Tag: گورنر راج

  • کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے، رانا ثناءاللہ

    کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے، رانا ثناءاللہ

    اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جتنی مرضی آگ برسائیں، وفاقی حکومت کو برا بھلا کہہ لیں لیکن کے پی میں گورنر راج نہیں لگنا چاہیے.

    ان کا کہنا تھا کہ گورنر راج لگانا پی ٹی آئی کے ساتھ نیکی ہوگی، امن وامان مزید خراب ہوگا، کابینہ میٹنگ میں پی ٹی آئی سے متعلق تمام ممبران کی اپنی رائے تھی۔

    رہنما نون لیگ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال حکومت گورنر راج یا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شرپسند اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو جلد سے جلد سزا ملے گی تو آئندہ کوئی ایسی جرات نہیں کرے گا۔

    راناثناء اللہ نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی اس کی سیاست ختم نہیں کرسکتی، میرا اندازہ ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا کوئی فیصلہ نہیں ہونے جارہا، وزیراعظم ہی فیصلے کا اختیار رکھتے ہیں، آخر میں ان کا ہی فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی شہیدوں میں نام لکھواناچاہتی ہے، جس طرح یہ سب کو چھوڑ کر بھاگے آئندہ یہ ہی آئیں گے عوام نہیں ہوگی۔

  • خیبرپختونخوا میں گورنر راج : وفاقی حکومت کی قانونی ٹیم کی اہم میٹنگ

    خیبرپختونخوا میں گورنر راج : وفاقی حکومت کی قانونی ٹیم کی اہم میٹنگ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت اور قانونی ٹیم کی اہم میٹنگ میں خیبرپختونخوا میں گورنرراج کیلئے صوبائی اسمبلی سےقراردادکی شق پر غور کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں گورنر راج پر وفاقی حکومت کی قانونی ٹیم کی اہم میٹنگ ہوئی ، ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں گورنرراج کیلئے صوبائی اسمبلی سےقراردادکی شق پر غور کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین کی رائےمیں اندرونی سیکیورٹی مسائل پرصوبائی اسمبلی کی قرارداد کی ضرورت نہیں۔

    حکومتی ٹیم نے بتایا کہ سیکیورٹی مسائل پرگورنر راج کیلئےپارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس سےقراردادکافی ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی قانونی ٹیم نےاقدام سےقبل سیاسی اتحادیوں کو اعتماد میں لینےکی تجویز دی تاہم آئین کےمطابق گورنر راج لگانے کے3 ماہ کےاندرمتعلقہ اسمبلی سےقرارداد کی منظوری شرط ہے۔

    یاد رہے وفاقی کابینہ ارکان کی اکثریت نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت کی ، جس پر معاملے پر پیپلزپارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : کابینہ ارکان کی اکثریت کی خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت

    ذرائع نے بتایا تھا کہ گورنر راج کی ابتدائی مدت چھے ماہ ہوگی، حتمی فیصلہ ایک دو روز میں کیا جائے گا، اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین نے کابینہ ارکان کو بریفنگ دی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے اسلام آبادمارچ میں سرکاری وسائل استعمال کیے، صوبائی محکمے اورملازمین بھی استعمال کیے گئے، کابینہ ارکان نے رائے دی صوبائی حکومت نے اس کا جواز پیدا کردیا ہے۔

    اس معاملے پر پیپلز پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہے ، ذرائع کے مطابق ایک دھڑے کا کہنا ہے کہ اس سے سے پی ٹی آئی کو سیاسی فائدہ ہوگا، وہ اسے کیش کرائے گی

  • کے پی میں گورنر راج : مولانا فضل الرحمان نے اپنا مؤقف دے دیا

    کے پی میں گورنر راج : مولانا فضل الرحمان نے اپنا مؤقف دے دیا

    رحیم یار خان : جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کے پی میں گورنر راج جمہوریت کی روح کے منافی ہے، اس کی حمایت نہیں کروں گا۔

    رحیم یار خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جے یو آئی ایف مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ضرور کہوں گا اس وقت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کوئی حکومت نہیں ہے۔

    میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں جو کچھ ہوا بہت بُرا ہوا اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، ساتھ ہی مولانا نے حکومت اور پی ٹی آئی کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کا مشورہ بھی دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جلسہ یا احتجاج کرنا اپنی طرح سب کا حق سمجھتا ہوں، ڈی چوک پرجو ہوا غلط ہے تاہم پی ٹی آئی بھی اپنے طرز عمل پرغور کرے۔

    جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ کے پی کے اور بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں لیکن گورنر راج اس مسئلے کا حل نہیں ہے تاہم آئین میں اس کی گنجائش موجود ہے، دھاندلی سے پاک دوبارہ الیکشن کرائیں تاکہ حقیقی نمائندے میدان میں آئیں۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت رات گئے وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر مشاورت کی گئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت کابینہ سے باہر جماعتوں کو بھی گورنر راج کے معاملے پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا، گورنر راج کی ابتدائی مدت 6 ماہ ہوگی جس کا حتمی فیصلہ ایک دو روز میں ہوگا۔

  • کے پی میں گورنر راج کا خدشہ، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت

    کے پی میں گورنر راج کا خدشہ، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت

    پشاور : وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گندا پور نے گورنر راج کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت مکمل کرلی، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا صوبے میں آئین کے تحت گورنرراج نافذ نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے خدشے پیش نظر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت کی ، ایڈووکیٹ جنرل نےکے پی میں گورنر راج کا نفاذ خارج ازامکان قراردے دیا اور کہا آئین کے تحت نافذ نہیں ہوسکتا۔

    یاد رہے وفاقی کابینہ ارکان کی اکثریت نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت کی ، جس پر معاملے پر پیپلزپارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : کابینہ ارکان کی اکثریت کی خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت

    ذرائع نے بتایا تھا کہ گورنر راج کی ابتدائی مدت چھے ماہ ہوگی، حتمی فیصلہ ایک دو روز میں کیا جائے گا، اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین نے کابینہ ارکان کو بریفنگ دی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے اسلام آبادمارچ میں سرکاری وسائل استعمال کیے، صوبائی محکمے اورملازمین بھی استعمال کیے گئے، کابینہ ارکان نے رائے دی صوبائی حکومت نے اس کا جواز پیدا کردیا ہے۔

    اس معاملے پر پیپلز پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہے ، ذرائع کے مطابق ایک دھڑے کا کہنا ہے کہ اس سے سے پی ٹی آئی کو سیاسی فائدہ ہوگا، وہ اسے کیش کرائے گی، حامی دھڑے کا موقف ہے کہ اس سے پیپلز پارٹی کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا اور کارکنوں کوایڈجسٹ کیا جاسکےگا تاہم حتمی فیصلہ پیپلز پارٹی کے مجلس عاملہ کے اجلاس میں ہوگا۔

  • خیبرپختونخوا میں گورنر راج کیلئے مشاورت شروع

    خیبرپختونخوا میں گورنر راج کیلئے مشاورت شروع

    اسلام آباد: خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے لئے وفاقی کابینہ میں مشاورت جاری ہے جس کی حمایت کے لیے پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت رات گئے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا, کابینہ اجلاس میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر مشاورت کی گئی۔

    ذرائع کے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین نے بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے اسلام آباد مارچ میں سرکاری سائل کا استعمال کیا اور احتجاج میں صوبائی محکموں اور ملازمین کا استعمال کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ ارکان نے رائے دی صوبائی حکومت نے گورنر راج کا جواز پیدا کر دیا ہے، کابینہ ارکان کی اکثریت نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت کابینہ سے باہر جماعتوں کو بھی گورنر راج کے معاملے پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، گورنر راج کی ابتدائی مدت 6 ماہ ہوگی جس کا حتمی فیصلہ ایک دو روز میں ہوگا۔

  • تاجروں نے کے پی میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کر دیا

    تاجروں نے کے پی میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد اور پنڈی میں کاروبار کی بندش پر تاجر پھٹ پڑے اور انہوں نے امن وامان کی بحالی کے لیے خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج اور حکومتی رکاوٹوں کی وجہ سے جڑواں شہروں اسلام آباد اور پنڈی میں کاروبار زندگی معطل ہے، جس پر تاجروں میں تشویش پائی جاتی ہے اور انہوں نے حکومت سے امن وامان کی بحالی کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کے کنٹرول سمیت جو بھی اقدام کرے گی، تاجر برادری اس کی حمایت کرے گی۔

