کراچی : گورنرسندھ کی تقریب میں شریک لوگوں کےپرس اور موبائل فون غائب ہوگئے، لوگ ٹوکن لئے گھومتے رہے سامان نہ مل سکا، عملہ موقع سے غائب ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے کانووکیشن کا انعقاد کیا گیا، تقریب کے مہمان خصوصی گورنرسندھ محمد زبیر تھے، تقریب میں شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی۔
کانووکیشن میں گورنرسندھ کی موجودگی اورسیکیورٹی کے باعث سامان لےجانے پر پابندی عائد کی گئی تھی، تقریب میں آنے والے شرکاء کے موبائل فون اور دیگرسامان باہر رکھ لیا گیا تھا اور اس کے بدلے میں انتظامیہ کی جانب سے ان کو یہ کہہ کر ٹوکن تھما دیئے گئے کہ واپسی پر ٹوکن دکھانے پر آپ کو آپ کا سامان واپس مل جائے گا۔
بعد ازاں تقریب کے اختتام کے بعد لوگوں کو ان کےبیگ خالی ملے، جس میں سے سامان چوری کر لیا گیا تھا، متعدد طالبات اوران کے والدین پریشانی کے عالم میں گھومتے رہے۔
سامان کی عدم فراہمی پر لوگوں نے اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا، حالت کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے انتظامی عملہ وہاں سے غائب ہوگیا۔
میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سامان کے بدلےٹوکن دیئے گئے تھے،ٹوکن تو ہے لیکن سامان نہیں مل رہا، کہا گیا تھا کہ ٹوکن واپس کرینگے توسامان ملے گا، لوگوں کامؤقف ہے کہ سامان کہاں گیا کسی کوکچھ معلوم نہیں۔
کراچی : گورنر سندھ محمد زبیرکے کراچی میں امن کی بحالی سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ایس پی کے مرکزی رہنما انیس ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ گورنر سندھ شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفادار بن رہے ہیں، نواز شریف نے ان کو سندھ کی گورنر شپ عنایت کی ہے تو انہیں بھی نمک حلالی تو کرنی ہوتی ہے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی، خاور گھمن، ضمیر حیدر اورانیس ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی و وفاقی حکومتوں کا بس چلتا توکراچی آپریشن ہونے ہی نہیں دیتے، ہزاروں فوجی جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہر مشکل صورتحال میں فوج کو بلایا جاتا ہے اور پھر ان کی تضحیک بھی کی جاتی ہے۔
انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ حکمران اپنے منظور نظر افسران کو نواز رہے ہیں، کرپٹ افسروں کو مادر پدر آزادی دی گئی ہے، سندھ کے بڑے بڑے آفیسرز کرپشن کرکے ملک سے بھاگ گئے بعض نیب سے اپنی ضمانتیں کروا چکے ہیں جو آفیسرایمانداری سے کام کرتے ہیں ان کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا جاتاہے۔
ملک میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے، انیس ایڈ ووکیٹ
انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے حکمرانوں کی من مانیوں کو برداشت نہیں کیا تو ان کا تبادلہ کیا جارہاہے، سندھ کے اندر ہر بیورو کریٹ کے کسی ایم این اے یا ایم پی اے سے ذاتی تعلقات ہیں، ملک کا تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہواہے۔
انیس ایڈووکیٹ نے کہا کہ پورے ملک میں حکمرانوں نے جوطریقہ کار اپنایا ہوا ہے اس کی وجہ سے غریب عوام پس رہی ہے، ہرجانب لاقانونیت اور کرپشن کا راج ہے، ایسے حالات میں پاک سر زمین پارٹی عوام کے لئے امید بن کے ابھری ہے ،ہم عوام کی آواز بن کر آئے ہیں۔
رہنما پی ایس پی انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کو شرم آنی چاہئے بجائے گورنر سندھ کی سرزنش کرنے اور ان سے اپنا بیان واپس لینے کے ان کے بیان کو ذاتی رائے کہہ دیا، ایک گورنر کی ذاتی رائے ہو ہی نہیں سکتی ۔جب تک وہ اپنے عہدے پر موجود ہے، ان کی رائے کو مسلم لیگ (ن) اور میاں نواز شریف کی رائے ہی سمجھی جائے گی۔
