Tag: گھریلو ملازمہ رضوانہ

  • گھریلو ملازمہ رضوانہ 4 ماہ زیر علاج رہنے کے بعد صحت یاب

    گھریلو ملازمہ رضوانہ 4 ماہ زیر علاج رہنے کے بعد صحت یاب

    اسلام آباد میں مالکن کے تشدد کا شکار ہونے والی گھریلو ملازمہ رضوانہ 4 ماہ زیر علاج رہنے کے صحت یاب ہوگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں مالکن کے تشدد کا شکار ہونے والی کم عمر گھریلو ملازمہ رضوانہ کو 4 ماہ بعد صحت یاب ہونے پر جنرل اسپتال سے ڈسچارج کرکے چائلڈ پروٹیکشن بیورو منتقل کردیا گیا ہے۔

    رضوانہ کو سر، چہرے اور کمر پر زخموں کے ساتھ جنرل اسپتال لایا گیا تھا جو اب اپنے قدموں پر چلتی ہے اور اس کی مسکراہٹ بھی واپس لوٹ آئی ہے۔

    نئی زندگی ملنے پر گھریلو ملازمہ رضوانہ کی خوشی دیدنی ہے اور اس نے بیوٹیشن اور کوکنگ کورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بہترین علاج کرنے پر رضوانہ نے ڈاکٹر اور عملے کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ میڈیکل کیئر کے ساتھ اب پنجاب حکومت رضوانہ کی کفالت بھی کرے گی۔

    چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے کہا کہ رضوانہ کی ہر خواہش پوری کی جائے گی اور اسے تعلیم اور ہنر سمیت تمام سہولیات دی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ ستمبر میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے کم سن  بچی  رضوانہ  تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت منظور کرلی تھی۔

    یاد رہے کہ رضوانہ کا تعلق سرگودھا سے ہے، وہ اسلام آباد میں سول جج کے گھر ملازمت کرتی تھی، بچی کی والدہ نے کہا تھا کہ اس پر سول جج کی اہلیہ نے تشدد کیا، تشدد سے بچی بری طرح زخمی ہوئی تھی۔

    24 جولائی 2023 کو رضوانہ پر تشدد ہونے کا واقعہ سامنے آیا تھا جس پر انسانی حقوق کے رہنماؤں سمیت حکام نے رضوانہ کے لئے آواز بلند کی تھی۔

  • سول جج کے گھر میں تشدد کا شکار ہونے والی کمسن رضوانہ  صحت یاب، آج  ڈسچارج کیا جائے گا

    سول جج کے گھر میں تشدد کا شکار ہونے والی کمسن رضوانہ صحت یاب، آج ڈسچارج کیا جائے گا

    اسلام آباد : سول جج کے گھر میں تشدد کا شکار ہونے والی ملازمہ رضوانہ کو آج اسپتال سے ڈسچارج کیا جائے گا، کمسن رضوانہ 4 ماہ جنرل اسپتال میں زیرعلاج رہی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادمیں سول جج کے گھرمیں تشدد کا شکار ہونے والی رضوانہ صحت یاب ہوگئی، جس کے بعد گھریلوملازمہ رضوانہ کوآج اسپتال ڈسچارج کیا جائے گا۔

    نگراں وزیرصحت پنجاب ڈاکٹرجاوید اکرم، ڈاکٹرالفریدظفر،چائلڈ پروٹیکشن بیورو اور سوشل ویلفیئرڈیپارٹمنٹ کے حکام بچی کو دعاؤں کے ساتھ اسپتال سے رخصت کریں گے۔

    کمسن رضوانہ لاہورکےجنرل اسپتال میں چارماہ زیرعلاج رہی، اس حوالے سے جنرل اسپتال کے پرنسپل پروفیسرالفرید ظفر نے بتایا گھریلو ملازمہ رضوانہ مکمل طورپرصحت یاب ہوچکی ہے، بچی کو ری ہیبیلیشن کے لیے چائلڈ پروٹیکشن بیورومیں رکھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ تشدد کی شکار بچی کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا، رضوانہ اسلام آباد میں سول جج کے گھر ملازمت کرتی تھی، بچی کی والدہ نے الزام عائد کیا تھا کہ اس پر سول جج کی اہلیہ نے تشدد کیا۔

    جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔

  • تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ  کے چہرے کی سکن گرافٹنگ مکمل

    تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کے چہرے کی سکن گرافٹنگ مکمل

