Tag: گورنر پنجاب

  • اگر پیپلز پارٹی حکومت کا ساتھ نہ دیتی تو آج نہ حکومت ہوتی نہ سسٹم چلتا ، گورنر پنجاب

    اگر پیپلز پارٹی حکومت کا ساتھ نہ دیتی تو آج نہ حکومت ہوتی نہ سسٹم چلتا ، گورنر پنجاب

    لاہور : گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کا کہنا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی حکومت کا ساتھ نہ دیتی تو آج نہ حکومت ہوتی نہ سسٹم چلتا ، وزیراعظم کوبلاول بھٹو کے تحفظات پرسنجیدگی کا مظاہرہ کرناچاہیےایسا نہ ہوچیزیں ہاتھ سےنکل جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ضروری ہے بلاول بھٹو کے تحفظات کو دور کیا جائے ، وزیراعظم کو پیپلز پارٹی کے تحفظات پر توجہ دے کر اسکا حل نکالنا چاہیے ، ورنہ ایسا نہ ہوکہ چیزیں ہاتھ سے نکل جائیں اور سسٹم ، جمہوریت اور دونوں اتحادی جماعتوں کا ہی نقصان ہو۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی حکومت کا ساتھ نہ دیتی تو آج نہ حکومت ہوتی نہ سسٹم چلتا، وفاق اور اتحادی جماعت ن لیگ کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

    مریم نواز سے اختلافات سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ میری اور مریم صاحبہ کی کے پی کے کے گورنر اور وزیراعلی جیسی لڑائی نہیں ، میری مریم نواز سے ملاقات ہونا نہ ہونا کسی لڑائی کا نتیجہ نہیں ، جب چائیں گے ملاقات ہو جائے گی ، ہم دونوں صوبے میں گاڑی کے دو پہیے ہیں، خرابیاں پیدا ہوں گی تو نقصان ہم دونوں کا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام اور صوبے کے حق میں فیصلے ٹھیک نہیں ہوں گے تو وہاں تنقید کرنا میرا حق ہے ، امید ہے میری تنقید کو مریم مثبت انداز سے لے کر چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گی، پیپلز پارٹی کی آخری حد تک کوشش ہوگی کہ چیزیں بہتر ہو اور سسٹم چلے۔

    مریم نواز کی کارگردگی کے سوال پر سردار سلیم نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی کارکردگی پر میری خوشی یا ناراضگی بے معنی ہے ، ان کی کارکردگی اس وقت پتہ چلے گی جب وہ عوام میں جائیں گی اور عوام ان کے کاموں پر فیصلہ کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ماننا پڑے گا کہ صوبوں کو ان کی ضروریات کے مطابق پورا پانی نہیں مل رہا ، پانی کے معاملے پر سندھ کو پہلے ہی کمی کا سامنا ہے ، ایسے میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی کوشش کی جائے گی تو نقصان سندھ کا ہوگا ، صوبوں کو اعتماد میں لیے بغیر نہریں نکالنے کا عمل ناقابل قبول ہوگا۔

  • ن لیگ سے اتحاد میں ہمیشہ نقصان ہوا ہے: گورنر پنجاب

    ن لیگ سے اتحاد میں ہمیشہ نقصان ہوا ہے: گورنر پنجاب

    گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں ن لیگ سے اتحاد میں ہمیشہ نقصان ہوا ہے۔

    گورنر پنجاب و پیپلز پارٹی کے رہنما سردار سلیم حیدر خان نے اے آر  وائی نیوز کے باخبر سویرا  کے پروگرام میں گفتگو میں کہا ٹائمنگ کی بات نہیں، موجودہ حکومت کو پوری طرح سپورٹ کررہے ہیں۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں اس نظام کو چلانا ہے اور پی ٹی آئی سے متعلق جو معاملات ہیں اس میں بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، پیپلز پارٹی سمجھتی ہے سسٹم کو چلانا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی پاسداری نہیں ہوگی تو چپ نہیں رہ سکتے، آخری حد تک کوشش ہے کہ معاملات بہتری کی طرف جائیں، کوئی شک نہیں کہ ن لیگ سے الائنس میں ہمیشہ پی پی کو نقصان ہوا ہے۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ دو مختلف پارٹیز ہیں، دونوں کے نظریات مختلف ہیں، ہمارے ورکرز کے دلوں میں ہے کہ ہمارے لیڈرز کے ساتھ ناانصافیاں ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب بھی ن لیگ کے ساتھ بیٹھے ہیں مجبوری میں بیٹھے ہیں اور اس بار بھی مجبوری میں ن لیگ کے ساتھ بیٹھنا پڑا ہے، ملک کی خاطر پیپلزپارٹی کو ہمیشہ کڑوا گھونٹ پینا پڑا ہے۔

    سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ جائز چیزوں پر مسلسل عمل نہیں کرینگے تو پھر کتنا برداشت کیا جاسکتا ہے، پچھلی حکومت میں ن لیگ سے پی پی کا پہلا الائنس ہمارے لئے بھیانک خواب تھا، ن لیگ نے گزشتہ اتحاد میں پیپلزپارٹی کو نظر انداز کیا۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ کمیٹی بنتی ہے، میٹنگ ہوتی تو بہت اچھا ہوتا ہے لیکن ہوتا کچھ نہیں ہے، اس دفعہ بھی کمیٹیاں بنی ہیں دیکھیں نتیجہ کیا نکلتا ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کو تعاون کا یقین دلایا مگر یکطرفہ رابطےکا کوئی فائدہ نہیں، جہاں چیزیں ٹھیک نہیں وہاں بولوں گا۔

  • وائس چانسلرز کی تعیناتی، پنجاب حکومت نے گورنر کا اعتراض بے معنی قرار دے دیا

    وائس چانسلرز کی تعیناتی، پنجاب حکومت نے گورنر کا اعتراض بے معنی قرار دے دیا

    لاہور: پنجاب حکومت نے وائس چانسلرز کی تعیناتی کے سلسلے میں گورنر کا اعتراض بے معنی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وائس چانسلرز کی تعیناتی پر گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے درمیان اختلافات سامنے آئے ہیں، پنجاب حکومت نے گورنر پنجاب کے اعتراضات کا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ جن جامعات کے امیدواروں پر اعتراض لگایا گیا ہے، حکومت ان کا ساتھ دے گی۔

    ذرائع پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ تین ناموں کی سمری بھیجنے کا اعتراض بے معنی ہے، گورنر پنجاب نے شرمندگی سے بچنے کے لیے 6 جامعات پر اعتراض لگا دیے ہیں، اور گورنر پنجاب نے قانون کی غلط تشریح کی۔

    وائس چانسلرز کی تقرری اور آب پاک اتھارٹی پر گورنر اور حکومت پنجاب میں ٹھن گئی

    پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے ایک نام بھیجنا ہے، اور گورنر نے اس پر دستخط کرنے ہیں، 18 ویں ترمیم کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے پاس وائس چانسلرز کے چناؤ کا اختیار ہے۔

    پنجاب حکومت نے یہ بھی کہا کہ سندھ میں جامعات کا چانسلر وزیر اعلیٰ خود ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب کو عمل پیرا ہونے پر مجبور نہ کیا جائے۔

  • وائس چانسلرز کی تقرری اور آب پاک اتھارٹی پر گورنر اور حکومت پنجاب میں ٹھن گئی

    وائس چانسلرز کی تقرری اور آب پاک اتھارٹی پر گورنر اور حکومت پنجاب میں ٹھن گئی

    لاہور: وائس چانسلرز کی تقرری اور آب پاک اتھارٹی پر گورنر اور حکومت پنجاب میں ٹھن گئی ہے۔

    وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب نے وی سیز کی تقرری کی سفارشات مسترد کر کے سمری واپس بھیج دی، جس پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کی منظوری سے پنجاب کی 13 یونیورسٹیوں میں سے 7 وائس چانسلرز کی تقرری کر دی گئی ہے۔

    ذرائع کہنا ہے کہ گورنر کی منظوری کے بغیر 7 یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کا تقرر کیا گیا ہے، سفارشات مسترد کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کچھ اعتراضات بھی اٹھائے تھے، تاہم وزیر اعلیٰ ہاؤس پنجاب کا کہنا ہے کہ گورنر کا کام صرف دستخط کرنا ہے، سمری واپس نہیں بھیج سکتے، وائس چانسلرز کا تقرر وزیر اعلیٰ کی منظوری سے قانون کے مطابق ہوا ہے۔

    دوسری طرف گورنر پنجاب کی سربراہی میں بنائی گئی پنجاب آب پاک اتھارٹی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، پنجاب آب پاک اتھارٹی ختم کر کے پنجاب صاف پانی اتھارٹی قائم کی جائے گی۔

