Tag: گوگل

  • اینڈرائیڈ صارفین کے لیے 6 نئے مزیدار فیچرز متعارف

    اینڈرائیڈ صارفین کے لیے 6 نئے مزیدار فیچرز متعارف

    ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے 6 نئے مزیدار فیچرز متعارف کروائے ہیں، یہ پہلی بار ہے جب گوگل کی جانب سے اس طرح فیچرز کو بیک وقت تمام اینڈرائیڈ فونز کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گوگل نے تمام اینڈرائیڈ صارفین کے لیے چند نئے فیچرز متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، یہ 6 نئے فیچرز تمام اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے دستیاب ہوں گے۔

    یہ پہلی بار ہے جب گوگل کی جانب سے اس طرح فیچرز کو بیک وقت تمام اینڈرائیڈ فونز کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ اینڈرائیڈ ارتھ کوئیک الرٹس سسٹم کا فیچر اب عالمی سطح پر متعارف کروایا جارہا ہے۔

    اس فیچر کی بدولت زلزلے سے متاثرہ حصوں کے رہائشیوں کو زلزلے کے آنے سے چند سیکنڈ پہلے الرٹس بھیجے جائیں گے۔ ابھی یہ فیچر نیوزی لینڈ اور یونان میں دستیاب تھا مگر اب یہ ترکی، فلپائن، قازقستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان میں بھی دستیاب ہوگا۔

    گوگل کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسے ممالک کو ترجیح دی جارہی ہے جہاں زلزلے کے خطرے زیادہ ہیں اور مزید ممالک میں بھی آنے والے برس میں یہ فیچر دستیاب ہوگا۔

    دوسرا فیچر میسجز ایپ کے حوالے سے ہے جس میں اب کسی میسج کو بعد میں آسانی سے دریافت کیا جاسکے گا۔

    اس کے لیے کسی بھی میسج کو کچھ دیر تک دبا کر رکھ کر اسٹار پر کلک کرنا ہوگا، اس مقصد کے لیے ایک نئی اسٹارڈ کیٹیگری کا اضافہ کیا جارہا ہے اور آنے والے ہفتوں میں یہ فیچر صارفین کو دستیاب ہوگا۔

    تیسرا فیچر ایموجی کچن کے نام سے ہے جو جی بورڈ کے بیٹا میں 16 جون سے دستیاب ہوگا اور آنے والے ہفتوں میں کی بورڈ ایپ کا حصہ ہوگا۔ یہ فیچر انگلش، اسپینش اور پرتگیز زبانوں کے لیے اینڈرائڈ 6 یا اس سے اوپر کے آپریٹنگ سسٹمز میں دستیاب ہوگا۔

    چوتھا فیچر گوگل اسسٹنٹ کے حوالے سے ہے جو اب ایپس کے اندر مخصوص حصوں تک صارفین کے لے جائے گا۔

    پانچواں فیچر وائس ایپز ہیں جو اس وقت بیٹا ورژن میں ہے۔ اس فیچر کے تحت فون اور ایپس میں آواز کی مدد سے نیوی گیشن کی جاسکے گی جبکہ یہ پاس ورڈ لکھنے کا کام بھی کرسکے گا، یعنی پاس ورڈ کے الفاظ، ہندسے یا سمبل بولنا ہوں گے۔

    چھٹا فیچر اینڈرائیڈ آٹو سے متعلق ہے جو گاڑیوں میں اینڈرائڈ سے متعلق فنکشنز کو آسان بنائے گا۔

  • کیا صرف 400 روپے میں گوگل ڈومین کو خریدنا ممکن ہے؟

    کیا صرف 400 روپے میں گوگل ڈومین کو خریدنا ممکن ہے؟

    دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کی مالیت کا اندازہ کرنا مشکل ہے جو اربوں کھربوں سے کم نہیں، لیکن ایک شخص نے صرف 430 روپے کے عوض اسے خرید لیا۔

    گوگل ڈاٹ کام کی ارجنٹائن کی شاخ کو ایک ڈیزائنر نے محض 430 روپے میں خرید لیا۔ بیونس آئرس سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ نکولس کیورنا کے مطابق اسے کمپنی کی سروس ڈاؤن ہونے کا علم دوستوں کے واٹس ایپ پیغامات سے ہوا۔

