Tag: گورنر اسٹیٹ بینک

  • ماضی کی حکومتوں نے بیرونِ ملک ملازمتیں‌ کرنے والوں کتنے گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کیے؟ فہرست سامنے آگئی

    ماضی کی حکومتوں نے بیرونِ ملک ملازمتیں‌ کرنے والوں کتنے گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کیے؟ فہرست سامنے آگئی

    اسلام آباد: وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان افتخار درانی نے ڈاکٹر رضا باقر کی تعیناتی پر پی پی چیئرمین کی تنقید پر اسٹیٹ بینک کے ماضی کے گورنرز کی فہرست جاری کردی۔

    بلاول بھٹو کے بیان پر ترجمان وزیراعظم آفس نے ردعمل دیتے ہوئے ماضی کے گورنر اسٹیٹ بینک کی فہرست جاری کی۔ افتخار درانی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے حادثاتی چیئرمین کی یادداشت کمزور ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیمی یافتہ پاکستانی پہلے بھی بیرونِ ملک ملازمت کرتے رہے ہیں، گورنراسٹیٹ بینک،بڑےاداروں میں بیرون ملک سے پاکستانی آتےرہے ہیں۔

    ترجمان وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والی فہرست میں بتایا گیا کہ 1993 میں آئی ایم ایف کے محمد یعقوب کو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا گیا جنہوں نے 6 سال تک اپنی ذمہ داری انجام دی اسی طرح 1999 میں گورنر تعینات ہونے والے عشرت حسین بھی ورلڈ بینک سے آئے تھے انہوں نے بھی 6 سال تک گورنر کے عہدے پر کام کیا۔

    فہرست میں بتایا گیا کہ 2006میں اےڈی بی کی شمشاد اختر کو گورنر اسٹیٹ بینک بنایا گیا، اسی طرح 2009میں انٹرنیشنل کمرشل بینکرسلیم رضا گورنراسٹیٹ بینک مقررہوئے، اسی طرح یاسین انور ، اشرف وتھرا بھی عالمی بینکوں میں ملازمت کرتے رہے اور انہیں بھی گورنر اسٹیٹ بینک مقررکیا گیا۔

    ترجمان وزیر ہاؤس کے مطابق ماضی میں ہونے والی تقرریاں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ادوار میں ہوئیں،بلاول بھٹو کو پڑھی لکھی میڈیا ٹیم کی اشد ضرورت ہے اور تنقید سے پہلے انہیں اپنی حکومت کی کارکردگی کو دیکھنا چاہیے۔

  • گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا، ڈاکٹر رضا باقر کو صدر پاکستان عارف علوی نے 3 سال کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر رضا باقر نے گورنر اسٹیٹ بینک کے طور پر اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا، وہ 18 سال آئی ایم ایف اور 2 سال ورلڈ بینک میں کام کا تجربہ رکھتے ہیں۔

    رضا باقر 2017 سے مصر میں آئی ایم ایف آفس سربراہ اور سینئر ریزیڈنٹ نمائندے تھے، رومانیہ اور بلغاریہ میں آئی ایم ایف کے مشن چیف رہ چکے ہیں۔

    ڈاکٹر رضا باقر آئی ایم ایف کے قرضہ پالیسی ڈویژن چیف بھی رہ چکے ہیں، ان کے تحقیقی مقالے متعدد بین الاقوامی جریدوں میں شایع ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابق گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کوکیوں ہٹایا گیا، اصل وجوہات سامنے آگئیں

    جرنل آف پولیٹیکل اکانومی اور کوارٹرلی جنرل آف اکنامکس میں ڈاکٹر رضا باقر کے متعدد تحقیقی مقالے شایع ہوچکے ہیں، انھوں نے کیلی فورنیا یونی ورسٹی، برکلے سے معاشیات میں پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کی اور ہارورڈ سے معاشیات میں اے بی (میگنا کم لاڈ) کی اسناد حاصل کیں۔

    یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن گزشتہ روز جار ی کیا تھا۔

    گزشتہ روز حکومت نے معاشی صورت حال کے پیش نظر گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ اور چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کو عہدوں سے ہٹایا تھا جس کے بعد دونوں اہم نشستیں خالی ہوئی تھیں۔

