Tag: گوہر اعجاز

  • نان فائلرز کو  ٹیکس نیٹ میں کیسے لایا جائے؟ سابق نگراں وفاقی وزیر نے فارمولا بتادیا

    نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں کیسے لایا جائے؟ سابق نگراں وفاقی وزیر نے فارمولا بتادیا

    اسلام آباد : سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز  نے نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے ایف بی آرکو تجاویز پیش کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے ایف بی آر کو ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے تجاویز پیش کردیں۔

    سابق نگراں وفاقی وزیر تجارت و داخل نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ایف بی آرموجودہ ٹیکس گزاروں پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ نہ ڈالے اور بینک اکاؤنٹس ہولڈرز کا ڈیٹا استعمال کرکے ٹیکس نیٹ بڑھائے۔

    ایف بی آر نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کرے اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف فراہم کیا جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیکس فائلرز کی تعداد 59 لاکھ ہے، جب کہ 17 کروڑ 70 لاکھ بینک اکاؤنٹس ہولڈرز موجود ہیں، بینک اکاؤنٹس ہولڈرز کے پاس 32.7 ٹریلین کے ڈیپازٹس موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں : نان فائلرز پر کون کون سی پابندیاں لگنے والی ہے؟

    معروف صنعت کار کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھائے ، نان فائلرز کے فنانشل پروفائلز کو دیکھا جا سکتا ہے، تمام بینکس اکاؤنٹس ہولڈرز کی تمام معلومات جانتے ہیں، ایف بی آر نان فائلرز کی بینکنگ ٹرانزیکشنز اور ڈیپازٹس کو دیکھ سکتا ہے۔

    سابق نگران وزیر تجارت نے کہا کہ ٹیکس فائلرز اور بینک اکاؤنٹس ہولڈرز کی تعداد میں بہت بڑا فرق ہے، ٹیکس فائلرز ٹیکسوں کا مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتے ہیں، ٹیکس فائلرز رواں سال 12 سو ارب روپے کا ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ایف بی آر نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرے۔

  • بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لئے اچھی خبر

    بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لئے اچھی خبر

    اسلام آباد : سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کو بڑے ریلیف کی خبر سنادی اور امید ظاہر کی ایک ماہ ریلیف مل جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے 30 دن میں آئی پی پیز کے ساتھ معاملات مکمل ہونے کی توقع ظاہر کردی۔

    سابق نگراں وزیر نے کہا کہ امید ہے ایک ماہ میں بجلی 10 روپے فی یونٹ سستی ہوجائے گی، بجلی پیدا نہ کرنے والے آئی پی پیز کوایک ہزار ارب روپےادا کیے جا رہے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے والے آئی پی پیز کو10 روپے یونٹ کیپسٹی پیمنٹ ادا کیے جا رہے تھے۔

    انھوں نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹاسک فورس قائم کی گئی، اب ایک ایک پاور پلانٹ کو دیکھا جا رہا ہے، جو پاور پلانٹ جتنی بجلی بنا رہے ہیں اتنی ادائیگی کی جائے۔

    سابق وزیر کا کہنا تھا کہ یکم جولائی 2024 سے آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کا معاملہ اٹھایا تھا ، کئی آئی پی پیز بجلی نہیں بناتے لیکن پیسے لے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بجلی 10 سے 12 روپے فی یونٹ سستی کرسکتے ہیں، وزیر توانائی

    گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کا اثر عام آدمی تک پہنچ چکا۔

    اویس لغاری نے کہاتھا کہ بجلی کی قیمت 10 سے 12 روپے فی یونٹ کم کرسکتے ہیں، خواہش ہے کہ بجلی کا ریٹ 50 روپے کم ہو جائے، بگاس کے 8 پلانٹس کا جائزہ لینے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ مزید 16 پلانٹس کی نظرثانی بھی کرنے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ بجلی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، گیارہ سو ارب روپے کی بچت کرچکے، مزید پندرہ آئی پی پیز کے معاہدوں کو کابینہ میں لے جارہے ہیں اب حکومتی پاور پلانٹس کی باری ہے، تمام آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی۔

  • پاکستان  کے مقابلے دیگر ممالک میں بجلی ٹیرف کیا ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    پاکستان کے مقابلے دیگر ممالک میں بجلی ٹیرف کیا ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : پاکستان اور دیگر ممالک کے بجلی ٹیرف کے موازنے کی تفصیلات سامنے آگئیں ، جس کے تحت علاقائی ممالک کے مقابلے پاکستان میں مہنگی بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز  نے پاکستان کے مقابلے دیگر ممالک کے بجلی ٹیرف کی تفصیلات جاری کردیں۔

