Tag: گوشت

  • خبردار! باربی کیو کھانا صحت کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے

    خبردار! باربی کیو کھانا صحت کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے

    گوشت کی سیخیں اور باربی کیو نہایت مزیدار ہوتی ہیں تاہم ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ یہ آپ کو کینسر میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ گوشت کو براہ راست آگ پر پکانے سے اس میں خطرناک عناصر کی آمیزش ہوسکتی ہے جو کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ براہ راست آگ پر پکانے سے گوشت سمیت کسی بھی کھانے میں ہیٹرو سائیکلک ایمونیز اور پولی سائیکلک آرومیٹک ہائیڈرو کاربنز نامی اجزا شامل ہوجاتے ہیں۔

    ان دو عناصر نے بعض تحقیقات کے مطابق جانوروں میں کینسر کے خلیات کی افزائش میں مدد دی۔

    جتنا زیادہ گوشت کو تیز آنچ اور دھوئیں پر پکایا جائے گا اتنا ہی زیادہ اس میں مذکورہ بالا زہریلے عناصر کی مقدار بڑھتی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    اسی طرح ایک اور عنصر جو کھانے کی اشیا کو سنہری رنگ میں تبدیل کرتا ہے، بھی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    یہ عنصر فرائی کی ہوئی سنہری یا براؤن ڈبل روٹی میں بھی موجود ہوتا ہے۔ تلے ہوئے کھانے کا رنگ جتنا زیادہ گہرا ہوگا، اتنا ہی زیادہ اس میں یہ مادہ موجود ہوگا۔

    یہ زہریلا مادہ سگریٹ کے دھوئیں میں بھی پایا جاتا ہے جو سگریٹ کے دھوئیں میں رہنے والے افراد کو متاثر کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کیمیکلز کا تاحال انسانوں پر تجربہ نہیں کیا گیا اور اس بات کے ثبوت نہیں مل سکے کہ آیا یہ عناصر انسان میں بھی کینسر پیدا کرسکتے ہیں، لہٰذا تلی ہوئی یا سینکی ہوئی غذاؤں کا استعمال بالکل ختم کرنا ضروری نہیں۔

    البتہ ان غذاؤں کی مقدار اور استعمال کم سے کم کرنا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں کسی بھی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    ہم میں سے اکثر افراد گوشت کھانے کے نہایت شوقین ہوتے ہیں اور ان کا کھانا گوشت کے بغیر ادھورا ہوتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں گوشت کھانا آپ کو بے شمار خطرناک ترین نقصانات پہنچاتا ہے؟

    گو کہ گوشت میں شامل غذائی اجزا جسم کے لیے ضروری ہوتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجزا دوسری متبادل غذاؤں جیسے مچھلی، انڈوں یا خشک میوہ جات سے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گوشت کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بنانے سے قبل ان کے خطرناک نقصانات کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔


    مصنوعی طریقہ نشونما

    آج کل غذاؤں میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی ملاوٹ سے جانور بھی محفوظ نہیں ہیں۔

    گوشت کی فراہمی کا ذریعہ مختلف جانوروں جیسے گائے، بکریوں اور مرغیوں وغیرہ کو صحت مند دکھانے اور ان کی جلدی نشونما کے لیے انہیں مختلف انجیکشنز اور دوائیں دی جاتی ہیں۔

    یہ دوائیں ان جانوروں کے گوشت میں شامل ہو کر لامحالہ ہماری غذا کا بھی حصہ بنتی ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر، امراض قلب اور فالج وغیرہ کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اسی طرح پولٹری کی صنعت میں انڈوں سے جلدی چوزے نکالنے کے لیے انہیں مصنوعی حرارت دے کر یا انکیوبیٹر کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مقررہ وقت سے قبل نشونما پا کر انڈے سے باہر نکل آتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس طریقہ استعمال سے وجود میں آنے والے چوزے اور مرغیاں خود بھی بیمار ہوتی ہیں اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔

    پاکستان میں مرغیوں کو پانی سے بھرے انجکشن لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس سے مرغیاں بظاہر موٹی اور صحت مند لگتی ہیں۔