  • موبائل ٹیکس ختم ہونے سے ٹیکس نیٹ پر فرق پڑا، گورنر اسٹیٹ بینک

    موبائل ٹیکس ختم ہونے سے ٹیکس نیٹ پر فرق پڑا، گورنر اسٹیٹ بینک

    لاہور: قومی مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک) کے گورنر طارق باجوہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نےموبائل ٹیکس ختم کیا جس سےٹیکس نیٹ پرفرق پڑا، 100 روزہ پلان کے تحت ادائیگیوں کو آن لائن کی طرف لارہے ہیں۔

    لاہور میں پی آر اےہیڈکوارٹرز میں ادائیگیوں کےآن لائن نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ نے خود کہا ڈالر کے حوالے سے اُن سے بات ہوئی تھی، امریکی کرنسی کی قیمت مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ 100روزہ پلان میں ڈیجیٹل سسٹم شامل ہے، ادائیگیوں کو ڈیجیٹل آن لائن کی طرف لا رہے ہیں، سیلز ٹیکس کی آن لائن ادائیگی کا نظام کاروباری افرادکےلیےسودمند ہے، ٹیکس کاڈیجیٹل نظام ہی خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ’ وزیرخزانہ نے ڈالر کے بڑھنے پر خود وضاحت پیش کی، انہوں نے خود کہا اس حوالے سے بات ہوگئی تھی، ڈالر کی قیمت مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہے، امریکی کرنسی کے ریٹ بڑھنے کا معاملہ اسد عمر کے علم میں تھا۔

    مزید پڑھیں: کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا، گورنر اسٹیٹ بینک کی روپے کی قدر پر بریفنگ

    اس موقع پر وزیرخزانہ پنجاب ہاشم جواں نے بھی تقریب سے خطاب کیا، اُن کا کہنا تھا کہ ’حکومت تاجروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے پر یقین رکھتی ہے، ہم کاروباری حضرات کو سہولیات فراہم کررہے ہیں تاکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں گورنر اسٹیٹ بینک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے معاشیات کو روپے کی گرتی ہوئی قدر کے حوالے سے بریفنگ دی تھی۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جاری کھاتوں کا خسارہ 19 ارب ڈالر تھا، ہم طلب و رسد کے حساب سے روپے کی قدر کو ایڈجسٹ کرتے ہیں، وقتاً فوقتاً روپے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ لایا جاتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ برآمدات 24 ارب ڈالر اور درآمدات 60 ارب ڈالر ہیں، امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر مزید مہنگا ہوگا، جاری کھاتوں کا خسارہ یہی رہا تو پھر روپے کی قدر میں استحکام ممکن نہیں ہوگا البتہ سعودی عرب سے ملنے والے پیکج کے بعد مارکیٹ میں بہتری آئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈیم فنڈ کیلئے موبائل ٹیکس کی بحالی: چیف جسٹس نے قوم سے رائے مانگ لی

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ کرنسی کی قدر پر اِن کیمرہ بریفنگ لی جائے تاہم ا اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی عوام کا مسئلہ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیرِ اعظم عمران خان کی یقین دہانی نے ڈالر کی بڑھتی قیمتوں کو بریک لگا دیے تھے، انٹر بینک میں روپے کی قدر 3 روپے 5 پیسے بڑھ گئی تھی اور ڈالر 139.05 سے کم ہو کر 137 روپے کا ہو گیا تھا۔

  • ملک بھر میں اسلامی بینکنگ نظام متعارف کروایا جائے، عمران خان کی ہدایت

    ملک بھر میں اسلامی بینکنگ نظام متعارف کروایا جائے، عمران خان کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں اسلامی بینکنگ نظام متعارف کروانے کی ہدایت جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملکی معیشت سےمتعلق اہم اجلاس ہوا جس میں وزیرخزانہ اسد عمر، گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی اشفاق حسین سمیت اقتصادی ماہرین نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ملک کی اقتصادی صورت حال سے متعلق ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے دورانِ اجلاس وزیراعظم کو بریفنگ دی کہ پاکستان بینکنگ سہولتوں سےسب سےکم استفادہ کرنے والاملک ہے کیونکہ صرف 16 فیصد آبادی بینکنگ سہولیات استعمال کررہی جن میں 11 فیصد خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ عوام کی کثیر تعدادمذہبی رجحان کی وجہ سے بینکنگ نظام سے دور رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے بریفنگ دی کہ آئندہ5سال کیلئےجامع پلان بنایاجارہا ہے جس کے تحت اسلامک بینکنگ اورڈیجیٹل پیمنٹ کوفروغ دیاجائےگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’5سالہ منصوبہ بندی کےتحت 30لاکھ روزگارکےمواقع پیدا کیے جاسکیں گے جبکہ ایس ایم ای نظام کےتحت  5 کھرب ڈالرکی ایکسپورٹس بھی بڑھے گی‘۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے آگاہ کیا کہ ’کمرشل اورمائیکرو فنانس بینکنگ پرکام تیزکیا جائےگا‘۔

