقولہ جائیدار قرق کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 18 دسمبر تک جمع کرانےکا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو آج 50 لاکھ روپے کے زرِ ضمانت جمع کرانے تھے جو جمع نہ کرانے پرعدالت نے جائیداد کی قرقی کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے آئندہ سماعت پر9 گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے5 گواہوں کو طلبی کے لیے سمن جاری کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔

  • این اے 122دھاندلی کیس کی سماعت، عمران خان 6دسمبر کو طلب

    این اے 122دھاندلی کیس کی سماعت، عمران خان 6دسمبر کو طلب

    لاہور: لاہور کے الیکشن ٹریبونل نے حلقہ این اے 122 دھاندلی کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو چھ دسمبر کو طلب کرلیا ہے۔

    الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم ملک نے کیس کی سماعت کی ہے۔ چھ گواہان نے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے جس پر جرح مکمل کر لی گئی۔

    عمران خان نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دھاندلی سے حلقہ این اے ایک سوبائیس میں کامیابی حاصل کی لہذا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    اس سے پہلے سردار ایاز صادق نے الیکشن ٹریبونل کی کارروائی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کررکھی تھی جس پر تیرہ ماہ تک الیکشن ٹریبونل کی کارروائی معطل رہی تاہم ہائیکورٹ کی جانب سے درخواست خارج کیے جانے کے بعد باقاعدہ سماعت کا آغاز کیا گیا تھا۔