Tag: گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد

  • استعفے کی خبریں بے بنیاد ہیں، گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد

    استعفے کی خبریں بے بنیاد ہیں، گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد

    کراچی: گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ میرے استعفے کے حوالے سے افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے  وزیراعظم کی صدارت ایسا کوئی اجلاس نہیں ہوا جس میں شرکت نہ کی ہو۔

    گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس میں پوسٹ گریجوٹس میڈیکل سائنس ریسرچ سینٹراور جدید آپریشن تھیٹر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ذیادہ پتہ ہوگا کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں یا نہیں۔

    گورنر سندھ کاکہنا تھا کہ بعض اجلاسوں میں کئی شخصیات شرکت نہیں کرتیں، انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں امن وامان کے متعلق کوئی اجلاس نہیں ہوا اور استعفے کے متعلق مجھے کچھ علم نہیں ہے، میرے استعفے کے حوالے سے افواہیں چل رہی ہیں۔

    گورنر سندھ نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے تعلیمی و تحقیقی منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں ، صحت ،تعلیم، علاج و معالجے کیلئے اہمیت کے حامل ہیں، جدید آپریشن تھیٹر کے قیام سے غریب مریضوں کو علاج کی سہولت حاصل ہوگی۔

  • آصف علی زرداری کا گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان کو ٹیلی فون

    آصف علی زرداری کا گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان کو ٹیلی فون

    کراچی: پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان کو ٹیلی فون کیا ہے اور اس بات کی یقین دھانی کرائی ہے کہ اس مشکل گھڑی میں پیپلزپارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ ہے ۔

    گورنر ہاؤس کے ذرائع کے مطابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت ا لعباد خان کو سابق صدر آصف علی زرداری نے ٹیلی فون کیا اور اس دوران ایم کیو ایم کی صورتحال اور ان کے استعفے کے حوالے سے بات کی ، گورنر سندھ نے سابق صدر کو بتایا کہ وہ بدستور کام کررہے ہیں اور وفاقی و صوبائی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، استعفے کی خبروں کے حوالے سے کوئی صداقت نہیں ہے۔

    پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کاکہنا تھا کہ پیپلزپارٹی مفاہمت کی پالیسی پر یقین رکھتی ہے ، مشکل کی اس گھڑی میں ایم کیو ایم کے ساتھ ہیں اور ساتھ لیکر چلیں گے۔

    ان کاکہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی مل کر سندھ کی خدمت کریں گی۔

    دوسری جانب ذرائع کے مطابق رابطہ کمیٹی کے کئی گھنٹے سے جاری اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ فوری طور پر حکومت میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کرسکتے، ایم کیو ایم قانونی مسائل میں الجھی ہوئی ہے ، اورایم کیو ایم پر بلاجواز آپریشن کا سلسلہ جاری ہے ،اور کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں غور کیا جارہا ہے کہ وہ بلاجواز آپریشن کے خلاف قانونی اور آئینی حق استعمال کرے گی، ذرائع کے مطابق ارکان رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے مشکور ہیں کہ وہ اس مشکل گھڑی میں ایم کیو ایم کا ساتھ دے رہی ہے۔