      وزیراعظم نے قومی اقتصادی حکمت عملی کے 5 سالہ منصوبہ بندی کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ’اقتصادی استحکام کے ذریعے غربت پر قابو پانے میں مدد ملے گی‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ملک کےاقتصادی نظام کی مضبوطی کیلئے اہم فیصلے کرنا ہوں گے، اسلامک بینکنگ نظام کی وجہ سے زراعت جیسےشعبوں کوبھی ترقی ملےگی۔

    وزیر اعظم نے بیکنگ اصلاحات کے لیے پیش کیے گئے پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے پانچ سالہ منصوبہ بندی پر جلد عملدرآمد شروع کرنے کی ہدایت بھی کی۔

  • پیراڈائز پیپرز میں نامزد افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔ گورنر اسٹیٹ بینک

    پیراڈائز پیپرز میں نامزد افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔ گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی : گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے پانامہ پپپرز کی طرح پیراڈائز پپیرز میں سامنے آنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پیراڈائز پیپرز میں ایک سو پینتیس پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا ہےکہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ نامزد افراد کی تفصیلات بینکوں سے حاصل کی جائیں گی، بینک اس بات کی چھان بین کریں گے کہ یہ رقم غیر ملکی اکاؤنٹس میں منتقل کیسے کی گئی تھی۔ یہ سرمایہ کاری کیسے عمل میں آئی اس کے بارے میں بھی تحقیقات کریں گے۔

    طارق باجوہ نے کہا پیراڈائز پیپرز میں نامزد افراد کو جلد نوٹسسز جاری کئے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے پیراڈائز لیکس کی دستاویزات جاری کی تھیں۔

    مذکورہ دستاویز میں پہلا نام ٹیکس چوری کرکے آف شور کمپنی بنانے والے شوکت عزیزکا ہے، این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کا نام بھی شامل تھا۔


    مزید پڑھیں : پیراڈائز لیکس: سابق وزیراعظم شوکت عزیز بھی ٹیکس چور نکلے


    پیراڈائز پیپرز کے مطابق شوکت عزیز نے وزارت داخلہ کے دور میں انٹارکٹک ٹرسٹ قائم کیا تھا، ٹرسٹ کی بینیفشری شوکت عزیز کی اہلیہ بچے اور پوتی ہیں

    پیپرز کے مطابق ایاز خان نیازی کی ایک کمپنی ٹرسٹ اینڈ لشین ڈسکریشنری کےنام سے ہے جبکہ باقی تین کمپنیاں انڈلشین، اسٹیبشلمنٹ لمیٹڈ، انڈلشین انٹرپرائز لمیٹڈ اور انڈلشین ہولڈنگز لمیٹڈ کے نام سے ہیں، تینوں کمپنیاں دو ہزار دس میں قائم کی گئیں،ایاز خان کے دو بھائی اور والد کے نام بطور ڈائریکٹر پیراڈائز پیپرز میں شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی اثرنہیں ہوگا، طارق باجوہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی اثرنہیں ہوگا، طارق باجوہ