    گوہر اعجاز نے بتایا کہ علاقائی ممالک کے مقابلے پاکستان میں مہنگی بجلی فراہم کی جا رہی ہے، پاکستان میں صنعتوں کیلئے بجلی کا نرخ 44 روپے 56 پیسے فی یونٹ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس کے مقابلے مصر میں بجلی کانرخ 10 روپے 58 پیسے ، ترکی میں 16 روپے 43 پیسے فی یونٹ، بنگلادیش میں بجلی کی قیمت 20 روپے 89 پیسے فی یونٹ ہے۔

    سابق وزیر نے مزید بتایا کہ بھارت میں صنعتوں کو بجلی 23 روپے 39 پیسے فی یونٹ میں دی جا رہی ہے جبکہ ویتنام اور سری لنکا میں بجلی کی قیمت 23 روپے 67 پیسے فی یونٹ ہے۔

    سابق وفاقی نگراں وزیر نے کہا کہ حکومت بجلی صارفین کیلئے بجلی کا نرخ 26 روپے فی یونٹ مقرر کرے، انرجی سیکٹر میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی اور ادائیگی صرف بجلی پیدا کرنے پر کی جائے، بجلی پیدا نہ کرنے والے آئی پی پیز کو ادائیگیاں روکی جائیں، خسارے کا شکار بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جائے۔

  • آئی پی پیز نے 14 سال تک عوام کا خون چوسا: گوہر اعجاز

    آئی پی پیز نے 14 سال تک عوام کا خون چوسا: گوہر اعجاز

    لاہور: سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ آئی پی پیز نے 14 سال تک عوام کا خون چوسا اور بازار میں اپنا تیل فروخت کرتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے بیان میں کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کا قبلہ درست کریں چوری پکڑیں کیوں کہ آئی پی پیز کا قبلہ درست کرنے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد کم  نہیں بلکہ بڑھے گا۔

    گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے آئی پی پیز کے معاملے کو سنجیدہ لیا ہے، 30 ہزار کروڑ 5 سالوں میں آئی پی پیز کو ادا کیے گئے جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار کروڑ سالانہ بند آئی پی پیز کو دیتے رہے۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ فیڈریشن بزنس کمیونٹی کی پارلیمنٹ ہے، ہر ماہ مختلف سیکٹرز کی ایسوسی ایشنز سے میٹنگز خوش آئند ہے کیوں کہ یہ ملک چالیس لوگوں یا 100 آئی پی پیز کا نہیں 25 کروڑ عوام کا ہے۔

    گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت سے کہتا ہوں چالیس لوگوں یا 100 آئی پی پیز سے نہ گھبرائیں،  14 سال ان پاور پلانٹس نے عوام کا خون چوسا ہے، آئی پی پیز تیل کی کھپت دکھاتے کچھ اور تھے ہوتی کچھ اور تھی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ معیشت میں مسئلہ نہیں مسئلہ غلط پالیسی سازی کا ہے، ملک میں ترقی تب ہی ہوسکتی ہے جب مہنگائی پر کنٹرول کرینگے۔

  • ‘آج جمعہ کو بجلی بلوں سے پریشان  25 کروڑ پاکستانیوں کیلئے دعا کی جائے’

    ‘آج جمعہ کو بجلی بلوں سے پریشان 25 کروڑ پاکستانیوں کیلئے دعا کی جائے’

    اسلام آباد : سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ آج جمعہ کوبجلی بلوں سے پریشان 25 کروڑ پاکستانیوں کیلئے دعا کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے اپنے بیان میں کہا کہ ہر شہری 40 آئی پی پیزفیملیز کے معاہدوں کے باعث شدید پریشان ہے، آئی پی پیز معاہدوں سےگھریلو،کمرشل، صنعتی،زرعی صارفین کاجینا محال ہوچکا ہے۔

    سابق نگراں وزیر کا کہنا تھا کہ آج جمعہ کوبجلی بلوں سےپریشان25کروڑپاکستانیوں کیلئےدعاکی جائے،ہم اداروں ، حکومت اور سپریم کورٹ کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ صارفین کو آئی پی پیز کی کیپسٹی پےمنٹس سےبچایاجائے کیونکہ پاور سیکٹرمیں بدانتظامی ،نااہلی سےبجلی کی قیمتیں نا قابل برداشت ہوچکی ہیں۔