ایک سوال پر کہ پی ایس پی کے قیام کو ایک برس کا عرصہ بیت گیا ابھی تک عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کیا کیا گیا؟ انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم گزشتہ ایک برس سے پارٹی کو منظم کررہے ہیں اس کے علاوہ ہم کر بھی کیا سکتے ہیں کیونکہ نہ قومی اسمبلی میں ہماری کوئی نمائندگی ہے اور نہ ہی صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی اداروں میں ہمارا نمائندہ موجود ہے۔
ہم بھی عوام کی طرح پسے ہوئے ہیں، ہم عوام کو حکمران ٹولے کے خلاف شعور دے رہے ہیں، لوگوں میں خوداعتمادی کو اجاگر کیا جارہا ہے ۔ ہم نے عوام کو یہ درس دیا کہ اگر اپنی حالتِ زار کو تبدیل کرنا ہے تو اُٹھ کر حکمرانوں کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ ہو یا وفاق موروثی سیاست کا خاتمہ کئے بنا ترقی ممکن نہیں، آج سندھ کے شہراور دیہات ایک ہی منظر پیش کررہے ہیں۔ لاڑکانہ کے لو گ مچھر کے مارے ہوئے ہیں تو کراچی گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے، وفاق کی صورتحال بھی ہم سب کے سامنے ہیں۔
نواز شریف تو پنجاب میں بھی کوئی کارنامہ نہیں کر پائے، عارف حمید بھٹی
تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے گورنر سندھ محمد زبیر کے راحیل شریف سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گورنرسندھ محمد زبیر نے پاکستان کی موجودہ صورتحال کو سامنے رکھ کر گفتگو نہیں کی۔ میاں نواز شریف تو 80کی دہائی سے پنجاب میں برسر اقتدار ہیں صرف لاہور ہی میں تعلیمی نظام بہتر نہیں بنا سکے، قانون نام کی چیز کہیں نظر نہیں آتی صحت کا شعبہ خستہ حالی کا شکار ہے۔
اگر کراچی آپریشن کا سو فیصد کریڈٹ میاں نواز شریف کو دینا ہے تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ انہوں نے پنجاب میں کوئی کارنامہ ابھی تک کیوں انجام نہیں دیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ آرمی پبلک اسکول کا سانحہ نہ ہوتا تو میاں نواز شریف کو آپریشن ضرب عضب کا علم ہی نہیں تھا یہ لوگ شہیدوں کے زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں۔
صحافی وتجزیہ نگا رخاور گھمن کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ محمد زبیر کے بیان کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ محمد زبیر ہے کون۔ محمد زبیر آئی بی ایم کے ریجنل منیجر تھے، وہ پی ایم ایل (ن) کا منشور لکھنے والی کمیٹی کے ممبر رہے اس کے بعد انہیں بورڈ آف انوسٹمنٹ کا چیئرمین لگایا گیا پھر پرائیوٹائزیشن کمیشن میں رہے اس میں بھی فلاپ ہوگئے۔
مریم بی بی جس اسٹریٹیجک میڈیا سیل کو چلاتی ہیں محمد زبیر اس کے ممبر بھی تھے اور ان کے مشورے پر ہی محمد زبیر کو گورنرسندھ لگایا گیا۔ اسلام آباد میں یہ خبر بھی محوِ گردش ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ شریف خاندان کے خلاف آنے والا ہے۔ اس سے قبل ہی ایسے حالات پیدا کئے ہیں کہ جونہی پانامہ کیس کا فیصلہ آئے عوام کو یہ بتادیا جائے کہ دراصل عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ نے مل کر ان کے خلاف سازش کی ہے، گورنر سندھ کا حالیہ بیان اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
کراچی میں امن کا کریڈٹ نواز شریف کو دینا درست نہیں، ضمیر حیدر
سنیئر تجزیہ نگار ضمیرحید رکا کہنا تھا کہ کراچی میں امن لانے کی کوشش 1992 ءسے چل رہی تھی اس کا کریڈٹ میاں نواز شریف کو دینا زیادہ مناسب نہیں ۔محمد زبیر کو سندھ کی گورنری ملی ہے تو ان سے اس کے علاوہ اور کیا توقع رکھ سکتے ہیں، لگتا ہے کہ حکمران جماعت ایک ادارے کو ٹارگٹ کرکے حالات کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایک سوال پر کہ کیا سپریم کورٹ کے اوپر ایک نیا سورج طلوع ہونے والا ہے؟ پر تجزیہ نگار ضمیر حیدر کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب وزیراعظم ہاﺅس کے اوپر سیاہ بادل منڈلا رہے تھے اور اب بھی موجود ہیں بلکہ پورے اسلام آباد کے اوپر سیاہ بادل موجود ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ جاتی امراء کے اوپر بھی گہرے سیاہ بادل موجود ہیں کے جواب میں خاور گھمن نے کہا کہ حکمران جماعت کو نوشتہ دیوار نظر آنے لگی ہے اس لئے کوشش کررہے ہیں کہ پانامہ کے فیصلے کے بعد عوام کے سامنے یہ کہا جائے کہ دیکھا ہم نے اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لی اسی وجہ سے ہمیں فارع کردیا گیا۔