    لاہور : پرنسپل لاہور جنرل ہسپتال پروفیسرالفرید ظفر کاکہنا ہے کہ رضوانہ کے چہرے کی سکن گرافٹنگ مکمل ہو چکی ہے، چہرے پر سپیشل ڈریسنگ کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل اسپتال میں تشدد کا شکار گھریلوملازمہ رضوانہ کا علاج جاری ہے ، پرنسپل لاہور جنرل اسپتال پروفیسرفریدالظفر نے کہا ہے کہ رضوانہ کےچہرےکی اسکن گرافٹنگ مکمل ہو چکی ہے، چہرے پر سپیشل ڈریسنگ کی گئی ہے۔

    پرنسپل لاہور جنرل اسپتال کا کہنا تھا کہ کل رضوانہ کے سر کی اسکن گرافٹنگ اور فلیپ سرجری کا پلان کیا جائے گا، فلیپ سرجری و اسکن گرافٹنگ کیلئے پیر کوپلاسٹک سرجری کے ڈاکٹرز کا بورڈ بیٹھے گا۔

    پروفیسر فرید الظفر نے مزید کہا کہ آپریشن تھیٹر میں رضوانہ کے زخموں کے صفائی اور معائنہ کیا جائے گا، رضوانہ کی طبیعت پہلے سے کافی حد تک بہتر ہو چکی ہے، آکسیجن لیول اور پلیٹ لیٹس سیلز بھی بہتر ہو چکا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ رضوانہ کو تمام تر بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

  • رضوانہ نے جج کی اہلیہ کی جانب سے تشدد کی کہانی اسلام آباد پولیس کو سنا دی

    رضوانہ نے جج کی اہلیہ کی جانب سے تشدد کی کہانی اسلام آباد پولیس کو سنا دی

    اسلام آباد: سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ نے اسلام آباد پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ جج کی اہلیہ مجھ پر روزانہ تشدد کرتی تھیں، مجھے ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں اور دیگر چیزوں سے مارتیں تھی، غصّے میں آکر مالکن لاتیں اور ٹھڈے بھی مارتی تھیں۔

    رضوانہ نے پولیس کا بتایا کہ لاتیں بھی مارتی تھیں، بال پکڑ  کر میرا سر دیوار سے مارتی تھیں، جج کی اہلیہ مجھے کئی کئی روز کمرے میں بند کر کے بھوکا رکھتیں، جج فیملی سمیت باہر جاتے تو ہفتہ ہفتہ مجھے گھر میں بند رکھتے تھے۔

    رضوانہ نے بیان میں کہا کہ مجھے ماں باپ سے ملنے کی اجازت نہیں ملتی تھی،  ٹیلی فون پر بات کراتے مگر جج کی اہلیہ ساتھ ہوتیں تھیں۔

    رضوانہ نے پولیس کو مزید بتایا کہ زخموں، تشدد سے متعلق گھر والوں کو نہ بناتے کا کہا جاتا تھا مجھے دھمکیں دیتیں، میرے زخموں کی مرہم پٹی بھی نہیں کراتے تھے۔

  • رضوانہ  تشدد کیس، ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد

    رضوانہ تشدد کیس، ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے کیس میں عدالت نے ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت مسترد ہو گئی، اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سنا دیا۔

    اس سے قبل عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، اور کہا تھا کہ دو بجے فیصلہ سنایا جائے گا، پراسیکیوٹر وقاص نے عدالت کے روبرو ملزمہ سومیا عاصم کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزمہ کے خلاف مناسب شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں۔

    سماعت کے دوران وکیل صفائی قاضی دستگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بچی اڑھائی گھنٹے بس اسٹینڈ پر موجود رہی، اگر اس کے سر میں کیڑے پڑے ہوتے تو وہ سر نہ کھجاتی، حوالگی کے وقت بچی پر کوئی تشدد نہیں ہوا تھا، نہ اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ وکیل نے ایک ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی۔

    عدالت نے کہا کہ ویڈیو میں تو بچی کو اٹھا کر بس میں سوار کرایا جا رہا ہے، جس گاڑی میں وہ لائی گئی اس سے اترنے کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائی جائے، جج نے بچی کی والدہ شمیم سے استفسار کیا کہ ملزمہ کے ساتھ گاڑی میں کیا بات ہوئی تھی، والدہ شمیم نے جواب دیا کہ ملزمہ سومیا کے ڈرائیور نے دھمکیاں دیں، جج شائستہ کنڈی نے پوچھا کہ کیا آپ کی بچی اسکارف پہنتی ہے، تو والدہ نے بتایا کہ نہیں، بچی کو اسکارف پہنانے کا مقصد زخم چھپانا تھا۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو نئی بات بتائی، کہا بچی ملازمت پر نہیں تھی، جج نے پوچھا کہ اگر ملازمہ کام کے لیے نہیں تھی تو رکھی کیوں، وکیل نے کہا پڑھانے کے لیے اور ویلفیئر کے لیے بچی کو لایا گیا تھا، جج نے استفسار کیا بچی کو اسکول میں داخل کروایا؟ وکیل نے کہا بچی کی عمر 16 سال ہے اس لیے اسکول میں داخل نہیں کروایا، گھر میں قاری اور ٹیوٹر پڑھاتے تھے۔

