Tag: گوگل

  • روس نے ٹویٹر، میٹا اور گوگل پر جرمانے عائد کردیے

    روس نے ٹویٹر، میٹا اور گوگل پر جرمانے عائد کردیے

    ماسکو: روس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹویٹر، میٹا اور گوگل پر جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ ان کمپنیوں کی جانب سے کی جانے وال خلاف ورزیاں ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکی سوشل میڈیا جائنٹ فیس بک اور ٹویٹر نے روس میں اپنی ایپ تک رسائی کو محدود کردیا ہے۔

    تاہم روسی قوانین کی خلاف ورزی اور مقامی دفاتر کھولنے میں ناکامی پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل، ٹویٹر اور میٹا (فیس بک) کو جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی منظوری سے ہونے والی اس قانون سازی میں روزانہ 5 لاکھ سے زائد استعمال کنندگان کو جولائی 2021 تک روسی حدود میں دفاتر کھولنے کے احکامات دیے گئے تھے اور ایسا نہ کرنے والی کمپنیوں پر جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    جبکہ ان کمپنیوں کو روسی محکمہ مواصلات میں رجسٹریشن کروانے کے احکامات بھی دیے گئے تھے۔

    گزشتہ سال نومبر میں ریاستی مواصلاتی قانون ساز روسکوم ایڈزورنے ان 13 کمپنیوں کی فہرست جاری کی تھی، جنہیں اس قانون کے تحت روسی سرزمین پر اپنے دفاتر قائم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

    جبکہ گزشتہ ماہ کے آخر تک اس قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنیوں پر پاندیاں اور جرمانے عائد کرنے کے شروع کر دیے گئے تھے۔

    تاہم 28 فروری کی حتمی تاریخ تک صرف چند ایک کمپنیوں نے اس پر عمل درآمد کیا، جبکہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد بھی مغربی کاروباری اداروں پر روس سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کے دباؤ میں اضافہ ہوا۔

    وزارت مواصلات کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق ایپل اور اسپاٹی فائی نے روس یوکرین جنگ سے قبل ہی اپنے دفاتر کھول دیے تھے جب کہ میسیجنگ ایپ وائبر نے اس ضمن میں درکار تمام مراحل طے کرلیے ہیں۔

    ویب سائٹ کے مطابق جن کمپنیوں نے ابھی تک روس میں اپنے دفاتر قائم نہیں کیے ہیں اس میں گوگل، میٹا، ٹویٹر، ٹک ٹاک، زوم اور ویڈیو شیئرنگ ایپ لائیکی شامل ہیں۔

  • گوگل اور فیس بک کو اب قانون کے دائرے میں آنا ہوگا

    گوگل اور فیس بک کو اب قانون کے دائرے میں آنا ہوگا

    یورپی پارلیمنٹ کی اکثریت نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے اشتہارات کے لیے صارفین کی ٹریکنگ کے خلاف قانون کے حق میں ووٹ دے دیے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یورپی پارلیمنٹ نے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ ( ڈی ایس اے) کے حق میں اکثریت کے ساتھ ووٹ دے دیے ہیں، اس قانون کی منظوری سے امریکا کی فیس بک، ایمیزون اور گوگل جیسے بڑے ٹیکنالوجی جائنٹس کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوجائے گا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین پارلیمنٹ میں ٹریکنگ ایڈ کے گرد شکنجہ سخت کرنے والے قانون ڈی ایس اے کے حق میں 530 اور مخالفت میں 78 ووٹ پڑے، جبکہ 80 ارکان نے رائے شماری سے اجتناب کیا۔

    ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے نام سے بننے والے اس قانون کے تحت آن لائن خدمات فراہم کرنے والے پلیٹ فارمز کی جانب سے صارفین خصوصاً کم عمر بچوں کی ٹریکنگ محدود کردی جائے گی۔

    اس حوالے سے یورپی پارلیمنٹ کے رکن کرسٹیل شیلڈیموز کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں ای کامرس کے میدان میں بہت تبدیلیاں ہوگئی ہیں، یہ آن لائن پلیٹ فارمز ہمارے لیے نئے مواقعوں کے ساتھ روزمرہ کی زندگی کا اہم حصہ بھی بن گئے ہیں لیکن ان سے خطرات بھی لاحق ہیں۔