حکمران خاندان کے اوپر گہرے سیاہ بادل چھٹنے کا نام نہیں لے رہے ہیں اگر ملک کو درست ڈگر پرچلانا ہے تو سپریم کورٹ سے درست فیصلے کی امید ہے جو بھی فیصلہ آئے انصاف پر مبنی فیصلہ ہو۔ ہماری سیاست کے اندر کرپشن کا جو ناسور پیوست ہوچکا ہے کی کیموتھراپی انتہائی ضروری ہے۔ عارف بھٹی نے کہا کہ اب فیصلہ ہونا ہے کہ کیا ایک خاندان کی کرپشن کو بچانا ہے یا بیس کروڑ عوام کو؟
ملک میں موروثی سیا ست اور مریم نواز کے داماد راحیل منیر کی سیاست میں انٹری سے متعلق عارف بھٹی نے کہا راحیل منیر ضلع رحیم یار خان کے رہائشی ہیں ان کے والد چودھری منیر کے پچھلے دنوں بہت چرچے تھے حکمران خاندان کے لوگ بھی ان سے ملتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ قطرسے جو خط آیا تھا انہی ایام میں چودھری منیر کاوہاں آنا جانا رہتا تھا، مسلم لیگ (ن) جو خود کو قائد اعظم کی مسلم لیگ کہتی ہے ان کو 1947سے آج تک ان کو کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو ملک کو ان حادثات سے بچا سکے اور اب راحیل منیر کو لایا جارہا ہے۔ عارف بھٹی نے کہا کہ تماشہ یہ ہوگا کہ اگلے انتخابات میں میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف راحیل منیر کے پاس ٹکٹ لینے جائیں گے۔
خاور گھمن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاﺅس کے زیادہ تر اختیارات مریم نواز کے پاس ہیں، فیڈرل سیکٹریز کو وہ ہدایت دیتی ہیں، انفارمنل فیصلہ سازی میں مریم نواز پیش پیش ہیں۔ پچھلے دنوں مریم اورنگزیب نے اعلان کیا تھا کہ مریم نواز آنے والے الیکشن کی قیادت کریں گی۔
ضمیرحیدر نے کہا کہ اگر پانامہ کیس کا فیصلہ مریم نواز کے خلاف آتا ہے اور وہ آئین کے آرٹیکل 62/63کے تحت نااہل ہوتی ہیں تو ان کی جگہ ان کے داماد راحیل منیر کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت سونپی جائے گی۔
ایک سوال پر کہ کیا موروثی سیاست ہی پاکستانیوں کا مقدر ہے؟ پر انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان حکمرانوں سے اچھی توقع رکھنا خام خیالی ہے۔ انہوں نے اس ملک کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھ لیا ہے، ملک کو ہر طرف سے لوٹا جارہا ہے لیکن پی ایس پی ان کے خلاف لڑے گی ۔ ہم خود کو عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں، ہر جگہ ہم حکمراں ٹولے کو بے نقاب کریں گے اور عوام کو یہ حوصلہ دیں گے کہ ان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ان کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالا جائے۔
انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ حکمران اپنے منظور نظر افسران کو نواز رہے ہیں، کرپٹ افسروں کو مادر پدر آزادی دی گئی ہے، سندھ کے بڑے بڑے آفیسرز کرپشن کرکے ملک سے بھاگ گئے بعض نیب سے اپنی ضمانتیں کروا چکے ہیں۔ جو آفیسرایمانداری سے کام کرتے ہیں ان کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا جاتاہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے حکمرانوں کی من مانیوں کو برداشت نہیں کیا تو ان کا تبادلہ کیا جارہاہے، سندھ کے اندر ہر بیورو کریٹ کے کسی ایم این اے یا ایم پی اے سے ذاتی تعلقات ہیں، ملک کا تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہواہے۔
عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی آفیسر دیانتدار ہے تو اس حکومت میں ان کے لئے کوئی جگہ نہیں قابل اور دیانت دار بیوروکریٹ حکمرانوں کی من مانی نہیں کرتے جتنا بڑا کرپٹ آفیسر ہوگا اس کو اتنی بڑی پوسٹ پر تعینات کیا جاتا ہے۔
