Tag: گولان

  • عرب لیگ کا شام کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ، گولان پر اسرائیلی قبضہ مسترد

    عرب لیگ کا شام کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ، گولان پر اسرائیلی قبضہ مسترد

    دوحۃ: عرب لیگ نے شام کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضہ مسترد کر دیا۔

    متعدد عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے ہفتے کو دوحہ کے شیرٹن ہوٹل میں ’آستانہ عمل‘ میں حصہ لینے والے ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی، اور شام کی صورت حال بالخصوص حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

    اجلاس میں عرب ممالک سے قطر، مملکت سعودی عرب، ہاشمی مملکت اردن، عرب جمہوریہ مصر اور جمہوریہ عراق کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ اسلامی جمہوریہ ایران، جمہوریہ ترکی کے وزرائے خارجہ اور آستانہ عمل میں روسی فیڈریشن کے نمائندے نے بھی شرکت کی۔

    شرکا نے شام کے حالیہ واقعات کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان میں تاکید کی کہ شام کے بحران کا جاری رہنا ملک کی سلامتی اور علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے ایک خطرناک پیش رفت ہے، جس کے لیے تمام فریقوں کو شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے خاتمے پر دنیا نے کیا ردعمل دیا؟

    عرب لیگ نے شامی سرزمین پر اتحاد اور خودمختاری کے تحفط پر زور دیا، اور کہا کہ شام میں رواداری اور مذاکرات کے تصور کو برقرار رکھنا چاہیے، نیز شامی عوام کی مدد کی جانی اور شام پر پابندیوں کو اب ختم ہونا چاہیے۔

    شرکا نے اعلامیہ میں کہا کہ علاقائی سالمیت اور خودمختاری اہم ستون ہے، شام کے لیے عرب لیگ کی حمایت جاری رہے گی، عرب لیگ نے اسرائیل کے گولان کی پہاڑیوں پر قبضے کو یکسر مسترد کر دیا، اور کہا اسرائیل شام کی صورت حال سے فائدہ اٹھا رہا ہے، اور 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ صہیونی فوج نے 1974 کے معاہدے کے بعد پہلی بار بفرزون پر قبضہ جما لیا ہے۔

  • اسرائیل کے زیر قبضہ گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک

    اسرائیل کے زیر قبضہ گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک

    اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کے علاقے میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے، جس کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان پر راکٹ برسا دیے، نشانہ بننے والے گاؤں میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر حملے میں ہلاک شدگان میں زیادہ تر بچے شامل تھے، جن کی عمریں 10 سے 20 سال کے درمیان ہیں، کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

    اسرائیلی ملٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کے قصبے مجدل شمس میں دروز کمیونٹی پر راکٹ حملے لبنان سے ہوئے، جب کہ حزب اللہ نے راکٹ حملوں کے اسرائیلی الزام کی تردید کر دی ہے، اقوام متحدہ نے بھی فریقین سے پُر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق لبنان اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے بعد سے ملک کی شمالی سرحد کے ساتھ واقع کسی اسرائیلی سائٹ پر یہ سب سے مہلک حملہ تھا، ایک امریکی خبر رساں ادارے، ایگزیوس نے رپورٹ کیا ہے کہ حزب اللہ نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ یہ واقعہ اسرائیلی اینٹی راکٹ انٹرسیپٹر کے فٹ بال کی پچ سے ٹکرانے کا نتیجہ تھا۔

    واشنگٹن سے سیاسی تجزیہ کار کا تجزیہ

    مشرق وسطیٰ کے سیاسی تجزیہ کار عمر بدر نے واشنگٹن ڈی سی سے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملہ ’’یقینی طور پر ایک حادثہ‘‘ تھا، قطع نظر اس کے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، کیوں کہ مقبوضہ گولڈن ہائٹس کے دروز قصبے میں بچوں کے فٹ بال کے کھیل کو نشانہ بنانے میں پورے خطے میں کسی بھی پارٹی کا سیاسی مفاد یا فوجی مفاد نہیں ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حزب اللہ اور اسرائیل دونوں کی خواہش ہے کہ ایک مکمل جنگ سے بچا جائے۔

    اسرائیلی وزارت خارجہ کا رد عمل

    اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ نے مجدل شمس میں ’’ہفتے کو تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔‘‘ وزارت نے ایک بیان میں کہا ’’یہ کوئی فوج نہیں ہے جو دوسری فوج سے لڑ رہی ہے، بلکہ یہ دہشت گرد تنظیم ہے جو جان بوجھ کر شہریوں پر گولیاں چلا رہی ہے۔‘‘