    نیا قانون بنانے کا مقصد ان خطرات میں کمی لانا ہے۔

  • ٹک ٹاک کے ہاتھوں گوگل کو بڑی شکست

    ٹک ٹاک کے ہاتھوں گوگل کو بڑی شکست

    بیجنگ: مختصر ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے گوگل کو شکست دے کر دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹ کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ’کلاؤڈ فلیئر بلاگ‘ پر ایک حالیہ پوسٹ انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اب ٹک ٹاک ایپ ہی مقبول ترین ہے، جس نے سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹ کے طور پر گوگل کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    پوسٹ کے مطابق 2020 میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹس میں ٹک ٹاک اوسطاً ساتویں نمبر پر رہی لیکن موجودہ سال میں اس کی مقبولیت اتنی تیزی سے اضافہ ہوا کہ یہ نومبر 2021 کے اختتام تک دنیا کی سب سے زیادہ وزٹ کی جانے والی ویب سائٹ بن گئی۔

    واضح رہے کہ ٹک ٹاک ایک چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے جس پر صارفین مختصر ویڈیوز کی شکل میں ہر طرح کا مواد تخلیق کر کے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں، اور ’ٹک ٹاک ایپ‘ اسی ویب سائٹ تک رسائی اور ویڈیو شیئرنگ کے لیے بنائی گئی ہے، انٹرنیٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کوئی چینی ویب سائٹ دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی قرار دی گئی ہے۔

    ستمبر 2021 تک یہ چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم امریکا میں بھی تیزی سے مقبول ہونے والی سوشل میڈیا ایپ بنی، جسے ہر عمر کے لوگ استعمال کر رہے ہیں۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ انفرادی صارفین سے ہٹ کر عالمی ادارۂ صحت جیسے بڑے اور بین الاقوامی اداروں تک نے ٹک ٹاک پر اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں۔

  • صارفین کی آمدن کے لیے گوگل کا بڑا قدام

    صارفین کی آمدن کے لیے گوگل کا بڑا قدام

    معروف سرچ انجن گوگل نے مختلف تخلیق کاروں کی مالی معاونت اور مونیٹائزیشن کے لیے ایک نئی ایپ قایا کے نام سے پیش کردی ہے۔ یہ براہ راست ان کے ڈیجیٹل اسٹور سے جڑی ہوگی۔

    ایپ کی بدولت تخلیق کار اپنی مصنوعات فروخت کر سکیں گے اور لاتعداد طریقوں سے رقم وصول کر سکیں گے۔

    گوگل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے سرچ انجن کی طرح قایا ایپ کو پورے ویب کے لیے کاروباری مرکز بنایا جائے گا، ایپ کے روابط سوشل میڈیا، اسٹور، ڈیجیٹل شوکیس اور تمام مصنوعات سے ہوں گے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ ایپ پر آپ اپنے نام سے چینل بھی بنا سکیں گے جو ویب ایڈریس میں ظاہر ہوں گے۔

    گوگل کے مطابق آپ پلیٹ فارم پر ورزشی اسباق سے لے کر کتابیں پڑھنے کے سیشن اور سوئٹر بننے کے ڈیزائن تک فروخت کرسکیں گے۔

    چاہیں تو آپ اشیا فروخت کریں یا پھر سبسکرپشن بھی شروع کر سکتے ہیں، ایپ میں مفت اور پیسے والی دونوں پراڈکٹس رکھی جا سکتی ہیں۔ قایا براہ راست یوٹیوب سے جڑسکتی ہے اور ویڈیو کلپس میں بھی آپ اپنی مصنوعات کو فروخت کر سکیں گے۔

  • 2021 میں دنیا بھر کے لوگوں نے گوگل پر کیا سرچ کیا؟

    2021 میں دنیا بھر کے لوگوں نے گوگل پر کیا سرچ کیا؟

    2021 میں دنیا بھر کے لوگوں نے گوگل پر سب سے زیادہ کیا سرچ کیا؟ اس حوالے سے تازہ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔

    گوگل نے سال 2021 میں عالمی سطح پر سب سے زیادہ سرچز کی رپورٹ جاری کی ہے، رواں برس سب سے زیادہ بھارت بمقابلہ آسٹریلیا کا میچ سرچ کیا گیا۔

    اس کے علاوہ بھارت انگلینڈ مقابلہ، انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل)، این بی اے اور یورو 2021 بھی سب سے زیادہ سرچ کیے جانے والے ایونٹس میں شامل رہے۔

    سب سے زیادہ گوگل کی جانے والی خبروں میں افغانستان، اے ایم سی اسٹاکس، کووِڈ ویکسین، ڈوج کوائن اور جی ایم ای اسٹاکس کی خبریں شامل ہیں۔

    رواں سال جن اداکاروں کو سب سے زیادہ گوگل کیا گیا ان میں ایلک بالڈون سہرفہرست رہے، یاد رہے کہ ایلک بالڈون فلم کی شوٹنگ کے دوران ساتھی اداکار کو غلطی سے گولی مار بیٹھے تھے۔

    ان کے علاوہ سب سے زیادہ سرچ کیے جانے والوں میں پیٹ ڈیوڈسن، بھارتی فلم انڈسٹری کے سپراسٹار شاہ رخ خان کے صاحب زادے آرین خان جو کہ منشیات کیس میں زیر حراست رہے، جینا کاروانو اور ایم ہیمر شامل ہیں۔

    رواں برس سب سے زیادہ سرچ کیے جانے والے ایتھلیٹس میں کرسچن ایریکسن، ٹائیگر ووڈز، سیماونے بائلز، ایما ریڈوکانو اور ہینری رگز شامل ہیں۔

  • امریکا کے کس شہر میں گوگل 2 ارب ڈالرز سے بھی مہنگا آفس بنانے جا رہا ہے؟

    امریکا کے کس شہر میں گوگل 2 ارب ڈالرز سے بھی مہنگا آفس بنانے جا رہا ہے؟

    نیویارک: گوگل امریکی شہر نیویارک میں‌ نیا آفس بنانے جا رہا ہے جو 2 ارب ڈالر سے زائد قیمت کا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے سرچ انجن گوگل نے 2.1 ارب ڈالرز میں اپنا نیا دفتر خریدنے کا اعلان کیا ہے۔

    گوگل اربوں روپے کی مالیت کا آفس امریکی شہر نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں خرید رہا ہے، مین ہیٹن کے ویسٹ سائیڈ پر نئی عمارت کی خریداری کا یہ معاہدہ کرونا کی عالمی وبا کے آغاز کے بعد سے بڑا معاہدہ ہے جو کہ امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی ڈیل بھی ہے۔

    گوگل کا کہنا ہے کہ وہ 2023 کے وسط تک مین ہیٹن میں سینٹ جان ٹرمینل کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے، یہ آفس نیویارک ہیڈکوارٹر کے طور پر کام کرے گا۔

    گوگل کے مطابق نیویارک سٹی میں گوگل کے ملازمین کی تعداد 12 ہزار ہے، جو کیلیفورنیا آفس کے بعد گوگل کی دوسری سب سے بڑی افرادی قوت ہے۔

    ایک طرف کمپنی کرونا کے بعد ملازمین کے لیے نئی عمارت خرید رہی ہے، وہیں کمپنی مبینہ طور پر ان ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کرنے پر غور بھی کر رہی ہے، جو مستقل طور پر آن لائن کام کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، تاہم گوگل نے اپنے کارکنوں کی دفتر میں واپسی اگلے جنوری تک مؤخر کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ گوگل، فیس بک، ایپل، ایمازون ڈاٹ کام اور دیگر ٹیک کمپنیاں حالیہ برسوں میں امریکا میں سب سے مہنگی جگہوں کو کرائے پر لیتی یا انھیں خریدتی دکھائی دی ہیں۔

  • خبردار، آپ کو گوگل سروسز استعمال کرنے کی اجازت نہیں

    خبردار، آپ کو گوگل سروسز استعمال کرنے کی اجازت نہیں

    دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے پرانے اینڈرائیڈ فونز کو سروسز دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برسوں سے اینڈرائیڈ کے پرانے فونز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بری خبر ہے، بہت جلد یہ صارفین گوگل پر سائن ان نہیں کر سکیں گے۔