    مرغی خریدتے ہوئے دھیان رکھیں

    جب بھی آپ مرغی خریدنے جائیں تو خاص طور پر دھیان رکھیں کہ بظاہر موٹی تازی نظر آنے والی مرغی اگر سست دکھائی دے، یا کھڑے ہوتے ہوئے اس کے پنجے کمزوری کے باعث کانپتے ہوئے نظر آئیں تو ایسی مرغی ہرگز نہ خریدیں کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس مرغی کو دواؤں اور انجکشنز کے ذریعے مصنوعی طریقے سے موٹا کیا گیا ہے۔


    قدرتی گوشت بھی نقصان دہ

    مذکورہ بالا خطرات کے علاوہ صاف ستھرا اور قدرتی گوشت بھی انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔ سرخ گوشت (گائے، بکرے کا گوشت) کا بہت زیادہ استعمال بے شمار بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔


    کینسر کا امکان

    گوشت پر کی جانے والی مختلف تحقیقوں میں اس بات کی کئی بار تصدیق کی جاچکی ہے کہ بہت زیادہ گوشت کھانا لازمی طور پر کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ہفتے میں 3 یا 3 سے زائد بار گوشت کھانے والے افراد میں مختلف کینسر بشمول بریسٹ کینسر کا امکان دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق گوشت میں شامل ہارمونز ہمارے جسم میں موجود ان ہارمونز کی طاقت میں اضافہ کردیتے ہیں جو مختلف اقسام کے کینسر یا ٹیومرز کے خلیات کو نمو دینے میں مدد کرتے ہیں۔

    دوران خون میں رکاوٹ

    سرخ گوشت خون کی شریانوں کو سخت کر دیتا ہے جس سے دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل فالج، دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    زندگی کا دورانیہ مختصر

    ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے گوشت کھانے والے افراد کی زندگی کا دورانیہ ان افراد کی نسبت مختصر ہوجاتا ہے جو گوشت کا کم استعمال کرتے ہیں۔

    دماغی امراض میں اضافہ

    گوشت میں چونکہ آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لہٰذا آئرن کی زیادتی آپ میں مختلف دماغی امراض خصوصاً الزائمر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

    ہضم کرنے میں مشکل

    گوشت کے سخت ریشوں کو ہضم کرنے کے لیے ہمارے نظام ہاضمہ کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے جس کے باعث ہاضمے کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ سینے اور معدے کی جلن اور بھاری پن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    امراض قلب کا باعث

    گوشت کھانے سے شریانوں کے سخت ہونے اور خون کے گاڑھا ہونے کے باعث دل کو خون پمپ کرنے کے لیے زیادہ قوت صرف کرنی پڑتی ہے جس سے وہ دباؤ کا شکار ہوتا ہے۔ یہ امر دل کے اچانک دورے سمیت مختلف امراض قلب کا امکان پیدا کرسکتا ہے۔

    فوڈ پوائزن

    سبزیاں کبھی بھی کسی شخص کو فوڈ پوائزن کا شکار نہیں کرسکتیں۔ اس کے برعکس درست طریقے سے صاف نہ کیا گیا گوشت یا گوشت کی چند دن پرانی ڈش فوری طور پر فوڈ پوائزن کا شکار بنا سکتی ہے۔

    وزن میں اضافہ

    ہفتے میں 2 سے 3 بار گوشت کھاتے ہوئے وزن کو معمول کے مطابق رکھنا ناممکن ہے۔ گوشت آپ کی وزن کم کرنے کی تمام کوششوں کو بھی ناکام بنا سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گوشت کھانے کا خطرناک نقصان

    گوشت کھانے کا خطرناک نقصان

    کیا آپ بہت زیادہ گوشت کھانے کے عادی ہیں اور گوشت کے بنا آپ کو کھانا ادھورا لگتا ہے؟ تو پھر آپ اپنے پھیپھڑوں کے لیے کینسر کو دعوت دے رہے ہیں۔

    امریکی ریاست ٹینسی کی ونڈر بلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سیچوریٹڈ چکنائی یا چربی کا باقاعدہ استعمال پھیپھڑوں کے کینسر میں 14 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

    یہ چکنائی مختلف اقسام کے گوشت اور مکھن وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ خطرہ ان افراد میں مزید بڑھ جاتا ہے جو تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ گو کہ چکنائی جسم کے لیے بے حد ضروری ہے تاہم اس کی بہت زیادہ مقدار جسم کو امراض قلب سمیت بہت سی بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ ان بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ متوازن غذا کو اپنایا جائے اور صرف گوشت پر انحصار کرنے کے بجائے سبزیوں، پھلوں، دالوں اور مچھلی وغیرہ کو اپنی غذا کا حصہ بنایا جائے۔