خاور گھمن نے کہا کہ وزارت خارجہ میں جونیئر آفیسر تہمینہ جنجوعہ کو ترقی دی گئی جبکہ انتہائی سنیئر آفیسرعبدالباسط کو بائی پاس کیا گیا چونکہ تہمینہ جنجوعہ مشیرخارجہ طارق فاطمی صاحب کی منظور نظر تھیں اس لئے ان کو نوازاگیا، اسی طرح وزارت اطلاعات بھی کئی مہینوں سے جوائنٹ سیکٹریز کے ہاتھوں چلتی رہی ہے۔
لندن : کنوینر ایم کیو ایم ندیم نصرت نے کہا ہے کہ اورنگی ٹاؤن میں پولیس فائرنگ سے شہید ہونے والے اصغر امام کے قتل کا مقدمہ آئی جی اور گورنر سندھ کے خلاف درج کیا جائے، کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا جا رہا ہے، پیپلزپارٹی کے وزراء کراچی کو صرف لوٹ کا مال سمجھتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے لندن سے جاری اپنے بیان میں کیا۔ ندیم نصرت نے کہا کہ اصغرامام کو افغانستان سے آئے ہوئے کسی جہادی نے گولیاں نہیں ماریں بلکہ وہ غیر مقامی پولیس کی فائرنگ سے شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے مظالم کا نوٹس لینے کے بجائے گورنرسندھ کراچی کی صورتحال کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔
گورنرسندھ کا کراچی سے کوئی تعلق نہیں یہ غیر مقامی ہیں، سندھ میں کسی اردو بولنے والے کو گورنر مقرر کیا جائے، ندیم نصرت نے کہا کہ کراچی آپریشن میں ہزاروں بے گناہ نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا جائے۔
اورنگی میں ڈکیتیوں کی وارداتوں کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس فائرنگ ولاٹھی چارج قابل مزمت ہے۔ PPP# کی دیہی حکومت تعصب میں آندھی ہوچکی ہے
انہوں نے کہا کہ ریاست کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کررہی ہے، انصاف فراہم کرنے کے بجائے طاقت سے کچلا جارہا ہے، پیپلزپارٹی کے وزراء کراچی کو صرف لوٹ کا مال سمجھتے ہیں۔
ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے بجائے ایم کیو ایم کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں،ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بند کیا جائے ، بے گناہوں کو رہا کیا جائے۔
کراچی : گورنرسندھ محمد زبیر عمر نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن سے شہر قائد سمیت پورے صوبے میں امن قائم ہوا ہے، کراچی بیرونی سرمایہ کاری کیلئےموزوں شہربن چکاہے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے اپنے دفتر میں وفاقی وزیرعبدالقادر بلوچ کی ملاقات کے موقع پر ان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، گورنر ہاؤس کراچی میں وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ نے گورنرسندھ محمد زبیر عمر سے ملاقات کی۔
ملاقات میں سندھ میں امن وامان کی صورتحال اور صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گورنرسندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں قانون نافذ کرنیوالےاداروں کی کارکردگی قابل تحسین ہے، قیام امن کے باعث کراچی بیرونی سرمایہ کاری کیلئے موزوں شہربن چکا ہے۔
سرمایہ کاراب بلاخوف و خطرپاکستان میں سرمایہ کاری کرسکتےہیں، محمد زبیر عمر نے کہا کہ پریشن ضرب عضب سے ملک بھرمیں دہشت گردی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
کراچی : سندھ کے گورنر جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی ان کو نجی اسپتال متقل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے نئے گورنر جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کی طبیعت ناساز ہوگئی جس کے باعث انہیں فوری طور پر کلفٹن کراچی کے نجی اسپتال میں پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹر ز نے ان کا معائنہ کرنے کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کو سانس میں دشواری کی وجہ سے اسپتال منتقل کیا گیا ۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان کو انہائی نگہداشت کے وارڈ(آ ئی سی یو) میں منتقل کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان گورنر ہاؤس نے کہا ہے کہ گورنرسندھ جسٹس (ر) سعیدالزماں صدیقی کی طبیعت اب بہتر ہے ان کے سینے میں انفیکشن کی وجہ سے انہیں صرف ایک روز کیلیے اسپتال میں داخل کروایا گیا ہے۔