    تاہم سروس ڈآن ہونے پر دیگر افراد کی طرح سروس بحال ہونے کا انتظار کرنے کے بجائے نکولس نے ارجنٹائن کی ڈومین نیم رجسٹری این آئی سی ارجنٹینا پر جاکر دیکھا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرسکتا ہے یا نہیں۔

    وہاں اس نے گوگل کا یو آر ایل کو سرچ کیا تو اس پر انکشاف ہوا کہ یہ ڈومین 270 پیسو (430 پاکستانی روپے کے قریب) کی قیمت میں دستیاب ہے۔ نکولس نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ڈومین کی مدت ایکسپائر ہوگئی تھی اور میں اسے خرید سکتا تھا، مجھے خریداری کی رسید ملی تو مجھے سکون ہوا۔

    بعد ازاں برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے نکولس نے بتایا کہ جب خریداری کا عمل مکمل ہوا اور میرا ڈیٹا نظر آیا تو میں جانتا تھا کہ کچھ ہونے والا ہے، مجھے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ ایسا کیسے ہوگیا۔

    نکولس کا کہنا تھا کہ اس کا کوئی برا ارادہ نہیں تھا وہ بس اسے خریدنے کی کوشش کررہا تھا اور این آئی سی نے اس کی اجات بھی دی۔

    یہ معاملہ اس لیے حیران کن ہے کیونکہ ارجنتائن میں گوگل کے ڈومین نیم کا لائسنس جولائی 2021 تک ایکسپائر نہیں ہونا تھا تو ایسا کیوں ہوا فی الحال کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آسکی۔

    نکولس کی گوگل پر ملکیت بھی بہت مختصر رہی اور ایک بار پھر وہ گوگل کے کنٹرول میں جاچکی ہے، بلکہ اسے 270 پیسو بھی واپس نہیں ملے۔

    ایسا ایک واقعہ سنہ 2015 میں بھی ہوچکا ہے ج ب ایک شخص نے پورا گوگل ڈاٹ کام چند ڈالر میں خرید لیا تھا۔ گوگل کے ایک سابق عہدیدار سان مے ویڈ نے گوگل ڈاٹ کو ایک منٹ کے لیے خریدا تھا۔

    سان مے ویڈ کے مطابق وہ گوگل کی ویب سائٹ ڈومینز خریدنے کی سائٹ کا جائزہ لے رہے تھے جب انہوں نے نوٹس کیا کہ گوگل ڈاٹ کام بھی خریداری کے لیے دستیاب ہے۔

    اور سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ دنیا کی سب سے زیادہ ٹریفک والی اس ڈومین کی قیمت تھی صرف 12 ڈالرز۔

    سان مے ویڈ کا کہنا تھا کہ میں گوگل میں کام کرچکا ہوں اور اسی لیے میں نے گوگل ڈاٹ کام کو ٹائپ کیا تو یہ جان کر حیران رہ گیا کہ اسے خریدا جاسکتا ہے، پہلے تو مجھے یہ کوئی غلطی لگی مگر خریداری کا پورا عمل بھی مکمل ہوگیا۔

    گوگل کی جانب سے خریداری کرنے پر انہیں سائٹ کی اندرونی معلومات پر مبنی ای میلز بھی موصول ہوئی اور حیرت انگیز طور پر انہیں پورے ایک منٹ تک ویب ماسٹر کنٹرولز تک رسائی بھی حاصل رہی۔

    تاہم گوگل پر ان کی حکمرانی ایک منٹ تک ہی رہی جس کے بعد گوگل ڈومینز نے خریداری کا عمل منسوخ کرتے ہوئے سان مے ویڈ کو ان کے 12 ڈالرز واپس کردیے۔

  • 40 سال میں ہماری زمین کتنی بدل چکی ہے؟

    40 سال میں ہماری زمین کتنی بدل چکی ہے؟

    امریکی خلائی ادارے ناسا اور گوگل نے کچھ ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں دہائیوں کے دوران ہماری زمین میں آنے والی تبدیلیوں کو دکھایا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی خلائی ادارے ناسا اور گوگل نے اشتراک کیا ہے جس کا مقصد زمین پر موسمیاتی تبدیلیوں اور انسانوں کے مرتب کردہ اثرات سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔

    گوگل ارتھ میں اب دیکھا جاسکتا ہے کہ زمین میں گزرے برسوں کے دوران کتنی تبدیلی آئی ہے، اسے گوگل نے گوگل ارتھ کی تاریخ کی سب سے بڑی اپ ڈیٹ بھی قرار دیا ہے۔

    ناسا، یو ایس جیولوجیکل سروے، ورلڈز فرسٹ سویلین ارتھ آبزرویشن پروگرام اور یورپین یونین کے سیٹلائٹس کی مدد سے 1984 سے اب تک کی 2 کروڑ تصاویر کو استعمال کرکے گوگل ارتھ میں ٹائم لیپس ویڈیوز تیار کی گئی ہیں۔

    ان ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مختلف علاقوں میں کیسی ارضیاتی تبدیلیاں آئی ہیں، یعنی جنگلات کیسے ختم ہوئے، شہر کیسے پھیلے وغیرہ وغیرہ۔

    گوگل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہمارے سیارے میں گزشتہ نصف صدی کے دوران بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلیاں آئی ہیں جس کی مثال انسانی تاریخ کے کسی اور عہد میں نہیں ملتی۔

    کمپنی کے مطابق گوگل ارتھ میں ٹائم لیپس کے ذریعے ہم اپنے بدلتے سیارے کی واضح تصویر دنیا کے سامنے پیش کریں گے، جس سے نہ صرف مسائل بلکہ اس کے حل بھی سامنے آسکیں گے۔

    ایسی ایک ویڈیو میں برازیل کے ایمیزون جنگلات میں آنے والی تبدیلیوں کو دکھایا گیا ہے جو بہت تیزی سے غائب ہو رہے ہیں۔

    اسی طرح دبئی کے پھیلاؤ کی ویڈیو بھی دکھائی گئی ہے کہ کس طرح گزشتہ 37 برسوں میں یہ شہر پھیلا ہے اور صحرا نے شہر کا روپ اختیار کرلیا، جبکہ مصنوعی ساحلوں کو بنتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

    قطر کے دارالحکومت دوحا میں بھی صحرا کو شہر میں بدلنے کا مسحور کن نظارہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ کس طرح انسان صحرا میں پھیل گئے۔

    ایک ویڈیو میں زمین کے بڑھتے درجہ حرارت کے اثرات سے انٹارکٹیکا کے ایک گلیشیئر کو پگھلتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

  • گوگل کا صارفین کے لیے ایک اور بہترین فیچر

    گوگل کا صارفین کے لیے ایک اور بہترین فیچر

    دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے ایک اور اہم فیچر متعارف کروا دیا، اس فیچر کی بدولت صارفین اپنے براؤزر پر کسی آڈیو اور ویڈیو کو پلے کرنے پر انگلش سب ٹائٹلز بھی دیکھ سکیں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سرچ انجن گوگل نے اپنے کروم ویب براؤزر میں ایک اہم فیچر لائیو کیپشنز متعارف کروا دیا ہے۔

    گوگل کی جانب سے کروم کے ڈیسک ٹاپ ورژن میں لائیو کیپشنز کی آزمائش مئی 2020 سے کی جارہی تھی اور اب تمام صارفین اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    اس کے لیے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر کروم کا ورژن 89 انسٹال ہونا ضروری ہوگا جس کے بعد وہ ریئل ٹائم کیپشن کی سہولت سے مستفید ہوسکیں گے۔ اس فیچر کے لیے کروم کی سیٹنگز میں جاکر وہاں ایکسس ایبلٹی کو سرچ کریں اور وہاں لائیو کیپشنز کو ان ایبل کردیں۔

    لائیو کیپشنز ان ایبل کرنے پر صارفین اپنے براؤزر پر کسی آڈیو اور ویڈیو کو پلے کرنے پر انگلش سب ٹائٹلز دیکھ سکیں گے۔

    خیال رہے کہ گوگل کی جانب سے لائیو کیپشن کا فیچر 2019 میں اینڈرائیڈ فونز کے لیے متعارف کرایا گیا تھا جو آغاز میں پکسل 4 کو دستیاب تھا۔