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کے مطابق ایسا نہیں کہ آپ گوشت سے بالکل دور ہوجائیں اور اسے کھانا چھوڑ دیں، تاہم گوشت کا استعمال ہفتے میں صرف ایک بار بہتر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اپنے لیے خود خریداری کرنے والی حیرت انگیز بلی، ویڈیو دیکھیں

    اپنے لیے خود خریداری کرنے والی حیرت انگیز بلی، ویڈیو دیکھیں

    انقرہ: کیا پالتو جانور خریداری کرسکتے ہیں؟ اس بات کو عقل تو تسلیم نہیں کرتی تاہم ترکی کی ایک بلی نے خود شاپنگ کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    خریداری کے لیے ضروری ہے کہ گاہگ دکان پر جاکر اپنی مطلوبہ چیز دکاندار سے طلب کرے اور پھر اُس کی رقم ادا کرکے وہاں سے اپنے مذکورہ مقام کی طرف روانہ ہوجائے۔ ویسے تو دنیا بھر میں موجود بازاروں یا دکانوں سے انسان ہی خریداری کرتے ہیں مگر ترکی سے تعلق رکھنے والی ذہین بلی نے خود سے خریداری کرکے سب کو حیران کردیا۔

    فیس بک پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بلی گوشت کی دکان میں داخل ہوئی اور انسانوں کی طرح دو ٹانگوں پر کھڑے ہوکر اُس نے اپنے دونوں پنجے کاؤنٹر (شوکیس) پر رکھ دیے۔

    دکاندار نے بلی کو مخاطب کر کے پوچھا کہ اُسے کیا چیز چاہیے اور باری باری اُسے مختلف گوشت کے ٹکڑے دکھائے جس پر اُس نے کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم جیسے ہی مالک نے اُسے گوشت کا ایک ٹکڑا دکھایا تو اُس نے اپنے پنجے ہلائے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلی نے اپنے پنجے اس طریقے سے ہلائے جیسے وہ یہی گوشت لینے کی خواہش مند تھی جسے دکاندار نے دکھایا، دکاندار نے ٹکڑے میں سے ایک چھوٹا سا حصہ کاٹ کر بلی کو دیا تو اُس نے مزے لے کر اُسے کھالیا۔

    ویڈیو دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برگر ہماری زمین کے لیے سخت خطرات کا باعث

    برگر ہماری زمین کے لیے سخت خطرات کا باعث

    ہیم برگر ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور اگر ہم گھر سے باہر ہوں اور کھانے کا وقت ہوجائے تو بھوک مٹانے کے لیے ذہن میں پہلا خیال برگر ہی کا آتا ہے۔

    دنیا بھر میں برگر کے شوقین افراد کے لذت کام و دہن کے لیے مختلف ریستوران برگر کے نئے نئے ذائقے متعارف کروا رہے ہیں اور اب برگر لاتعداد ذائقوں میں دستیاب ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا پسندیدہ یہ برگر ہماری زمین کو کن خطرات سے دو چار کر رہا ہے؟

    مزید پڑھیں: اگر انسان زمین سے غائب ہوجائیں تو کیا ہوگا؟

    اس بارے میں جاننے سے پہلے ہم ذرا برگر کے سفر پر نظر ڈالتے ہیں کہ یہ کس طرح اور کن کن مراحل سے گزر کر ہماری پلیٹ تک پہنچتا ہے۔

    ہیم برگر کا سفر برازیل میں ایمازون کے جنگلات سے شروع ہوتا ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں اور ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق اگلے 100 سال میں رین فاریسٹ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔

    افسوس ناک بات یہ ہے کہ ایمازون کو سب سے بڑا خطرہ دنیا بھر کو نقصان پہنچنانے والے موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج سے نہیں، بلکہ اس کے اپنے ہی ہم وطنوں سے ہے۔

    ایمازون کے خاتمے کی وجہ

    جنوبی امریکی ملک برازیل اس وقت دنیا کا گوشت برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اپنی اس تجارتی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے برازیل اب زیادہ سے زیادہ مویشی پال رہا ہے۔

    ملک بھر میں لاتعداد فارمز قائم کیے جاچکے ہیں جہاں مختلف جانوروں کی پرورش کی جاتی ہے، اس کے بعد انہیں ذبح کر کے ان کا گوشت دیگر ممالک کو فروخت کردیا جاتا ہے۔

