Tag: گولین

  • چترال میں سیلاب، متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے: آئی ایس پی آر

    چترال میں سیلاب، متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے: آئی ایس پی آر

    چترال: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاک فوج چترال میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد میں مصروف ہے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق چترال کے علاقے گولین میں شدید سیلاب سے مقامی آبادی بری طرح متاثر ہو چکی ہے، پاک فوج سِول انتظامیہ کے ساتھ ریسکیو اور ریلیف آپریشن کر رہی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

    ٹویٹر پر آئی ایس پی آر کے آفیشل اکاؤنٹ کے مطابق سیلاب متاثرین کو خیموں اور راشن کی فراہمی بھی جاری ہے، میڈیکل ٹیمیں بھی متاثرین کے علاج میں مصروف ہیں۔

    خیال رہے کہ ضلع چترال کے علاقے گولین گول میں گلیشیئر پھٹنے سے سیلاب آ گیا تھا جس کی وجہ سے جنگل کے قریب واقع دیہات کو جزوی نقصان پہنچا، مقامی آبادی کے لوگ مکانات خالی کر کے قریبی پہاڑوں پر چڑھ گئے تھے۔

    گلیشئر پھٹنے کے بعد آنے والے سیلاب کی وجہ سے علاقے میں سیاح بھی پھنس گئے تھے، وزیر اعظم عمران خان کی ہم شیرہ علیمہ خان بھی سیلاب میں پھنس گئی تھیں جن کے لیے ہیلی کاپٹر طلب کر لیا گیا تھا۔

    زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے، متاثرین کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکالا جا رہا ہے۔

  • چترال کی حسین وادی ’گولین‘ حکومتی توجہ کی منتظر

    چترال کی حسین وادی ’گولین‘ حکومتی توجہ کی منتظر

    خیبرپختونخواہ کے علاقے چترال میں موجود جنت نظیر وادی ’گولین‘ میں حکومتی عدم توجہ کے باعث ٹمبر مافیا نے ہزاروں سال قدیم صنوبر کے درخت کاٹ دیے جس سے وادی کا حسن مانند پڑنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق چترال وادی گولین میں ہزاروں سال پرانے صنوبر کے درخت حکومتی اور سرکاری حکام کی توجہ کے منتظر ہیں، ہزاروں سال پرانے جنگلات کی کٹائی سے وادی کا قدرتی حسن مانند پڑنے لگا۔

    چترال شہر سے صرف 45 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وادی گولین کی سڑکیں حکومت کی عدم توجہ کے باعث کھنڈر کا منظر پیش کرنے لگیں  جس کی وجہ سے مقامی افراد مختصر فاصلہ دو سے ڈھائی گھنٹے میں طے کرنے پر مجبور ہیں۔

    وادی گولین میں پہاڑوں کے پیچھے سیکڑوں سال قبل برفانی تودے (گلیشئر) موجود ہیں جو اب موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پگھل رہے ہیں جس کا صاف شفاف اور ٹھنڈا پانی پہاڑوں سے آبشار اور چشمے کی صورت میں بہہ کر جنگلات کے قدرتی حسن کو مزید گہنا رہے ہیں۔

    صنوبر کے درختوں میں بنا ہوا قدرتی جنگل ہزاروں سالوں سے اس وادی کی زینت کا باعث بنا ہوا ہے مگر حکام کی غفلت کی وجہ سے یہ جنگل بھی آہستہ آہستہ ناپید ہوتا جارہا ہے۔

    محکمہ جنگلات کے آفیسر شوکت فیاض کا کہنا ہے کہ درختوں کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ یہ زمانہ قدیم سے یہاں موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات اب یہاں دیگر پودے لگاکر صنوبر کے اس قیمتی جنگل کی حفاظت کے لیے ارد گرد جنگلہ نصب کرے گا تاکہ صنوبر کے قیمتی درختوں کو مال مویشیوں سے محفوظ رکھا جاسکے۔

    قاضی محمد جنید نامی سیاح کا نمائندہ اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میں نے کبھی بھی ایسی خوبصورت جگہ نہیں دیکھی تھی یہاں آکر معلوم ہوا کہ چترال میں اتنا خوبصورت مقام موجود ہے جہاں صنوبر کے ہزاروں سال پرانے درخت  نظر آتے ہیں‘۔

    پشاور سے وادی گولین آئے طالب علم جواد حسن کا نمائندہ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’جب ہم چترال آرہے تھے تو دشوار گزار راستے کی وجہ سے واپس جانے کا ارادہ کیا مگر جب یہاں پہنچے تو قدرت کے حسین نظاروں کو دیکھ کر تروتازہ ہوگئے‘۔

    اب ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت وادی گولین پر اگر تھوڑی سی توجہ دے اور یہاں پہنچنے والی سڑکوں کی مرمت کردے تو پاکستان اور بیرونِ ممالک سے آنے والے سیاہ وادی کا رخ کریں گے جو مقامی افراد کی پسماندگی کو ختم کرنے اور پاکستان کے مثبت چہرے کو دنیا بھر میں اجاگر  کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    وادی کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں آلوکی فصل وافر مقدار میں ہیں جبکہ مقامی افراد مزے دار چپس بنانے کے حوالے سے بہت مشہور ہیں، علاوہ ازیں گولین میں سیب، اخروٹ، ناشپاتی سمیت آڑو اور دیگر پھل بھی پائے جاتے ہیں۔