  • سابق نگراں وزیر تجارت نے بجلی بل کم کرنے کی تجاویز پیش کر دیں

    سابق نگراں وزیر تجارت نے بجلی بل کم کرنے کی تجاویز پیش کر دیں

    اسلام آباد: سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے حکومت کو بجلی بل کم کرنے کی تجاویز پیش کر دیں۔

    سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ بجلی بلوں پر تمام ٹیکسز ختم کیے جائیں، آئی پی پیز کو 2 ہزار ارب کی ادائیگیاں روکی جائیں، اور انھیں صرف بجلی پیدا کرنے پر ادائیگیاں کی جائیں۔

    گوہر اعجاز نے تجویز دی ہے ہے کہ ماہانہ 200 یونٹ والے صارفین کا نرخ 10 روپے فی یونٹ سے کم مقرر کیا جائے، جب کہ دیگر تمام صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 30 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہیے۔

    انھوں نے کہا پاکستان میں گزشتہ ایک سال سے مہنگائی 12 فی صد کی سطح پر آ گئی ہے، مہنگائی میں کمی کے باوجود شرح سود 19.5 فی صد مقرر کر دیا گیا ہے، شرح سود کو 12 فی صد کی سطح پر لایا جائے، شرح سود میں کمی سے حکومت کا قرضہ 3 ہزار ارب روپے کم ہوگا۔

    گوہر اعجاز نے کہا تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس 15 فی صد مقرر کیا جائے، اور مقامی ایکسپورٹ انڈسٹری کو زیرو ریٹڈ کیا جائے، ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے نو ٹیکس نو ریفنڈ کی پالیسی بحال کی جائے، اور اس سلسلے میں پالیسی کے لیے ٹاسک فورس قائم کی جائے جو 10 سالہ ایکسپورٹس اور انڈسٹریل پالیسی تیار کرے۔

    پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے-

    آئی پی پیز پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر پڑتا ہے3۔ اس کے علاوہ، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود، بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔

  • کس پرائیویٹ آئی پی پی کو فی یونٹ کتنی کیپسٹی پیمنٹ دی جارہی ہیں؟ تفصیلات جاری

    کس پرائیویٹ آئی پی پی کو فی یونٹ کتنی کیپسٹی پیمنٹ دی جارہی ہیں؟ تفصیلات جاری

    اسلام آباد: کس پرائیویٹ آئی پی پی کو فی یونٹ کتنی کیپسٹی پیمنٹس دی جارہی ہیں، سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے تفصیلات جاری کردیں۔

    سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز کے مطابق درآمدی کوئلے والے پلانٹس کو سب سے زیادہ کیپسٹی پیمنٹ کی جارہی ہے، درآمدی کوئلے والے پلانٹس کو 84 روپے 3 پیسے فی یونٹ کیپسٹی پیمنٹ کی جارہی ہے۔

    آئی پی پیز کے معاہدے کیسے منسوخ کیے جا سکتے ہیں؟

    گوہر اعجاز نے بتایا کہ ونڈ پاورپلانٹس کو 44 روپے 8 پیسے، فرنس آئل والے پلانٹس کو 33 روپے 9 پیسے، سولر پاورپلانٹس کو 29 روپے 5 پیسے فی یونٹ ادا کیا جارہا ہے۔

    گوہر اعجاز کے مطابق بگاس والے پاور پلانٹس کو 5 روپے 20 پیسے، قدرتی گیس والے پلانٹس کو 5 روپے 50 پیسے، تھرکول پلانٹس کو 16 روپے 70 پیسے فی یونٹ اور درآمدی ایل این جی پلانٹس کو 19 روپے 80 پیسے فی یونٹ کیپسٹی ادا کی جارہی ہے۔

    کپیسٹی پیمنٹ کیا ہے؟

    نیپرا کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں 90 آئی پی پیز ہیں اور ہر ماہ جب آپ کا بل آتا ہے تو اس میں کل استعمال کیے گئے یونٹ کے علاوہ انکم ٹیکس، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ساتھ بلوں میں کپیسٹی پیمنٹ چارجز بھی شامل ہوتے ہیں۔

    بجلی کے بلوں میں اضافہ کیوں اور کیسے کیا جاتا ہے؟

    کپیسٹی پیمنٹ سے مراد وہ ادائیگی ہے جو ہر ماہ صارف کی جانب سے بجلی بنانے والی کمپنی کو اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے کی جاتی ہے جو صارفین کی جانب سے بجلی کی اضافی مانگ کی صورت پر مہیا کی جا سکے۔

