Tag: گولڈن ٹیمپل

  • پاکستان پر گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے  کا  بھارتی الزام  بے بنیاد قرار

    پاکستان پر گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کا بھارتی الزام بے بنیاد قرار

    اسلام آباد : پاکستان نے گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا مقدس مقام کو نشانہ بنانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے سینئر افسر کے ریمارکس سے متعلق میڈیا کے سوالات پر ترجمان دفترخارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے دربار صاحب امرتسر پر حملے کا بھارتی الزام مسترد کر دیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان پرگولڈن ٹیمپل کونشانہ بنانے کا الزام بے بنیادہے، تمام مذاہب کے مقدس مقامات کااحترام کرتےہیں، گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام کو نشانہ بنانے کا تصوربھی نہیں کرسکتے۔

    دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان میں عبادت گاہوں کونشانہ بنایا، بھارت کاالزام عبادت گاہوں کونشانہ بنانے کے ناقابل قبول اقدام سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

    مزید پرھیں : بھارتی میڈیا کا شاہین میزائل سے متعلق پروپیگنڈا حقائق کے منافی ہے، دفتر خارجہ

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سکھ مذہب کے مقدس مقامات کا فخر سے نگہبان ہے، ہر سال ہزاروں سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں، پاکستان کرتار پور راہداری کے ذریعے ویزا فری رسائی فراہم کرتا ہے، گولڈن ٹیمپل سے متعلق بھارتی الزامات بے بنیاد اور غلط ہیں۔

  • آپریشن بلیو اسٹار کے 39 برس مکمل، سکھ سراپا احتجاج

    آپریشن بلیو اسٹار کے 39 برس مکمل، سکھ سراپا احتجاج

    لندن: سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پر حملے کے انتالیس برس مکمل ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سکھوں کے خلاف آپریشن بلیو اسٹار کے 39 برس مکمل ہو گئے، سکھ فیڈریشن کے زیر اہتمام لندن میں ٹریفلگر اسکوائر پر بھارت کے خلاف آزادی ریلی نکالی گئی، فریڈم ریلی میں سکھوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

    ریلی میں شرکت کرنے کے لیے لندن کے علاوہ برطانیہ کے دیگر شہروں سے بھی سکھ کمیونٹی بکنگھم پیلس سے ہوتے ہوئے ٹریفلگر اسکوئر پہنچی، شرکا میں خواتین، بچوں اور بوڑھے بڑی تعداد میں شریک تھے۔

    سکھ رہنماؤں نے عالمی طاقتوں سے انصاف دلانے کا مطالبہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے 1984 میں سکھوں کو بے دردی سے قتلِ عام کیا، برطانیہ سکھوں کو انصٓاف دلائے۔

    شرکا نے مختلف پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے، جن پرانیس سو چوارسی کے واقعات کے بارے میں تحقیقات کرانے اور بھارت کے خلاف نعرے درج تھے۔

    واضح رہے کہ انیس سو چوراسی میں بھارت نے سکھوں پر ظلم کے جو پہاڑ توڑے تھے، اس کے متاثرین آج تک انصاف کے منتظر ہیں، اور سکھ بھارت سے آزادی حاصل کر کے امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

  • مسلمان صوفی اور سکھ پیشوا کی مذہبی رواداری!

    مسلمان صوفی اور سکھ پیشوا کی مذہبی رواداری!

    برصغیر میں بزرگانِ دین، اولیا و صوفیا کی تعلیمات پر نظر ڈالیں تو ان میں‌ محبت، رواداری، ہر فرد اور مذہب کا احترام سب سے روشن اور نمایاں ہے۔ اس کی ایک مثال امرتسر کا گولڈن ٹیمپل ہے.

    اس عبادت گاہ کی بنیاد سکھوں کے پیشوا گورو ارجن صاحب کی خواہش پر ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے رکھی تھی۔ یہ سولہویں صدی کی بات ہے جس سے اس دور کی مذہبی رواداری اور شخصیات کی وسعتِ قلبی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

    یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوب صورت تالاب پر تعمیر کی گئی ہے، جہاں سکھوں کے علاوہ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہوتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

    بھارتی ریاست امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کے نام سے مشہور سکھوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کا اصل نام ‘‘ہرمندر صاحب’’ ہے۔ یہ مقام دربار صاحب بھی کہلاتا ہے، مگر دنیا بھر میں اسے گولڈن ٹیمپل کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ تاریخ نویسوں کے مطابق مہاراجا رنجیت سنگھ نے گولڈن ٹیمپل کی تزئین و آرائش اور تعمیراتی کام کے لیے 16 لاکھ 39 ہزار روپے عطیہ کیے تھے۔ یہ عبادت گاہ اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے ہندوستان کی خوب صورت عمارتوں میں شامل ہے۔