    27 ستمبر سے گوگل کی جانب سے اینڈرائیڈ 2.3.7 یا اس سے پہلے کے آپریٹنگ سسٹمز پر کام کرنے والے فونز کے ذریعے گوگل اکاؤنٹ پر سائن اِن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    جو صارفین 27 ستمبر کے بعد ان ڈیوائسز پر جی میل، یوٹیوب اور میپس پر سائن اِن ہونے کی کوشش کریں گے تو ان کو یوزر نیم یا پاس ورڈ ایرر کا سامنا ہوگا، مگر اینڈرائیڈ 3.0 پر گوگل اکاؤنٹس کام کرتے رہیں گے۔

    گوگل کا انٹرنیٹ فری، خفیہ “گیم” جو سب کو نظر نہیں آتا

    واضح رہے کہ اینڈرائیڈ 2.3.7 آپریٹنگ سسٹم کو 10 سال قبل جاری کیا گیا تھا، اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 3 ارب سے زیادہ اینڈرائیڈ ڈیوائسز کام کر رہی ہیں، اور اس طرح ہزاروں صارفین پر اس تبدیلی کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن (آئی ڈی سی) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون 2021 کے دوران اسمارٹ فونز کی فروخت میں گزشتہ سال سے 13.2 فی صد اضافہ ہوا۔

  • بوریت دور کرنے کے لیے گوگل کی خفیہ تراکیب اور فیچرز

    بوریت دور کرنے کے لیے گوگل کی خفیہ تراکیب اور فیچرز

    کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے ایسی خفیہ فیچرز اور تراکیب ترتیب دے رکھی ہیں، جو فوری طور پر آپ کی بوریت دور کر سکتی ہیں۔

    آئیے ہم آپ کو ان کے بارے میں بتاتے ہیں، اگر آپ گوگل سرچ میں ’ڈو اے بیرل رول‘ یا ’آئی ایم فیلنگ کیوریئس‘ ٹائپ کریں گے تو آپ کے سامنے لت لگانے والی گیمز اور حقائق کا ایسا پٹارہ کھلے گا جس کے بارے میں آپ پہلے جانتے ہی نہ ہوں گے۔

    چھپے ہوئے شعبدوں سے لے کر لت لگانے والی اِن بِلٹ گیمز تک، گوگل اچھی طرح جانتا ہے کہ ہمیں کس طرح تفریح دی جا سکتی ہے۔

    اگر آپ کو اصل بات سمجھ نہیں آ رہی ہے تو سب سے پہلے سرچ بار میں ٹائپ کریں make Google do a barrel roll اور پھر I’m feeling lucky کو کلک کر دیں۔ گوگل آپ کے ڈسک ٹاپ کو عجیب طرح سے گھمانا شروع کر دے گا، اور آپ حیران رہ جائیں گے کہ یہ آپ کے اسکرین کو کیا ہو گیا ہے، اور پھر آپ لت لگانے والی گیمز کی ایک دنیا میں داخل ہو جائیں گے۔

    آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ ایسی گیمز کے بارے میں تو آپ کو پتا ہی نہیں تھا، دل چسپ بات یہ ہے کہ آپ یہ گیمز انٹرنیٹ ڈراپ ہونے پر بھی کھیل سکیں گے۔

    منی گیمز میں وہ تمام کلاسک گیمز شامل ہیں جو ہم اپنے نوکیا فونز پر کھیلا کرتے تھے، جیسا کہ اسنیک، پیک مین، اور اسپیس انویڈرز۔ یعنی گوگل آپ کو ان گیمز کی بھولی بسری یادیں تازہ کر دے گا جن کے بارے میں ہم سوچا کرتے ہیں کہ اب موجود ہی نہیں ہوں گی۔

    اگر اس سے آپ کی بوریت دور نہیں ہوتی تو گوگل ایک اور خفیہ فیچر متعارف کراتا ہے، جو کہ دل چسپ اور معمول کے ایسے سوالات پر مبنی ہے جن کے بارے میں ہم پہلے نہیں جانتے ہوں گے، اس کے لیے کیلیفورنیا کی کمپنی نے گوگل پر اِن بِلٹ سرچ کا آپشن رکھا ہے، جب آپ I’m feeling curious ٹائپ کریں گے تو آپ کی اسکرین معلومات کے ایک خزانے کے ساتھ بھر جائے گی۔