    سابق صدر ایف پی سی سی آئی زبیر طفیل کا کہنا ہے کہ روازنہ کی بندش سے ملک بھر میں کاروبار کا اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت امن وامان کی بحالی کے لیے کے پی میں گورنر راج لگائے۔

    سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ وفاقی حکومت امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے جو بھی اقدام کرے، ایف پی سی سی آئی اس کی حمایت کرے گی۔

    ایف پی سی سی آئی کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ امن وامان کی صورتحال خراب ہونے سے کارخانے بند پڑے ہیں جب کہ تاجروں کا کہنا ہے کہ آخر کب تک ایسے احتجاج جاری رہیں گے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد، پنڈی میں حکومتی رکاوٹوں کے باعث لوگوں کے معمولات زندگی، تجارتی سرگرمیاں، آمدورفت، بچوں کی تعلیم سب کچھ معطل ہو چکا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/country-goods-delivery-stopped-there-fear-of-food-shortage/

  • پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اس لیے وہ آئینی وزیر اعلیٰ نہیں ہیں: رانا ثنا اللہ

    پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اس لیے وہ آئینی وزیر اعلیٰ نہیں ہیں: رانا ثنا اللہ

    لاہور: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اس لیے وہ آئینی وزیر اعلیٰ نہیں ہیں۔

    وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گورنر ہاؤس پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اس لیے وہ آئینی وزیر اعلیٰ نہیں ہیں، گورنر کی جانب سے ڈی نوٹیفائی آج جاری ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا میری پوزیشن نہیں کہ گورنر کو آرڈر دے سکوں، میں نے آئینی پوزیشن بتا دی، توقع ہے کہ آج نوٹیفائی ہونا چاہیے، گورنر کو نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے بھی شیڈول ساتھ دینا ہوگا۔

    رانا ثنا نے کہا جیسے ہی گورنر صاحب آرڈر ایشو کریں گے، اس پر نوٹیفکیشن ہوگا، آئینی تقاضے پر عمل درآمد کو روکا جائے گا تو گورنر وفاق کو لکھ سکتے ہیں، گورنر کے خط پر وفاقی حکومت ایڈوائز بھیج سکتی ہے، اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد گورنر راج لگ سکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو گورنر راج 2 ماہ کے لیے آ جائے گا، پھر بھی معاملات طے نہ ہوئے تو گورنر راج 6 ماہ تک لگ جائے گا۔

    وزیر داخلہ نے کہا صدر ماتھے پر بیٹھی مکھی نہیں اڑا سکتا جب تک وزیر اعظم کی ایڈوائز نہ ہو، پنجاب کابینہ اجلاس کی حیثیت نہیں کیوں کہ وہ اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام رہے، قانون کے مطابق اسمبلی اجلاس جب بھی ہوگا سب سے پہلے وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرے گا۔

    رانا ثنا کا کہنا تھا کہ پنجاب میں کوئی سیاسی بحران نہیں ہے، 99 فی صد اراکین پنجاب اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں۔

    نئے وزیر اعلیٰ کے حوالے سے رانا ثنا نے کہا کہ ن لیگ نے ابھی ناموں پر غور نہیں کیا، تاہم حمزہ شہباز پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف بھی ہیں، اس لیے ’میرا خیال ہے ہمارے امیدوار حمزہ شہباز ہی ہوں گے۔‘

  • رانا ثنااللہ کی پنجاب میں گورنر راج لگانے کی دھمکی

    رانا ثنااللہ کی پنجاب میں گورنر راج لگانے کی دھمکی

    اسلام آباد : وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے پنجاب میں گورنر راج لگانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا سمری پر کام شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل شام سے باتیں ہورہی ہیں کہ فلاں کو ہٹادیں گے اور گرفتار کردیں گے ، اگر ایسی حرکت کی تو گورنرراج کی سمری وزارت داخلہ نے پیش کرنی ہے۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں گورنر راج کی سمری پر کام شروع کردیا، پنجاب میں میرے داخلےپرپابندی لگائی تو گورنرراج کے نفاذ کا جواز ہوگا۔

    پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ انھوں نے توشہ خانہ میں 50ارب روپے کا ٹیکہ لگایا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتمادکامیاب ہونےکے بعد ن لیگ کا فیصلہ تھا الیکشن میں جائیں، اتحادیوں اور محب وطن کےمشورے کے بعد شہبازشریف نے ذمہ داری قبول کی، آج ہم سرخرو ہیں اور الحمدللہ پاکستان دیوالیہ ہونےسے بچ گیا۔

    رانا نثا اللہ نے خبردار کیا کہ پنجاب یا کے پی سے چڑھائی کا فیصلہ کیا تو ہم انھیں وہیں پر روکیں گے، ایسابالکل نہ سمجھیں کہ اسلام آباد آنے کیلئے سہولت کاری کی جائے گی۔

    نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ نوازشریف ہر قیمت پر واپس آئیں گے اور اگلا الیکشن لیڈ کریں گے۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میری رائے میں 63اے کی تشریح جو سپریم کورٹ نے کی یہ کبھی نہیں چل پائے گی ، آئین میں ترامیم کرنا سپریم کورٹ کا اختیارنہیں پارلیمان کا ہے۔

  • ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھاؤ، بلاول بھٹو  کا عمران خان کو  چیلنچ

    ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھاؤ، بلاول بھٹو کا عمران خان کو چیلنچ

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے وزیراعظم عمران خان کو چیلنچ کیا ہے کہ ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھاؤ۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سندھ میں گورنر راج کی‌ خبروں پر سماجی رابطے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھاؤ عمران خان، کل نہیں بلکہ آج گورنر راج لگاؤ، ان شااللہ ہم سب یہاں اسلام آباد آکرآپ کو جواب دیں گے۔

    یاد رہے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے وزیراعظم عمران خان کو سندھ گورنرراج کی سمری پیش کی تاہم فیصلہ نہ ہوسکا۔

    بعد ازاں وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اراکین کی اکثریت نے بھی سندھ میں گورنر راج کی مخالفت کی اور رائے دی کہ اگر سندھ میں‌ گورنر راج لگایا گیا تو اس سے معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ گورنر راج سے قانونی معاملات میں بھی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، اراکین کی رائے سن کر وزیر اعظم عمران خان نے معاملے پر مزید غور کرنے کی ہدایت کر دی۔

    گذشتہ روز شیخ رشید نے وزیراعظم عمران خان کو سندھ میں گورنرراج کی تجویز دی تھی ، جس پر وزیراعظم نے بھی گورنر راج کی تجویز کی تائید کی تھی۔

  • حکومتی اراکین نے سندھ میں گورنر راج کی مخالفت کر دی

    حکومتی اراکین نے سندھ میں گورنر راج کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اراکین کی اکثریت نے سندھ میں گورنر راج کی مخالفت کر دی۔

    ذرائع کے مطابق حکومتی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں‌ اراکین کی اکثریت نے رائے دی کہ اگر سندھ میں‌ گورنر راج لگایا گیا تو اس سے معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

    اراکین کا کہنا ہے کہ گورنر راج سے قانونی معاملات میں بھی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، اراکین کی رائے سن کر وزیر اعظم عمران خان نے معاملے پر مزید غور کرنے کی ہدایت کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں‌گورنر راج کے صرف 2 حمایتی ہیں، جن میں‌ ایک شیخ رشید ہیں۔

    دوسری طرف اجلاس میں وفاقی حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کے خلاف صدارتی ریفرنس لانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ ریفرنس سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کی روشنی میں لایا جائے گا، اس سلسلے میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم کو بریفنگ بھی دی۔

    سندھ میں گورنر راج کا معاملہ، وزارت داخلہ میں مشاورت کا عمل مکمل

    سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کا بھی عزم کیا گیا، وزیر اعظم عمران خان نے منحرف اراکین کے خلاف قانونی کارروائی کی بات کی، انھوں نے کہا ایسے اقدامات کریں گے کہ مستقبل میں کسی کو ہارس ٹریڈنگ کی جرات نہ ہو۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا 27 مارچ کے جلسے میں قوم تبدیلی کے ساتھ نظر آئے گی، یہ چاہے جتنا بھی پیسہ لگا لیں، ان کا مقابلہ کروں گا۔