قبل ازیں گورنر سندھ سعید الزماں صدیقی نے جمعہ کے روز اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تاہم اس وقت بھی ان کی طبیعت کی ناسازی کے حوالے سے خبریں زیر گردش تھیں۔
لاہور: سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ سعیدالزماں صدیقی کی بطور گورنرسندھ تعیناتی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی گئی۔
تفصیلات کےمطابق جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کی گورنر سندھ کے عہدے پر تقرری کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی ہے اور درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سعیدالزماں صدیقی گورنر کی اہلیت پر پورا نہیں اترتے،وہ طبی بنیادوں پر اس عہدے کے قابل نہیں ہیں اس لیے عدالت گورنر سندھ کی تقرری کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی نے گزشتہ روز گورنر سندھ کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھاان کی عمر 80 برس ہے اوروہ جسمانی طور پر فٹ نہیں اس لیے فرائض کےانجام نہیں دےسکتے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی نے گورنر سندھ کی حیثیت سے حلف اٹھایاتھا۔ان سے حلف سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے لیاتھا۔
کراچی : سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی نے گورنر سندھ کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔
تفصیلات کے مطابق گورنرہاؤس میں آج جسٹس (ر) سعیدالزماں صدیقی کی حلف برداری تقریب ہوئی جس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجادعلی شاہ نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔
گورنرسندھ کی حلف برداری تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ،سندھ ہائی کورٹ کے 15 ججز ،صوبائی وزرا،مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں سمیت سیاسی شخصیات،سرکاری حکام اور سعیدالزماں صدیقی کے اہل خانہ بھی موجود تھے۔
کراچی : گورنر ہاؤس کے ترجمان نے ایک بے سروپا پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کے گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان سے متعلق الزامات کو بے بنیاد ، گمراہ اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ جبکہ گورنرسندھ کا کہنا ہے کہ ان کاذہنی توازن درست نہیں۔ مصطفی کمال استعمال شدہ کارتوس ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کی جانب سے گورنر سندھ پر الزامات کے بعد ترجمان گورنر ہاؤس نے کہا ہے کہ ان الزامات کے برعکس گورنر کا کردار عوام کے سامنے ہے اورہرطبقے سے انہیں بے انتہا عزت اور پزیرائی حاصل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کے تمام بیانات اور ان کی پریس کانفرنسوں کا جائزہ لیا جائے تو وہ انتہائی ذہنی دباؤ اور تضادات کا شکار نظر آتے ہیں، ان کی بائی پالر شخصیت کے مدنظر اگر انہیں کسی ڈاکٹر سے علاج کی ضرورت ہے تو بہترین ماہر نفسیات تجویز کیا جاسکتا ہے، ایک ان گائیڈڈ میزائل اور استعمال شدہ کارتوس کو اس ہی کیفیت سے دوچار ہونا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ شاید تواتر کے ساتھ ناکامیوں نے انہیں اس ذہنی سطح تک پہنچادیا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ہمیشہ میرٹ، شفافیت اور عوام کی فلاح کو یقینی بنایا ہے اور آج بھی قومی و بین الاقوامی سطح پر انہیں پزیرائی حاصل ہے۔
