Tag: گھریلو تشدد

  • اداکارہ ہنسیکا موٹوانی پر گھریلو تشدد کا الزام، ایف آئی آر درج

    اداکارہ ہنسیکا موٹوانی پر گھریلو تشدد کا الزام، ایف آئی آر درج

    بھارتی ٹی وی اداکارہ مسکان نینسی جیمز نے اپنی نند اور بالی ووڈ اداکارہ ہنسیکا موٹوانی اور انکی فیملی کے خلاف گھریلو تشدد اور دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق معروف بھارتی گلوکار ہمیش ریمشیا کے ساتھ فلم ’آپ کا سُرور‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ ہنسیکا موٹوانی کیخلاف ان کی بھابھی نے مقدمہ درج کروایا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Nancy James Muskan (@inancyjames)

    بھارتی میڈیا کے مطابق مسکان نینسی نے امبولی پولیس اسٹیشن میں اپنی سابقہ سسرالیوں، نند ہنسیکا موٹوانی ان کی والدہ اور بھائی کیخلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مسکان نینسی نے 2020 میں ہنسیکا موٹوانی کے بھائی سے شادی کی تھی، تاہم دو سال بعد ان دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Hansika Motwani (@ihansika)

    بھارتی میڈیا کے مطابق مقدمے میں مسکان نے الزام عائد کیا ہے کہ شادی کے بعد ان کی ساس اور نند ان کی ذاتی زندگی میں مداخلت کرتی تھیں، جس کے نتیجے میں شوہر انہیں تشدد کا نشانہ بناتا تھا اور یہی انکی طلاق کی وجہ بنی۔

    مسکان نینسی کا کہنا ہے کہ ساس اور نند نے مہنگے تحائف اور پیسوں کی بار بار ڈیمانڈ کی، اور انکار پر انہیں ذہنی طور پر ہراساں کیا گیا، ان حالات کے باعث وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوگئیں اور انہیں لقوے کی بیماری لاحق ہوگئی۔

    پولیس نے اداکارہ ہنسیکا موٹوانی اور ان کے گھر والوں کیخلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

  • خواتین گھریلو تشدد سے کیسے بچ سکتی ہیں؟ تین انتہائی اہم نکات

    خواتین گھریلو تشدد سے کیسے بچ سکتی ہیں؟ تین انتہائی اہم نکات

    سعودی عرب میں خواتین پر تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کے مرکز نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں گھریلو تشدد سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی اقدام کے حوالے سے تین نکات کو ذہن میں رکھیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گھریلو یا خانگی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین یا لڑکیاں سب سے پہلے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے حالات کو بگڑنے سے بچانے کی کوشش کریں۔

    تشدد کرنے والے کا ارادہ معلوم ہونے کے ساتھ ہی اُن کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ خود کو کسی محفوظ مقام پر لے جائیں تاکہ براہ راست جسمانی تشدد سے محفوظ رہا جاسکے۔

    جب آپ محفوظ مقام پر پہنچ جائیں تو فوری طور پر خاندان کے ایسے فرد سے رابطہ کریں جو بروقت مدد کے لیے پہنچ سکے یہ بھی ضروری ہے کہ جس سے رابطہ کیا جائے وہ بھروسے کا شخص ہو، اسے تمام معاملے سے متعلق بتائیں۔

    سینٹر کی جانب سے ٹول فری نمبر 1919 مخصوص کیا گیا، جس پر رابطہ کرتے ہی رپورٹ درج کی جاتی ہے اورقانونی کارروائی کے لیے متعلقہ ادارے کو مطلع کر دیا جاتا ہے۔

    اس سے قبل گھریلو تشدد کا شکار افراد کو بچانے کے لیے کویت کی حکومت نے ذمے داروں کو غیر روایتی انوکھی سزائیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کویت میں حکومت گھریلو تشدد کا شکار افراد کو بچانے کے لیے نیا قانون بنایا ہے جس میں اس کے مرتکب ذمے داروں کے لیے غیر روایتی مگر انوکھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جو بھی گھریلو تشدد کا مرتکب پایا جائے گا اس کو میتوں کو غسل دینا، پارکوں اور پبلک مقامات کی صفائی جیسی غیر روایتی سزائیں دی جائیں گی۔