    اسلام آباد : گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا فوری معاشی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے پرغور کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے دورے کے موقع پر تاجروں سے خطاب اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے پر غور کررہے ہیں، ٹیکنالوجی چیلنج پر بھی کام جاری ہے۔ اس کا جلد اعلان کردیاجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سرمائے کو وطن واپس لانے کیلئے ایمسنٹی اسکیم پرکافی کام ہوچکا ہےاس میں کوئی حرج نہیں، اسکیم کا اعلان ایک مرتبہ ہونا چاہئیے اور یہ لوگوں کو باور کرادیا جائے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی فارن پالیسی کا حصہ تھا اس کا جواب پاکستان مناسب انداز میں دےچکا ہے، امریکی رویے کا پاکستانی معیشت پر فوری منفی اثرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    اُنہوں نےبتایا کہ شکایات کے ازالے کے لئے اسٹیٹ بینک میں کال سینٹر جلد ہی جبکہ ایگزم بینک دسمبر تک کام شروع کردے گا، ان کا کہنا تھا کہ فائنانشل مانیٹرنگ یونٹ اسٹیٹ بینک کے نہیں وزارت خزانہ کےماتحت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مستقبل میں بینکوں کےقرضوں پر شرح سود کم ہوگی، گورنراسٹیٹ بینک

    مستقبل میں بینکوں کےقرضوں پر شرح سود کم ہوگی، گورنراسٹیٹ بینک

    کراچی : گورنر اسٹیٹ بینک محمود اشرف وتھرا نے کہا ہے کہ بینکوں کے قرضوں پر شرح سود کے حوالے سے عوام جلد اچھی خبر سنیں گے۔

    وہ کمرشل بینکوں کے صدور کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا کے سوالات کے جوابات دے رہے تھے انہوں نے عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے بتایا کہ مستقبل میں بینکوں کےقرضوں پر شرح سود کم ہوگی۔

    گورنر اسٹیٹ بینک محمود اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے نیا قرض پروگرام نہیں لیا ہے اور آرٹیکل فور کےتحت آئی ایم ایف معیشت کا سالانہ جائزہ لیا جائے گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ بعض درآمدات پرسو فیصد کیش ایل سی مارجن کی شرط کو سُودمند قراردیا اُور اس تاثرکی نفی کی کہ اس سے اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینک حکام کوگرفتار کرنے کے حوالے سے کوئی باقاعدہ ایس اُو پی نہیں ہے بلکہ 20 سال سے ایک انڈر اسٹینڈنگ ہے جس کو فالو کیا جاتا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینکوں کو قرضوں پر شرح سود کم کرنے کی ہدایت کی ہے جس پر تمام بینکوں کے صدور نے رضامندی کا اظہار کیا ہے جس کے بعد قوی امید ہے کہ مستقبل میں بینکاری قرضوں پر شرح سودکم ہوگی۔

  • بینک خیبرپختونخوا میں قرضے دینے کی سرگرمیوں میں تیزی لائیں، گورنر اسٹیٹ بینک

    بینک خیبرپختونخوا میں قرضے دینے کی سرگرمیوں میں تیزی لائیں، گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک کے گورنر نے پشاور میں بینکوں کے سی ای اوز اور چیمبر آف کامرس کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔

    انہوں نے یہ بات آج پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں میں خیبرپختونخوا کے چیمبرز آف کامرس/کارروباری برادری، ایف پی سی سی آئی اور بینکوں کے صدور کے ساتھ خیبر پختونخوا میں قرضوں میں توسیع پر منعقد ہونے والے بات چیت کے ایک اہم سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے بینکوں کی اعلیٰ سطح کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ صوبہ خیبرپختونخوا کے بدلتے ہوئے کاروباری حالات کو تسلیم کریں اور انہیں صوبے میں اپنے قرضوں میں توسیع اور تجارت میں سہولت دینے کی دیگر سرگرمیوں کی رفتار میں تیزی لانی چاہیے۔

    گورنر نے کہا کہ ہماری بینکاری کی صنعت نہ صرف فنڈز کی فراہمی بلکہ دیگر بینکاری خدمات کے ذریعے بھی معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ خدمات و مصنوعات کے معیار میں مزید بہتری لائی جائے گی۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی ناسازگار صورتحال نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران پورے معاشی ماحول پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس ماحول نے فطری طور پر مالی اداروں کو مجبور کیا کہ وہ متاثرہ علاقوں میں قرضے دیتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لیں۔ علاوہ ازیں، بڑے پیمانے کی صنعتوں کے فقدان، کم آبادی کے حامل شہری مراکزاور فنانسنگ کی کم طلب صوبے میں قرضوں کے فروغ میں رکاوٹ بنی رہی ہے۔

