Tag: گورنرز

  • بڑی جماعتوں کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا

    بڑی جماعتوں کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا

    اسلام آباد: بڑی جماعتوں کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کو چھوٹی جماعتوں نے بھی گھیر لیا، متعدد اہم معاملات پر اب ن لیگ کو بڑی جماعتوں کے بعد چھوٹی جماعتوں کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ن لیگی حکومت کو تین صوبوں کے گورنرز اور چیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ درپیش ہے، جن پر پاکستان پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔

    اب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی ان چھوٹی جماعتوں نے بھی سر جوڑ لیے ہیں جنھیں قومی اسمبلی میں کوئی خاص قوت حاصل نہیں ہے، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ سمیت چند دیگر جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن سے رابطوں پر اتفاق کر لیا ہے۔

    ذرائع نیشنل پارٹی اور پی کے میپ کا کہنا ہے کہ وہ پی ڈی ایم میں سیاسی جدوجہد کے لیے اکھٹے ہوئے تھے، لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد بڑی جماعتوں کے اہداف بدلتے نظر آ رہے ہیں۔ چھوٹی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن پی ڈی ایم کا اجلاس جلد بلائیں۔

    واضح رہے کہ حکومتی اتحاد کی جماعتیں آئندہ چند ہفتوں میں اپنے اہداف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، تین صوبوں کے گورنر اور چیئرمین نیب کے عہدے ان اہداف میں شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سے اس سلسلے میں آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں باضابطہ رابطے کیے جائیں گے، کچھ رابطے ہو بھی چکے ہیں جن میں مولانا نے انھیں اجلاسوں کے لیے گرین سگنل بھی دیے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا ان رابطوں کے ذریعے اپنی بارگیننگ پوزیشن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن خیبر پختون خوا سے چیئرمین نیب کے لیے 2 نام دے چکے ہیں، بی اے پی بھی اس سلسلے میں دو نام دے چکی ہے، اس وقت ایک طرف حکومت کو معاشی اور بڑی جماعتوں کے بحران کا سامنا ہے، وہاں اب چھوٹے صوبوں سے چھوٹی جماعتوں کی صورت میں بھی نیا چیلنج سامنے آ رہا ہے، آنے والے دنوں میں امکان ہے کہ یہ جماعتیں مولانا کے پاس اکھٹی ہوں اور مولانا، آصف زرداری کی طرح حکومت کے ساتھ ‘دو اور لو’ کی بارگیننگ کریں۔

    ایم کیوایم اور بی اے پی کے بعد ایک اوراتحادی جماعت ناراض ، حکومت سے علیحدگی پر غور

    دوسری طرف ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی ایک اور اہم اتحادی جماعت ناراض ہو گئی ہے، عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت سےعلیحدگی پر غور شروع کر دیا ہے، اس حوالے سے ایمل ولی خان کی زیر صدارت اے این پی کی مرکزی قیادت کا اجلاس منعقد ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکومتی اتحاد کے لیے کیے گئے وعدوں اور ان پر عمل درآمد سے متعلق تبادلہ خیال ہوا، اے این پی رہنماؤں نے حکومت سے علیحدگی کی تجویز دے دی، جس پر ایمل ولی خان نے حتمی فیصلوں کے لیے مرکزی قیادت کا اجلاس عید کے بعد طلب کر لیا۔

    اے این پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہ ہو سکا، پارٹی کو کسی بھی حکومتی فیصلوں پر اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے۔

    اجلاس میں اے این پی رہنماؤں نے حکومت سے علیحدگی کا اختیار پارٹی سربراہ کو دے دیا۔

  • تحریک انصاف کا چاروں صوبوں کے گورنرزکوتبدیل کرنے کا فیصلہ

    تحریک انصاف کا چاروں صوبوں کے گورنرزکوتبدیل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سنبھالتے ہی چاروں صوبوں کے گورنرز تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نےحکومت سنبھالنے کے بعد سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے گورنرز کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف نے گورنرزتبدیلی کا فیصلہ پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں کیا۔

    خیال رہے کہ صوبہ پنجاب مسلم لیگ ن کےرہنما ملک رفیق رجوانہ، سندھ میں محمدزبیر،خیبرپختونخواہ میں اقبال ظفرجھگڑا گورنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہیں جبکہ بلوچستان کے گورنرمحمد خان اچکزئی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی کے بھائی ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کی251 نشستوں پرنتائج کا اعلان

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی 251 نشتوں کے نتائج جاری کردیے جس کے مطابق تحریک انصاف قومی اسمبلی میں 110 نشتوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق قومی اسمبلی اور خیبرپختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن، سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی جبکہ بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کو برتری حاصل ہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے 19، پنجاب کے 6 سندھ کے 11، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے 5 حلقوں کے نتائج جاری نہیں کیے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