    اس عبادت گاہ کے گنبدوں پر سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے۔ گولڈن ٹیمپل کے چار دروازے ہیں جس میں ہر دروازے کے اوپر ایک گنبد بنا ہوا ہے۔ اس طرح عبادت گاہ کی عمارت چار گنبدوں پر مشتمل ہے جن پر سونے کی پرت چڑھائی گئی ہے۔

    اس کے ایک گنبد پر تقریباً 40 کلو استعمال ہوا ہے۔ یعنی چاروں گنبدوں پر 160 کلو سونا چڑھایا گیا ہے جس کی اندازاً قیمت 50 کروڑ ہے۔ کہتے ہیں سونے کی تہیں چڑھانے کا مقصد صرف امارت ظاہر کرنا نہیں بلکہ یہ اس کی علامت ہے کہ گولڈن ٹیمپل کے دروازے تمام لوگوں کے لیے کھلے ہیں۔

  • گولڈن ٹیمپل حملے کی 32ویں برسی،امرتسر شہرمیں ہزاروں پولیس اہلکار تعینات

    گولڈن ٹیمپل حملے کی 32ویں برسی،امرتسر شہرمیں ہزاروں پولیس اہلکار تعینات

    نئی دہلی : بھارت میں گولڈن ٹیمپل پر حملے کو بتیس سال مکمل ہونے پر سکھ کمیونٹی کی جانب سے بڑے مظاہروں کے پیش نظر امرتسر شہر میں 8ہزار پولیس و نیم فوجی دستوں کی چھ کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 1984میں امرتسر میں سکھوں کی معروف مذہبی عبادت گا ہ گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج نے دھاوا بول دیا تھا،اس آپریشن کو سرکاری طور’’بلیو اسٹار آپریشن‘‘کا نام دیا گیا تھا۔

    آپریشن بلیو اسٹار کے دوران نہ صرف عبادت گاہ کا تقدس پامال ہوا بلکہ گوردوارے کی تاریخی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا،جب کہ بلیو اسٹار آپریشن کے باعث پانچ سو سے زائد سکھ بھی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق گولڈن ٹیمپل پر فوجی حملے کی 32 ویں برسی کے موقع پر 8 ہزار پولیس اہلکاروں اور 6 نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے بعد سے امرتسر شہر کسی چھاؤنی کی سی تصویر پیش کر رہا ہے۔

    amratser

    دوسری جانب کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے امرتسر سمیت لدھیانہ،جالندھر اور پٹیالہ میں بھی سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

    واضع رہے رہے کہ6 جون 1984 کو کئے گئے آپریشن بلیو سٹار میں ہلاک ہونے والے پانچ سو سے زائد افراد کی برسی اور گوردوارے پر فوجی حملے کے دن کی یاد سے اس دن سکھ برادری میں غم و غصہ کی لہر بڑھ جاتی ہے۔

    amratser1

    بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ گولڈن ٹیمپل آپریشن کی برسی کے موقع پر ہر سال حکومت مخالف مظاہروں میں پرتشدد واقعات ہوتے رہے ہیں،جس میں درجنوں لوگ زخمی ہو جاتے ہیں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جا تا ہے۔

  • گولڈن ٹیمپل پر حملے کی منصوبہ بندی میں برطانیہ نے مدد کی

    گولڈن ٹیمپل پر حملے کی منصوبہ بندی میں برطانیہ نے مدد کی

    سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پر انیس سو چوراسی میں ہونے والے حملے میں برطانیہ نے مدد کی تھی، جس میں تین ہزار سے زائد سکھوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ان اطلاعات پر تحقیقات کاحکم دیا ہے، جن کے مطابق انیس سو چوراسی میں امرتسر میں سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کے حملے کی منصوبہ بندی میں برطانوی اسپیشل فورسز نے بھارت کی مدد کی تھی۔

    برطانوی رکنِ پارلیمان ٹام واٹسن تیس کے سال کا عرصہ گزرنے کے بعد حال ہی میں منکشف ہونیوالی دستاویزات ان کے دعوے کی تائید کرتی ہیں کہ برطانیہ نے اس آپریشن میں بھارت کی مدد کی تھی، گولڈن ٹیمپل پر حملے کے وقت برطانیہ میں مارگریٹ تھیچر وزیرِاعظم کے عہدے پر فائز تھیں جب کہ بھارت میں اندرا گاندھی برسرِ اقتدار تھیں۔