    رپورٹ کے مطابق آئی پی پیز قوم کو 3طرح سے لوٹ رہی ہیں، اول ابتدائی معاہدوں میں شامل کیپسٹی پیمنٹ کی شق کا فائدہ اٹھا کر بند پاورپلانٹس بھی سینکڑوں ارب لوٹ رہے ہیں، دوسرا بار بار بجلی کے نرخ بڑھا کر۔

    تیسرا نقصان یہ کہ پاکستان میں لگے ہوئے قریبا تمام پاور پلانٹس 50 کی دہائی کے ہیں، جو اپنی طبعی مدت پوری کر چکے ہیں اور اس وقت بے پناہ فیول خرچ کر کے معمولی پیداوار دے رہے ہیں۔

  • ’24 روپے یونٹ والی بجلی صنعت ،عوام کو 60 روپے کیوں بیچی جارہی؟’

    ’24 روپے یونٹ والی بجلی صنعت ،عوام کو 60 روپے کیوں بیچی جارہی؟’

    لاہور : پیٹرن انچیف اپٹما وسابق نگراں وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے سوال کیا کہ 24روپے یونٹ والی بجلی صنعت ،عوام کو 60 روپے کیوں بیچی جارہی؟

    تفصیلات کے مطابق پیٹرن انچیف اپٹما و سابق نگراں وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج آئی پی پیز پر کانفرنس میں پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے، سابق وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ بھی ہمارےساتھ موجودہونگے،سابق وزیر اعظم آئی پی پیز معاہدوں پر اہم بات کریں گے۔

    سابق نگراں وزیر کا کہنا تھا کہ مہنگے ترین آئی پی پیز معاہدے قوم سے ظلم ہے، لاہور ہم اس آڑ میں بدانتظامی نااہلی کرپشن کو سامنے لا رہے ہیں،24روپے یونٹ والی بجلی صنعت ،عوام کو 60 روپے کیوں بیچی جارہی۔

    انھوں نے کہا کہ لاہور نیپرا کا کردار انتہائی منفی اور عوام دشمن ہے ، آئی پی پیز معاہدوں پر فوری نظر ثانی نہ کی تو کاروبار بند ہو گا۔

    سابق وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری پاور ہاؤسز کو کپیسٹی چارجزبند کئے جائیں اور شرح سود کو فوری سنگل ڈیجیٹ میں لایا جائے۔

  • گوہر اعجاز نے حکومت کو آئی پی پیز کی قیمتیں کم کرنے کا فارمولا بتادیا

    گوہر اعجاز نے حکومت کو آئی پی پیز کی قیمتیں کم کرنے کا فارمولا بتادیا

    اسلام آباد : سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز نے حکومت کوآئی پی پیز کی قیمتیں کم کرنے کا فارمولا بتادیا اور کہا حکومت آئی پی پیز سے معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرائے، پیسے ہم دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز نے اے وائی نیوز کے پروگرام ‘سوال یہ ہے، میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکم جولائی کو صنعتکار میرے پاس آئے اور کہا 240 ارب کی کراس سبسڈی تھی، صنعتکاروں نے بتایا حکومت نے کراس سبسڈی ختم کرنے کیلئے رضا مندی ظاہر کی

    گوہر اعجاز نے بتایا کہ میں نے حکومت کیلئےکام کیا،اس سال ساڑھے 3 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ بڑھی، بار بارکہتا رہا بجلی کی قیمت ٹھیک ہونے تومینوفیکچرنگ نہیں چل سکتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بجلی کا ریٹ پورے خطے میں 9سینٹ سے16سینٹ تک ہے، کونسا ملک ہے کہاں صنعت دوسرے کنزیومر کو سبسڈائز کرتی ہے، کسی سیکٹرکوسبسڈی دینی ہےتوحکومت کو اپنےبجٹ سے دینی چاہیے۔

    سابق وزیر نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ 7روپے 13 پیسے دوبارہ ٹیرف ہے، رپورٹ بھی پڑھی، میں رپورٹ پڑھتا گیا اور روتا گیا کہ یہ کیا ہورہا ہے، 1.95ٹریلین روپےکی پیمنٹ ہوچکی ہے اور 160 ارب روپے کے بل نیپرا کے پاس پڑے ہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ نیپرا نے2.11ٹریلین کا حساب بنا کر دیا ہے، جس کےپیسے دیں گے، اویس لغاری کہتے ہیں کہ 18روپے کچھ پیسے کیپسٹی پیمنٹ ہے، ہمارے پاس آئی پی پیز کےعلاوہ ہائڈل،پرانے جینکوز بھی ہیں۔

