Tag: گوگل ڈوڈل

  • گوگل ڈوڈل پر ہاتھ دھونے کی ترغیب دینے والا شخص کون ہے؟

    گوگل ڈوڈل پر ہاتھ دھونے کی ترغیب دینے والا شخص کون ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے ہاتھ دھونے کی ضرورت کو ثابت کردیا ہے، گوگل نے بھی اپنے ڈوڈل کو ہاتھ دھونے کی ویڈیو سے سجا دیا اور اس سلسلے میں ایک بڑی دریافت کرنے والے ڈاکٹر کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

    گوگل ڈوڈل پر موجود یہ ڈاکٹر جو ہاتھ میں گھڑی لیے ہمیں ہاتھ دھونے کی تلقین کر رہے ہیں، ڈاکٹر اگنز سملوائز ہیں، دنیا انہیں ماؤں کے نجات دہندہ کے نام سے جانتی ہے۔

    ڈاکٹر اگنز سنہ 1818 میں ہنگری کے دارالحکومت میں پیدا ہوئے جو اس وقت بدا کے نام سے جانا جاتا تھا، اس کا موجودہ نام بڈاپسٹ ہے۔ وہ طبیعات داں، سائنسداں، اور ماہر امراض زچہ و بچہ تھے۔

    1840 کی دہائی میں جب وہ ویانا کے جنرل اسپتال میں میٹرنٹی وارڈ میں کام کرتے تھے، تب وہاں اس وارڈ کے 2 ڈویژن تھے۔ ایک ڈویژن میں ڈاکٹرز کام کرتے تھے جبکہ ایک مڈ وائفس کے لیے مخصوص تھا۔

    ڈاکٹر اگنز نے دیکھا کہ ڈاکٹرز والے وارڈ میں ڈلیوری کے بعد زچاؤں کی موت کی شرح مڈ وائفس والے وارڈ کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔ یہ زچائیں چائلڈ بیڈ فیور نامی بیماری سے موت کے منہ میں جا رہی تھیں جس میں بچے کی پیدائش کے بعد زچہ کو انفیکشن ہوجاتا تھا اور وہ موت کے گھاٹ اتر جاتی تھی۔

    ڈاکٹر اگنز نے اس کی وجہ تلاش کرنی شروع کی۔ ایک امکان یہ تھا کہ ان ماؤں کی موت پرہجوم وارڈ، غیر صحتمند غذا اور آلودہ ہوا سے ہورہی ہے، لیکن یہ حالات دونوں وارڈز میں یکساں تھے سو انہوں نے اس امکان کو رد کردیا۔

    انہوں نے ایک اور امکان یہ سوچا کہ شاید ان اموات کی وجہ ڈلیوری کے دوران زچہ کی پوزیشن تھی جو دونوں وارڈز کے ماہرین اپنے حساب سے الگ رکھواتے تھے، لیکن یہ مفروضہ بھی جلد ہی رد ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: لسٹر، جس نے جراثیم کی اہمیت کو منوایا

    پھر ان کی توجہ اس پادری پر گئی جو روزانہ گھنٹی بجاتا ہوا ڈاکٹرز کے وارڈ میں داخل ہوتا تھا، ڈاکٹر اگنز نے سوچا کہ شاید اس سے ماؤں میں کوئی نفسیاتی خوف پیدا ہوتا ہو، تاہم جلد ہی یہ امکان بھی رد ہوگیا۔

    پھر بالآخر سنہ 1847 میں ڈاکٹر اگنز نے اس کی حتمی وجہ دریافت کر ہی لی۔

    ہوا یوں کہ ان کا ایک ساتھی ڈاکٹر ایک پوسٹ مارٹم کے دوران لاش کی کھوپڑی سے زخمی ہوا، انفیکشن کا شکار ہوا اور پھر بالآخر موت کے گھاٹ اتر گیا۔