    نئے جاری قانون کے مطابق گھریلو تشدد کے ملزمان سے 6 مختلف شعبوں میں معاشرے کی خدمت بلا معاوضہ کرائی جائے گی، فیلڈ میں مختلف کام کرانے کے علاوہ دستکاری اور تعلیم وتربیت کے کام بھی لیے جائیں گے۔

    ایئرپورٹ پر خاتون مسافر کے سامان سے زہریلے سانپ برآمد

    ایسے ملزمان کی سزاؤں کی مدت تین ماہ ہوگی اور ہفتے میں پانچ دن ان سے ڈیوٹی لی جائے گی جب کہ روزانہ چار گھنٹے تک ان سے کام لیا جائے گا۔

  • گھریلو تشدد کا شکار رضوانہ کے صحتیاب ہونے کی ویڈیو سامنے آگئی

    گھریلو تشدد کا شکار رضوانہ کے صحتیاب ہونے کی ویڈیو سامنے آگئی

    سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ 15 سالہ رضوانہ چار ماہ علاج معالجے کے بعد صحت یاب ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق متاثرہ بچی رضوانہ کو نامور فزیشن و صوبائی وزیر صحت  ڈاکٹر جاوید اکرم کے طبی معائنے کے بعد اسپتال سے ڈسچارج کیا جائے گا۔

    متاثرہ بچی کی بہن سونیا اپنی چھوٹی بہن کو بغیر سہارے چلتا دیکھ کر خوشی سے نہال ہوگئی، متاثرہ خاندان نے بہترین طبی سہولیات کی فراہمی پر وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا شکریہ ادا کیا۔

     جنرل اسپتال کے ڈاکٹرز ونرسز نے 4 ماہ تک بچی کے علاج و نگہداشت کا فریضہ نبھایا، وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے بطور فزیشن ماہرانہ رائے سے ڈاکٹرز کی علاج میں رہنمائی کی۔

     اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے رضوانہ کی صحت سے متعلق پنجاب حکومت کو ہر لمحہ آگاہ رکھا، رضوانہ کے علاج میں وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کی مسلسل مانیٹرنگ نے اہم کردار ادا کی۔

    اسپتال انتظامیہ نے مزید کہا کہ رضوانہ کو 23 جولائی کو جنرل اسپتال منتقل کیا گیا تھا، رضوانہ کو اسپتال میں ایڈمٹ ہوئے 4 ماہ ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ رضوانہ کو ڈسچارج کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ تشدد کی شکار بچی کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا، رضوانہ اسلام آباد میں سول جج کے گھر ملازمت کرتی تھی، بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اس پر سول جج کی اہلیہ نے تشدد کیا۔

    جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔

  • سعودی عرب: گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے حکومتی مدد

    سعودی عرب: گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے حکومتی مدد

    ریاض: سعودی عرب میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے مالی و سماجی تحفظ کے لیے حکومتی سطح پر کام کیا جارہا ہے، پروگرام کے تحت اب تک 600 سے زائد خواتین کی مدد کی گئی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں قومی خاندان پروگرام برائے تحفظ کا کہنا ہے کہ سنہ 2016 سے اب تک 600 سے زائد تشدد کی شکار خواتین کو سہارا دیا گیا ہے، ان کی عمریں 20 سے 60 برس تک تھیں۔

    سنہ 2021 میں اس پروگرام کو امید کی کہانی کا نام دیا گیا۔

    مملکت کی 21 فلاحی تنظیموں اور اداروں کے تعاون سے شراکت کا نظام قائم کر کے تشدد کا شکار خواتین کے تحفظ کا دائرہ وسیع کیا گیا۔

    انجمنوں کے 54 ٹرینرز نے اپنے علاقوں میں پروگرام کی اہمیت اور ضرورت کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا، اس پروگرام سے 600 سے زائد تشدد کی شکار خواتین نے استفادہ حاصل کیا ہے۔