    ایران کا رد عمل

    ادھر ایران نے اسرائیل کو لبنان میں ’نئی مہم جوئی‘ کے خلاف خبردار کر دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی حکومت کا کوئی بھی جاہلانہ اقدام خطے میں عدم استحکام، عدم تحفظ اور جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو ’’اس طرح کے احمقانہ رویے کے غیر متوقع نتائج اور ردعمل‘‘ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

    اسرائیل نے بچوں اور مریضوں کا قتل عام بند نہ کیا، بچوں سمیت 50 سے زائد فلسطینی شہید

  • حزب اللہ سے نمٹنے کیلئے گولان میں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں‌ کی تیاریاں

    حزب اللہ سے نمٹنے کیلئے گولان میں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں‌ کی تیاریاں

    بیروت/تل ابیب : اسرائیلی فوجیوں نے حزب اللہ سے نمٹنے کے لیے گولان میں ہبشان کے عسکری اڈے پر 100 اسکرین نصب کردی جس پر شام میں ہونے والے معاملات برائے راست نشر ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی اراضی سے راکٹوں اور میزائلوں کے داغے جانے کے سلسلہ جاری رہنے کے بعد اسرائیلی کے اس موقف کو تقویت ملی ہے کہ ایران، شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ذریعے جنوبی لبنان کا تجربہ دہرانے اور گولان کے علاقے میں لڑائی کا سرگرم محاذ کھولنے کے درپے ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے خاموشی سے رینگنے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل مقبوضہ گولان میں ایک ضخیم انٹیلی جنس نظام کے قیام کی تکمیل کر رہا ہے، اس نظام میں اسرائیل کے مختلف انٹیلی جنس ادارے اور ایجنسیاں شریک ہیں۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ گولان میں ہبشان کے عسکری اڈے سے اس نظام کو چلانے والے خفیہ آپریشن روم میں 100 اسکرین لگی ہوئی ہیں، شام میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان اسکرینوں پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے، ساتھ ہی جنوبی سرحدی علاقے پر بھی خصوصی توجہ مرکوز ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق رواں سال کے اوائل میں اسرائیلی انٹیلی جنس نے ایک شخص کی شناخت نشر کی تھی جس کے بارے میں یہ دعوی کیا گیا کہ ابو حسن ساجد نامی شخص کو حزب اللہ نے گولان میں محاذ قائم کرنے کی ذمے داری سپرد کر رکھی ہے۔

    مزید یہ کہ ابو حسین حزب اللہ کے درجنوں کمانڈروں کے ساتھ مل کر سرحدی دیہات میں سیکڑوں شامیوں کو بھرتی کر رہا ہے تا کہ شامی حزب اللہ تشکیل دی جا سکے۔

    اسرائیلی عسکری ذرائع کے مطابق یہ فورس ابھی زیر تشکیل ہے، اس نے آگے کے ٹھکانوں کا کنٹرول لینا شروع کر دیا ہے اور مختلف نوعیت کے ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، وہ زمینی مشقیں کر رہی ہے۔ اس کے کمانڈروں نے سرحدی علاقوں کے دورے شروع کر دیے ہیں تا کہ گولان میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کر سکیں۔

    اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ یہ زیر تشکیل گروپ شامی فوج کے عسکری لباس میں ملبوس ہو کر معلومات جمع کرتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے جنوبی لبنان میں حزب اللہ ملیشیا کے ارکان لبنانی فوج کی عسکری وردیاں پہن لیتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے مقابل ایران اور حزب اللہ نے گولان کے شمال میں جبل الشیخ کے علاقے سے لے کر مقبوضہ گولان کے جنوب میں الحمہ کے علاقے تک جاسوسی کا ایک مربوط نظام قائم کر لیا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل ایران نے گولان پر 32 میزائل داغے تھے، اس کے بعد اسرائیل نے وسیع پیمانے پر حملوں کے ذریعے ایرانی جاسوسی کے ٹھکانوں کی ایک بڑی تعداد کو نشانہ بنایا۔

    اسرائیل نے گولان کے محاذ کے قیام کو سبوتاڑ کرنے کے لیے کئی ایرانی جنرلوں اور حزب اللہ کے افسران کو موت کی نیند سُلا دیا مگر وہ عسکری اور انٹیلی جنس طور پر ہر چیلنج کرنے والی ایرانی کوششوں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

  • اسرائیل نے گولان میں لاکھوں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا منصوبہ تیار کرلیا