    ڈاکٹر اگنز نے ایک مفروضہ قائم کیا کہ ممکنہ طور پر لاش کے جسم کے ننھے ننھے ٹکڑے ڈاکٹر کے خون میں شامل ہوگئے اور اسی وجہ سے وہ ہلاک ہوگیا، اور چونکہ ڈاکٹرز پوسٹ مارٹم کرنے کے فوراً بعد ڈلیوری روم میں جا کر بچے ڈلیور کروانے لگتے تھے تو شاید اسی طرح لاش کے جسم کے ٹکڑے زچہ کے خون میں شامل ہو کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیتے تھے۔

    اس مفروضے کی صحت جانچنے کے لیے انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد ایک ترش کیمیکل سے بنے کلورینیٹد لائم سے ہاتھ دھوئیں۔

    جب ڈاکٹرز نے ان کی ہدایت پر عمل کیا تو وارڈ میں دوران زچگی شرح اموات میں حیرت انگیز کمی واقع ہوئی۔

    وہ دن اور آج کا دن، درست طریقے سے ہاتھ دھونے کی ضرورت نہ صرف طبی عملے بلکہ عام انسانوں کے لیے بھی ثابت ہوتی جارہی ہے۔ ڈاکٹر اگنز کی اس دریافت کو اس وقت مخالفت کا نشانہ بنایا جاتا رہا، تاہم جدید دور نے ان کی اس دریافت کی مسلمہ حقیقت پر مہر ثبت کردی ہے۔

  • اقبال بانو کی 81 ویں سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ان کے نام

    اقبال بانو کی 81 ویں سالگرہ پر گوگل ڈوڈل ان کے نام

    معروف غزل گائیک و گلوکارہ اقبال بانو کی 81 ویں سالگرہ پر گوگل نے اپنا ڈوڈل ان کے نام کردیا۔

    بھارت کے شہر نئی دلی میں سنہ 1935 میں پیدا ہونے والی اقبال بانو کو بچپن سے ہی موسیقی سے لگاؤ تھا جسے پروان چڑھانے میں ان کے والد نے اہم کردار ادا کیا۔

    انہوں نے موسیقی کی تربیت استاد چاند خان سے حاصل کی اور سنہ 1950 میں اپنی فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا۔ سنہ 1952 میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ پاکستان آگئیں اور ملتان میں رہائش پذیر ہوئیں تاہم شوہر کی وفات کے بعد ملتان سے لاہور منتقل ہوگئیں۔

    اقبال بانو کوغزل گائیکی کے ساتھ ساتھ کلاسیکل، نیم کلاسیکل، ٹھمری اور دادھرہ میں بھی خاص ملکہ حاصل تھا۔ وہ اردو، پنجابی، فارسی زبانوں پر مکمل عبور رکھتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مختلف زبانوں میں غزل گائیکی میں اپنی خصوصی مہارت سے نمایاں مقام حاصل کیا۔

    اقبال بانو نے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ اپنے خوبصورت انداز میں گا کر اسے شہرت دوام بخش دی۔ برصغیر سمیت دنیا بھر میں جہاں بھی اردو سمجھی جاتی ہے وہاں یہ نظم جبر کے خلاف مزاحمت کا استعارہ ثابت ہوتی رہی ہے۔

    انہوں نے فلم گمنام، قاتل، انتقام، سرفروش، عشق لیلیٰ اور ناگن جیسی سپر ہٹ فلموں میں گیت گائے۔ فلم قاتل میں ان کی آواز میں گایا ہوا گیت پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے، نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا، انہیں سنہ 1990 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

    اقبال بانو 21 اپریل 2009 کو 74 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد جہان فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔

  • ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘

    ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘

    دنیا بھر کی نامور اور مشہور خواتین نہ صرف اپنے کارناموں سے دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ ثابت ہوتی ہیں بلکہ ان کے کہے ہوئے الفاظ بھی دوسروں کی زندگیوں میں امید کی کرن جگاتے ہیں۔

    آج جبکہ دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو ہر اہم موقع کی طرح آج بھی گوگل نے اپنا ڈوڈل خواتین کے نام کیا ہے، اور دنیا بھر کی معروف خواتین کے کچھ اقوال پیش کیے ہیں۔

