Tag: گھریلو ملازمہ

  • گھریلو ملازمہ کی کرونا رپورٹ منفی آنے کے بعد موت معمہ بن گئی

    گھریلو ملازمہ کی کرونا رپورٹ منفی آنے کے بعد موت معمہ بن گئی

    گجرات: پنجاب کے شہر گجرات میں گھریلو ملازمہ کی کرونا رپورٹ منفی آنے کے بعد موت معمہ بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گجرات میں گھریلو ملازمہ رمشا کے قتل کو حادثاتی موت کا رنگ دینے کی کوشش ناکام ہوگئی، مقتولہ کی موت کرونا سے منسوب کرکے تدفین کردی گئی تھی، کرونا رپورٹ منفی آنے پر موت معمہ بن گئی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کھاریاں کینٹ کے رہائشی ڈاکٹر علی تصدق نے عزیز بھٹی شہید اسپتال میں اطلاع دی کہ گھریلو ملازمہ رمشا کرونا وائرس کی شکار ہوکر انتقال کرگئی ہے جس پر اسپتال کے عملے نے رمشا کے نمونے لیبارٹری بھجوادئیے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر علی تصدق نے رمشا کی میت کو تابوت میں بند کرواکر آبائی شہر بھلوال تدفین کے لیے بھجوادی اور پولیس، میڈیکل عملہ کے ساتھ اپنی رہائشگاہ کھاریاں کینٹ میں اسپرے کرواتا رہا، آج رپورٹ میں رمشا کی کرونا سے موت کو نیگیٹو قرار دے دیا گیا۔

    مزید پڑھیں: لاہور کے میو اسپتال میں کرونا مریض کی موت معمہ بن گئی

    گھریلو ملازمہ رمشا کے والد غلام یاسین نے تھانہ کھاریاں کینٹ میں ڈاکٹر علی تصدق اور اس کے اہلخانہ کے خلاف درخواست جمع کروادی ہے۔

    ڈی ایس پی کھاریاں اسد اسحاق کا کہنا ہے کہ رمشا کی موت کی درخواست جمع کروائی گئی ہے، پولیس غلام یاسین کی درخواست پر کارروائی کرے گی، رمشا کے والد نے اپنی درخواست میں پوسٹ مارٹم کا کہا ہے، پولیس تمام قانونی تقاضے پورے کرے گی۔

    رمشا کی بہن نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر علی تصدق نے میری بہن کو تشدد کا نشانہ بنانے بعد قتل کیا ہے، مقتولہ کے اہلخانہ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے انصاف کی فراہمی کی اپیل کی گئی ہے۔

  • سعودی عرب میں انڈونیشی گھریلو ملازمہ کو انصاف مل گیا

    سعودی عرب میں انڈونیشی گھریلو ملازمہ کو انصاف مل گیا

    ریاض :سعودی عرب کی وزارت لیبر نے مشرقی الخبر گورنری کے مقامی شہری کو انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلو ملازمہ کو ایک لاکھ 38 ہزار ریال کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی ایک گھریلوملازمہ 15 سال 6 ماہ سے سعودی شہری کے گھر پرملازمت کر رہی تھی،اس پورے عرصے میں وہ چھٹیاں گذارنے اپنے وطن واپس نہیں جا سکی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ اس کے مالک نے اسے اس کی اجرت بھی نہیں دی حتیٰ کہ طویل عرصے تک اس کا اپنے اہل خانہ سے بھی رابطہ نہیں ہوسکا،اس نے اپنے حقوق کے لیے وزارت لیبرکو درخواست دی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ حکومت نے فوری انصاف کی فراہمی کی پالیسی کے تحت گھر پر ملازم رکھنے والے شخص کو طلب کیا۔ اس موقع پر برادر ملک انڈونیشیا کا سفارتی عملہ بھی موجود تھا، ان کی موجودگی میں حکومت نےملازمہ کو ایک لاکھ اڑتیس ہزار ریال کی رقم فوری ادا کرنے کا حکم دینے کے ساتھ اس کے وطن واپسی کے سفر کا انتظام کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