    پروگرام انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین کو 7 روزہ ٹریننگ کورس کروایا جاتا ہے جس کے ذریعے ان میں خود اعتمادی پیدا کی جاتی ہے۔

    ان خواتین کو خاندانی تشدد سے نمٹنے کے طریقے سمجھائے جاتے ہیں، انہیں اس بات سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے کہ تشدد کے آگے ہتھیار ڈالنا ان کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے اور ان کے ذہن پر برے اثرات پڑتے ہیں۔

    ان خواتین کو سعودی عرب میں خواتین کے قانونی حقوق سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے، اور اس بات کی ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ تشدد قبول نہ کریں اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔

  • ٹک ٹاک کی وائرل ویڈیو نے 16 سالہ لڑکی کی جان بچا لی

    ٹک ٹاک کی وائرل ویڈیو نے 16 سالہ لڑکی کی جان بچا لی

    امریکا میں ٹک ٹاک کی ایک وائرل ویڈیو ایک 16 سالہ لڑکی کی جان بچانے کا سبب بن گئی، ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ خطرے کی زد میں ہونے کی صورت میں کس طرح سگنل دیا جائے۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں پیش آیا، 911 کو موصول ہونے والی کال میں ایک شخص نے کہا کہ اس کے سامنے جاتی کار میں ایک کم عمر لڑکی موجود ہے جو خطرے کا سگنل دے رہی ہے۔

    پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ گاڑی کو روکا اور گاڑی چلانے والے 61 سالہ ہربرٹ برک نامی شخص کو گرفتار کرلیا۔

    کار میں موجود لڑکی چند روز قبل لاپتہ ہوئی تھی جس کی گمشدگی کی رپورٹ اس کے والدین نے پولیس کو درج کروائی تھی۔

    61 سالہ ملزم کی تلاشی کے بعد اس کے پاس سے چائلڈ پورنوگرافی کا مواد برآمد ہوا جبکہ اس نے 16 سالہ لڑکی کو بھی غیر قانونی طور پر حبس بے جا میں رکھا تھا۔

    لڑکی کی جان بچانے والی یہ ویڈیو گزشتہ برس جون میں ٹک ٹاک پر وائرل ہوئی تھی، ویڈیو میں ایک خاتون اپنی دوست سے ویڈیو کال کے دوران ہاتھ سے چند مخصوص اشارے کرتی ہیں۔

    ان اشاروں کا مطلب گھریلو تشدد یا گھر میں کسی خطرے کی نشاندہی کرنا، یا مدد طلب کرنا ہے۔

    اس وقت یہ ویڈیو اس لیے بھی وائرل ہوئی کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد میں بے پناہ اضافہ ہوگیا تھا۔ لاک ڈاؤن کے 8 ماہ کے دوران کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردوں نے گھروں پر رہنا شروع کیا تو گھریلو تشدد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین اپنے پرتشدد شوہر یا پارٹنرز کے ساتھ گھروں میں قید ہوگئیں اور ان کے لیے کوئی جائے فرار نہیں بچی۔

    صرف برطانیہ میں گھریلو تشدد کے سبب ہاٹ لائن پر مدد مانگنے والوں کی تعداد میں 120 فیصد اضافہ ہوا، امریکا میں یہ شرح 20 فیصد زیادہ رہی۔

    سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ وائرل کیا جانا چاہیئے تاکہ یہ ویڈیو گھروں میں تشدد کا شکار خواتین تک پہنچے اور وہ مدد طلب کرسکیں۔

  • ماہرہ خان گھریلو تشدد کے خلاف عالمی مہم کا حصہ بن گئیں

    ماہرہ خان گھریلو تشدد کے خلاف عالمی مہم کا حصہ بن گئیں

    کراچی: معروف پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان گھریلو تشدد اور جنسی استحصال کے خلاف عالمی مہم کا حصہ بن گئیں، وہ اس سے قبل بھی بچوں اور خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف مہمات کا حصہ رہ چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکارہ ماہرہ خان گھریلو تشدد اور جنسی استحصال کے خلاف کامن ویلتھ کی عالمی مہم کا حصہ بن گئیں۔

    اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں ماہرہ خان نے بتایا کہ وہ کامن ویلتھ اور جینٹل فورسز نامی تنظیم کے تعاون سے چلنے والی عالمی مہم کا حصہ بن گئیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Mahira Khan (@mahirahkhan)

    ماہرہ نے انسٹاگرام پر مذکورہ مہم کا حصہ بننے کے حوالے سے متعدد پوسٹس کیں، جن میں انہوں نے تصدیق کی کہ وہ کامن ویلتھ کے تحت شروع کی گئی مہم جوائن دی کورس کا حصہ بن چکی ہیں۔

    انہوں نے ویڈیو میں اپنا تعارف کروانے کے بعد کامن ویلتھ ارکان ممالک کے افراد کو مہم کا حصہ بننے کی دعوت بھی دی۔

    اسی طرح ماہرہ نے جوائن دی کورس نامی مہم سے متعلق دیگر دو پوسٹس بھی کیں، جن میں سے ایک ویڈیو میں انہوں نے لوگوں کو پیغام دیا کہ وہ گھریلو تشدد اور جنسی استحصال سمیت دیگر مسائل پر خاموش رہنے کی روایات کو ختم کرکے آواز بلند کریں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Mahira Khan (@mahirahkhan)

    ماہرہ خان جس مہم کا حصہ بنی ہیں، اسی مہم میں برطانوی، آسٹریلوی اور دیگر ممالک کی شوبز، اسپورٹس اور متعدد معروف شخصیات شامل ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Mahira Khan (@mahirahkhan)

    جوائن دی کورس نامی مہم پاکستان، بھارت، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا سمیت دنیا کے 54 ممالک ارکان پر مشتمل تنظیم کامن ویلتھ نے سماجی ادارے جینٹل فورس کے تعاون سے شروع کی ہے۔

    کامن ویلتھ کے ارکان ممالک میں زیادہ تر وہ ملک شامل ہیں جو ماضی میں سلطنت برطانیہ کے زیر کنٹرول تھے۔ جوائن دی کورس نامی مہم کے تحت دنیا بھر سے گھریلو تشدد اور جنسی استحصال کے خاتمے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔

  • کھانا تیار نہ پا کر خاتون نے شیشے کی پیالی سے شوہر کا سر پھاڑ دیا

    کھانا تیار نہ پا کر خاتون نے شیشے کی پیالی سے شوہر کا سر پھاڑ دیا

    جنوبی کیرولائنا: امریکا میں میریٹل بیچ پر ایک خاتون نے نیند سے جاگنے کے بعد رات کا کھانا تیار نہ پا کر شیشے کی پیالی سے شوہر کا سر پھاڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا میں میریٹل ساحل پر پولیس کو ڈومیسٹک وائلنس کے ایک کیس کی اطلاع ملی، نارتھ اوک اسٹریٹ پر ایک خاتون نے شوہر کا سر شیشے کا کپ مار کر اس لیے پھاڑ دیا تھا کہ اس نے وقت پر کھانا تیار نہیں کیا۔

    متاثرہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ اسٹیسی روز زلایا شف نامی خاتون سو رہی تھی، اور جب وہ جاگی تو یہ دیکھ کر غصے سے پاگل ہو گئی کہ ڈنر ابھی تک تیار نہیں ہوا تھا۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق زلایا شف نے ڈنر تیار نہ دیکھ کر چیخنا چلانا شروع کر دیا، اور شوہر کے منہ پر تھپڑ بھی مارے، جس پر وہ دور جانے لگا تو خاتون نے پیچھے سے شیشے کی پیالی اس کے سر پر دے مار ی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس کے سر کے پچھلے حصے میں زخم دیکھا جس سے خون رس رہا تھا اور اس کی گردن اور شرٹ پر ٹوٹے کپ کے چھوٹے ٹکڑے بھی چپکے ہوئے تھے۔ زلایا شف نے متاثرہ شخص کا سیل فون بھی چھین کر فرش پر پھینک کر توڑ دیا تھا۔

