Tag: گورنر کے پی شاہ فرمان

  • گورنر خیبر پختونخوا بھی روایتی کھیل انڈے لڑانے کے شوقین نکلے

    گورنر خیبر پختونخوا بھی روایتی کھیل انڈے لڑانے کے شوقین نکلے

    پشاور: خیبر پختون خوا کے دارالحکومت پشاور میں عید پر انڈے لڑانا بھی ایک شوق اور تفریح کا ذریعہ بن چکا ہے جس میں بچے اور بڑے سب ہی حصہ لیتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرخیبر پختون خوا شاہ فرمان بھی پشتونوں کے روایتی کھیل عید پر انڈے لڑانے کے شوقین نکل آئے ہیں۔

    شاہ فرمان اپنے شکار کے شوق کی وجہ سے کافی مشہور ہیں اور ان کے قریبی دوست انھیں ایک اچھا شکاری سمجھتے ہیں، اس عید پر وہ انڈے لڑاتے نظر آئے۔

    تاہم گورنر کے پی انڈے لڑانے کے کھیل میں شکار میں مہارت کی طرح مہارت کا مظاہرہ نہ کر سکے، انھوں نے ایک اناڑی کی طرح ایک بچے سے پانچ انڈے ہار دیے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں گورنر شاہ فرمان اپنے آبائی علاقے بڈھ بیر پشاور میں عید کے دوسرے روز سڑک کے کنارے ایک بچے کے ساتھ انڈے لڑاتے نظر آئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  صوابی: جنگلات میں لگی آگ 5 روز بعد بھی بجھائی نہ جا سکی

    دل چسپ بات یہ ہے کہ ’ہوم گراؤنڈ‘ اور ’ہوم کراؤڈ‘ کے باوجود گورنر کے پی بچے سے پانچ انڈے ہار گئے۔

    گورنر کے پی انڈے لڑانے سے قبل ایک ایک انڈے کی سختی جانچنے کے لیے اسے اپنے دانتوں کے ساتھ ٹکراتے بھی رہے لیکن وہ ایک بھی انڈا نہ جیت سکے۔

    واضح رہے کہ انڈا لڑانے کے کھیل میں ابلے انڈوں کے سرے ایک دوسرے سے ٹکرائے جاتے ہیں، جس کا انڈا ٹوٹ جاتا ہے وہ انڈا ہار جاتا ہے، جب کہ انڈے کے سرے کی سختی جانچنے کے لیے اسے دانتوں پر ہلکا مار کر دیکھا جاتا ہے، لیکن کھیل کا ماہر نہ ہو تو انڈے کی سختی جانچنے میں غلطی ہو سکتی ہے۔

    انڈے لڑانے کے کھیل کا شمار بلوچستان کے قدیم کھیلوں میں بھی ہوتا ہے، کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں عید کے مواقع پر جو میلے لگتے ہیں ان میں انڈے لڑائے جاتے ہیں، یہ کھیل خیبر پختون خواہ کے مختلف علاقوں اور حتیٰ کہ کراچی کی پختون اور بلوچ آبادیوں میں بھی عید پر کھیلا جاتا ہے۔

  • ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے: گورنر کے پی

    ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے: گورنر کے پی

    پشاور: خیبر پختون خوا کے گورنر شاہ فرمان نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے، تبدیلی کے لیے نئے مینڈیٹ یا نئی پارلیمنٹ کی ضرورت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی گورنر نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے، آئین کے آرٹیکل 48 کے تحت وزیر اعظم پارلیمنٹ سے نظام میں تبدیلی کے لیے ریفرنڈم کی تجویز دے سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پارلمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری پر عوامی ریفرنڈم کرایا جا سکتا ہے، ملک میں موجودہ نظام تبدیل ہو یا نہیں فیصلے کا اختیار عوام کے پاس ہے۔

    شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ ملک میں سسٹم کون سا ہونا چاہیے اس کا فیصلہ عوام کرتے ہیں، فیڈریشن میں صدارتی نظام زیادہ کام یاب رہتا ہے، جس ملک میں ایک اسمبلی ہو وہاں پارلیمانی نظام اچھا ہے، امریکا میں فیڈریشن ہے اور آسٹریلیا میں ایک اسمبلی کا نظام ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدرمملکت کوئٹہ پہنچ گئے، ہزارہ لواحقین سے ملاقات، اظہارِہمدردی