    یہ کاروبار پورے برازیل میں اس قدر وسیع ہوچکا ہے کہ ملک میں قابل رہائش زمینیں کم پڑچکی ہیں اور اب مویشیوں کو رکھنے کے ایمازون کے قیمتی جنگلات کو کاٹا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ اس وقت گوشت کا سب سے بڑا خریدار امریکا ہے اور یہ برازیل اور دیگر جنوبی امریکی ممالک سے ہر سال 20 کروڑ پاؤنڈز کا گوشت درآمد کرتا ہے۔

    مویشیوں کی ضروریات

    دنیا بھر کے درجہ حرارت میں شدید اضافے کا ذمہ دار یہ منافع بخش کاروبار صرف جنگلات کے خاتمے کا ہی سبب نہیں۔ روز افزوں اضافہ ہوتی مویشیوں کی اس آبادی کی دیگر ضروریات بھی ہیں۔

    رہائش کے ساتھ ان مویشیوں کو پینے کے لیے پانی، گھاس (اسے اگانے کے لیے مزید پانی) اور دیگر اناج بھی درکار ہے۔

    گوشت کی کسی دکان پر موجود ایک پاؤنڈ کا گوشت، 35 پاؤنڈ زمینی مٹی، ڈھائی ہزار گیلن پانی اور 12 پاؤنڈز اناج صرف کیے جانے کے بعد دستیاب ہوتا ہے۔

    یعنی ایک برگر میں شامل گوشت کی پیداوار کے لیے جتنا پانی استعمال ہوا، وہ کسی انسان کے پورے سال کے غسل کے پانی کے برابر ہے۔

    مویشیوں کی خوراک

    مویشیوں کی خوراک میں کئی قسم کے اناج شامل ہیں جنہیں اگانے کے لیے ہر سال 17 ارب پاؤنڈز کی مصنوعی کھاد اور کیڑے مار ادویات استعمال کی جاتی ہیں اور یہ دونوں ہی ماحول اور زراعت کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہیں۔

    اس وقت ہماری زمین کا 30 فیصد حصہ مویشیوں کے زیر استعمال ہے جبکہ امریکا کی 80 فیصد زراعت مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت

    بدترین نقصان

    اب ان مویشیوں کا سب سے بدترین نقصان بھی جان لیں۔ ان مویشیوں کے فضلے سے میتھین گیس کا اخراج ہوتا ہے جو ہمارے ماحول اور زمین کے لیے نقصان دہ ترین گیس ہے۔

    ہماری فضا کو گرم اور زہریلا بنانے والی گرین ہاؤس گیسوں کا 18 فیصد حصہ انہی میتھین گیسوں پر مشتمل ہے۔

    یعنی ہم جو کاربن اخراج کا رونا روتے ہیں، تو مویشیوں سے خارج ہونے والی گیس کاربن سے کہیں زیادہ خطرناک ہے اور مقدار میں بھی کاربن سے کہیں زیادہ ہے۔

    ماحول دوست کیسے بنا جاسکتا ہے؟

    ان مویشیوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی تباہ کاری کو کم کرنے کا ایک حل یہ ہے کہ اپنی خوراک میں گوشت کا استعمال بے حد کم کردیا جائے اور زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں کھائی جائیں۔

    قدرتی طریقوں سے اگائی گئیں سبزیاں اور پھل نہ صرف ہماری صحت بلکہ ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہیں اور یہ ہماری فضا سے زہریلی گیسوں کی کمی میں معاون ثابت ہوں گی۔

  • جنوبی افریقہ سے درآمد شدہ گوشت پر پابندی عائد

    جنوبی افریقہ سے درآمد شدہ گوشت پر پابندی عائد

    دبئی: متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی نے جنوبی افریقہ سے درآمد شدہ گوشت کو مضر صحت قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ سےدرآمد شدہ گوشت اور اس سے تیار کی گئی اشیا صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

    وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنوبی افریقہ کے سرکاری حکام کی طرف سے نقصان دہ گوشت سپلائی کرنے والی کمپنیوں کی فہرست جاری کی گئی تھی جس میں افریقہ کی گوشت فراہم کرنے والی ٹائیگر انٹرپرائز اور آر سی ایل فوڈز نامی دو کمپنیاں شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: گوشت کھانے سے قبل اس کے خطرناک نقصانات جانیں