    بعد ازاں اسے دیگر فونز جیسے گلیکسی ایس 20 اور ون پلس 8 میں پیش کیا گیا، جو فون کالز کی بجائے میڈیا فائلز پر کام کرتا تھا۔ گوگل کروم پر یہ فیچر یوٹیوب اور فیس بک پر ان ویڈیوز پر بھی کام کرتا ہے جن کو میوٹ کیا گیا ہو۔

    فی الحال یہ فیچر صرف انگلش زبان والی آڈیو کے لیے دستیاب ہے اور دیگر زبانوں کو شناخت نہیں کرسکتا۔

  • خاتون نے سی وی بھیجتے ہوئے بڑی غلطی کردی، کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا ہے؟

    خاتون نے سی وی بھیجتے ہوئے بڑی غلطی کردی، کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا ہے؟

    ملازمت کے لیے بھیجی جانے والی سی وی کو بہت دھیان سے بنانا پڑتا ہے تاکہ کہیں کوئی معمولی سی غلطی ملازمت دینے والے پر آپ کا غلط تاثر نہ چھوڑے، سی وی میں غلطی سے ملازمت ملنے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

    ایسا ہی کچھ ایک خاتون کے ساتھ ہوا جن کی سی وی پر ایک غلطی نے ایک طرف تو انہیں نقصان پہنچایا تو دوسری جانب وہ خود بھی اپنی بے دھیانی دیکھ کر حیران رہ گئیں۔

    میریسا نامی ان خاتون نے گوگل پر دستیاب بنی بنائی سی وی کا ٹیمپلیٹ اٹھایا اور اس میں سے پہلے سے موجود تفصیلات کی جگہ اپنی معلومات لکھ دیں۔

    لیکن وہ دیگر چیزوں کو درست کرنے میں اتنی مصروف رہیں کہ ٹیمپلیٹ میں موجود تصویر ہٹا کر اپنی تصویر لگانا بھول گئیں۔

    مذکورہ تصویر گلے میں اسٹیتھو اسکوپ پہنے ایک ڈاکٹر کی تھی جبکہ خاتون ایک ٹیچر کی اسامی کے لیے اپلائی کر رہی تھیں۔ جب انہوں نے سی وی ارسال کردی تب انہیں احساس ہوا کہ وہ کیا غلطی کر بیٹھی ہیں۔

    اپنی یہ بھول انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کی جس پر صارفین نے مختلف مزاحیہ تبصرے کیے، لوگوں نے ان سے اظہار افسوس بھی کیا۔

  • زوم گوگل اور مائیکرو سافٹ کو ٹکر دینے کو تیار

    زوم گوگل اور مائیکرو سافٹ کو ٹکر دینے کو تیار

    ویڈیو کمیونیکیشن ایپ زوم ای میل اور کیلنڈر سروسز شروع کرنے پر غور کر رہی ہے۔ زوم کو سال 2020 میں سب سے زیادہ استعمال کیا گیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے پہلے ہی ای میل پر کام کررہا ہے اور رپورٹ کے مطابق آئندہ سال کے شروع میں زوم کی ویب ای میل سروس کی آزمائش شروع ہوسکتی ہے۔

    اسی طرح کیلنڈر ایپ پر ابھی کام تو ہورہا ہے مگر یہ واضح نہیں کہ اسے کب تک تیار کرلیا جائے گا۔

    ان شعبوں میں قدم رکھ کر زوم گوگل اور مائیکرو سافٹ کو ٹکر دینے کے قابل ہوجائے گا۔ زوم کی جانب سے فی الحال اس رپورٹ کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

    نئے شعبوں میں زوم کے لیے مقابلہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ جی میل اور مائیکرو سافٹ کی آؤٹ لک سروس پرانی ہیں اور ان کے صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے، جس میں متعدد سروسز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران زوم کے بے تحآشہ استعمال کے باعث اس کے حصص کی قیمتوں میں 500 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

  • جی میل استعمال کرنے والوں کے لیے خوشخبری

    جی میل استعمال کرنے والوں کے لیے خوشخبری

    گوگل کی ای میل سروس جی میل دنیا بھر میں استعمال کی جاتی ہے اور اسے ای میل رابطے کے لیے مقبول ترین سروس مانا جاتا ہے، گوگل نے اس میں مزید نئے فیچرز کے اضافے کا اعلان کیا ہے۔

    گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اب صارفین جی میل میں مائیکرو سافٹ آفس فائلز کو گوگل ڈرائیو میں محفوظ کیے بغیر بھی تبدیلیاں کر سکیں گے۔

    اس سے قبل گوگل کی جانب سے مائیکرو سافٹ آفس فائلز میں ایڈیٹنگ کی سہولت تو دی گئی تھی مگر اس کے لیے گوگل ڈرائیو کا سہارا لینا پڑتا تھا، اب اس نئی اپ ڈیٹ کے بعد صارفین جی میل کے اندر ہی دستاویزات کو ایڈٹ کرسکیں گے اور گوگل ڈرائیو پر محفوظ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    یعنی جب کسی صارف کو ای میل میں ورڈ یا ایکسل فائل ملے گی تو سنگل کلک پر وہ اپنی مرضی کی ایڈیٹنگ کرسکیں گے۔ اسی طرح صارفین اوریجنل ای میل تھریڈ پر اپ ڈیٹ فائل کے ساتھ ریپلائی بھی کرسکیں گے۔

    گوگل کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ گوگل ڈاکس میں مکس پیج سپورٹ بھی متعارف کرائی جارہی ہے۔ اس سپورٹ کے ساتھ صارفین نئی دستاویز کے ساتھ ورڈ فائلز لینڈ اسکیپ اور پورٹریٹ پیج کے ساتھ ایڈٹ کرسکیں گے۔

    کمپنی کے مطابق اگلے سال وہ گوگل ڈاکس میں ٹیکسٹ اور واٹر مارکس کے پیچھے تصاویر انسرٹ کرنے کی سپورٹ بھی متعارف کرائے گی۔

    علاوہ ازیں ایک اور فیچر صارفین کے لیے پیش کیا جائے گا جس سے ان کے لیے ایکسل سے شیٹس میں منتقل ہونے کا عمل آسان ہوجائے گا۔

  • کرونا ویکسین: ٹویٹر، فیس بک اور گوگل کا مشترکہ اہم قدم

    کرونا ویکسین: ٹویٹر، فیس بک اور گوگل کا مشترکہ اہم قدم

    کرونا ویکسینز کے بارے میں سازشی تھیوریز کے خلاف ٹویٹر، فیس بک اور گوگل نے اتحاد کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق تین بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ٹویٹر اور گوگل نے کرونا وائرس کی ویکسینز کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ کمپنیاں اپنے اس مقصد کے لیے دنیا بھر میں حقائق جانچنے والے اداروں اور حکومتی ایجنسیز کے ساتھ مل کر کام کریں گی، اور اینٹی ویکسین تفصیلات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فریم ورک تیار کیا جائے گا۔

    حقائق جاننے والے ایک برطانوی ادارے فل فیکٹ کا کہنا ہے کہ چند ماہ میں کرونا ویکیسینز سامنے آ سکتی ہیں جس کے بعد آن لائن غلط اور گمراہ کن معلومات لوگوں کے اعتماد کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، لہٰذا ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے یہ پروجیکٹ مرتب کیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اس پراجیکٹ میں مذکورہ تین اداروں کے ساتھ امریکا، برطانیہ، اسپین، بھارت، ارجنٹائن اور افریقا کے حقائق جاننے والے ادارے بھی کام کریں گے۔

    ادارے فل فیکٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ گروپ گمراہ کن تفصیلات کی روک تھام کے لیے اصول مرتب کرے گا اور ایک مشترکہ فریم ورک تیار کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ویکسینز کے خلاف سازشی تھیوریز کے خلاف پہلے ہی کام شروع ہو چکا ہے، فیس بک حال ہی میں ویکسینز کی حوصلہ شکنی پر مبنی اشتہارات پر پابندی کا اعلان کر چکا ہے، تاہم فیس بک گروپس اور انسٹاگرام پر اس کی تشہیر ابھی بھی ممکن ہے۔

    حال ہی میں ٹویٹر بھی کرونا ویکسینز کے حوالے سے غلط رپورٹس پر پابندی لگانے کا اعلان کر چکا ہے۔