    سعودی عرب کی قومی لیبر کمیٹی کے رکن ناصر الدوسری نے بتایا کہ حکومت نے انڈونیشی خادمہ اور اس کے کفیل کےدرمیان صلح کا معاہدہ کرایا اور مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طورپر خادمہ کو ایک لاکھ اڑتیس ہزار ریال کی رقم ادا کرے۔

    حکومت کے حکم پراس شخص نے چیک کی شکل میں انڈونیشی ملازمہ کو رقم ادا کردی ہے۔ اس کی وطن واپسی میں تاخیر پرہونے والے تمام اضافی اخراجات اور جرمانے کی رقم بھی سعودی شہری ادا کرے گا۔

  • گھریلو ملازمہ سے زیادتی، لیگی رکن اسمبلی کو تاحال گرفتار نہ کیا جاسکا

    گھریلو ملازمہ سے زیادتی، لیگی رکن اسمبلی کو تاحال گرفتار نہ کیا جاسکا

    فیصل آباد: گھریلو ملازمہ سے زیادتی کیس میں نامزد مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی طاہر جمیل کو تاحال گرفتار نہ کیا جاسکا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی، 2 بیٹے گھریلو ملازمہ سے زیادتی کیس میں نامزد ہیں البتہ تفتیشی افسران اسپیکر پنجاب اسمبلی سے اُن کی گرفتاری کی اجازت نہ لے سکی۔

    رکن اسمبلی ایم پی اےطاہر جمیل اور 2 بیٹوں پر الزام ہے کہ انہوں نے گھر میں کام کرنے والی چودہ سالہ ملازمہ سے نازیبا حرکات کیں اور اُسے زیادتی کا بھی نشانہ بنایا۔

    ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا ہے کہ کل رکن اسمبلی کی گرفتاری کے حوالے سے اسپیکر کو خط ارسال کر کے محکمانہ کارروائی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا اور جلد ہی طاہر جمیل کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: ن لیگی ایم پی اے طاہرجمیل پر ملازمہ سے زیادتی کا مقدمہ درج

    یاد رہے کہ ایک روز قبل پولیس نے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے طاہرجمیل کے خلاف ملازمہ سے زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا، مقدمے میں ان کے دو بیٹوں اور اہلیہ کو بھی نامزد کیا۔ چودہ سالہ ملازمی صائمہ کے والد ریاض نے پولیس کو درخواست دے کر ایف آئی آر کٹوائی۔

    پولیس حکام کے مطابق مقدمے میں زیادتی، چلڈرن ایکٹ سمیت3 دفعات شامل ہیں، اسپیکرپنجاب اسمبلی کی اجازت کے بعد ایم پی اے کو گرفتارکیا جائے گا۔

    ریاض مسیح کا کہنا تھا کہ ایم پی اے طاہرجمیل نے میری بیٹی کو2 بار زیادتی کا نشانہ بنایا، جبکہ اُس کی بیوی بانو میری بیٹی کوتشدد کا نشانہ بناتی تھی،ایم پی اے کے بیٹے آفاق اورسعد نازیبا حرکات کرتے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد میں کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد

    پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کا میڈیکو لیگل درخواست ملتے ہی کرا لیا گیا تھا، لڑکی کے جسم سے نمونے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیے گئے۔ اسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ میں ملازمہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی جبکہ فرانزک لیبارٹری سے نمونوں کی رپورٹ آنے پر حتمی رائے دی جائے گی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ سے واضح ہوگا زیادتی کس نے کی، متاثرہ بچی کے جسم سے 3 نمونے فرانزک لیبارٹری بھجوائے گئے۔