    اس فیچر کو استعمال کرنے سے آپ کے سامنے کچھ اس قسم کے سوالات آئیں گے، سب سے زیادہ عمر جینے والا آدمی کون تھا؟ آپ کی زبان کس چیز سے جڑی ہوئی ہے؟ کن جانوروں کو ٹھوڑی ہوتی ہے؟ یعنی آپ معلومات کی ایسی دل چسپ دنیا میں داخل ہوجائیں گے جس کے بارے میں آپ پہلے نہیں جانتے ہوں گے۔

    اگر یہ بھی کافی نہیں تو گوگل میپ ایک نیا فیچر متعارف کراتا ہے، جو بہترین ناشتے، لنچ یا عشائیے کی جگہیں تجویز کر کے آپ کی مدد کرتا ہے، گوگل میپ ایپ استعمال کرتے ہوئے کسی خاص لوکیشن پر کلک کریں، آپ کے سامنے کھانوں کی بے شمار جگہیں، ریسٹورنٹس اور کیفیز کی فہرست آ جائے گی، سرچ کو مزید مخصوص بناتے ہوئے آپ اپنے ذائقے کی خواہش کے مطابق بھی انتخاب کر سکتے ہیں۔

    آپ اس پر قریب واقع تاریخی مقامات، گیلریز، فٹنس کلبز اور اس طرح کی دیگر جگہیں بھی ڈھونڈ سکتے ہیں، جس کے ذریعے گوگل آپ کی مدد کرتا ہے کہ اگر آپ دن میں کہیں نکلنا چاہتے ہیں تو دن اچھا رہے، اور آپ منصوبہ بندی ٹھیک سے کر سکیں۔

    یہ کہنا بالکل حق بجانب ہے کہ اگر آپ بوریت دور کرنے والی کسی گیم کی تلاش میں ہیں، چند نئے دل چسپ حقائق سے موڈ بہتر کرنا چاہتے ہیں، یا کسی کھانے کی جگہ جانا چاہتے ہیں تو گوگل آپ کی زندگی آسان بنا سکتا ہے۔

    اگر اب بھی کچھ اور چاہیے تو پھر سرچ بار میں flip a coin لکھیں، اور گوگل یہ بھی کر دے گا، اگر آپ Google Gravity ٹائپ کریں اور پھر I’m feeling lucky کو کلک کر دیں، اور چند سیکنڈ انتظار کریں تو اگلے لمحے گوگل آپ کو حیران کر دے گا۔

    اب بھی آپ کی بوریت نہیں گئی، تو ٹائپ کریں Fun Facts، اور آپ کے سامنے ایسے دل چسپ حقائق آئیں گے جو آپ کی بوریت یقینی طور پر ختم ہو جائے گی۔

  • مصدقہ معلومات کے لیے گوگل کا ایک اور اقدام

    مصدقہ معلومات کے لیے گوگل کا ایک اور اقدام

    دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے اعلان کیا ہے کہ وہ سرچ رزلٹس کے حوالے سے صارفین کو خبردار کرے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اب صارفین کو سرچ رزلٹس کے قابل اعتبار ہونے کے حوالے سے خبردار کیا جائے گا۔ یہ انتباہ کسی بریکنگ نیوز یا تیزی سے بدلتے موضوعات کے دوران صارفین کے سامنے آئے گا۔

    یہ پہلی بار ہے جب گوگل سرچ میں اس طرح کے فیچر کا اضافہ کیا جارہا ہے۔

    اس نوٹس میں لوگوں کو بتایا جائے گا کہ تیزی سے بدلتی صورتحال کے حوالے سے شاید مناسب حد تک تصدیقی تفصیلات آن لائن موجود نہیں۔

    اس انتباہ میں لکھا ہوگا کہ یہ نتائج تیزی سے بدل بھی سکتے ہیں، اگر یہ موضوع نیا ہے تو کئی بار قابل اعتبار ذرائع سرچ نتائج کا اضافہ کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