    پراسیکیوٹر وقاص نے عدالت کو بیان میں کہا بچی کے دونوں بازو ٹانگیں زخمی اور دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹوں پر سوجن، ناک پر سوجن، پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بچی کے سر کے پچھلے حصے میں بھی زخم ہیں، ریکارڈ پر کچھ تصاویر بھی موجود ہیں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچی پر کس طرح سے تشدد کیا گیا، بچی زخموں کے باعث بنچ پر لیٹی رہی، جس کے بعد اٹھا کر بس میں سوار کروایا گیا، بس کے ڈرائیور کا بھی بیان موجود ہے کہ زخمی حالت میں بچی کو بس پر سوار کروایا گیا تھا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ کہا گیا ہے کہ بچی کو پڑھانے کے لیے لایا گیا تھا، لیکن ٹیوٹر کے بیان کے مطابق اس نے کبھی بچی رضوانہ کو نہیں پڑھایا، کہا گیا کہ بچی مٹی کھاتی تھی کیا مٹی کھانے سے کبھی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔

  • رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار بھی شامل تفتیش

    رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار بھی شامل تفتیش

    اسلام آباد: گھریلو ملازمہ رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں وفاقی پولیس کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے، رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا۔

    دوسری طرف رضوانہ کو ابتدائی طبی امداد دینے والے ڈاکٹر نے بیان دینے سے معذرت کر لی ہے۔

    ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم کا ایک اہلکار سرگودھا میں بھی موجود ہے، جب کہ ایک ٹیم لاہور میں ہے، سرگودھا میں موجود پولیس اہلکار متاثرہ فیملی سے متعلق معلومات جمع کر رہے ہیں۔

    رضوانہ تشدد کیس، بچی کو ملازمت نہیں تعلیم کے لیے لایا گیا تھا، وکیل صفائی کا نیا پینترا

    ذرائع نے بتایا ہے کہ جب رضوانہ کے والدین اسے لینے ملزمہ کے گھر گئے تو سومیا عاصم نے ان سے کہا کہ ہم بچی کو 26 نمبر چونگی چھوڑ دیتے ہیں۔

  • تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کی طبیعت سے متعلق میڈیکل بورڈ کا اہم بیان

    تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کی طبیعت سے متعلق میڈیکل بورڈ کا اہم بیان

    لاہور: تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کا جنرل اسپتال لاہور میں علاج جاری ہے۔

    اس حوالے سے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم نے بتایا کہ رضوانہ کی طبیعت میں بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں تاہم اسے نمونیا ہو گیا ہے اور آکسیجن بھی تاحال لگی ہوئی ہے۔

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ رضوانہ اب خود بھوک کی شکایت کرتی ہے، کھانے کو مانگتی ہے۔

    گھریلو ملازمہ رضوانہ کے والد کو دھمکیاں ملنے لگیں

    ڈاکٹر جودت سلیم نے مزید بتایا کہ رضوانہ نے آج صبح ناشتہ بھی کیا ہے، رضوانہ کو گزشتہ روز خون کی تیسری بوتل بھی لگائی گئی۔

    واضح رہے تشدد کی شکار بچی کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔

  • گھریلو ملازمہ رضوانہ کی حالت تاحال تشویشناک

    گھریلو ملازمہ رضوانہ کی حالت تاحال تشویشناک

    اسلام آباد: سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ بچی رضوانہ 7 روز سے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے جس کی حالت تاحال تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل اسپتال کے پرنسپل ڈاکٹر سردار الفرید نے ملازمہ بچی رضوانہ کی حالت سے متعلق بتایا کہ خون کی شدید کمی کے باعث آج رضوانہ کو بلڈ لگایا ہے۔

    رضوانہ کی حالت میں تاحال بہتری  نہیں  آسکی ہے بچی کو منہ کے ذریعے خوراک دینے کی کوشش کر رہے ہیں، بچی کا آکسیجن لیول پھر خراب ہو رہا ہے آکسیجن لیول ٹھیک کرنے کیلئے آج  پھر برونکو اسکوپی کی گئی۔

    گھریلو ملازمہ رضوانہ کے والد کو دھمکیاں ملنے لگیں

    پروفیسر سردار الفرید نے بتایا کہ رضوانہ کی آج بھی فیزیوتھراپی کی گئی ہے، رضوانہ کا سائیکالوجسٹ،کارڈیالوجسٹ ٹیم بھی معائنہ کر رہی ہے۔

    واضح رہے تشدد کی شکار بچی کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