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ موبائل فون ٹوٹنے کی وجہ سے جب وہ پولیس اسٹیشن کی طرف چلنے لگا تو راستہ بھٹک گیا، اس لیے دیر سے کیس رپورٹ کیا، جب پولیس جائے وقوعے پر پہنچی تو دروازہ زلایا شف ہی نے کھولا اور وہ اس وقت نشے میں تھی۔

    رپورٹ کے مطابق خاتون نے واقعے کے بارے میں انجان بننے کی کوشش کی تاہم پولیس نے اسے تھرڈ ڈگری گھریلو تشدد کے کیس میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر تشدد میں اضافہ، معروف گلوکارہ نے خطیر رقم عطیہ کردی

    لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر تشدد میں اضافہ، معروف گلوکارہ نے خطیر رقم عطیہ کردی

    معروف گلوکارہ ریانہ نے کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کا شکار خواتین کی مدد کے لیے خطیر رقم عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق گلوکارہ ریانہ اور ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسی نے امریکی شہر لاس اینجلس میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے مشترکہ طور پر 4.2 ملین (42 لاکھ) ڈالرز کی رقم عطیہ کی ہے۔

    یہ رقم شہر کے میئر کے فنڈ میں دی جائے گی جو گھریلو تشدد کا شکار خواتین کی فلاح کے لیے قائم کیا گیا ہے، ریانہ کی عطیہ کردہ رقم اگلے 10 ہفتوں تک ان خواتین کے لیے رہائش، کھانا اور کونسلنگ کی مد میں خرچ کی جائے گی۔

    لاس اینجلس حکام کا کہنا ہے کہ تشدد کا شکار خواتین کے لیے جو شیلٹرز بنائے گئے تھے وہ اس لاک ڈاؤن کے دوران پہلے ہی بھر چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردوں نے گھروں پر رہنا شروع کیا تو گھریلو تشدد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ کے مطابق خواتین اپنے پرتشدد شوہر یا پارٹنرز کے ساتھ گھروں میں قید ہوگئی ہیں اور ان کے لیے کوئی جائے فرار نہیں ہے۔

    صرف برطانیہ میں گھریلو تشدد کے سبب ہاٹ لائن پر مدد مانگنے والوں کی تعداد میں 120 فیصد اضافہ ہوا، امریکا میں یہ شرح 20 فیصد زیادہ رہی۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق عام حالات میں امریکا میں ہر منٹ 20 افراد (عموماً خواتین) گھریلو تشدد کا نشانہ بنتے ہیں جبکہ سالانہ یہ تعداد 1 کروڑ تک جا پہنچتی ہے۔

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں، ارجنٹینا میں فارمیسیز کو خواتین کے لیے ’محفوظ جگہ‘ قرار دیتے ہوئے وہاں گھریلو تشدد کی شکایات رپورٹ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    فرانس کے ہوٹلز میں ان خواتین کے لیے ہزاروں کمرے مختص کیے گئے ہیں جو پرتشدد مردوں کی وجہ سے گھر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اسپین میں بھی ان خواتین کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جو گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

    کینیڈا اور آسٹریلیا میں کووڈ 19 کے بحالی فنڈ میں تشدد کا شکار خواتین کے لیے بھی بڑا حصہ مختص کیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ گھریلو تشدد کے خلاف بھی اقدامات کریں۔

  • گھریلو تشدد سے ہلاک خواتین کی یاد میں انوکھا اقدام

    گھریلو تشدد سے ہلاک خواتین کی یاد میں انوکھا اقدام

    انقرہ: ترکی میں گھریلو تشدد کے باعث ہلاک ہونے والی خواتین کی یاد میں سڑک پر ایک منفرد ڈسپلے رکھا گیا جس نے گزرنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔

    ترکی کے شہر استنبول میں ایک سڑک پر جوتوں کی دیوار بنا دی گئی، دیوار پر سجائے گئے جوتوں کے 440 جوڑے، ان 440 خواتین کی یاد میں رکھے گئے جو سنہ 2018 میں اپنے گھر والوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئیں۔