  • گوگل کا پاکستانی طالب علموں کے لیے اہم قدم

    گوگل کا پاکستانی طالب علموں کے لیے اہم قدم

    کراچی: وزارتِ آئی ٹی کی کاوشوں سے گوگل نے پاکستانی طالب علموں کے لیے ایک اہم کمپیوٹر پروگرام متعارف کرا دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گوگل کے تعاون سے وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے اہم پروگرام کا آغاز کر دیا ہے، سی ایس فرسٹ نامی اس پروگرام کے تحت اسکول کی سطح پر کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی تعلیم دی جائے گی۔

    اس پروگرام CS First کا آغاز وزارت آئی ٹی، ٹیلی کام فاؤنڈیشن، ورچوئل یونی ورسٹی اور ٹیک ویلی کی شراکت سے کیا گیا ہے، ابتدائی طور پر ٹیلی کام فاؤنڈیشن کے 3 اسکولوں میں اس پروگرام کی شروعات کر دی گئی ہے۔

    وفاقی وزیر سید امین الحق کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کو جلد ہی تمام اسکولوں تک توسیع دی جائے گی، پروگرام کا مقصد بچوں کو ابتدائی کلاسز ہی سے کمپیوٹر پروگرامز سے آگاہی دینا ہے۔

    انھوں نے کہا ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے تحت یہ پروگرام پاکستانی بچوں کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوگا، ڈیجیٹل ورلڈ کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اس طرح کے پروگرامز وقت کی ضرورت ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا ہماری خواہش ہے کہ اس طرز کے پروگرامز کو پس ماندہ اور دور دراز علاقوں تک توسیع دی جائے۔

    آئی ٹی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ سی ایس فرسٹ پروگرام میں کھیل ہی کھیل میں بچوں کو ٹیکنالوجی کی تعلیم دی جا سکے گی، بہتر مستقبل کے لیے ابتدا ہی سے ٹیکنالوجی اور ہنر مندی کی بنیاد ڈالنا ضروری ہے۔

  • اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے گوگل کا نیا فیچر

    اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے گوگل کا نیا فیچر

    معروف سرچ انجن گوگل نے مختلف اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے ایک نیا ٹول صارفین کے لیے متعارف کروا دیا ہے، ہیکنگ اس وقت صارفین اور خود ٹیکنالوجی کمپنیز کے لیے بھی بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔

    گوگل نے مختلف اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے ایک نیا ٹول کروم صارفین کے لیے متعارف کروا دیا ہے، اینڈرائیڈ اور آئی فون میں گوگل کروم براؤزر صارفین پاسورڈ ہیک ہونے کے بارے میں جان سکیں گے۔

    یہ فیچر پہلے کمپیوٹر میں دستیاب تھا مگر اب اسے اسمارٹ فونز کے لیے بھی متعارف کروا دیا گیا ہے۔ اس فیچر میں یوزر نیم اور پاسورڈز گوگل سرورز پر بھیج کر چیک کیا جائے گا کہ وہ کسی ڈیٹا ہیکنگ میں ہیکرز کے ہاتھ تو نہیں لگ گیا۔

    گوگل خود صارف کے یوزر نیم یا پاسورڈ کو نہیں دیکھ سکے گا بلکہ وہ صرف یہ چیک کر سکے گا کہ یہ ہیکرز کے ہاتھ لگنے والی تفصیلات سے مطابقت تو نہیں رکھتا۔

    یہ فیچر اسی وقت کام کرے گا جب صارف نے اپنے پاسورڈز کروم میں اسٹور کیے ہوئے ہوں گے۔

    خیال رہے کہ ناقص یا کمزور پاسورڈز کی وجہ سے ہر سال لاکھوں کروڑوں آن لائن اکاؤنٹس ہیک ہوجاتے ہیں۔

    سنہ 2011 سے ہر سال ایک پاسورڈ 123456 سب سے بدترین پاسورڈ قرار دیا جارہا ہے اور حیران کن طور پر کروڑوں افراد کا پسندیدہ پاسورڈ بھی یہی ہے۔

    اس کے بعد دوسرے نمبر پر جو لفظ سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے وہ خود پاسورڈ ہے جبکہ تیسرے نمبر پر 123456789 ہے۔