    کاروباری برادری کے ایک نمائندے کی جانب سے ظاہر کیے گئے خدشے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہاں کوئی ریڈ زون موجود ہےاور انہوں نے بینکوں کو ایسے کسی بھی امتیاز سے محتاط رہنے پر زور دیا۔ ایڈوائزی کمیٹیوں کو دوبارہ فعال بنانے کے مطالبے پر انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ انہیں دوبارہ فعال کریں اور ان کے اجلاسوں کا باقاعدگی سے انعقاد یقینی بنائیں۔

    خیبرپختونخوا کے عوام کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے خیبرپختونخوا کے کاروباری افراد کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ذاتی اکائونٹس کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔

    خیبرپختونخوا چیمبر آف کامرس کے صدر ذوالفقار علی خان نے فورم کو کاروباری برادری کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔ کاروباری برادری کے دیگر نمائندوں نے بھی انہیں درپیش مسائل کے بارے میں آگاہی دی۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم نے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خاتمے سے پیدا ہونےو الے مواقع کی نشاندہی کی۔ گورنر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اہل ایرانی بینکوں کے ساتھ روابط اور سوئفٹ کوڈ (SWIFT code ) کو جتنا جلد ممکن ہو سکے بحال کریں تا کہ دونوں برادر پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت میں سہولت مل سکے۔

    قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک نے صبح میں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی جس میں بینکاری سرگرمیوں، مالی شمولیت (Financial Inclusion) کو بڑھانے کے مختلف طریقوں اور کاروباری برادری کو درپیش مشکلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کے ساتھ اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام بھی موجود تھے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا سے بھی ملاقات کی۔

  • ’’ مالیات تک رسائی (A2F)  سروے2015ء ‘‘ کے نتائج کی رونمائی

    ’’ مالیات تک رسائی (A2F) سروے2015ء ‘‘ کے نتائج کی رونمائی

    کراچی:بینک دولت پاکستان نے مالیات تک رسائی (A2F) سروے2015ء کے نتائج 15 دسمبر 2015ء کو کراچی میں جاری کر دیے۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنرجناب اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ مالیات تک رسائی قومی مالی شمولیت کے وژن کا حصہ ہے کیونکہ یہ 2008ء سے مالی شمولیت کے ضمن میں ہونے والے اقدامات کے اثرات کی پیمائش اور مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی کے لیے بیس لائن ڈیٹا کی فراہمی کے دوہرے مقاصد کے حصول میں معاون ثابت ہو گا۔

    بینکوں کے صدور اور اہم فریقوں سے خطاب کرتے ہوئے اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ روایتی طور پر مالیات تک رسائی کے سلسلے میں ایک بڑا چیلنج طلب کے حوالے سے معلومات کا فقدان ہے جو مالی شمولیت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔ ان معلومات کے بغیر مارکیٹ میں کلائنٹس کو پیش نظر رکھ کر مصنوعات اور خدمات تیار کرنے کی صلاحیت اور استعداد پیدا نہیں ہوتی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ سروے مالی امور کے سلسلے میں عام پاکستانی کے علم، رویے اور طرز عمل کو سمجھنے میں تمام فریقوں کی مدد کرے گا۔

    اس موقعے پر میسرز ہورس ڈویلپمنٹ فنانس کے مسٹر آندرے اوئرٹیل نے بھی تفصیلی پریزینٹیشن دی جس میں رپورٹ کے نتائج بتائے گئے۔

    اسٹیٹ بینک نے ملک میں مالی رسائی کی کیفیت جانچنے کے لیے مالیات تک رسائی سروے 2015ء کا آغاز کیا۔ 10500سے زائد جواب دہندگان کے اس جامع ملک گیر مطالعے کا مقصد پاکستان میں مالی خدمات کی موجودہ اور آئندہ طلب کو بہ لحاظ مقدار جانچنااور اس کا تجزیہ کرنا تھا۔ اس سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں 2008ء سے مالی خدمات تک رسائی میں خاصا اضافہ ہو چکا ہے اور اب16 فیصد بالغ آبادی کو بینک کھاتوں (بشمول موبائل والٹس) تک رسائی حاصل ہے جبکہ 2008ء میں اس کا تناسب 11 فیصد تھا۔ مزید برآں، 23 فیصد بالغ آبادی کو اب رسمی مالی خدمات تک رسائی حاصل ہے جو 2008ء کے 12 فیصد سے زیادہ ہے۔ مزید برآں، خواتین کی مالی شمولیت میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوا ہے اور 2015ء میں اب 11 فیصد خواتین بینکاری خدمات سے استفادہ کر رہی ہیں جبکہ 2008ء میں ان کی تعداد صرف 4 فیصد تھی۔