    مذکورہ کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ گوشت معائنے کے بعد مضر صحت نکلا۔

    وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ فوڈ سیفٹی کے ڈائریکٹر محمد ال حربوی کا کہنا تھا کہ وزارت ماحولیات نے ابو ظہبی فوڈ کنٹرول اتھارٹی اور دبئی، شارجہ، اجمان اور ام القیوان سمیت تمام شہروں کی میونسپل اتھارٹی کو مطلع کردیا ہے کہ فہرست میں شامل دونوں کمپنیوں کی اشیا کی درآمد فوری طور پر منسوخ کردی جائے اور ان کمپنیوں کی پہلے سے موجود گوشت سے تیار کردہ اشیا کو بھی تلف کردیا جائے۔

    وزارت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے سرکاری حکام سے رابطہ کیا ہے کہ گوشت کے حوالے سے کی گئی تحقیقات دبئی حکام کو فراہم کی جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غذا کے کھانے کا صحیح وقت

    غذا کے کھانے کا صحیح وقت

    ہماری روزمرہ میں استعمال ہونے والی تمام غذائی اشیا اپنے اندر علیحدہ افادیت رکھتی ہیں۔ اگر انہیں مناسب مقدار اور وقت پر کھایا جائے تو یہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند بن جاتی ہیں۔

    یہ نقصان صرف اس صورت میں دیتی ہیں جب انہیں زیادہ مقدار میں کھایا جائے یا کسی ایسی بیماری کے دوران کھایا جائے جب یہ اس بیماری کو بڑھاوا دیں۔

    اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر چیز کے کھانے کا ایک مقررہ وقت ہے۔ اگر اس مناسب وقت پر اس شے کو کھایا جائے تو نہ صرف یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہیں بلکہ یہ جسم کو فائدہ بھی پہنچاتی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں ہماری غذا میں شامل اجزا کے کھانے کا مناسب وقت کون سا ہے۔


    :چاکلیٹ

    11

    چاکلیٹ کے کچھ ٹکڑے ناشتہ کے وقت کھانا جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار میں اضافہ کرتے ہیں جو بڑھاپے کے عمل کو سست کرتے ہیں۔ چاکلیٹ امراض قلب کے لیے بھی مفید ہے۔

    لیکن اس کی زیادہ مقدار سے جسم میں چربی ذخیرہ ہونا شروع ہوجائے گی جو موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنے گی۔


    دودھ

    نیم گرم دودھ جسم اور دماغ کے خلیات کو پرسکون کر کے اچھی نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے لہٰذا اسے رات میں سونے سے قبل پینا چاہیئے۔

    اس کے برعکس دن میں دودھ پینا نظام ہاضمہ پر بوجھ بن سکتا ہے اور آپ کے دن بھر کے کھانے کا معمول خراب ہوسکتا ہے۔


    دہی

    دہی کو کھانے کا بہترین وقت دن میں ہے۔ یہ ہاضمے کے نظام کو بہتر کرتا ہے۔

    لیکن رات کے وقت دہی کھانا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ گلے کی خرابی یا کھانسی کا شکار ہیں تو ایسی صورت میں رات میں دہی کھانے سے گریز کریں۔


    :پنیر

    4

    کم چکنائی والا پنیر ان افراد کے لیے بہترین ہے جو اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کے کھانے کا صحیح وقت صبح ناشتہ کا ہے۔ رات میں پنیر کھانا ہاضمہ کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔


    :گوشت

    9

    گوشت کو دوپہر کے کھانے میں کھانا چاہیئے۔ یہ ہضم ہونے میں تقریباً 5 گھنٹے لیتا ہے اور اگر اسے رات کے کھانے میں کھایا جائے تو یہ نظام ہاضمہ پر بوجھ بن سکتا ہے۔

    گوشت آئرن حاصل کرنے ک بہترین ذریعہ ہے اور یہ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔


    دالیں

    دالوں میں ریشہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ نظام ہاضمہ میں بہتری اور کولیسٹرول میں کمی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اسی طرح دالیں بہتر نیند لانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    دالوں کی ان خصوصیات کو دیکھتے ہوئے انہیں شام یا رات میں کھانا چاہیئے۔ صبح ناشتے کے وقت یا دن کے درمیان دالوں سے بنی ڈش جلدی ہضم ہو کر بے وقت بھوک پیدا کرسکتی ہے۔