    اسرائیل نے گولان میں لاکھوں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا منصوبہ تیار کرلیا

    مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل نے شام کی مقبوضہ وادی گولان میں لاکھوں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا منصوبہ تیار کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکومت نے وادی گولان میں لاکھوں یہودیوں کی آبادکاری کا ایک طویل البنیاد منصوبہ تیار کیا ہے جسے تین عشروں میں مکمل کیا جائے گا، یہ منصوبہ عبرانی ریاست کے ایک سو سال پورے ہونے پر مکمل کیا جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کیا تھا۔

    اس منصوبے کے بعد اسرائیل نے فوری طور پر یہودی آبادکاری کے ایک منصوبے پر کام شروع کیا ہے جس کے تحت 30 ہزار مکانات تعمیر کیے جائیں گے، یہ مکانات کیتھرین یہودی کالونی میں تعمیر کیے جائیں گے جو اب تک تعمیر کیے گئے مکانات کا تین گنا ہیں۔

    مزید پڑھیں: گولان پر شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے اقدامات مسترد کرتے ہیں، شاہ سلمان

    علاوہ ازیں دو نئی یہودی کالونیاں تعمیر کی جائیں گی، یہ منصوبے اسرائیلی وزارت ہاؤسنگ، گولان آبادکاری کونسل، کیتھرین ہاؤسنگ کونسل اور موومنٹ اور دیگر اداروں کے اشتراک سے شروع کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل عرب لیگ اجلاس میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے کہا تھا کہ وہ گولان کی چوٹیوں پر شام کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو یکسرمسترد کرتے ہیں۔

    عرب لیگ سربراہ اجلاس میں شریک رہنماؤں نے امریکی صدر ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے فیصلے پر غور کیا گیا تھا اور اس کو مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے مسترد کردیا گیا تھا۔

  • عرب قائدین گولان پر امریکی فیصلے کے خلاف یو این سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے

    عرب قائدین گولان پر امریکی فیصلے کے خلاف یو این سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے

    تیونس سٹی : عرب رہ نماؤں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک امریکا کی تقلید میں گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے گریز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے دارالحکومت تیونس میں عرب لیگ کے سالانہ 30ویں سربراہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ عرب قائدین گولان کی چوٹیوں پر امریکا کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے۔

    حتمی اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عرب ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کا ایک مسودہ پیش کریں گے اور عالمی عدالتِ انصاف سے بھی امریکا کی جانب سے گولان پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے متعلق فیصلے کے غیرقانونی اور غلط ہونے کے بارے میں رائے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    عرب لیڈروں نے نان عرب ایران کو دعوت دی ہے کہ وہ اچھے ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر عرب ممالک کے ساتھ مل جل کر کام کرے اور دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ عرب ممالک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان باہمی تعاون اور اچھے ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر تعلقات استوار ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تیونس میں اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ بیان میں عرب لیگ کے آیندہ سربراہ اجلاس کے میزبان ملک کا نام نہیں بتایا گیا۔

    عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس میں شریک رہ نماوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے فیصلے پر غور کیا ہے اور ان کے اس فیصلے کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : گولان پر شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے اقدامات مسترد کرتے ہیں، شاہ سلمان

    اس سے قبل سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ گولان کی چوٹیوں پر شام کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

    شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ نے سعودی عرب کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ وہ بیت المقدس دارالحکومت کے ساتھ غربِ اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اجلاس میں الجزائر اور سوڈان کے سربراہان ریاست یا حکومت نے شرکت نہیں کی ہے۔ ان دونوں ملکوں میں حکومت مخالف احتجاجی تحریکیں چل رہی ہیں جبکہ شام کی نشست بھی خالی رہی ہے۔

    اجلاس میں یمن میں جاری جنگ، فلسطین، اسرائیل تنازع اور شام کی عرب لیگ میں رکنیت کی بحالی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا ہے تاہم عرب لیگ کا کہنا کہ ابھی تک شام کی رکنیت کی بحالی کے لیے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔

    عرب لیگ نے صدر بشارالاسد کی حکومت کے 2011ء کے اوائل میں پُرامن احتجاجی مظاہرین کے خلاف مسلح کریک ڈاؤن کے بعد شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بعض عرب ممالک نے صدر بشارالاسد کی حکومت سے دوبارہ سلسلہ جنبانی شروع کردیا ہے اور اب شام کی عرب بلاک میں رکنیت کی بحالی کے لیے آوازیں بلند کی جارہی ہیں۔