    نئی بنائی گئی پنجاب صاف پانی اتھارٹی کی سربراہی حکومت پنجاب کے پاس ہوگی، اور اس میں گورنر پنجاب کا عمل دخل ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس اتھارٹی کے اختیارات حکومت پنجاب کے پاس ہوں گے۔

    واضح رہے کہ پنجاب آب پاک اتھارٹی کی گورننگ باڈی میں گورنر کے پرنسپل سیکریٹری بھی شامل تھے، نئی پنجاب صاف پانی اتھارٹی میں اس کا کردار ختم کیا جائے گا، پنجاب آب پاک اتھارٹی کے پیٹرن ان چیف گورنر تھے اب نئی پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے چیئرپرسن اور ممبران کا تقرر پنجاب حکومت کرے گی۔

  • پیپلز پارٹی سلیم حیدر کو گورنر پنجاب نامزد کرنے پر مشکل میں گرفتار ہو گئی

    پیپلز پارٹی سلیم حیدر کو گورنر پنجاب نامزد کرنے پر مشکل میں گرفتار ہو گئی

    اسلام آباد: سردار سلیم حیدر کی گورنر پنجاب کے لیے نامزدگی پیپلز پارٹی کے لیے درد سر بننے لگی ہے، مشاورت کے بغیر اہم فیصلہ لینے پر پنجاب سے پارٹی کے متعدد سنیئر رہنما ناراض ہو گئے ہیں، اور پارٹی قیادت کو تحفظات سے آگاہ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    باوثوق ذرائع کے مطابق وسطی اور جنوبی پنجاب سے پیپلز پارٹی کے متعدد سینئر رہنما سردار سلیم حیدر کی گورنر پنجاب کے لیے نامزدگی پر خاصے نالاں ہیں، اے آر وائی نیوز سے آف دی ریکارڈ خصوصی گفتگو میں پنجاب سے پیپلز پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سینئر رہنماؤں کی بجائے سردار سلیم حیدر کی نامزدگی سے پارٹی میں خاصی مایوسی پائی جاتی ہے۔

    قیادت نے گورنر پنجاب کے لیے نامزدگی سے قبل نہ تو مشاورت کی اور نہ ہی پارٹی کو اعتماد میں لیا گیا، گفتگو کے دوران رہنماؤں نے سردار سلیم حیدر کی نامزدگی کو اصولوں کی بجائے دھڑے بندی کی جیت قرار دیا، انھوں نے کہا کہ مستقل قیادت نہ ہونے کے باعث پنجاب میں پارٹی شدید دھڑے بندی کا شکار ہے۔

    پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی فوری نامزدگیوں کا فیصلہ کس نے کیا؟

    رہنماؤں نے کہا کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے پاس سلیم حیدر سے زیادہ قربانیاں دینے والے وفادار کارکن اور سینئر رہنما موجود ہیں، قیادت نے اگر وسطی پنجاب سے گورنر کا انتخاب کرنا تھا تو وہ دستیاب سینئر رہنماؤں اور سردار سلیم حیدر کی بجائے کسی نئے چہرے کو گورنر نامزد کر دیتی۔

    رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے پی ڈی ایم کے سابقہ دور حکومت میں سلیم حیدر کو وزیر مملکت بنوا کر نوازا تھا، سردار سلیم حیدر کی نامزدگی اس وقت بھی خلاف میرٹ تھی، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے متعدد رہنما غور کر رہے ہیں کہ وہ انفرادی طور پر یا پھر پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں قیادت کو گورنر پنجاب کے لہے نامزدگی پر اپنے تحفظات سے آگاہ کریں۔

    پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ سردار سلیم حیدر کو پارٹی کے سینٹرل پنجاب کے مضبوط دھڑے کی حمایت حاصل تھی اور وہ اس دھڑے کی حمایت سے گورنر پنجاب نامزد ہوئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی سے ایک سینئر پارٹی رہنما سلیم حیدر کے بڑے حمایتی تھے، رہنما کو پنجاب کی گورنر شپ کی پیشکش کی گئی تھی تاہم رہنما نے گورنر بننے سے معذرت کر لی تھی۔ رہنما کا دعویٰ ہے کہ گورنر بننے سے معذرت کرنے والے سنیئر رہنما نے ہی گورنر پنجاب کے لیے سردار سلیم حیدر کا نام پارٹی قیادت کو تجویز کیا تھا اور اسلام آباد سے سینئر رہنما نے سردار سلیم حیدر کے نام کی حمایت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ان دو سینئر رہنماؤں کی تجویز پر گورنر پنجاب کے لیے سردار سلیم حیدر کا نام تجویز کیا، گفتگو کے دوران رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ نامزد گورنر پنجاب پیپلز پارٹی راولپنڈی ڈویژن کے صدر ہیں، تاہم ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے۔