    مالیات تک رسائی کا مطالعہ پہلی بار 2008ء میں کیا گیا تھا جس سے متعلقہ خدمات کے تمام پہلوئوں پر معقول ڈیٹابیس حاصل ہوا تھا، اور تجزیے ، منصوبہ بندی اور مختلف اقدامات اور پروگراموں پر عملدرآمد کی غرض سے بھی مفید معلومات حاصل ہوئی تھیں۔ حالیہ اور سابقہ سروے کے نتائج www.A2FS2015.comپر موجود ہیں۔

  • مرکزی بینک اندرونی آڈٹ کے کردار میں اضافے کے لیے پرعزم ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

    مرکزی بینک اندرونی آڈٹ کے کردار میں اضافے کے لیے پرعزم ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

    کراچی: بینک دولت پاکستان کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ مرکزی بینک اپنے اندرونی آڈٹ کومضبوط بنانے کے لیے کام کررہا ہے تاکہ بین الاقوامی آڈیٹنگ معیارات اور بہترین طور طریقوں کے مطابق اس کا آزادانہ کردار ہو۔

    انہوں نے یہ بات نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف) اسلام آباد میں 16 نومبر 2015ء کو سارک فنانس کے زیر اہتمام ’’مرکزی بینکوں میں اندرونی آڈٹ: طریقے اور روایات‘‘ کے موضوع پر منعقد ہونے والے تین روزہ سارک فنانس سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    سیمینار میں سارک مرکزی بینکوں کے اندرونی آڈٹ کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی۔ سیمینار سے بین الاقوامی اور مقامی مقررین نے خطاب کیا اور اپنے قیمتی تجربات اور معلومات کا تبادلہ کیا۔

    سارک رکن ممالک کے مندوبین اور سیمینار کے مقررین کا خیرمقدم کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے سامعین کو آگاہ کیا کہ سیمینار کے انعقاد کا مقصد اندرونی آڈٹ کے طریقوں، معیارات، نظاموں، تازہ ترین پیش رفت کی معلومات اور سارک کے پورے خطے کے مرکزی بینکوں کو اندرونی آڈٹ کے فرائض کی انجام دہی میں درپیش مشکلات پر تبادلہ خیال کرنا ہے، ان کا نقطہ نظر یہ تھا کہ عالمی مالی بحران کے بعد اندرونی آڈٹ کا کردار اہم ہوگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطرے پر مبنی آڈٹ کا طریقہ کار متعارف کرانے اور گورننس ، انتظام خطر اور کنٹرولز سے متعلق فریم ورک کی ترقی سے اندرونی آڈٹ کا کردار ارتقا پا رہا ہے اور مرکزی بینکوں میں یہی عمل ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ اقدام کر رہا ہوں اور پر امید ہوں کہ سیمینار کے انعقاد سے شرکاء کے پیشہ ورانہ تجربے میں خاصا اضافہ ہو گا۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے اندرونی آڈٹ کے فریضے کی ادائیگی کے لیے درست صلاحیت اور مہارت کے حصول پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ان کے مطابق آڈٹ کے مطلوبہ آلات کی فراہمی اور اعلیٰ سطح پر درست رویہ اختیار کرنا مرکزی بینک میں اندرونی آڈٹ کے کردار کو تقویت دینے کے لیے ضروری تھا۔

    انہوں نے مرکزی بینک کے کچھ حالیہ اقدامات سے بھی آگاہ کیا جن میں فریضے سے متعلق معلومات میں مزید اضافے کے لیے آڈیٹرز کو موضوع سے متعلق مرتکز تربیت کی فراہمی، آڈٹ کے طریقہ کار کو عملدرآمد کے بجائے خطرے پر مبنی آڈیٹنگ پر منتقل کرنا تا کہ بلند خطرے کے حامل کاروباری شعبوں کو ہدف بنا یا جا سکے اورماہرین کا پول برقرار رکھتے ہوئے اندرونی آڈٹ کی صلاحیت سازی شامل ہیں۔