علاوہ ازیں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے مصطفیٰ کمال کے الزامات مسترد کردیئے۔ اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ لگتا ہے مصطفیٰ کمال کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔ وہ ایک استعمال شدہ کارتوس ہیں، ناکامیوں نے ان کی ذہنی سطح کو اس حد تک پہنچادیا۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ کمال نے گورنر سندھ پر الزامات کی بارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیطانی قوتوں کو آکسیجن عشرت العباد سے ملتی ہے، لوگ انہیں رشوت العباد بھی کہتے ہیں، بانی ایم کیوایم کو اس نہج پرپہنچانے والے بھی گورنرسندھ ہی ہیں۔
کراچی : گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی عاشورہ محرم کے دوران صوبہ میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی کاوشوں کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے مسلسل اجلاسوں کے انعقاد ،بریفنگز اور دوروں کے ذریعہ امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنایا۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے چیف سکریٹری سندھ محمد صدیق میمن ،ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر،ڈپٹی مئیر کراچی ارشد وھرہ ،انسپکٹر جنرل پولیس سندھ اے ڈی خواجہ اور ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر سے بھی رابطہ کیا۔
گورنر سندھ نے عاشورہ محرم کے جلوسوں اور مجالس کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے پر مبارکباد پیش کی، انہوں نے عوام، علمائے کرام ،جلوسوں کے شرکاءاور منتظمین کی جانب سے سیکیورٹی اداروں سے مکمل تعاون کی تعریف کی۔
گورنرسندھ کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کی مجالس ،جلوسوں کی سیکیورٹی اور صفائی ستھرائی کے لئے مثالی اقدامات کئے گئے۔ فول پروف سیکیورٹی کو ہر حال میں یقینی بنانے پر رینجرز و پولیس سمیت تمام سکیورٹی ادارے اور اسکاؤ ٹس تنظیمیں مبارکباد کی مستحق ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ امام بارگاہوں ،مساجد اور مجالس کے مقامات کے باہر اور جلوسوں کے راستوں پر صفائی ستھرائی کے لئے ڈپٹی میئر کراچی نے نمایاں کردار ادا کیا۔
صوبہ کے کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کے موثر اور مربوط اقدامات کے باعث تمام اضلاع میں صورتحال کنٹرول میں رہی۔
کراچی : گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن جاری رہے گا، مجرم صرف مجرم ہوتا ہے وہ کسی سیاسی یا گروہی جماعت کا شیلٹر حاصل کرے گا تو قانون اس کے پیچھے بھی جائے گا۔
وہ جامعہ کراچی میں سینٹر فارنسک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کی بازیابی پر قانون نا فذ کرنے والے ادارے خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارنسک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر کے قیام سے جرائم کے ثبوتوں کی سائنسی انداز میں دستیابی ہو سکے گی ،ثبوتوں کی عدم دستیابی کے باعث مجرمان کی رہائی کے واقعات کو کم کیا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ انصاف تک رسائی ہر شخص کا بنیادی حق ہے، سینٹر کے قیام سے انہیں اس حق کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
سینٹر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کو جدید تربیت کی فراہمی میں بھی مدد دے گا ، گورنرسندھ کا کہنا تھا کہ سینٹر کے ذریعہ عدلیہ کو بھی فیصلے میں آسانی ہو گی۔
ڈیجیٹل ثبوتوں کی فراہمی کے لئے بھی سینٹر کا کردار نہایت اہم ہو گا، سینٹر کی ترقی اسے ایک ڈیجیٹل فارنسک سائنس کا جدید ترین مرکز بنانے کے لئے حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
سینٹر کے لئے اعلیٰ تربیت ماہرین کا انتخاب کیا گیا ہے جن میں ڈیجیٹل فارنسک ماہرین بھی شامل ہیں ۔ گورنر سندھ نے کہاکہ سینٹر جامعہ کراچی کی درخشندہ روایت کا امین ہو گا۔
سینٹر کے قیام پر جامعہ کراچی کے شیخ الجامعہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جامعہ کراچی شہر قائد کی پہچان ہے۔