    سلیم حیدر بطور ڈویژنل صدر راولپنڈی میں پیپلز پارٹی کو منظم کرنے میں ناکام رہے ہیں، سلیم حیدر کے دور صدارت میں پیپلز پارٹی گزشتہ دو عام انتخابات کے دوران گوجر خان کے علاوہ راولپنڈی سے ایک نشست پر بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکی ہے۔

  • پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی فوری  نامزدگیوں کا فیصلہ کس نے کیا؟

    پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی فوری نامزدگیوں کا فیصلہ کس نے کیا؟

    اسلام آباد: گورنر پنجاب و خیبر پختونخوا کی نامزدگیوں کے سلسلے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ذرائع نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی فوری نامزدگیوں کا فیصلہ بلاول بھٹو زرداری نے کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی تقرریاں مزید مؤخر ہونا تھیں، تاہم پی پی چیئرمین چاہتے تھے کہ گورنرز کی تعیناتی ہو جائے، چناں چہ آصف زرداری کے دورہ کراچی میں گورنرز کی تعیناتیوں کا فیصلہ ہوا۔

    بتایا جا رہا ہے کہ بلاول بھٹو نے آصف زرداری کو گورنرز کی فوری نامزدگیوں پر قائل کیا، جس پر انھوں نے پارٹی چیئرمین کو گرین سگنل دے دیا، اور اس سلسلے میں انھیں مکمل اختیار بھی سونپا۔

    پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کس کو گورنر بنایا جا رہا ہے؟

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو نے شریک چیئرمین کو گورنرز کے لیے سردار سلیم حیدر اور فیصل کریم کنڈی کے نام تجویز کیے، جن کی آصف زرداری نے فوری منظوری دے دی، انھوں نے نامزدگیوں کو سراہا بھی اور بلاول کو پارٹی میں مزید بولڈ فیصلے لینے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری، بلاول بھٹو کو پارٹی میں مکمل بااختیار دیکھنا چاہتے ہیں۔

  • پیپلزپارٹی نے گورنر پنجاب کیلئے کونسے 2 نام  شارٹ لسٹ کئے؟

    پیپلزپارٹی نے گورنر پنجاب کیلئے کونسے 2 نام شارٹ لسٹ کئے؟

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے گورنر پنجاب کیلئے قمر زمان کائرہ اور ندیم افضل چن کےنام شارٹ لسٹ کرلئے تاہم گورنر پنجاب کیلئے قمر زمان کائرہ موسٹ فیورٹ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی صوبائی گورنرز کی تعیناتیوں کیلئے مشاورت مکمل ہوگئی، ،ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی نے صوبائی گورنرز کیلئے نام شارٹ لسٹ کر لئے ہیں۔

    پی پی ذرائع کا کہنا تھا کہ گورنرپنجاب کیلئےقمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن کےنام شارٹ لسٹ کئے جبکہ مخدوم احمد محمود کا نام ڈراپ ہو گیا ہے تاہم گورنر پنجاب کیلئے قمر زمان کائرہ موسٹ فیورٹ ہیں۔

    پیپلزپارٹی ذرائع نے کہا ہے کہ گورنر پنجاب نہ بننے والے امیدوار کو پی پی کی طرف سے سینیٹ کا ٹکٹ ملنے کا امکان ہے.

