Tag: گومل یونیورسٹی

  • طالبات سے ہراسانی کا واقعہ، 7جامعات کے وائس چانسلرز تبدیل

    طالبات سے ہراسانی کا واقعہ، 7جامعات کے وائس چانسلرز تبدیل

    پشاور : گومل یونیورسٹی میں طالبات سے ہراسانی واقعے کے بعد خیبر پختونخوا کی 7جامعات کے وائس چانسلرز تبدیل کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کی 7جامعات کے وائس چانسلرز کو تبدیل کردیا گیا ، گومل یونیورسٹی میں طالبات سے ہراسانی واقعے کے بعد تبادلے کیے گئے ہیں۔

    ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے نوٹیفکیشن جاری کردیے ہیں ، نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر افتخار احمد کو وائس چانسلر گومل یونیورسٹی تعینات کردیا گیا جبکہ ویمن یونیورسٹی صوابی،یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی مردان ، خوشحال خان یونیورسٹی،یونیورسٹی آف ایگریکلچر ڈی آئی خان کے وائس چانسلرز بھی تبدیل کئے گئے ہیں۔

    لکی مروت، ایبٹ آباد، اور ہزارہ یونیورسٹی میں بھی نئے وائس چانسلرز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : طالبات کو ہراساں کرنے میں ملوث پروفیسر نوکری سے برخاست

    یاد رہے گذشتہ ماہ اے آر وائی نیوز کی ٹیم سرعام نے ڈیرہ اسماعیل خان میں گومل یونیورسٹی پر چھاپہ مار کر طالبات کو ہراساں کرنے والے پروفیسر صلاح الدین کو نوکری سے برخاست کروادیا تھا ۔

    پروفیسر صلاح الدین طالبات کو نمبر کم کرانے کی دھمکی دے کر ہراساں کرتا تھااور خواتین اساتذہ سے بھی دست درازی کرچکا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز اقرار الحسن کے مطابق ملزم کے خلاف جنسی ہراسگی کی مسلسل شکایات کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

    ٹیم سرعام نے ملزم پروفیسر کے خلاف تمام ویڈیو اور شواہد حاصل کیے جس کے بعد اسے نوکری سے برخاست کردیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق پروفیسر صلاح الدین کی 35 سال کی سروس ہے اور یہ ملزم ڈین آف آرٹس تھے اور یونیورسٹی کا سب سے بڑا عہدہ ان کے پاس تھا۔

  • گومل یونیورسٹی کے طلبہ کا جنوبی وزیرستان کا دورہ

    گومل یونیورسٹی کے طلبہ کا جنوبی وزیرستان کا دورہ

    راولپنڈی: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسمعٰیل خان میں واقع گومل یونیورسٹی کے طلبہ کے وفد نے جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گومل یونیورسٹی ٹانک کیمپس کے طلبہ کے وفد نے جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا۔

    طلبہ اور اساتذہ کے وفد نے 2 دن پاک فوج اور فرنٹیئر کورپس (ایف سی) کے ساتھ گزارے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وفد نے جنوبی وزیرستان میں امن کی بحالی پر پاک فوج کو سراہا جبکہ جنوبی وزیرستان میں مختلف پروجیکٹس کی تعریف بھی کی۔

    طلبا نے جن پروجیکٹس کا دورہ کیا ان میں ایگری کلچر پارک وانا، کیڈٹ کالج وانا اور گومل زام ڈیم پروجیکٹس شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق وفد نے شولم اسپتال اور آرمی پبلک اسکول چغ ملائی کا بھی دورہ کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈی آئی خان : گومل یونیورسٹی میں بھی 2 طلباء تنظیموں میں جھڑپ

    ڈی آئی خان : گومل یونیورسٹی میں بھی 2 طلباء تنظیموں میں جھڑپ

    ڈی آئی خان : جامعہ پنجاب کے بعد ڈی آئی خان کی گومل یونیورسٹی میں بھی دو طلباء تنظیموں میں تصادم ہوگیا۔ پولیس کی بھاری نفری یونیورسٹی میں تعینات کردی گئی، کشیدگی کے بعد تعلیمی نمائش بھی شدید متاثر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی میں ہونے والے طلباء کے تصادم کے بعد ڈی آئی خان کی گومل یونیورسٹی میں بھی طلبا تنظیمیں آمنے سامنے آگئیں۔ ایک طلباء تنظیم کی تعلیمی نمائش کے موقع پر جھگڑا ہوگیا۔ جس کیخلاف طلبا تنظیم نے ریلی نکالی اور خوب نعرے بازی کی۔

    صورتحال کشیدہ ہوئی تو پولیس کو طلب کرلیا گیا، پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پایا۔ ضلعی انتظامیہ کے نمائندے بھی گومل یونیورسٹی پہنچے اور طلبا تنظیموں کو پر امن رہنے کی تلقین کی۔

    پنجاب یونیورسٹی میں دوسرے روز بھی کشیدگی برقرار

    دریں اثناء پنجاب یونیورسٹی میں آج دوسرے روز بھی صورتحال کشیدہ رہی، طلبہ تنظیم کی ریلیوں کو روکنے کے لئے جہاں پولیس کی بھاری نفری یونیورسٹی میں موجود رہی وہیں میڈیا کو بھی کوریج سے روک دیا گیا۔

    گزشتہ روز جامعہ پنجاب میں ہونے والے دو طلبہ تنظیموں کے جھگڑے کے اثرات آج دوسرے روز بھی نظر آئےاور  کشیدگی برقرار رہی۔ سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سامنے طلبہ تنظیم کی ریلی کو روکنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔

    ڈنڈا بردار فورس، آنسو گیس کے شیل، قیدیوں کی وین اور واٹر کینن بھی طلب کرلئے گئے۔ واقعے کے بعد احتجاج کرنے والے طلبہ آپس میں ہی لڑ پڑے۔

    پنجاب یونیورسٹی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ امن و امان کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔ یونیورسٹی میں کشیدہ صورتحال کے باعث بس سروس معطل رہی تو وہیں حاضری بھی معمول سے کم رہی۔