  • کمسن ملازمہ پر تشدد کا معاملہ: بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    کمسن ملازمہ پر تشدد کا معاملہ: بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    اسلام آباد: حاضر سروس جج کی گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا ڈراپ سین ہوگیا۔ کمسن بچی کے دعویدار والدین نے جج سے راضی نامہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے معاملے نے یو ٹرن لے لیا۔ حاضر ایڈیشنل جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف کمسن ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج تھا۔ معصوم بچی کے چہرے پر زخموں کے نشان نے میڈیا میں ہلچل مچادی تھی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر تشدد کرنے والے جج کے خلاف انکوائری جاری تھی کہ بچی کے والدین نے جج سے راضی نامہ کرلیا۔

    والدین کی جانب سے معافی نامے کا بیان حلفی عدالت میں پیش کیا گیا۔ والد کا بیان ہے کہ بغیر کسی دباؤ کے راضی نامہ کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ میں جج کو فی سبیل اللہ معاف کردیا ہے۔

    والد نے تحریری بیان میں یہ بھی لکھا ہے کہ جج کو بری کرنے یا ضمانت دینے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں۔

  • دو کمسن ملازماؤں پر بہیمانہ تشدد

    دو کمسن ملازماؤں پر بہیمانہ تشدد

    لاہور / اسلام آباد: تعلیم یافتہ طبقے نے درندگی کی مثالیں قائم کردیں۔ لاہور اور اسلام آباد میں کم عمر ملازماؤں پر تشدد کے واقعات سامنے آگئے۔

    لاہور کے علاقے گلدشت ٹاؤن میں 14 سالہ ملازمہ حرا کو جناح اسپتال کی ڈاکٹر تانیہ اور ان کے شوہر نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ حرانے الزام لگایا کہ ڈاکٹر تانیہ نے مبینہ طور پر تیل چھڑک کر اسے آگ لگانے کی کوشش کی اور اسے زہر کے ٹیکے کی دھمکیاں بھی دیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر تانیہ کا مؤقف ہے کہ واقعہ حادثی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے بچی کا علاج سرکاری خرچے پر کروانے کا اعلان کیا ہے۔

    متاثرہ بچی کی والدہ نے با اثر مالکان کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے انصاف کی اپیل کی۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں سیشن جج کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ متاثرہ بچی طیبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ گزشتہ 2 سال سے اپنے مالکان کے تشدد کا نشانہ بن رہی ہے۔

    واقعہ کے بعد چیف جسٹس انور خان کاسی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو انکوائری کی ہدایت کردی۔ ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ نے اپنا بیان رجسٹرار کے سامنے قلمبند کروا دیا۔ واقعہ کی انکوئری مکمل ہونے تک ایڈیشنل سیشن جج اپنی جوڈیشل پاور استعمال نہیں کر سکیں گے۔

  • لاہور: مالک مکان کے تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ دم توڑ گئی

    لاہور: مالک مکان کے تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ دم توڑ گئی

    لاہور میں مالک کے تشدد کا شکار ہونے والی بچی تین روز تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ گئی، اس سے پہلے گھر کے مالک پروفیسر سلمان نے بچی پر تشدد کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پانچ سال سے بچی پر تشدد کر رہا ہے۔

    لاہور میں گھر کے مالک کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو ملازمہ دم توڑ گئی ہے، فضہ نامی لڑکی کو دو روز پہلے تشویشناک حالت میں سروسز اسپتال لایا گیا تھا، جہاں اس کی تشویشناک حالت کے پیش نظر اسے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔

    حکومت کی ہدایت پر فضہ کے علاج کے لئے سنیئر ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا تھا، جس میں سرجری، میڈیکل اور نیوروسرجری کے ماہرین شامل تھے، تشدد کے الزام میں گرفتار پروفیسر سلمان ملک نے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔

    سلمان ملک نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ فضہ کو پانچ سال سے تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے، پروفیسرسلمان ملک کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے تین روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا، فضہ کے گھر والے سیالکوٹ سے لاہور پہنچ گئے تھے جبکہ ضروری کارروائی کے بعد میت ان کے حوالے کر دی جائے گی۔