    یہ ڈسپلے ایک ترک فنکار وحیت تونا نے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ڈسپلے کا مقصد یہ ہے کہ سڑک پر سے گزرتے لوگ رک کر اس دیوار کو دیکھیں اور خواتین پر ہونے والے تشدد کے بارے میں سوچیں۔

    ترکی میں تقریباً 38 فیصد خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہیں اور ان میں 15 سے لے کر 59 سال تک کی ہر عمر کی عورت شامل ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 میں 440 خواتین گھریلو تشدد سے ہلاک ہوئیں، اور رواں برس یہ تعداد بڑھ گئی۔ سنہ 2019 کے صرف پہلے 6 ماہ میں گھریلو تشدد سے مرنے والی خواتین کی تعداد 214 رہی۔

    رواں برس کے آغاز میں اس وقت پورے ملک میں ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا جب ایک خاتون کے سابق شوہر نے بیٹی کے سامنے انہیں قتل کردیا تھا، اس وقت ہزاروں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں اور ملک میں گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے مظاہرے کیے۔

    38 سالہ خاتون کے مرنے سے قبل آخری الفاظ تھے، ’میں مرنا نہیں چاہتی‘۔

    ترک فنکار کو امید ہے کہ ان کا یہ عمل ان آگاہی کی کوششوں کا ایک فائدہ مند حصہ ثابت ہوگا جو ملک بھر میں خواتین پر تشدد کے خلاف کی جارہی ہیں۔

  • گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے رہائش فراہم کرنے کا اعلان

    گھریلو تشدد کا شکار خواتین کے لیے رہائش فراہم کرنے کا اعلان

    جزیرہ بلقان کے ملک البانیا میں گھریلو تشدد کا شکار خواتین کو کم قیمت رہائش فراہم کرنے کا قانون منظور کرلیا گیا۔

    البانیا میں اقوام متحدہ خواتین (یو این ویمن) کے اشتراک سے ملک بھر میں کام کرنے والی 48 سول سوسائٹی کی تنظیمیں اس وقت ان خواتین کو کم قیمت رہائش فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں جو رہائش نہ ہونے کے سبب گھریلو تشدد کا شکار ہونے پر مجبور ہیں۔

    یہ خواتین اپنے شوہروں یا ساتھیوں کی جانب سے مستقل گھریلو تشدد کا شکار ہورہی ہیں اور اس رشتے سے اس لیے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتیں کیونکہ ان کے پاس کوئی جائے رہائش نہیں۔

    ایسی خواتین کو رہائش فراہم کرنے کا بل گزشتہ سال پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا جسے اب منظور ہونے کے بعد یو این ویمن کی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے۔

    رضا کارانہ بنیادوں پر گزشتہ کئی برسوں سے بے سہارا خواتین کے لیے شیلٹر ہاؤس چلانے والی معروف سماجی کارکن ایڈلرا کا کہنا ہے کہ عموماً خواتین کے پاس ذاتی گھر نہیں ہوتے، اگر وہ ناپسندیدہ رشتے سے جان چھڑانا چاہیں تو طلاق کے بعد رہائش سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں، بعد میں وہ معاشی طور پر اس قابل نہیں ہوتیں کہ گھر خرید سکیں یا کرائے کا گھر حاصل کرسکیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ رہائش نہ ہونا ہی خواتین کا پرتشدد رشتوں میں بندھے رہنا ایک بڑا سبب ہے تاہم انہیں امید ہے کہ اب نیا قانون ایسی خواتین کے لیے آسانیاں پیدا کرسکے گا۔

    شیلٹر ہاؤس میں رہنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ کچھ عرصے تک شیلٹر ہاؤس میں رہنے کے بعد انہیں مجبوراً الگ گھر حاصل کرنا پڑا، مہنگی رہائش کے سبب ان کی کمائی کا بڑا حصہ کرائے کی نذر ہوجاتا ہے۔ ’کرایہ ادا کرنے کے لیے مجھے بعض اوقات بھوکا بھی رہنا پڑتا ہے‘۔

    انہیں امید ہے کہ اب حکومت کے اس اقدام کے بعد ان جیسی کئی خواتین کو باسہولت رہائش میسر آسکے گی۔