    :چاول

    2

    اکثر افراد رات کے کھانے میں چاول کھاتے ہیں جو ان میں موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔ چاول کھانے کا بہترین وقت دوپہر میں ہے۔


     :آلو

    6

    آلو سے بنی اشیا کا ناشتہ میں استعمال آپ کے جسم کو توانائی فراہم کرے گا۔ البتہ رات کے کھانے میں آلو کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے۔


    :ٹماٹر

    7

    ناشتہ میں ایک ٹماٹر کھانا نظام ہاضمہ کے مسائل کو ختم کرسکتا ہے۔ لیکن خیال رہے اس کی زیادہ مقدار گردوں میں پتھری اور جسم کو سوجن میں مبتلا کرسکتی ہے۔


    :چینی

    1

    چینی سے بنی اشیا کا استعمال کیلوریز میں اضافہ کا سبب بنتا ہے لہٰذا بہتر ہے کہ میٹھی چیزوں کو شام سے پہلے کھا لیا جائے تاکہ دن بھر چلنے پھرنے کے دوران یہ ہضم ہوجائے۔ رات کے وقت چینی سے بنی اشیا کھانا آپ کے وزن میں اضافہ کر سکتی ہیں۔


    :خشک میوہ جات

    10

    دن بھر میں خشک میوہ جات کا استعمال آپ کو بے وقت کھانے سے بچائے گا یوں آپ کے وزن میں اضافہ نہیں ہوگا۔ لیکن خیال رہے کہ خشک میوہ جات جیسے بادام، پستہ، اخروٹ وغیرہ بھرپور غذائیت کے حامل ہوتے ہیں لہٰذا انہیں رات میں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔


    :نارنگی

    8

    نارنگی کو دن میں کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے لیکن اسے صبح ناشتہ میں خصوصاً خالی پیٹ کھانے سے گریز کریں۔ صبح نہار منہ نارنگی کھانے سے جسم میں الرجی پیدا ہوسکتی ہے۔


    :کیلا

    5

    کیلا ایک ریشہ دار غذا ہے۔ ناشتہ میں یا دن کے کسی بھی حصہ میں کیلا کھانا آپ کے ہاضمہ کے عمل کو تیز کرسکتا ہے۔ البتہ شام یا رات میں کیلا کھانا نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔


    :سیب

    3

    روزانہ ایک سیب کھانا ویسے تو آپ کو ڈاکٹر سے محفوظ رکھ سکتا ہے لیکن خیال رہے یہ سیب صبح ناشتہ میں کھایا جائے۔ رات میں سیب کھانا آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے پر مجبور کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن، پولٹری ایسوسی ایشن کی ہڑتال

    بھارت میں گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن، پولٹری ایسوسی ایشن کی ہڑتال

    الہٰ آباد: بھارتی ریاست اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے منصب سنبھالتے ہی انتہا پسندانہ ایجنڈا نافذ کرنا شروع کردیا۔ گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد ریاست میں پولٹری ایسوسی ایشن نے ہڑتال کردی۔

    بھارتی ریاست یو پی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نامزد کردہ وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا نے کچھ روز قبل ہی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔ منصب پر فائز ہوتے ہی وزیر اعلیٰ نے پوری ریاست میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    گوشت کی دکانوں کو آگ لگانے اور مذبح خانے بند ہونے کے بعد ریاست بھرم یں پولٹری فارمز ایسوسی ایشن نے بھی اپنا کاروبار بند کردیا۔

    یو پی میں گوشت کی دکانیں پہلے ہی بند تھیں، پولٹری فارمز ایسوسی کی ہڑتال نے ریاست میں نیا بحران کھڑا کردیا۔ چکن کے ساتھ ساتھ انڈے بھی نایاب ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی گئی

    یو پی کی مشہور کباب کی دکانیں بند ہونے سے بھی سینکڑوں لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں۔

    اس سے قبل ریاست گجرات میں بھی ریاستی حکومت نے گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے ذبح کرنے والے کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی تھی۔

    یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے تھے اور ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اور اس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد تھی۔