    ان میں سے کچھ خوبصورت اقوال آپ کے لیے بھی پیش کیے جارہے ہیں۔

    فریڈا کوہلو

    فریڈا کوہلو خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی معروف میکسیکن آرٹسٹ ہیں۔ ان کا قول ہے، ’مجھے پیروں کی کیا ضرورت ہے جب میرے پاس اڑنے کے لیے پر موجود ہیں‘۔

    مے جیمسن

    مے جیمیسن طبیعات داں اور خلا میں جانے والی پہلی افریقی نژاد خاتون ہیں۔ آج گوگل نے ان کا یہ قول پیش کیا ہے، ’دوسروں کے محدود تصورات تک محدود مت رہو‘۔

    یوکو اونو

    گلوکار اور سماجی کارکن جان لینن کی اہلیہ اور معروف آرٹسٹ یوکو اونو کہتی ہیں، ’اکیلا دیکھا جانے والا خواب صرف ایک خواب رہتا ہے، لیکن مل کر دیکھا جانے والا خواب حقیقت بن جاتا ہے‘۔

    میری کوم

    معروف بھارتی باکسر میری کوم کہتی ہیں، ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘۔

    مرینہ سویٹیوا

    روسی شاعرہ مرینہ سویٹیوا کا یہ قول گوگل ڈوڈل کی زینت بنا، ’پر اسی وقت آزادی کی نشانی ہیں جب انہیں اڑنے کے لیے کھولا جائے، علاوہ ازیں پشت پر ٹکے وہ صرف ایک بھاری بوجھ ہیں‘۔

  • کرسمس اور سرد موسم، گوگل نے بھی اپنا ڈوڈل تبدیل کر لیا

    کرسمس اور سرد موسم، گوگل نے بھی اپنا ڈوڈل تبدیل کر لیا

    نیویارک : کرسمس پرآمد مد ہے اور جہاں مسیحی برادری اس تہوار کا منانے کی تیاریوں میں مصروف ہے، وہیں سرچ انجن گوگل نے بھی اپنا ڈوڈل تبدیل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گوگل اپنا لوگو جسے ڈوڈل کہا جاتا ہے ہر اہم موقع کی مناسبت سے بدلتا ہے، اس بار بھی گوگل کرسمس کی خوشیوں میں کچھ اسطرح شامل ہوا کہ کرسمس اور سرد ،موسم کی مناسبت سے اپنا ڈوڈل تبدیل کر لیا ہے۔

    نئے ڈوڈل میں پینگوئنز اپنا سوٹ کیس پیک کر رہے ہیں تاکہ کرسمس اپنے دوست طوطے کے ساتھ منا سکیں جبکہ گوگل پر میگا ایونٹ کا رنگ چھا گیا ہے۔

    یوں تو پاکستان بنگلہ دیش کے خلاف اپنا پہلا گروپ میچ کل کھیلے گا لیکن میچ کے لیے گوگل نے اپنا ڈوڈل ابھی سے بدل دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گوگل کسی بھی معروف شخصیت کی برسی اور سالگرہ اور عالمی دن پر ڈوڈل متعارف کراتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • گوگل بھی پاکستان کے جشن آزادی میں شریک

    گوگل بھی پاکستان کے جشن آزادی میں شریک

    پاکستان کے 70 ویں یوم آزادی پر انٹرنیٹ کا سب سے بڑا سرچ انجن گوگل بھی پاکستانی پرچم کے رنگوں میں رنگ گیا۔

    گوگل نے پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خصوصی ڈوڈل جاری کردیا جو سبز رنگ سے رنگا ہوا ہے۔

    ڈوڈل کے درمیان میں پلے کا بٹن ہے جسے دبانے سے سبز ہلالی پرچم پوری آب و تاب کے ساتھ لہراتا ہوا نظر آرہا ہے۔

    یہ پہلا موقع نہیں جب گوگل نے پاکستانیوں کے کسی خاص دن کے موقع پر اپنا ڈوڈل تبدیل کیا ہے۔

    ہر سال یوم آزادی کے علاوہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات جیسے صادقین اور نصرت فتح علی خان کے یوم پیدائش کے موقع پر بھی گوگل اپنا ڈوڈل اس دن کی مناسبت سے تبدیل کرلیتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