    سابق وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے یونٹ کی قیمت 24روپے ہوگئی ہے، ڈیٹا ہے کہ 100 ارب یونٹ سال کے بنارہےہیں، آئی پی پیز کے 23 ہزار 400 میگا واٹ ہیں ،پرانی چیزوں کا بھی قوم پر بوجھ ہے، میں نے صرف 3 پلانٹوں کا ڈیٹا شیئر کیا ہے ، 3پلانٹوں کو 15فیصد چلنے پر 37 ہزار کروڑ روپے دے دیےگئے.

    انھوں نے حکومتی بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کہتے ہیں پلانٹ چلیں نہ چلیں پیسے دینےہیں تو معاہدے کس نےکیے، ان 3میں سے 2پلانٹ حکومت کے اورایک نجی کمپنی کاہے،حکومت اپنے پلانٹوں سےمتعلق کہہ رہی ہے کہ ان کا اعتماد بحال رکھنا ہے، اپنےپلانٹوں سےبجلی بنانے پرپیمنٹ کی بات نہیں کرسکتے، پیمنٹ کی بات کی تو حکومت سے حکومت ناراض ہوجائے گی۔

    سابق وزیر نے سوال کیا کہ کیا حکومت کے لگائے گئے سی ای اوز حکومت سے ہی ناراض ہوجائیں گے، کہا جاتا ہےمعاہدےریوائز نہیں ہوسکتے،52فیصدحصہ تو حکومت کااپنا ہی ہے، 37ہزارکروڑ میں سے22ہزارکروڑ حکومت کےپلانٹوں کو دیے گئے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی پی پیز میں 52 فیصد حکومت،28 فیصد نجی سیکٹر کے ہیں، حکومت اپنی 52 فیصد سے ہی کام شروع کرے صرف بجلی بنانے پرپیسے دے، 24روپے کا جو یونٹ ہے وہ 8روپے کا ہونا چاہیے تھا۔

    سابق وزیر تجارت حکومت کی جانب سےہرمعاہدہ دگنی قیمت پر لگا دیاگیا ہے، حکومت سنجیدہ ہے تو معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرائے، پیسے ہم دیں گے۔

  • ہمیں پیٹ کاٹ کر برآمدات بڑھانی ہوں گی، وزیر صنعت و تجارت

    ہمیں پیٹ کاٹ کر برآمدات بڑھانی ہوں گی، وزیر صنعت و تجارت

    اسلام آباد : وزیر صنعت و تجارت گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف برآمدات ہیں ، ہمیں پیٹ کاٹ کر برآمدات بڑھانی ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صنعت و تجارت گوہر اعجاز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مستقبل صرف برآمدات ہیں اور اس کیلئے اصلاحات ضروری ہیں، پاکستان میں برآمد کنندگان کا ہاتھ پکڑ کر برآمدات بڑھانی ہوں گی۔

    گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ برآمد کنندگان کے مسائل زیادہ ہیں اور اسے نہیں پتہ کہ بجلی کا بل کتنا آئے گا، کراچی میں بجلی کا بل مختلف ہے لاہور میں مختلف اور پشاور میں مختلف ہے، جب تک صنعت کار کے پیچھے حکومت کھڑی نہیں ہوگی تو معیشت کی ترقی ممکن نہیں۔

    وزیر صنعت و تجارت نے کہا کہ صنعتوں میں بجلی کی چوری نہیں ہوتی اور ان کو عزت اور اعتماد دینا ہوگا، صنعت کار روزگار دیتے ہیں حکومت کے پاس روزگار تو نہیں ہے، ہمیں پیٹ کاٹ کر برآمدات بڑھانی ہوں گی۔

    جس پر سینیٹر فدا محمد کا کہنا تھا کہ ملک کی تباہی کے ذمہ دار آئی پی پیز ہیں، آئی پی پیز کے ساتھ کئے معاہدے مسائل کی جڑ ہیں، 103 آئی پی پیز اس وقت ملک میں بجلی کے بلوں میں اضافے کی ذمہ دار ہیں، ساہیوال کوئلہ پلانٹ منصوبہ 20 فیصد کام کررہا ہے ادائیگی 100 فیصد ڈالرز میں ہورہی ہے۔