  • ان اشیا کو مائیکرو ویو میں رکھنے سے گریز کریں

    ان اشیا کو مائیکرو ویو میں رکھنے سے گریز کریں

    مائیکرو ویو اوون ویسے تو جدید دور کی ایک کارآمد شے ہے لیکن بعض اوقات اس کا استعمال صحت کو نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق مائیکرو ویو اوون کے استعمال سے پہلے اس کے طریقہ استعمال سے آگاہی حاصل کرنی چاہیئے ورنہ غلط استعمال پر آپ اپنی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مندرجہ ذیل اشیا کو مائیکرو ویو میں گرم کرنے سے سختی سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

    :انڈے ابالنا

    oven-2

    مائیکرو ویو میں انڈے ابالنا ایک نقصان دہ عمل ہے۔ انڈے بھاپ کو بہت زیادہ جذب کرتے ہیں جو مائیکرو ویو میں بند ہونے کے باعث باہر نہیں نکل پاتی۔ لہٰذا انڈے کو کھلے برتن میں چولہے پر ابالنا ہی درست طریقہ ہے۔

    :جما ہوا گوشت

    oven-3

    اکثر افراد جمے ہوئے گوشت کو کٹ لگا کر مائیکرو ویو میں گرم کرنے کے لیے رکھ دیتے ہیں۔ اس طرح گوشت کے کنارے پک جاتے ہیں جبکہ اندرونی حصہ ویسا ہی کچا اور جما ہوا رہ جاتا ہے۔

    مزید یہ کہ اگر مائیکرو ویو کی پلیٹ گردش نہیں کر رہی تو اس کا مطلب ہے کہ گوشت کے کسی ایک حصہ پر ہی حرارت جمع ہو رہی ہے جو نقصان دہ بیکٹریا کی افزائش کا سبب بن سکتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جمے ہوئے گوشت کو معمول کے روم ٹمپریچر پر ہی پگھلنے دینا چاہیئے۔

    :پلاسٹک کے برتن

    oven-4

    پلاسٹک کے برتن کو کبھی بھی مائیکرو ویو میں گرم نہ کریں۔ پلاسٹک کے برتن یا بوتلوں سے اکثر پلاسٹک جھڑ کر کھانے یا پانی میں شامل ہوجاتا ہے جو ہمارے جسم میں جا کر سخت نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    مائیکرو ویو میں پلاسٹک کے برتن گرم کرنے کے لیے رکھنے سے یہ خدشہ دگنا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ان اشیا کو دوبارہ گرم کرنے سے پرہیز کریں

  • قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    کراچی: اسلامی کلینڈرکے آخری مہینے ذی الحج کی میں فرزندانِ توحید اسلام کا سب سے بڑارکن حج ادا کرتےہیں اور اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی لازوال قربانی کی یاد میں حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

    قربانی بھی اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو کہ صاحبانِ نصاب پرفرض کیا گیا ہے پاکسانی معاشرے میں بھی قربانی کوانتہائی اہمیت حاصل ہےاوراس کے لئے ہرسال باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔

    قربانی کیونکہ بیک وقت مذہبی اورمعاشرتی فریضہ ہے لہذا چند نکات ایسے ہیں کہ جنہیں قربانی سے قبل جان لینا ضروری ہے۔

    قربانی کےلئے حلال جانور کا انتخاب کیا جائے اورحلال مال سے ہی قربانی کے لئے جانورخریدا جائے۔

    ذبح کرنے سے پہلے جانور کو وافر مقدار میں کھانا اورپانی فراہم کیا جائے اوراس وقت تک کھانے دیا جائے کہ جب تک جانورسیر ہوکرخود منہ نہ ہٹالے۔

    ذبح کرتے ہوئے انتہائی تیزدھارچھری استعمال کی جائے اورچھری جانور کی مناسبت سے ہونہ زیادہ بڑٰی اورنہ ہی چھوٹی۔

    قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک حصہ صاحبِ خانہ کا، دوسراحصہ رشتے داروں کا اورتیسرا حصہ غرباء مساکین کے لئے مختص ہے اوراسی صورت میں گوشت کی تقسیم ہونی چاہیے۔

    قربانی کا مقصد اول تو اللہ کی راہ میں ایثار کا مظاہرہ کرنا ہے تو دوسری جانب معاشرے کے ان لوگوں کا خیال ہے کہ جوغربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لہذا قربانی میں نام ونمود کے بجائے خالصتاً اللہ کی رضااورغرباء کی مدد کا جذبہ مدِںظررہنا چاہیے۔