    ذرائع کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا کیلئے فیصل کریم کنڈی موسٹ فیورٹ ہیں، گورنر کے پی کیلئے پیپلزپارٹی کے چار امیدوار دوڑ میں شامل تھے،محمد علی شاہ باچا، نجم الدین خان، امجد آفریدی گورنر کے پی کیلئے دوڑ میں شامل ہیں۔

  • یونیورسٹیوں میں جو ہوا اس پر سب کو شرمندہ ہونا چاہیے، گورنر پنجاب

    یونیورسٹیوں میں جو ہوا اس پر سب کو شرمندہ ہونا چاہیے، گورنر پنجاب

    سرگودھا: گورنر پنجاب نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں جو ہوا اس پر سب کو شرمندہ ہونا چاہیے، یونیورسٹیوں میں کوئی بھی خرابی ایک رات میں پیدانہیں ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں میں جو کچھ ہوا یہ سب کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، یونیورسٹیوں میں کوئی بھی خرابی ایک رات میں پیدانہیں ہوجاتی۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت سختی سے معاملات سے نمٹ رہی ہے، اسکینڈلز کی تحقیقات کے لیے ہائی لیول انکوائریز جاری ہیں۔

    گورنرپنجاب نے کہا کہ تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جا رہا ہے، تعلیمی اداروں کی خرابیوں کو چھپانے کے بجائے سامنے لا رہے ہیں، فیک ویڈیوز وائرل کر کے بھی یونیورسٹیز کو بدنام کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں مبینہ طور پر ساڑھے پانچ ہزار نازیبا ویڈیوز کا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ پولیس کی جانب سے ویڈیوز کا معاملہ دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ نگراں وزیراعلیٰ کو واقعے کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔

    اس حوالے سے اسلامیہ یونیورسٹی نے اپنے تین افسروں کی گرفتاری کو سازش قرار دیا ہے، یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس ڈاکٹر ابو بکر، چیف سیکیورٹی آفیسر سید اعجاز شاہ اور ٹرانسپورٹ آفیسر الطاف کو گرفتار کیا گیا ہے۔

  • گورنر پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے

    لاہور : گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پردستخط کردیے ، وزیراعلیٰ پرویزالٰہی نےاسمبلی تحلیل کرنے کی سمری ارسال کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ پرویزالٰہی کی جانب سے بھیجی گئی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن تیار کرلیا گیا ہے ، وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔

    ذرائع گورنرہاؤس نے کہا ہے کہ گورنر پنجاب کا گرین سگنل ملتے ہی نوٹیفکیشن جاری کردیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر نوٹیفکیشن جاری نہیں بھی ہوتا تو رات10بجےاسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی۔

    گذشتہ روز گورنر پنجاب نے کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق سمری موصول ہوچکی ہے، جس پر دو دن میں فیصلہ کرنا ہے، یہ مشکل فیصلہ ضرور ہے مگر آئین میں اس کی گنجائش موجود ہے۔.

    انہوں نے کہا تھا کہ اسمبلی تحلیل کے بعد پنجاب میں نگراں سیٹ اپ کیلئے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن کو کہنا ہے،الیکشن کےلیےنوے دن درکار ہوں گے تاریخ بھی دینی ہوگی۔

  • گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا

    لاہور : گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا اور عدالت کو آگاہ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کوڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    گورنرپنجاب کے وکیل منصوراعوان نےل اہورہائیکورٹ کو آگاہ کیا کہ گورنر نے اعتماد کے ووٹ کی تصدیق کردی ہے اور وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم واپس لے لیا ہے۔

    جسٹس عابدعزیزشیخ نے کہا کہ آپ نے اپنی اسمبلی کےاندریہ معاملہ حل کرلیاہےجواچھی چیزہے، سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہوگیا ہے۔

    آپ نے اپنی اسمبلی میں ہی معاملہ حل کردیا جو اچھی بات ہے ، چاہتے ہیں ایسے معاملات میں عدالت کی مداخلت کم سے کم ہونی چاہیے، اعتماد کے ووٹ کے بعد پرویز الہی اور کابینہ بحال ہوچکے ہیں۔

    جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دئیے کہ گورنر نے آٸین کے مطابق آرڈر کیا اور وزیراعلی نے اعتما کا ووٹ لیا، اگر اسپیکر گورنر کی ایڈواٸس پر اجلاس بلا لیتے تو یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی۔

    عدالت نے گورنر کے اعتماد کے ووٹ کے خلاف درخواست نمٹا دی جبکہ چیف سیکرٹری کی جانب سے ڈی نوٹیفاٸی کرنے کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں علی ظفر نے کہا کہ گورنر نے نوٹیفیکیشن واپس لے کر تسلیم کیا کہ انہوں نے غیر آٸینی اقدام کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنا وزیراعلی کا آٸینی حق ہے تاہم اس پر فیصلہ سیاسی قیادت کرے گی۔