    گوگل نے بتایا کہ سافٹ سسٹمز یہ فیصلہ کریں گے کہ کب ان وارننگز کو جاری کرنے کی ضرورت ہے۔

    گوگل کے بلاگ پوسٹ پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ ہماری جانب سے ایک نوٹس دکھایا جائے گا جس میں عندیہ دیا جائے گا کہ نتائج کو کچھ دیر بعد چیک کرنا ممکنہ طور پر بہتر ہوگا جب متعدد ذرائع سے زیادہ تفصیلات دستیاب ہوسکیں گی۔

    یہ نیا فیچر اس وقت متعارف کروایا گیا ہے جب گوگل کے ساتھ ساتھ فیس بک اور ٹوئٹر کو گمراہ کن تفصیلات اور دیگر مواد کے پھیلاؤ پر تنقید کا سامنا ہے۔

  • کیا گوگل کی مدد سے جلد کے امراض کی تشخیص ہوسکے گی؟

    کیا گوگل کی مدد سے جلد کے امراض کی تشخیص ہوسکے گی؟

    گوگل نے حال ہی میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک آن لائن ٹول متعارف کروایا ہے جو جلد کے امراض کی ابتدائی تشخیص کرسکے گا، تاہم ماہرین اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن و انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کی جانب سے جلد کے امراض کی ابتدائی تشخیص کے لیے بنائے گئے آن لائن ٹول پر ماہرین نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے حقیقت سے بالاتر قرار دیا ہے۔

    گوگل نے گزشتہ ماہ مئی میں ہی آرٹیفشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی مدد سے تیار کیے گئے اپنے آن لائن ٹول سے متعلق اعلان کیا تھا اور اب مذکورہ ٹول کی تکمیل مکمل ہونے پر ماہرین نے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

    گوگل کے مطابق اس نے کئی تحقیقات اور جلد کے امراض میں مبتلا ہزاروں افراد کی تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد تین سال کی محنت سے مصنوعی ذہانت کا ایک سسٹم تیار کیا ہے جو کہ سی ٹی اسکین کی طرح کام کرتا ہے۔

    گوگل نے مئی 2021 میں اپنے بلاگ میں بتایا تھا کہ ڈرماٹولوجی اسسٹنٹ ٹول ٹھیک ایسے ہی کام کرتا ہے، جیسے اب بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد سے اسکریننگ کی جاتی ہے۔

    گوگل کے مطابق مذکورہ ٹول کی تیاری کے وقت مصنوعی ذہانت کے سسٹم کو 65 ہزار مختلف رنگوں، مسائل اور بیماریوں کی تصاویر دکھائی گئی تھیں۔

    گوگل نے بتایا تھا کہ مذکورہ ویب ایپلی کیشن کی طرز کے ٹول کے ذریعے کوئی بھی صارف اپنے موبائل کے کیمرے سے تصاویر کھینچ کر اپنے ساتھ ہونے والے مسئلے کی ممکنہ نوعیت معلوم کر سکے گا۔

    تاہم گوگل کے مذکورہ ٹول پر ماہرین جلد نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانی جلد کے رنگوں کو مکمل طور پر پہچاننے کی اہلیت نہیں رکھتا اور مذکورہ ٹول صرف گوری، بھوری یا سیاہ رنگت ہی پہنچان پائے گا جب کہ گوری رنگت کے بھی مختلف درجے ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ مذکورہ مصنوعی ذہانت کے ٹول سے بیماری یا مسئلے کی معلومات حاصل کرنے والے افراد مزید پریشانی اور تذبذب کا شکار ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹول کسی بھی طرح جلد، بالوں اور ناخن کے مسائل کو درست انداز میں نہیں پہچان پائے گا اور ممکنہ غلط تشخیص کے نتیجے میں لوگ پریشان ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ گوگل نے اگرچہ مذکورہ ٹول تیار کرلیا ہے، تاہم اسے تاحال عوام کے استعمال کے لیے فراہم نہیں کیا گیا، اسے حکومتوں اور صحت سے متعلق اداروں کی منظوری کے بعد ہی استعمال کے لیے عام کیا جائے گا۔