    گورنر کے پی نے کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے، غور کرنا چاہیے کہ پارلیمانی نظام سے کیا فائدہ ہوا، صدارتی نظام میں صدر کو کابینہ کے چناؤ کا اختیار ہوتا ہے، ذاتی رائے ہے صدارتی نظام میں سیاسی بلیک میلنگ ممکن نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے تحفظات ہوں تو آئینی تحفظ دینا ضروری ہے، آئین میں واضح ہے کہ ٹو تھرڈ میجارٹی ہے تو ترامیم لے آئیں، قوم فیصلہ کر لے تو آصف زرداری کیسے روکیں گے، انھوں نے برما میں آنگ سانگ سوچی کو میڈل پہنایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام میں عوام براہ راست ایک شخص کو ووٹ دیں گے، پورا پاکستان سوچے گا کہ چیف ایگزیکٹو کس کو ہونا چاہیے، موجودہ صوبوں میں ایڈمنسٹریٹو یونٹس بنانا چاہیں تو الگ بات ہے، جس ملک میں پارلیمانی نظام کامیاب ہے وہاں صوبے نہیں ہوتے، صوبے کو صدارتی نظام میں بہت زیادہ خود مختاری ہوتی ہے، اور کابینہ صوبوں سے بھی منتخب کی جاسکتی ہے، صوبوں کو وسائل پر زیادہ کنٹرول ہوتا ہے۔

  • کے پی گورنر ہاؤس عوام کے لیے کھول دیا ہے، میوزیم بنایا جائے گا: گورنر شاہ فرمان

    کے پی گورنر ہاؤس عوام کے لیے کھول دیا ہے، میوزیم بنایا جائے گا: گورنر شاہ فرمان

    پشاور: خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان نے کہا ہے کہ کے پی گورنر ہاؤس عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے، گورنر ہاؤس میں آرٹ گیلری اور میوزیم بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر کے پی نے کہا کہ وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر سندھ، مری، پنجاب گورنر ہاؤسز کے بعد کے پی کا گورنر ہاؤس بھی عوام کے لیے کھول دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”سب سے کم تنخواہ گورنر کی ہے جو 80 ہزار ہے، میری تنخواہ بڑھے گی تو مجھے خوشی ہوگی: گورنر کے پی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شاہ فرمان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کا ووٹ بینک کم نہیں ہوا بلکہ اپوزیشن کا کم ہوا ہے، پی کے 71 سے میرے بھائی کو ٹکٹ دینا غلط تھا، اس حلقے میں اب بھی پارٹی مضبوط ہے۔

    گورنر کے پی نے کہا کہ گورنر شپ کا فیصلہ پارٹی نے کیا تھا، میں نے عہدہ نہیں مانگا تھا، عمران خان سمجھتے ہوں گے کہ یہ عہدہ میں بہتر انجام دوں گا۔

    شاہ فرمان نے مزید کہا کہ سب سے کم تنخواہ گورنر کی ہے جو 80 ہزار ہے، میری تنخواہ بڑھے گی تو مجھے خوشی ہوگی، قانون کے مطابق گورنر اور وزیر کاروبار نہیں کر سکتا۔


    یہ بھی پڑھیں:  پشاور میں دس سال کے بچے پر گیس چوری کا مقدمہ


    گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں اور دہشت گردی کے خلاف قبائیلیوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، ان کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہے کہ انھیں کون سا قانون چاہیے، قبائلیوں کی روایات کا خیال رکھیں گے، ان کی مرضی کے خلاف کوئی کام نہیں ہوگا، فاٹا میں تعلیم، روزگار اور صحت پر توجہ دیں گے۔

    [bs-quote quote=”ذاتی طور پر مولانا فضل الرحمان مجھے اچھے لگتے ہیں: شاہ فرمان” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ محمود خان وزیرِ اعلیٰ کے پی کے لیے بہترین امیدوار تھے، ان کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، پارٹی میں گروپنگ کرنے والاخود ہی خراب ہوگا، چیزیں چھپتی نہیں ہیں، کوئی گروپنگ کرے گا تو پکڑا جائے گا۔

    شاہ فرمان نے کہا ’ذاتی طور پر مولانا فضل الرحمان مجھے اچھے لگتے ہیں، کوشش کروں گا موجودہ حالات میں مولانا صاحب کو سن سکوں۔‘